یمن پر امریکی فضائی حملوں میں کم از کم 38 ہلاک، 102 زخمی
اشاعت کی تاریخ: 18th, April 2025 GMT
یمن کی راس عیسیٰ آئل پورٹ پر امریکا کے فضائی حملوں میں کم از کم 38 افراد ہلاک ہو گئے ہیں جو کہ امریکی افواج کی جانب سے سب سے مہلک حملوں میں سے ایک ہے۔
حوثی سے وابستہ میڈیا المسیرہ ٹی وی نے ملک کے الحدیدہ ہیلتھ آفس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ جمعرات کو ہونے والے حملوں میں 102 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:امریکا کا یمن میں فضائی حملے جاری رکھنے کا اعلان، 53 افراد ہلاک
سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں امریکی سینٹرل کمانڈ یعنی سینٹکام کا موقف تھا کہ فضائی حملوں کا مقصد حوثیوں کی مالی امداد اور وسائل کو روکنا تھا۔
Destruction of Houthi Controlled Ras Isa Fuel Port
The Houthis have continued to benefit economically and militarily from countries and companies that provide material support to a designated foreign terrorist organization.
— U.S. Central Command (@CENTCOM) April 17, 2025
’ان حملوں کا مقصد حوثیوں کی طاقت کے معاشی ذرائع کو کم کرنا تھا، جو اپنے ہم وطنوں کا استحصال کرتے رہتے ہیں اور انہیں شدید تکلیف پہنچاتے ہیں۔‘
میڈیا رپورٹس کے مطابق پینٹاگون نے ہلاکتوں کی بڑھتی ہوئی تعداد پر تبصرہ کرنے کی درخواست کا فوری طور پر جواب نہیں دیا۔
المسیرہ ٹی وی کی جانب سے جمعے کی صبح سویرے سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی ویڈیو فوٹیج میں پانیوں کی پیش منظر میں سیاہ آسمان کو روشن کرتے ہوئے بڑے دھماکے دکھائے گئے ہیں، مذکورہ جگہ راس عیسیٰ بندرگاہ سے شناخت کی گئی ہے۔
مزید پڑھیں:یمن: ہر دوسرا بچہ جان لیوا غذائی قلت کا شکار
اس کے بعد ویڈیو ایک لاش کی تصویر پر آنے سے قبل ملبے اور آگ کے کلوز اپ کلپس پر چلی جاتی ہے۔
پوسٹ کے ساتھ منسلک عربی میں درج کیپشن میں کہا گیا ہے کہ امریکی جارحیت کے جرم کی ابتدائی فوٹیج جس میں راس عیسیٰ آئل پورٹ کو نشانہ بنایا گیا ہے، جس کے نتیجے میں متعدد شہید اور درجنوں بندرگاہ سے وابستہ کارکنان اور ملازمین زخمی ہوگئے ہیں۔
BREAKING: U.S. airstrikes on the Ras Isa oil port in Yemen, held by Iran-backed Houthis, killed 20 and wounded 50, the group said.
US Central Command: “Today, US forces took action to eliminate this source of fuel for the Iran-backed Houthi terrorists and deprive them of illegal… pic.twitter.com/AXsE6hufV3
— Republicans against Trump (@RpsAgainstTrump) April 18, 2025
المسیرہ کی جانب سے ایکس پر شیئر کی گئی دیگر ویڈیوز میں تباہی کے اسی طرح کے مناظر اور بری طرح سے جلے ہوئے بندرگاہ کے کارکنوں کے انٹرویوز دکھائے گئے ہیں۔
مزید پڑھیں:امریکا اور برطانیہ کے یمن میں حوثی ملیشیا کے 36 ٹھکانوں پر حملے
جنوری میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اقتدار سنبھالنے کے بعد مشرق وسطیٰ میں اپنے سب سے بڑے فوجی آپریشن میں حوثیوں کے خلاف امریکی فضائی حملے شروع ہونے کے بعد سے یہ امریکی حملہ سب سے مہلک ہے۔
حوثی حکام نے بتایا کہ مارچ میں، 2 دن کے امریکی حملوں میں 50 سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔
اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام کے مطابق، راس عیسیٰ ایک تیل پائپ لائن اور بندرگاہ کی میزبانی کرتا ہے جو یمن کا اہم اور ’ناقابل تبدیل بنیادی ڈھانچہ‘ ہے، یمن کی تقریباً 70 فیصد درآمدات اور 80 فیصد انسانی امداد راس عیسیٰ، حدیدہ اور السلف کی بندرگاہوں سے گزرتی ہے۔
مزید پڑھیں:مشرق وسطیٰ میں نئی جنگ کا خطرہ، امریکا کا یمن میں حوثی باغیوں کے ٹھکانے پر حملہ
میڈیا رپورٹس کے مطابق سول ڈیفنس فورس اور یمنی ریڈ کریسنٹ کے ارکان کو طبی امداد فراہم کرنے اور آگ بجھانے کے لیے جائے وقوعہ پر روانہ کر دیا گیا ہے۔
حوثی عہدیدار محمد ناصر العتیفی کا کہنا ہے کہ دشمن امریکا کے جرائم یمنی عوام کو غزہ کی حمایت سے نہیں روکیں گے، بلکہ ان کے موقف اور ثابت قدمی کو مزید مضبوط کریں گے۔
جمعہ کے اوائل میں اور تباہ کن امریکی حملے کے چند گھنٹے بعد، اسرائیلی فوج نے کہا کہ اس نے یمن سے داغے گئے ایک میزائل کو روک دیا ہے۔
مزید پڑھیں:امریکا کا یمن میں فضائی حملے جاری رکھنے کا اعلان، 53 افراد ہلاک
نومبر 2023 سے، حوثیوں نے مبینہ طور پر ان جہازوں پر 100 سے زیادہ حملے کیے ہیں، جن کے بارے میں ان کا دعویٰ تھا کہ وہ اسرائیل سے منسلک ہیں، یہ ایک ایسی مہم تھی، جو ان کے بقول غزہ پر اسرائیل کی جنگ کے ردعمل میں شروع کی گئی تھی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل اسرائیلی فوج انٹرویوز بندرگاہ حوثی راس عیسیٰ آئل پورٹ غزہ محمد ناصر العتیفی مشرق وسطیٰ مہلک میزائلذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل اسرائیلی فوج انٹرویوز بندرگاہ راس عیسی آئل پورٹ مہلک افراد ہلاک مزید پڑھیں حملوں میں گئے ہیں کی گئی
پڑھیں:
یمن کا دو امریکی طیارہ بردار جہازوں کو نشانہ بنانے کا دعویٰ
یمن کے حوثی گروپ نے جمعے کو اسرائیل پر بیلسٹک میزائل فائر کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ حوثیوں کے مطابق یہ حملہ وسطی اسرائیل میں واقع بن گوریان ایئرپورٹ کے قریب ایک ”فوجی ہدف“ کو نشانہ بنانے کے لیے کیا گیا، تاہم اسرائیلی دفاعی نظام نے میزائل کو فضا میں ہی تباہ کر دیا۔
حوثی عسکری ترجمان یحییٰ سریع نے فلسطینیوں سے اظہارِ یکجہتی کے لیے منعقدہ ایک احتجاجی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ حملہ ”ذوالفقار“ نامی بیلسٹک میزائل سے کیا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ حوثی گروپ نے امریکی طیارہ بردار جہازوں یو ایس ایس ہیری ایس ٹرومین اور یو ایس ایس کارل ونسن کو بھی بحیرہ احمر اور بحیرہ عرب میں ان کے ہمراہ جہازوں سمیت نشانہ بنایا۔
یحییٰ سریع کے مطابق، یہ پہلا موقع ہے جب حوثیوں نے یو ایس ایس کارل ونسن کو خطے میں موجودگی کے بعد نشانہ بنایا ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ گروپ نے ایک اور امریکی ڈرون MQ-9 کو بھی مار گرایا، جو نومبر 2023 کے بعد سے حوثیوں کے ہاتھوں تباہ ہونے والا بیسواں ڈرون ہے۔
یحییٰ سریع نے کہا، ’جب تک اسرائیلی جارحیت غزہ پر جاری رہے گی اور محاصرہ ختم نہیں ہوتا، ہم فلسطینی عوام کی حمایت میں اپنی کارروائیاں جاری رکھیں گے۔‘
انہوں نے یمن پر امریکی فضائی حملوں کے خلاف جوابی کارروائیوں کا عندیہ بھی دیا۔
دوسری جانب امریکی سینٹرل کمانڈ نے تاحال حوثیوں کے ان دعوؤں پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔
یہ حملے اس وقت سامنے آئے ہیں جب امریکا نے جمعرات کی رات یمن کے راس عیسیٰ ایندھن بندرگاہ پر دو فضائی حملے کیے۔ حوثی کنٹرول میں موجود صحت حکام کے مطابق، ان حملوں میں اب تک 80 افراد جاں بحق اور 171 زخمی ہو چکے ہیں، جب کہ درآمد شدہ ایندھن ذخیرہ کرنے والے کنکریٹ ٹینک بھی تباہ کر دیے گئے۔
راس عیسیٰ بندرگاہ حوثیوں کے زیرِ انتظام علاقوں میں ایندھن کی فراہمی کے لیے ایک اہم ذریعہ سمجھی جاتی ہے۔
یاد رہے کہ نومبر 2023 سے حوثی گروپ غزہ میں فلسطینیوں سے اظہارِ یکجہتی کے طور پر اسرائیلی اہداف کو نشانہ بناتا آ رہا ہے، جب کہ امریکا نے 15 مارچ سے یمن میں حوثی اہداف پر دوبارہ فضائی حملے شروع کیے تھے۔ اس کے بعد سے خطے میں کشیدگی میں واضح اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
Post Views: 2