پاکستان اور غیر ملکی سرمایہ کاری
اشاعت کی تاریخ: 18th, April 2025 GMT
ممتاز عالمِ دین اوروفاق المدارس العربیہ کے صدر،مفتی تقی عثمانی صاحب، نے کہا ہے :’’اسرائیلی مصنوعات ہی کا نہیں بلکہ اسرائیل کی مدد کرنے والی کمپنیوں کا بائیکاٹ بھی کیا جائے اور اسرائیل کے خلاف بھرپور احتجاج بھی کیا جائے ، لیکن پُرامن رہیں۔اسلام اعتدال کا دین ہے۔ جذبات میں آ کر توڑ پھوڑ کرنے کا دین نہیں ہے ۔ کسی کی جان و مال کو نقصان پہنچانا شریعت میں حرام ہے ۔‘‘مفتی اعظم پاکستان ، قبلہ منیب الرحمن، نے بھی غزہ میں اسرائیلی تازہ مظالم اور خونی وارداتوں کے خلاف اسرائیل کے خلاف احتجاج اور اسرائیلی مصنوعات کے بائیکاٹ بارے کھلا بیان دیا ہے ۔
ساتھ ہی مگر یہ بھی ارشاد فرمایا ہے کہ احتجاج کنندگان کو عوام کے جان و مال کا خیال رکھنا چاہیے ، کسی کو کسی قسم کا جانی و مالی نقصان نہ پہنچایا جائے ۔اور اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین اور لاہور میں ایک بڑے دینی ادارے کے مہتمم، ڈاکٹر راغب نعیمی صاحب ،سے منسوب ایک بیان یوں سامنے آیا ہے :’’ہم(غزہ کے خلاف) اسرائیل کے مجرمانہ اقدامات کی مذمت کرتے ہیں۔اسرائیل کے مجرمانہ اقدامات کو روکنے کے لیے حسبِ استطاعت اپنا کردار ادا کرنا لازم ہے ۔ اسرائیلی مصنوعات اور اسرائیلی کمپنیوں کا معاشی مقاطع ضروری ہے ۔ اِس معاشی بائیکاٹ میں مگر عام ملکی شہریوں کے جان و مال اور املاک کو نقصان نہ پہنچایا جائے ۔‘‘
غاصب و ظالم اور خونیں صہیونی اسرائیل نے غزہ کے مسلمانوں سے 7اکتوبر2023ء سے اپریل2025ء تک جو بہیمانہ سلوک کیے ہیں، اِن پر ہم سب مسلمانوں کے دل ودماغ دکھی اور مجروح ہیں۔ جماعتِ اسلامی اور جے یو آئی ایف اسرائیل کے خلاف ملین مارچ کررہی ہیں۔ پچھلے تقریباً18مہینوں میں صہیونی اسرائیلی فوجیں غزہ کے51ہزار شہریوں کو شہید ، ایک لاکھ سے زائد اہلِ غزہ کو شدید زخمی اور دو ملین سے زائد غزہ کے شہریوں کو بے گھر کر چکی ہیں ۔ ساری معلوم دُنیا کے سبھی اہلِ ضمیر صہیونی اسرائیل کے مظالم کی مذمت کررہے ہیں ۔ امریکا ، برطانیہ اور جرمنی میں جامعات کے طلبا و طالبات ، اِس ضمن میں، سب پر بازی لے گئے ہیں ۔
امریکا میں کئی طلبا کو اِسی ’’جرم‘‘ میں امریکا سے نکال بھی دیا گیا ہے ، دوسرے احتجاجی طلبا کو یہ سبق سکھانے کے لیے کہ اگر تم نے بھی غزہ کے مظلوم مسلمانوں کے حق میں اور غاصب اسرائیل کے خلاف مظاہرے کیے تو تمہارے ساتھ بھی ایسا ہی سلوک کیا جائیگا۔ امریکی صدر (ڈونلڈ ٹرمپ) اور امریکی وزیر خارجہ ( مارکو روبیو) نے اسرائیل کی حمائت میں ہر حد عبور کر لی ہے۔ ممتاز ترین امریکی جامعہ (ہارورڈ یونیورسٹی) کو سزا دینے کے لیے امریکی صدر نے اِس کی 2ارب ڈالر کی وفاقی امداد بھی بند کر دی ہے۔ مگر اِن تمام ہتھکنڈوں کے باوصف امریکا میں غزہ کے حق اور اسرائیل کے خلاف احتجاجی مظاہرے رُک نہیں رہے ۔
اِس پس منظر میں وطنِ عزیز میں بھی صہیونی اسرائیل اور اِس کی مبینہ مصنوعات کے خلاف ایک نئی طاقتور لہر اُٹھی ہے ۔ ہماری تینوں بڑی سیاسی جماعتوں ( نون لیگ، پیپلز پارٹی ، پی ٹی آئی )نے پاکستان میں ابھی تک اسرائیل کے خلاف ایک بھی کوئی بڑا احتجاجی مظاہرہ نہیں کیا ہے ۔
مذہبی جماعتیں البتہ ہراول دستے کا کردار ادا کررہی ہیں ۔ بجا طور پر کہا جا سکتا ہے کہ تمام مسالک اور مکاتبِ فکر کے ہمارے علمائے کرام نے یہ لہر اُٹھانے میں مرکزی کردار ادا کیا ہے ۔تمام بڑے علمائے کرام نے مگر ساتھ ہی یہ بھی ارشاد فرمایا ہے کہ اسرائیل اوراس کی مصنوعات (اور عالمی تجارتی اداروں) کے خلاف احتجاج کرتے ہُوئے احتیاط اور امن کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑا جائے ۔ لگتا مگر یوں ہے کہ یہ نصیحت پُر شور اور شوریدہ سر احتجاجی گروہوں کے لیے قابلِ قبول نہیں۔مظاہرے ہوں تو گڑ بڑ بھی ہو سکتی ہے۔
بین الاقوامی اداروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری پر راغب کرنے کے لیے حکومتِ پاکستان نے بڑی محنت کی ہے ۔ جناب شہباز شریف کی اجتماعی اور مخلصانہ کوششوں سے SIFCنے بھی اِس سلسلے میں بڑا اچھا کردار ادا کیا ہے۔ ابھی چند روز قبل شہباز حکومت نے اسلام آباد میں جو دو روزہ Overseas Pakistanis Conventionکروایا ہے ، اِس کا مقصدِ وحید بھی یہی تھا کہ غیر ممالک میں آباد پاکستانی واپس پاکستان میں سرمایہ کاری کریں اور پاکستان کی خوشحالیوں اور پاکستانیوں کے روزگار میں اضافہ کریں ۔ شنید ہے کہ سمندر پار پاکستانیوں کے اِس کنونشن میں50ممالک سے1500سے زائد پاکستانیوں نے شرکت کی ۔
14اور15اپریل کوجس وقت اسلام آباد کے پُر شکوہ کنونشن سینٹر میں سمندر پار پاکستانیوں سے ہمارے اعلیٰ ترین سرکاری عہدیدار ولولہ انگیز خطاب فرما رہے تھے،دنیا میں اسے سراہا جا رہا تھا ۔ یہ خبریں پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاری کو ہمت دینے کا باعث بن سکتی ہیں۔یہ بھی یاد رکھنے کی بات ہے کہ غیر ملکی سرمایہ کاری خوف اور دہشت کے ماحول میں پنپ ہی نہیں سکتی ۔پُر تشدد اور بد امنی کے ماحول میں کون غیر ملکی سرمایہ کار پاکستان میں اپنا سرمایہ جھونکنے آئے گا؟اچھا ہُوا کہ پنجاب پولیس نے صوبے بھر میں سیکیورٹی بڑھا دی ہے ۔ مشتعل ہجوم کو قابو میں رکھنا مگر دشوار تر عمل ہے ۔ اِس سلسلے میں اگلے روز اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین، جناب راغب نعیمی، سے میری بات چیت ہُوئی تو اُنھوں نے بھی مکرر اِس بات کا اعادہ کیاکہ اسرائیل کے خلاف احتجاجی جلوسوں کو امنِ عامہ برباد کرنے سے ہر صورت روکا جانا چاہیے ۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اسرائیل کے خلاف غیر ملکی سرمایہ صہیونی اسرائیل کے خلاف احتجاج اور اسرائیل پاکستان میں سرمایہ کاری کے لیے غزہ کے نے بھی
پڑھیں:
سی پیک کے تحت پاکستان میں 25 ارب ڈالر سے زائد کی براہ راست سرمایہ کاری ہوئی، چینی میڈیا
سی پیک کے تحت پاکستان میں 25 ارب ڈالر سے زائد کی براہ راست سرمایہ کاری ہوئی، چینی میڈیا WhatsAppFacebookTwitter 0 16 April, 2025 سب نیوز
اسلام آباد:دنیا کے دو بڑے براعظموں، ایشیا اور افریقہ میں 110 سے زائد ممالک موجود ہیں، جو دنیا کی آبادی کا 70 فیصد ہیں. ایشیائی اور افریقی ممالک کے لوگ خوشحال، مستحکم اور باوقار زندگی کیسے گزار سکتے ہیں؟ اسی سوال سے “ایشیائی افریقی احیاء کا خواب” وجود میں آیا۔ 2015 میں ایشیائی اور افریقی رہنماؤں کے اجلاس اور بانڈونگ کانفرنس کی 60 ویں سالگرہ کے موقع پر چینی صدر شی جن پھنگ نے ایشیائی اور افریقی رہنماؤں کے ساتھ ان براعظموں کی ترقیاتی بحالی کا خواب پیش کیا تھا۔ شی جن پھنگ نے ایشیائی اور افریقی تعاون اور گلوبل ساؤتھ تعاون کی بنیاد پر شمالی جنوبی تعاون کو فروغ دینے کے لئے ایک نئی قسم کے بین الاقوامی تعلقات کی تعمیر کی وکالت کی، جس کے مرکز میں فائدہ مند تعاون اور باہمی جیت کار فرما ہو، اور بالآخر مشترکہ ترقی اور مشترکہ خوشحالی کے عالمی خواب کو عملی جامہ پہنایا جائے۔
ایشیائی اور افریقی براعظموں کے تقریباً 6 ارب لوگوں نے اپنے عمل سے ثابت کیا ہے کہ ایشیا اور افریقہ کی بحالی کوئی خواب نہیں بلکہ ایک حقیقت ہے، جو وجود میں آ رہی ہے۔ چین نہ صرف ایشیائی و افریقی احیاء کے خواب کا حامی ہے بلکہ ایک رہنما اور عمل کرنے والا ملک بھی ہے۔بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو نے ایشیا اور افریقہ کی اقتصادی تعمیر کی ہے، بنیادی ڈھانچے کے باہمی رابطے اور ٹیکنالوجی کی منتقلی کے ذریعے ایشیائی اور افریقی ممالک کی مقامی صنعتی چین کی تعمیر کی ہے، اور آزاد انہ ترقی کی صلاحیت میں اضافہ کیا ہے.
چین پاکستان اقتصادی راہداری بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کا پائلٹ پراجیکٹ ہے جس میں 25 ارب ڈالر سے زائد کی براہ راست سرمایہ کاری ہوئی ہے اور 2 لاکھ 30 ہزار سے زائد ملازمتوں کے مواقع پیدا ہوئے ہیں۔ توقع ہے کہ 2030 تک چین پاکستان اقتصادی راہداری سے پاکستان کی اقتصادی ترقی میں 2.5 فیصد پوائنٹس کا اضافہ ہوگا۔برکس ممالک کا نیا ترقیاتی بینک، ایشین انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک اور دیگر ادارے ترقی پذیر ممالک کے لیے فنانسنگ چینلز فراہم کرتے ہیں۔2025 تک اے آئی آئی بی نے مجموعی طور پر 44.7 بلین امریکی ڈالر کے قرضوں کی منظوری دی ہے ، جس میں سے 58 فیصد افریقہ اور ایشیا کے ترقی پذیر علاقوں میں بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں میں سرمایہ کاری کے لئے فراہم کیے گئے ہیں۔
برکس تعاون میکانزم اور چین افریقہ تعاون فورم جیسے پلیٹ فارمز پر انحصار کرتے ہوئے ہم نے عالمی مسائل میں ترقی پذیر ممالک کی آواز کو بلند کیا ہے۔شی جن پھنگ کی جانب سے تجویز کردہ گلوبل سیکیورٹی انیشی ایٹو نے ایشیا اور افریقہ کے لیے فائدہ مند تعاون اور باہمی جیت کی ٹھوس ضمانت فراہم کی ہے۔ہم ایک نئے تاریخی نقطہ آغاز پر کھڑے ہیں،اور چیلنجز اب بھی شدید ہیں،
لیکن جیت جیت پر مبنی مشترکہ ترقی کو آگے بڑھانے کے تصور نے عالمی اتفاق رائے حاصل کیا ہے. ایشیا اور افریقہ نے حقائق کے ذریعے یہ اعلان کیا ہے کہ ان کی بحالی اور عالمی امن و ترقی کا خواب ایک دوسرے سے جڑا ہوا ہے اور یہ خواب بالآخر پورا ہو کر رہے گا۔