روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے حماس کا شکریہ کیوں ادا کیا؟
اشاعت کی تاریخ: 18th, April 2025 GMT
روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے غزہ سے رہائی پانے والے روسی شہری الیگزینڈر ٹروفانوف اور ان کے اہلِخانہ سے ملاقات کی۔ اس موقع پر صدر پیوٹن نے کہا کہ روس اور فلسطینی عوام کے درمیان برسوں پرانے مستحکم تعلقات نے یرغمالیوں کی رہائی میں اہم کردار ادا کیا۔
روسی میڈیا کے مطابق صدر پیوٹن نے اس موقع پر حماس کی قیادت اور سیاسی ونگ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ انسانی بنیادوں پر روسی شہری الیگزینڈر ٹروفانوف رہائی کے لیے ان کا تعاون قابلِ تحسین ہے۔
مزید پڑھیں: روس یوکرین جنگ بندی کا معاملہ، ٹرمپ اور پیوٹن کا اہم ٹیلی فونک رابطہ
صدر پیوٹن نے کہا کہ روس نے ٹروفانوف کی رہائی کے لیے ہر ممکن کوشش کی اور جو بھی یرغمال اب بھی قید میں ہیں، ان کی رہائی کے لیے بھی اقدامات جاری رکھے گا۔
الیگزینڈر ٹروفانوف قریباً 500 دن قید میں رہنے کے بعد رواں سال فروری میں رہائی پانے میں کامیاب ہوئے۔ ملاقات کے دوران انہوں نے صدر پیوٹن کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اُمید ظاہر کی کہ باقی یرغمالیوں کو بھی جلد رہائی ملے گی۔
مزید پڑھیں: مصری تجویز مسترد: حماس کا جنگ بندی معاہدے کے لیے غیر مسلح ہونے سے انکار
اس ملاقات میں ٹروفانوف کی والدہ، منگیتر اور دیگر اہلخانہ بھی موجود تھے۔ پیوٹن نے ٹروفانوف کی والدہ اور منگیتر کو پھول پیش کیے، جبکہ روسی چیف ربائی اور یہودی کمیونٹی کے رہنما بھی اس ملاقات کا حصہ تھے۔
واضح رہے کہ روس مشرقِ وسطیٰ کے تنازع پر فریقین سے متوازن تعلقات برقرار رکھے ہوئے ہے اور 2 ریاستی حل کی بنیاد پر امن قائم کرنے کی حمایت کرتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
حماس روس روسی شہری الیگزینڈر ٹروفانوف روسی صدر ولادیمیر پیوٹن یرغمالی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: روسی صدر ولادیمیر پیوٹن یرغمالی صدر پیوٹن پیوٹن نے کہ روس کے لیے
پڑھیں:
حماس نے اسرائیل کی جنگ بندی کی پیش کش کو باضابطہ طور پر مسترد کردیا
غزہ(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔18 اپریل ۔2025 )حماس نے اسرائیل کی تازہ ترین جنگ بندی کی پیش کش کو باضابطہ طور پر مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ فوری طور پر ایک معاہدے پر بات چیت کے لیے تیار ہے جس کے تحت جنگ کے خاتمے اور فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے بدلے باقی تمام یرغمالیوں کی رہائی ہوگی عرب نشریاتی ادارے کے مطابق حماس کی جانب سے مذاکرات کی سربراہی کرنے والے خلیل الحیا نے ایک ویڈیو بیان میں کہا کہ ہم ایسے جزوی معاہدوں کو قبول نہیں کریں گے جو نیتن یاہو کے سیاسی ایجنڈے کو پورا کریں.(جاری ہے)
واضح رہے کہ 59 یرغمالی ابھی بھی حماس کی قید میں ہیں جن میں سے 24 کے بارے میں یہ خیال ظاہر کیا جاتا ہے کہ وہ زندہ ہیں حماس کی جانب سے جس اسرائیلی جنگ بندی کی پیشکش کو باضابطہ طور پر مسترد کیا گیا ہے اس میں 10 یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے 45 دن کی جنگ بندی شامل ہے. انتہائی دائیں بازو کے اسرائیلی وزیرخزانہ بیزل سموٹریچ نے کہا ہے کہ اب وقت آگیا ہے کہ حماس پر جہنم کے دروازے کھول دیے جائیں حماس کے عہدے داروں نے اس ہفتے کے اوائل میں اشارہ دیا تھا کہ وہ اس منصوبے کو مسترد کر دیں گے حماس کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں خلیل الحیا کی جانب سے کہا گیا ہے کہ نیتن یاہو اور ان کی حکومت جزوی معاہدوں کو اپنے سیاسی ایجنڈے کی آڑ کے طور پر استعمال کرتے ہیںجس کی بنیاد قتل و غارت گری اور جنگ جاری رکھنے پر ہے بھلے ہی اس کی قیمت ان کے تمام قیدیوں (یرغمالیوں) کی قربانی کیوں نہ ہو. انہوں نے کہا کہ حماس اسرائیل کی جانب سے جیلوں میں بند فلسطینیوں کی متفقہ تعداد کے ساتھ تمام یرغمالیوں کے تبادلے کے معاہدے پر فوری طور پر بات چیت کرنے اور جنگ کے خاتمے کے لئے تیار ہے اس سے قبل حماس کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ وہ جنگ کے خاتمے کے لیے مجموعی معاہدے پر غور کرے گی لیکن فریقین کسی بھی قسم کے معاہدے کے قریب نہیں ہیں اسرائیل حماس کو مکمل طور پر ختم اور اسے تباہ کرنا چاہتا ہے تاہم ایسے میں غزہ کے درجنوں شہری فضائی حملوں میں روزانہ ہلاک ہو رہے ہیں اور کسی بھی قسم کی کوئی انسانی امداد اس پٹی میں داخل نہیں ہو رہی ہے. غزہ میں حماس کے زیر انتظام سول ڈیفنس ایجنسی کے مطابق اسرائیل کے حالیہ حملوں میں کم از کم 37 افراد ہلاک ہوئے جن میں سے زیادہ تر بے گھر ہونے والے شہری تھے جو ایک خیمہ بستی میں پناہ لیے ہوئے تھے المواسی میں عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ ایک طاقتور دھماکے کے بعد خیموں میں آگ لگ جانے سے بچوں سمیت درجنوں فلسطینی ہلاک ہوئے اسرائیلی فوج نے اس تازہ صورت حال پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا لیکن ان کی جانب سے یہ کہا گیا ہے کہ وہ ان حملوں کی اطلاعات کا جائزہ لے رہی ہے اس سے قبل اسرائیل نے فلسطینیوں سے کہا تھا کہ وہ غزہ کے دیگر حصوں سے الموسی منتقل ہوجائیں. اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ گزشتہ دو روز کے دوران ہونے والے حملوں میں دہشت گردوں کے 100 سے زائد ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا جن میں دہشت گردوں کے ٹھکانے، فوجی ڈھانچے اور حماس کے زیر استعمال دیگر عمارتیں شامل ہیں اسرائیل کا کہنا ہے کہ امداد کی کوئی کمی نہیں ہے اور وہ یکم مارچ کو لگائی گئی ناکہ بندی کو برقرار رکھے گا تاکہ حماس پر باقی یرغمالیوں کی رہائی کے لیے دباﺅڈالا جا سکے تاہم 12 بڑے امدادی گروپوں کے سربراہوں کا کہنا ہے کہ غزہ میں انسانی امداد کا نظام مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے.