حکومت کا ملکی معیشت کو مکمل طور پر ڈیجیٹائز کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 18th, April 2025 GMT
وزیراعظم نے معیشت کی ڈیجیٹل نظام پر منتقلی کے لیے وزارتوں ، اداروں کو ٹاسک سونپ دیئے
ملکی معیشت کی ڈیجیٹائزیشن کیلئے فی الفور ایک متحرک ورکنگ گروپ قائم کرنے کی بھی ہدایت
حکومت نے ملکی معیشت کو مکمل طور پر ڈیجیٹائز کرنے کا فیصلہ کر لیا، اس حوالے سے وزیراعظم نے متعلقہ وزارتوں اور اداروں کو ٹاسک سونپ دیا۔وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ملکی معیشت کی ڈیجیٹائزیشن پر جائزہ اجلاس منعقد ہوا، جس میں فیصلہ کیا گیا کہ ملکی معیشت کو مکمل طور پر ڈیجیٹل نظام پر منتقل کیا جائے گا، اس مقصد کیلئے وزیراعظم نے متعلقہ وزارتوں اور اداروں کو فوری ٹاسک سونپ دیئے ہیں۔شہباز شریف نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملکی معیشت کی بہتری اور غیر رسمی مساوی معیشت کا خاتمہ حکومت کے اصلاحات کے ایجنڈے کا کلیدی جزو ہے ، اصلاحات کو مربوط اور اداروں کی سطح پر کر رہے ہیں تاکہ تبدیلی پائیدار اور دیر پا ہو، پاکستان کی ترقی کیلئے نظام کو جدید خطوط پر استوار کر رہے ہیں۔وزیراعظم نے ان تمام اقدامات کے نفاذ اور نگرانی کیلئے فی الفور ایک ورکنگ گروپ تشکیل دینے کی ہدایت کی، انہوں نے متعلقہ حکام کو ملکی معیشت کی ڈیجیٹائزیشن کیلئے فی الفور ایک متحرک ورکنگ گروپ قائم کرنے کی ہدایت کر دی۔شہباز شریف نے رمضان پیکیج کی ترسیل کیلئے ڈیجیٹل والٹ کے کامیاب نظام کو سراہا اور اس کو مزید سیکٹرز میں استعمال کرنے کی ہدایات دیں۔اجلاس کو بتایا گیا کہ حال ہی میں وزیراعظم کی ہدایت پر رمضان پیکیج کو مکمل طور پر ڈیجیٹل طریقے سے لوگوں تک پہنچایا گیا، اجلاس کو معیشت کی ڈیجیٹائزیشن کیلئے جاری اقدامات اور مستقبل کے اقدامات اور تجاویز پر بریفنگ دی گئی۔اجلاس کو بتایا گیا کہ اسلام آباد میں آئی سی ٹی ایپلی کیشن کا اجراء کیا گیا ہے جس میں 150 سے زائد حکومتی خدمات میسر ہیں، راست گیٹ وے کے ذریعے ادائیگیوں کے حجم میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے جبکہ حکومت سٹیٹ بینک کے ساتھ مل کر اس کا روزمرہ کی ٹرانزیکشنز میں استعمال بڑھانے کیلئے اقدامات تیز کر رہی ہے ، اجلاس کو حکومت کے 5 نکاتی لائحہ عمل کے حوالے سے بھی بریفنگ دی گئی۔اجلاس میں حکومت ڈیجیٹل ادائیگیوں کی وصولی یقینی بنانے ، کیش کے مقابلے ڈیجیٹل ادائیگیوں کی ترغیب دینے کیلئے خریداروں اور کاروباروں کو مختلف سہولیات دینے ، حکومتی ادائیگیوں کو مکمل طور پر ڈیجیٹائیز کرنے اور اس حوالے سے آگاہی کے ساتھ ساتھ ڈیٹا کی مانیٹرنگ کے لائحہ عمل سے بھی آگاہ کیا گیا۔اجلاس کو یہ بھی بتایا گیا کہ وفاقی حکومت کی تمام تر سرکاری ادائیگیاں بشمول تنخواہ اور دیگر بلنگ ڈیجیٹل نظام کے تحت کی جا رہی ہیں۔اجلاس میں وفاقی وزراء احد خان چیمہ، علی پرویز ملک، شزا فاطمہ خواجہ، وزیرِ مملکت بلال اظہر کیانی، گورنر سٹیٹ بینک جمیل احمد اور متعلقہ اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: معیشت کی ڈیجیٹائزیشن کو مکمل طور پر ملکی معیشت کی اجلاس کو گیا کہ
پڑھیں:
حکومت کا کسانوں کیلئے بڑے امدادی گندم پیکیج کا اعلان
لاہور(نیوز ڈیسک)وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کسانوں کے لیے امدادی گندم پیکیج کا اعلان کردیا، کسانوں کو آبیانہ اور فکسڈ ٹیکس میں چھوٹ دی گئی ہے جبکہ ساڑھے 5 لاکھ کاشت کاروں کے لیے براہ راست گندم سپورٹ فنڈکے تحت 15 ارب روپے کے فنڈز کی منظوری دے دی گئی ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے صوبے کے کسانوں کے لیے گندم پیکیج کا اعلان کردیا ہے جس کے تحت ساڑھے 5 لاکھ کاشتکاروں کو براہ راست گندم سپورٹ فنڈکے تحت 15 ارب روپے کے فنڈز کی منظوری دے دی گئی ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کا کہنا ہے کہ کسان کا نقصان نہیں ہونے دوں گی، اگر کاشتکار نے گندم لگائی ہے تو کاشتکار کو بھر پور معاوضہ ملے گا، کاشتکار ہمارے بھائی ہیں ، ہر دم ان کے ساتھ ہیں اور رہیں گے۔
صوبائی حکومت کے گندم پیکیج کے تحت گندم کے کاشتکاروں کو کسان کارڈ کے ذریعے براہ راست مالی امداد دی جائے گی جبکہ وزیراعلیٰ کی جانب سے ان کے لیے آبیانہ اور فکسڈ ٹیکس میں چھوٹ کا اعلان بھی کیا گیا ہے۔
صوبائی اور ضلعی سرحدوں پر گندم اور آٹا کی نقل وحمل پر پابندی ختم کردی گئی ہے اور گندم کو موسمی اثرات اورکسانوں کومارکیٹ کے دباؤ سے محفوظ رکھنے کے لیے4 ماہ مفت اسٹوریج کی سہولت مہیا کی جائے گی۔
وزیراعلی پنجاب نے الیکٹرانک ویئر ہاؤسنگ ریسیٹ سسٹم کے نفاذ کا فیصلہ بھی کیا ہے، ای ڈبلیو آر سسٹم کے تحت گندم ذخیرہ کرنے والے کاشتکاروں کو الیکٹرانک رسید ملے گی، اور 24گھنٹے کے اندر چیک کی مانند رسید بینک کو دے کر کل لاگت کا 70فیصد تک قرض لیا جا سکے گا۔
وزیراعلیٰ کی جانب سے گندم خریداری کے لیے فلور ملز اور گرین لائسنس ہولڈرز کو 100ارب روپے تک بینک آف پنجاب سے حاصل کردہ قرضوں کا مارک اپ ادا کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، جبکہ پرائیویٹ سیکٹر کو گندم اسٹوریج کے لیے ویئر ہاؤس کی بحالی اور تعمیر کے لیے بینک آف پنجاب فنانسنگ کرے گا۔
گندم کے کاشتکاروں کو اسٹوریج کی سہولت مہیا کرنے کے لئے 5 ارب روپے کا مارک اپ پنجاب حکومت ادا کرے گی۔
فلور مل اور گرین لائسنس ہولڈرز کوگندم کی فوری اور لازمی خریداری اور اسٹوریج کی مجموعی گنجائش کے 25فیصد تک لازمی گندم اسٹور رکھنے کے لیے فوری طور پرکابینہ سے منظوری کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔
صوبائی حکومت نے گندم اور گندم سے تیار شدہ اشیاء کی برآمدات کے لیے وفاقی حکومت سے رابطہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔
مزیدپڑھیں:کرپشن الزامات،سابق صدر کواہلیہ سمیت 15سال قید کی سزا