پاکستان کو میلی آنکھ سے دیکھنے والے دہشتگردوں کو عبرتناک شکست دیں گے، وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 18th, April 2025 GMT
اسلام آباد:
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان کو میلی آنکھ سے دیکھنے والے دہشت گردوں کو عبرت ناک شکست دیں گے۔
ملک میں امن و امان کی صورت حال پر اہم جائزہ اجلاس وزیراعظم شہباز شریف کی زیرصدارت ہوا، جس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ملک سے دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑنے کے لیے ہمارا جہاد جاری رہے گا، دہشت گردوں کو ایسی عبرتناک شکست دیں گے کہ وہ پاکستان کی طرف میلی آنکھ سے دیکھنے کی جرأت نہیں کر سکیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے دشمن ہماری معاشی کامیابیوں سے خائف ہیں۔ دہشت گردی کے خلاف بھرپور اقدامات اور کاروائیوں کے حوالے سے تمام اداروں اور صوبوں کی کوششیں لائق تحسین ہیں۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ دہشت گردی اور انتہاپسندی کے مکمل خاتمے کے لیے وفاقی حکومت تمام صوبوں کی استعداد بڑھانے کے لیے بھرپور تعاون کرےگی۔ ہمیں آپس کے تمام اختلافات بھلا کر دہشت گردی کے خاتمے کے لیے مل کر کام کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری سکیورٹی فورسز کے بہادر جوان اور افسر دن رات دہشت گردوں کے خلاف نبرد آزما ہیں اور اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر رہے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ اسمگلنگ کے خلاف تمام ادارے اپنی کوششیں مزید تیز کریں۔انسانی اسمگلنگ کے نیٹ ورک کے گرد گھیرا مزید تنگ کیا جائے اور اسمگلروں کو قانون کے شکنجے لایاجائے۔
شہباز شریف نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے اہم شہروں میں سیف سٹی منصوبوں کو جلد از جلد مکمل کیا جائے۔ دہشت گردی کے خلاف بیانیے کے حوالے سے وفاق اور صوبے مل کر کام کر رہے ہیں جو کہ انتہائی خوش آئند ہے۔
اجلاس کے شرکا کو ملک میں امن و امان کے قیام کے حوالے سے کیے گئے اقدامات پر تفصیلی بریفنگ بھی دی گئی جس میں بتایا گیا کہ نیکٹا میں نیشنل اینڈ پراونشل انٹیلی جنس فیوژن اینڈ تھریٹ اسیسمینٹ مرکز کا قیام عمل میں لایا جا چکا ہے۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ پنجاب کے 10 شہروں میں سیف سٹی منصوبہ کام کر رہا ہے۔ کراچی، حیدرآباد، سکھر، لاڑکانہ، میر پور خاص اور نواب شاہ میں سیف سٹی منصوبے لگائے جا رہے ہیں۔پشاور میں سیف سٹی منصوبہ منظور ہو چکا، اگلے مرحلے میں ڈیرہ اسماعیل خان ، بنوں، لکی مروت میں سیف سٹی منصوبے لگائے جائیں گے۔
اسی طرح گوادر سیف سٹی منصوبہ بھی جلد مکمل کر لیا جائے گا جب کہ قومی شاہراہ 25 N اور قومی شاہراہ 40 N پر واقع تمام اہم شہروں میں سیف سٹی منصوبہ لگایا جائے گا۔
بریفنگ میں مزید بتایا گیا کہ اسمگلنگ کی روک تھام کے حوالے سے مختلف شاہراہوں اور پلوں پر ڈیجیٹل انفورسمنٹ اسٹیشنز کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے۔ ملک کے اہم شہروں کے گردونواح میں موجود تمام غیر قانونی تعمیرات کو ختم کرنے کے حوالے سے وفاقی اور صوبائی حکومتیں کاروائیاں کر رہی ہیں۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ ملک بھر میں بھکاریوں کے خلاف بھی کریک ڈاؤن کیا جا رہا ہے اور ایسے عناصر کو بیرون ملک سفر سے روکنے کے حوالے سے بھی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ اسلام آباد میں فارنزک سائنس ایجنسی قائم کی جاچکی ہے جب کہ پنجاب میں فارنسک سائنس ایجنسی کو مزید بہتر بنایا جا رہا ہے۔
اجلاس میں وفاقی وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ، وفاقی وزیر داخلہ محسن رضا نقوی ، وفاقی وزیر اقتصادی امور احد خان چیمہ ، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ ، وزیراعظم کے مشیر برائے بین الصوبائی روابط رانا ثنااللہ ، وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری , وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر اطلاعات بیرسٹر سیف، وزیر داخلہ گلگت بلتستان شمس الحق لون، وزیر داخلہ آزاد جموں و کشمیر کرنل ریٹائرڈ وقار نون، چاروں صوبوں ، گلگت بلتستان اور آزاد جموں و کشمیر کے چیف سیکریٹریز اور انسپکٹرز جنرل پولیس، چیف کمشنر اسلام آباد کیپٹل ٹیریٹری ، آئی جی اسلام آباد پولیس اور دیگر متعلقہ سرکاری اداروں کے افسران نے شرکت کی ۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سیف سٹی منصوبہ بتایا گیا کہ میں سیف سٹی کے حوالے سے اسلام آباد وفاقی وزیر شہباز شریف نے کہا کہ رہے ہیں کے خلاف رہا ہے کے لیے
پڑھیں:
قرضوں سے جان چھڑانی ہے تو ریونیو بڑھانا ہو گا: وزیراعظم
اسلام آباد (خبرنگار خصوصی) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ قرضوں سے نجات حاصل کرنے کے لئے قومی آمدن بڑھانا ہوگی، کارکردگی کے حوالے سے مختلف اداروں میں موجود سقم دور کرنا ہوں گے، معاشرے اور اداروں کی بہتری کے لئے جزا اور سزا کے تصور کو اپنانا ہوگا، ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن کے طویل سفر کا آغاز ہو چکا ہے، سرمایہ کار ہمارے سر کا تاج ہیں، انہیں ہر ممکن سہولیات دیں گے، عدالتوں میں زیر التوا کھربوں روپے کے ٹیکس کیسز کے فوری فیصلے ناگزیر ہیں ۔ جمعہ کو فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے پر فارمنس مینجمنٹ سسٹم کے افتتاح کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ایف بی آر نظام کو ڈیجیٹائز کرنے کے فیصلے پر عملدرآمد کے لئے پور ی ٹیم نے مل کر کاوشیں کیں اور ان بے پناہ کوششوں کی بدولت اس سفر کا آغاز ہو چکا ہے۔ یہ ایک لمبا سفر ہے اور راستے میں بڑی رکاوٹیں آئیں گی، جن کو اپنے غیر متزلزل عزم کے ساتھ دور کرنا ہے اور پاکستان کے روشن اور خوشحال مستقبل کے لئے شبانہ روز کوششیں کرنی ہیں، پاکستان کو قرضوں سے نجات دلانی ہے، ا س کا بوجھ آپ لوگوں کے کندھوں پر ہے۔ گزشتہ سال کے مقابلہ میں ہمارے ٹیکس محصولات میں 27 فیصد اضافہ قابل ستائش ہے۔ اس کیلئے چیئرمین ایف بی آر اور ان کی ٹیم کو مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ وزیراعظم نے ایف بی آر کے افسران کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک چبھتا سوال ہے کہ ایک طرف ہمارے کھربوں روپے کے کیسز زیر التوا ہیں اور دوسری طرف ہم دن رات قرض لے رہے ہوتے ہیں یا ان کو رول اوور کرا رہے ہوتے ہیں۔ دوسری طرف انٹرنل ریونیو سروس، کسٹم، سیلزٹیکس، جعلی رسیدوں کی دردناک کہانیاں ہم سن چکے ہیں۔ ہم نے ان کمزوریوں کو دور کرنا ہے اور انہی چیلنجز کا ہماری حکومت کو سامنا ہے۔ ماضی میں جو ہوا ہمیں اس سے سبق حاصل کرکے تیزی سے ان خامیوں پر قابو پانے کی ضرورت ہے۔ چند سال قبل ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم بنایا گیا جس کی کارکردگی انتہائی ناقص ہے لیکن سوچنے کی بات ہے کہ کیا یہ صرف اس کمپنی کی خطا ہے یا اس نظام کا موثر استعمال نہیں کیا گیا۔ دعاگو ہیں کہ اللہ آپ کو مزید اچھاکام کرنے کی توفیق دے۔ وزیراعظم نے کہا کہ اگر ہم نے قرض سے نجات حاصل کرنی ہے تو ہمیں اپنے محصولات بڑھانا ہوں گے۔ اس کے بغیر قرض بڑھتا چلا جائے گا اور آئی ایم ایف سے کبھی چھٹکارا نہیں ملے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ میری استدعا ہے محنت کرکے محصولات میں اضافے سے اس قوم کی تقدیر بدلنے کی اپنی ذمہ داری پوری کریں۔ بینکوں کے ٹیکس کا معاملہ عدالتوں میں لے کر گئے، قانونی ٹیم کی وجہ سے 23ارب روپے قومی خزانے میں واپس آئے تاہم یہ رقم بہت کم ہے۔ ہمارے کھربوں روپے کے ایسے مقدمات زیرالتوا ہیں۔ سکینر مشینوں کے حصول میں تاخیر مجرمانہ غفلت ہے۔ تبدیلی کی شروعات ہو چکی ہیں، دیگر اداروں میں بھی اس کو متعارف کرانا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ جو لوگ کام نہیں کریں گے انہیں سزا ہو گی۔ ایف بی آر کو ہدایت کی کہ وہ ٹیکس ادا کرنے والوں سے اچھا رویہ رکھیں، سرمایہ کار ہمارے سرکا تاج ہیں انہیں عزت اور ہر ممکنہ سہولت دینی ہے، اس سے ہمارے ملک میں سرمایہ آئے گا۔
اسلام آباد (خبرنگار خصوصی+ آئی این پی) وزیراعظم شہباز شریف نے اختلافات بھلا کر دہشت گردی کیخلاف قومی اتحاد کو ناگزیر قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے جہاد جاری رہے گا۔ انسانیت دشمنوں کو ایسی عبرتناک شکست دیں گے کہ وہ پاکستان کی طرف میلی آنکھ سے دیکھنے کی جرات نہیں کرسکیں گے۔ وزیر اعظم نے انسانی سمگلنگ کے گرد گھیرا مزید تنگ کرنے اور انہیں قانونی شکنجے میں لانے کی بھی ہدایت کی ہے۔ امن و امان کی صورتحال پر جائزہ اجلاس سے خطاب میں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان کے دشمن ہماری معاشی کامیابیوں سے خائف ہیں۔ دہشت گردی کے خلاف کارروائیوں کے حوالے سے تمام اداروں، صوبوں کی کوششیں لائق تحسین ہیں۔ دہشت گردی اور انتہاپسندی کے مکمل خاتمے کیلئے وفاقی حکومت صوبوں کی استعداد بڑھانے کے لیے بھرپور تعاون کرے گی۔ ہمیں آپس کے تمام اختلافات بھلا کر دہشت گردی کے خاتمے کے لیے مل کر کام کرنا ہے۔ وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا تھا سکیورٹی فورسز کے بہادر جوان اور افسر دن رات دہشت گردوں سے نبرد آزما ہیں۔ اجلاس میں وزیر اعظم نے ہدایت کی کہ سمگلنگ کے خلاف تمام ادارے اپنی کوششیں مزید تیز کریں اور انسانی سمگلنگ کے نیٹ ورک کے گرد گھیرا مزید تنگ کیا جائے۔ سمگلرز کو قانون کے شکنجے میں لایا جائے۔ ان کا کہنا تھا ملک کے اہم شہروں میں سیف سٹی منصوبوں کو جلد از جلد مکمل کیا جائے۔ دہشت گردی کے خلاف بیانیے کے حوالے سے وفاق اور صوبے مل کر کام کر رہے ہیں جو خوش آئند ہے۔ دوسری جانب وزیراعظم محمد شہباز شریف نے وزیر اعلی پنجاب مریم نواز کے گندم کے کاشتکاروں کے لئے خصوصی پیکج کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ ساڑھے 5 لاکھ کاشت کاروں کے لئے براہ راست گندم سپورٹ فنڈ کے تحت 15 ارب روپے کے فنڈز کی منظوری انتہائی خوش آئندا قدام ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پنجاب میں گندم کے کاشتکاروں کے لئے آبیانہ اور فکس ٹیکس میں بھی چھوٹ کاشتکاروں کے لئے ریلیف ہے۔ کسانوں کو چار ماہ مفت سٹوریج کی سہولت مہیا کرنے کے اقدام سے گندم کو موسمی اثرات اور کسانوں کو مارکیٹ کے دبائو سے محفوظ رکھنے میں آسانی ہوگی۔ گندم اور گندم سے تیار شدہ اشیاء کی برآمد میں وفاقی حکومت، حکومت پنجاب کو بھرپور تعاون فراہم کرے گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کی خوشحالی کسان کی خوشحالی سے جڑی ہے۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کا منشور ہے کہ کسان کو اس کی محنت کا پورا پورا معاوضہ ملے۔ گندم کے کاشتکاروں کے لئے اس پیکج کے اعلان پر وزیر اعلی پنجاب اور ان کی ٹیم کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں اور مبارکباد دیتا ہوں۔