Express News:
2025-04-19@09:31:01 GMT

برین ڈرین نہیں، برین گین

اشاعت کی تاریخ: 18th, April 2025 GMT

وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان کے زرعی شعبے کو تبدیل کرنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پائیدار اقتصادی ترقی کے لیے زرعی شعبے کو جدید خطوط پر استوارکرنا ناگزیر ہے، اسی سلسلہ میں ایک ہزار زرعی گریجویٹس کو ٹریننگ پر چین بھیجا جا رہا ہے، وطن واپس آکر ہمارے نوجوان زرعی ترقی میں بھرپورکردار ادا کریں گے۔

زراعت ہماری معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے جو جی ڈی پی، روزگار اور غذائی تحفظ میں اہم کردار ادا کرتی ہے تاہم ناکافی انفرا اسٹرکچر و سرمایہ کاری اور جدت پذیری کی کمی کی وجہ سے یہ شعبہ پسماندگی کا شکار ہے۔ بلاشبہ ایگری ٹیک میں نوجوانوں کی شمولیت کا یہ ایک بہترین موقع ہے۔ اس سے فائدہ اُٹھا کر وہ نہ صرف اپنا بلکہ پاکستان کی زراعت کا مستقبل روشن کر سکتے ہیں کیونکہ جدید طریقوں سے پیداوار میں اضافہ ہوگا۔

دراصل سبز انقلاب کی کنجی زرعی تعلیم کو جدید بنانے اور اعلیٰ ٹیکنالوجی کے ذریعے ترقی پذیر ممالک میں پائیدار ترقی اور معاشی خوشحالی کو فروغ دینے میں پوشیدہ ہے۔ پاکستان میں سبز زرعی انقلاب لانے کی ملکی اور عالمی سطح پر مربوط کوششیں کی جارہی ہیں۔ زرعی شعبے کو سائنسی بنیادوں پر استوار کرکے نہ صرف غذائی خود کفالت کے اہداف حاصل کیے جاسکتے ہیں بلکہ نوجوانوں کے لیے پرکشش کیریئر کے امکانات اور معقول اجرت کو فروغ دیا جا رہا ہے۔

پاکستانی معیشت میں اب اہم کردار آج کے نوجوان اور آنے والی نسلوں کا ہے۔ یہ مسلمہ حقیقت ہے کہ زرعی ترقی کے بغیر ملک میں صنعتی ترقی ممکن نہیں کیونکہ صنعتوں کے لیے خام مال یہی شعبہ فراہم کرتا ہے۔ جس قدر عمدہ اور زیادہ خام مال فراہم ہوتا رہتا ہے اسی قدر صنعتی پیداوار اور ترقی میں اضافہ ہوتا رہتا ہے۔ اس کے برعکس اگر زرعی پیداوار میں کمی کے باعث خام مال صنعتی ضروریات کو پورا کرنے میں ناکام رہے تو صنعتیں زوال کا شکار ہو جاتی ہیں۔ یہی وہ شعبہ ہے جس کے ذریعے کوئی بھی ملک زرِمبادلہ حاصل کرتا ہے۔ پاکستان واحد ملک ہے جہاں زرعی آلات پر بھی ٹیکس نافذ ہے۔ جب کسانوں کے پاس جدید مشینری اور آلات ہوں گے تو وہ بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرسکیں گے۔

 کسانوں اور زرعی محکموں کے پاس فصلوں کی صحت کے تجزیے کے لیے جدید ٹیکنالوجی نہ ہونے کی وجہ سے فصلوں کو بیماریوں سے بچانے کے لیے بروقت اقدامات نہیں ہو پاتے۔ جدید زرعی طریقوں سے آگاہی اور سہولتیں نہ ہونے کی وجہ سے فی ایکڑ پیداوار خاصی کم ہے۔ وزارت برائے قومی غذائی تحفظ، پاکستان ایگریکلچر ریسرچ کونسل اور زراعت کے صوبائی محکمے مربوط زرعی پالیسی ترتیب دیں جس میں زراعت کو جدید خطوط پر استوار کرنے کو ترجیح دی جائے۔

پائیدار معاشی نمو، غربت میں کمی اور تیز رفتار ترقی کے لیے زرعی شعبے میں جدید ٹیکنالوجی کو اپنانا انتہائی ضروری ہے۔ ایسی پالیسیوں کے نفاذ کی ضرورت ہے جو زراعت میں تکنیکی ترقی، آبپاشی کے بہتر انتظام اور اعلیٰ معیار کے بیجوں و کھادوں کی فراہمی میں معاون ہوں، چھوٹے کسانوں کے لیے مالی اعانت میں اضافہ کیا جائے تاکہ پیداواری لاگت اور موسمیاتی تبدیلی کے اثرات پر قابو پانے میں مدد مل سکے۔ اسی طرح برآمدات کو بڑھانے اور زیادہ محصولات کے لیے زرعی مصنوعات کی مارکیٹ تک رسائی کو بہتر اور قیمت کو مسابقتی بنایا جائے۔

 زرعی شعبے کو ترقی دینا ناممکن نہیں ہے ضرورت بس اس جانب توجہ دینے اور ضروری اقدامات اٹھانے کی ہے، اگر حکومت حقیقی معنوں میں زرعی شعبے کو اپنی ترجیحات میں شامل کرے اور اس کو درست کرنے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھائے تو ہم نہ صرف ملکی ضرورت کے مطابق اناج اور دیگر اجناس پیدا کرسکیں گے بلکہ دوسرے ملکوں کو برآمد کرکے کثیر زرِ مبادلہ بھی کما سکتے ہیں۔ زرعی شعبے کی ترقی سے کسان خوشحال ہوں گے۔ ملک میں روزگار کے مواقع بڑھیں گے اور معیشت بھی مستحکم ہوگی۔

 اس سے قبل اوورسیز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف سید عاصم منیر نے کہا کہ برین ڈرین کا بیانیہ بنانے والے جان لیں کہ یہ برین ڈرین نہیں بلکہ برین گین ہے، جب تک اس ملک کے عوام افواج پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں پاکستان کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتا۔

 درحقیقت اپنے خطاب میں آرمی چیف نے صائب باتیں کی ہے، اس کا عملی ثبوت یہ ہے کہ مارچ میں ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ کسی بھی مہینے میں ترسیلات زر 4 ارب ڈالرزکی حد عبورکرگئیں۔ مرکزی بینک کے مطابق ترسیلات زر میں سالانہ بنیاد پر 37.

3 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، مارچ کے مہینے میں سب سے زیادہ رقم سعودی عرب سے 98 کروڑ ڈالر بھجوائی گئی، دوسرے نمبر پر متحدہ عرب امارات رہا جہاں سے پاکستانیوں نے 84 کروڑ ڈالرز سے زائد کی رقوم بھجوائیں، برطانیہ سے 68 کروڑ ڈالرز جب کہ امریکا سے اکتالیس کروڑ ڈالرز کی ترسیلاتِ زر ایک ماہ کے دوران موصول ہوئیں۔

یہ ٹرینڈز بتا رہے ہیں کہ سمندر پار پاکستانیوں کے دل پاکستان کے لیے دھڑکتے ہیں، وہ کسی سیاسی جماعت کے بانی کے کہنے پر بائیکاٹ مہم کا حصہ ہرگز نہیں بن سکتے، بلکہ وہ وطن کی محبت سے سرشار ہوکر ترسیلات زر اپنے ملک بھجواتے ہیں اور ملکی معیشت کے استحکام میں اپنا کردار ادا کرتے ہیں۔

 آرمی چیف نے اپنے خطاب فتنہ الخوارج، بلوچستان میں دہشت گردی، سوشل میڈیا کے غیر ذمے دارانہ استعمال، کشمیر اور غزہ پر دو ٹوک اور واضح گفتگو کی۔ انھوں نے مزید کہا کہ مٹھی بھر دہشت گرد پاکستان کو روشن مستقبل کی جانب بڑھنے سے نہیں روک سکتے۔ بلاشبہ جموں و کشمیر کا تنازعہ پاکستان کی خارجہ پالیسی کا ایک اہم ستون ہے اور رہے گا۔ پاکستان کشمیری عوام کے حق خود ارادیت کا حامی ہے، اس لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق، حق خودارادیت کے حصول تک ان کی غیر متزلزل اخلاقی، سفارتی اور سیاسی حمایت جاری رکھے گا اور اسی حمایت کا اعادہ آرمی چیف کے خطاب میں ہمیں نظر آیا ہے۔

درحقیقت کشمیری عوام کئی دہائیوں سے بھارتی جبرو استبداد کا سامنا کر رہے ہیں۔ حق خودارادیت کوئی رعایت نہیں بلکہ تسلیم شدہ بنیادی حق ہے جسے اقوام متحدہ سمیت عالمی برادری نے تسلیم کر رکھا ہے۔ کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان بنیادی تنازع ہے۔ قائداعظم نے کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قرار دیا تھا، درحقیقت کشمیریوں کے آزادانہ اور منصفانہ حق رائے دہی کے ذریعے تنازع کشمیر کا حل ہی خطے اور دنیا میں امن کا واحد راستہ ہے ۔ بھارت مقبوضہ کشمیر میں تمام تر انسانیت سوز مظالم کے باوجود کشمیریوں کے جذبہ آزادی کو دبانے میں ناکام رہا ہے، ان کی صبح آزادی ضرور طلوع ہوگی۔

پاکستان کی مسلح افواج کے سربراہ، جنرل عاصم منیر کا اوورسیز پاکستانیوں کے کنونشن میں دیا جانے والا خطاب نہ صرف بروقت تھا بلکہ اس میں قوم کی یکجہتی، ادارہ جاتی ہم آہنگی اور ملکی ترقی کے حوالے سے ایک اہم پیغام بھی چھپا تھا۔ یہ خطاب وہ موقع تھا جب ملکی قیادت نے اپنے بیرونِ ملک مقیم شہریوں کے ساتھ روابط مزید مستحکم کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ آرمی چیف نے واضح کیا کہ اوورسیز پاکستانی ملک کا قیمتی اثاثہ ہیں جو نہ صرف مالیاتی امداد فراہم کرتے ہیں بلکہ پاکستان کے عالمی تشخص کو بھی بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ یہ پاکستانی، بیرونِ ملک محنت کشی کرتے ہوئے اپنے وطن کی ترقی میں معاونت فراہم کرتے ہیں اور ان کے تجربات و مہارتوں کا فائدہ ملکی معیشت کو حاصل ہونا چاہیے۔ جنرل عاصم منیر نے اپنے خطاب میں ایک مضبوط اور واضح پیغام دیا کہ افواجِ پاکستان آئینی حدود کے اندر رہتے ہوئے جمہوریت کے تسلسل اور ادارہ جاتی خود مختاری کے حامی ہیں۔ اس کا مقصد صرف سویلین اداروں کے کردار کو تقویت دینا ہے، تاکہ ملک میں سیاسی استحکام اور معاشی ترقی کی راہ ہموار ہو سکے۔

اس خطاب نے ایک اہم سوال بھی اٹھایا ہے۔ کیا ہم نے اوورسیز پاکستانیوں کے لیے ایسے مؤثر اقدامات کیے ہیں جس سے وہ اپنے ملک میں سرمایہ کاری کریں اور تعلیمی و تکنیکی شعبوں میں اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لائیں؟

جنرل عاصم منیر کا کہنا تھا کہ اوورسیز پاکستانیوں کی اہمیت اور ضرورت کو تسلیم کرتے ہوئے انھیں اپنے وطن میں فعال کردار ادا کرنے کے لیے عملی مواقع فراہم کرنے ہوں گے۔ مختصر یہ کہ یہ خطاب صرف ایک تقریر نہیں بلکہ ایک عزم تھا، جس کا مقصد پاکستان کی ترقی کی راہوں پر قدم بڑھانا اور اداروں کے درمیان ہم آہنگی کو فروغ دینا ہے۔ اب وقت آ چکا ہے کہ اس عزم کو حقیقت کا روپ دیا جائے، تاکہ پاکستان کا مستقبل مزید روشن ہو۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: زرعی شعبے کو پاکستان کی پاکستان کے کرتے ہوئے کرتے ہیں ہیں بلکہ ترقی کے کی ترقی ملک میں کے لیے

پڑھیں:

نوجوانوں کو مواقع دیکر ترقی کی رفتار بڑھائیں گے، چین نے ہر موقع پر ساتھ دیا: وزیراعظم

 اسلام آباد (خبر نگارخصوصی+ نوائے وقت رپورٹ + آئی این پی+ این این آئی) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان سب کا سانجھا ہے، چاروں اکائیوں کو مل کر کام کرنا ہوگا،  ملکی ترقی کیلئے چاروں صوبوں کی یکساں ترقی لازم و ملزوم ہے۔ چین نے ہر موقع پر پاکستان کا ساتھ دیا، آئی ایم ایف پروگرام کے حصول میں بھی مدد کی۔ پاکستانی طلبہ کو سکالرشپ فراہم کرنے پر چینی حکومت کے مشکور ہیں۔ وزیر اعظم نے ان خیالات کا اظہار  زرعی سکالر شپ پروگرام کے تحت 300 طلباء کو چین بھیجنے کے پہلے مرحلے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم نے کہا آج شعبہ زراعت کیلئے ایک انتہائی اہم دن ہے، پاکستان کے زرعی گریجویٹس  اعلیٰ تعلیم کیلئے چین جا رہے ہیں، پاکستانی طلبہ کو سکالر شپ فراہم کرنے پر چینی حکومت کے مشکور ہیں۔  پاکستانی طلبہ بیجنگ اور اسلام آباد کے درمیان پل کا کردار ادا کریں گے، ہمارے طلبہ قوم کی امیدیں ہیں، سکالر شپ پروگرام کیلئے زرعی گریجویٹس کا میرٹ پر انتخاب کیا گیا ہے،  سکالر شپ پر زرعی گریجویٹس کو چین بھجوانے کا آج پہلا مرحلہ مکمل ہوا، زرعی گریجویٹس کا انتخاب آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان سمیت چاروں صوبوں سے میرٹ پر کیا گیا۔ سکالر شپ پر چین بھجوائے جانے والے گریجویٹس میں بلوچستان کا کوٹہ 10 فیصد زائد ہے۔  چین، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات پاکستان کے بہترین دوست ہیں۔  زرعی مصنوعات کی ویلیوایڈیشن پر توجہ دی جائے۔  پاکستان میں تعینات چینی سفیر جیانگ زائیڈونگ نے کہا پاکستان اور چین کے درمیان تعلقات تیزی سے درست سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں، جس کا عملی مظاہرہ وزیراعظم شہباز شریف کے حالیہ کامیاب دورہ چین اور دونوں ممالک کے درمیان بڑھتے ہوئے زرعی تعاون سے واضح ہے۔ چینی سفیر نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے عہدہ سنبھالنے کے چند ماہ بعد چین کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے صدر شی جن پنگ سے ملاقات کی۔ ملاقات کے دوران دو طرفہ تعلقات کے تمام پہلوئوں پر گفتگو ہوئی اور مختلف امور پر اتفاق رائے پایا گیا۔ صدر شی جن پنگ ہمسایہ ممالک سے تعلقات کو خصوصی اہمیت دیتے ہیں، اور چین کی سفارتی پالیسی کا مقصد دوستانہ اور شراکت دارانہ تعلقات کو فروغ دینا ہے۔ سی پیک کو بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو (BRI) کا ایک ابتدائی اور اہم منصوبہ قرار دیتے ہوئے چینی سفیر نے بتایا کہ اس کے تحت اب تک 25.4  ارب ڈالر کی براہ راست سرمایہ کاری کی جا چکی ہے، جس سے پاکستان میں روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوئے ہیں۔ ہمارا مقصد خوشگوار، محفوظ و خوشحال ہمسائیگی، دوستی اور شمولیت کے اصولوں کو برقرار رکھنا ہے، چین خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے تحفظ میں پاکستان کی بھرپور حمایت کرے گا۔ چینی سفیر نے مزید کہا کہ ہمسایہ ممالک کے ساتھ ملک کر بہتر مستقبل کی تشکیل چاہتے ہیں، سی پیک، بی آر آئی کا ایک ابتدائی اور اہم منصوبہ ہے۔ دریں اثنا وزیراعظم شہباز شریف سے وفاقی وزیر صحت مصطفیٰ کمال نے ملاقات کی۔ مصطفیٰ کمال نے شعبہ صحت میں جاری منصوبوں میں پیشرفت سے آگاہ کیا۔ وزیراعظم کو قومی انسداد پولیو مہم کی پیش رفت کے حوالے سے بھی آگاہ کیا گیا۔ وزیراعظم نے قومی انسداد پولیو مہم کی مستقل نگرانی کی ہدایت کی۔ مصطفیٰ کمال نے وفاق کے زیر انتظام ہسپتالوں میں علاج کی بہتر سہولیات سے متعلق تجاویز پیش کیں۔ اسلام آباد میں جناح میڈیکل کمپلیکس کے جاری منصوبے کی پیش رفت سے بھی آگاہ کیا گیا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ نوجوانوں کو مواقع دے کر ملکی ترقی کی رفتار بڑھائیں گے۔  نوجوانوں کو آگے بڑھا کر ہی ہم اپنا کھویا ہوا مقام حاصل کر سکتے ہیں۔ زرعی شعبے میں تربیت کے لیے ایک ہزار گریجویٹس میں سے 300 طلبہ کے پہلے بیج کو چین بھجوانے کی تقریب  سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ہمارے انسٹیٹیوٹس میں  سیاست ہوتی رہی ہے، اب ہمیں انہیں دوبارہ زندہ کرنا ہوگا،  جہاں نوجوان جاکر ملک کی ترقی  کے لیے اپنا حصہ ڈال سکیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا نوجوان ٹیلنٹ دن رات محنت کرکے پاکستان کی عزت اور ترقی میں اضافہ کرے گا۔  چین ہمارا عزیز ترین دوست ہے،  آپ وہاں جاکر اپنے شعبوں میں مہارت حاصل کریں اور پاکستان  آکر اپنی تعلیم کے ذریعے ملک کو آگے بڑھائیں۔ آپ تعلیم حاصل کرنے کے بعد دیہات میں جاکر اپنے شعبوں میں انٹرپرینیور شپ کا آغاز کریں، حکومت آپ کو رعایت دے گی، سہولیات فراہم کرے گی، سبسڈائزڈ قرضے فراہم کیے جائیں گے، جس کے نتیجے میں ملکی زرعی برآمدات میں اضافہ اور بہترین پیداوار تیار ہوگی۔ شہباز شریف نے اپنے خطاب میں کہا کہ میں نے چین کے دورے کے دوران صدر شی جن پنگ کے آبائی علاقے میں واقع زرعی یونیورسٹی کا دورہ کیا تو حیران رہ گیا۔ وہاں زراعت سے متعلق سہولیات اور جدت قابل دید ہے۔  ہمارے نوجوان زرعی گریجویٹس چین میں تربیت کے دوران وہاں اس شعبے میں ترقی کا گہرائی سے مطالعہ کریں اور ان کے تجربے سے استفادہ کرکے ملک کو فائدہ پہنچائیں۔ جن طلبہ کو تربیت کے لیے چین بھیجا جا رہا ہے، ان میں چاروں صوبوں، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کے طلبہ بھی شامل ہیں۔ اس منصوبے میں میرٹ پر کوئی سمجھوتا نہیں کیا گیا۔  وفاقی وزیر برائے قومی غذائی تحفظ و تحقیق رانا تنویر حسین نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے زرعی طریقوں کو جدید بنانے اور نوجوانوں کی استعداد کار بڑھانے کے لیے بین الاقوامی سیکھنے کے مواقع کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے وزیراعظم کی بصیرت افروز قیادت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام ماحولیاتی لحاظ سے پائیدار زرعی نظام کی طرف ایک اہم پیش رفت ہے۔ اس منصوبے کا مقصد روایتی زراعت اور جدید سائنسی تکنیکوں کے درمیان خلا کو پر کرنا ہے، جن میں پریسژن فارمنگ، زرعی مشینیات، بائیو ٹیکنالوجی، جینومکس، مصنوعی ذہانت، اور اعلی کارکردگی والے آبپاشی کے نظام شامل ہیں۔ وزیراعظم شہباز شریف اور وفاقی وزیر رانا تنویر حسین نے منتخب گریجویٹس کو اس منفرد موقع پر مبارکباد دی اور اس اعتماد کا اظہار کیا کہ یہ نوجوان پیشہ ور واپسی پر تبدیلی کے نمائندے بنیں گے، جو قومی ترقی اور خوراکی نظام کی مضبوطی میں اہم کردار ادا کریں گے۔ وزارت قومی غذائی تحفظ و تحقیق علم کے تبادلے، بین الاقوامی تعاون اور جدت پر مبنی اقدامات کے ذریعے پاکستان کے زرعی شعبے میں انقلاب لانے کے لیے مکمل طور پر پرعزم ہے۔ وزیر اعظم محمد شہباز شریف  نے کہا ہے کہ پاکستان کی افرادی قوت کو بین الاقوامی معیار کے ہنر اور تربیت سے لیس کرنے کیلئے حکومت ترجیحی بنیادوں پر اقدامات کر رہی ہے۔  گزشتہ روز وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق  ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایسوسی ایشن آف چارٹرڈ سرٹیفائیڈ اکائونٹنٹس (اے سی سی اے) کے سات رکنی وفد  سے گفتگو کرتے ہوئے کیا جس نے  عالمی چیف ایگزیکٹو ہیلن برانڈ کی سربراہی میں ان سے  ملاقات کی۔ وزیرِ اعظم نے وفد کا پاکستان آمد پر خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی خوش قسمتی ہے کہ اللہ رب العزت نے اسے نوجوان اور  باصلاحیت افرادی قوت سے نوازا۔ شفافیت اور گورننس کی بہتری کیلئے تھرڈ پارٹی ویلیڈیشن سرکاری شعبے کے ہر منصوبے کا بنیادی جزو ہے۔ حکومتی کارکردگی اور گورننس کی بہتری حکومت کے ترجیحی اہداف میں شامل ہے۔  انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان ایسوسی ایشن کی جانب سے حکومتی اداروں کی استعداد بڑھانے کی حوصلہ افزائی کرے گی۔ وزیرِ اعظم نے متعلقہ حکام کو ایسوسی ایشن سے تعاون میں اضافے اور مستقبل کے لائحہ عمل کیلئے مذاکرات کی ہدایت کی۔  وفد نے ہائیر ایجوکیشن کمشن کی جانب سے اے سی سی اے ارکان کو ماسٹرز کی ڈگری کی ایکولینس دینے پر شکریہ ادا کیا۔ وفد نے پاکستان کے گرین اکانومی ٹرانسفارمیشن پلان میں بھرپور تعاون کی خواہش کا اظہار کیا۔ وفد نے بتایا کہ ایسوسی ایشن دنیا کے پائیدار مستقبل، ماحولیاتی تبدیلی کے مضر اثرات سے بچائو، اکائونٹینسی و آڈٹ کے شعبے میں جدت، کارپوریٹ شعبے میں خدمات کی آئوٹ سورسنگ و دیگر جدید اقدامات  کیلئے پاکستان کی حکومت کے ساتھ مل کر کام کرنے کی  خواہاں ہے۔  وفد نے وزیر اعظم کی قیادت میں پاکستان کی معیشت کی ترقی کے حوالے سے کامیابیوں پر حکومتی ٹیم کی تعریف کی۔  وفد نے حکومت کے محصولات میں اضافے، نظام میں شفافیت کیلئے اقدامات اور استعداد میں اضافے کیلئے تعاون میں گہری دلچسپی کا اظہار کیا۔ وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے جناح میڈیکل کمپلیکس کی تعمیر کے تمام مراحل میں سو فیصد شفافیت یقینی بنانے کی ہدایت  کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس منصوبے کی تعمیر کے تمام مراحل کی نگرانی وہ خود کریں گے۔ ڈیزائن، سپرویژن اور تعمیر کے حوالے سے کنسلٹنٹس اور کنٹریکٹر کی خدمات بین الاقوامی ٹینڈر کے ذریعے حاصل کی جائیں۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت اسلام آباد میں جناح میڈیکل کمپلیکس کی تعمیر کے حوالے سے جائزہ اجلاس  ہوا۔ اس موقع پر وزیراعظم نے کہا کہ جناح میڈیکل کمپلیکس پورے خطے کے لئے بہترین طبی سہولیات اور جدید ترین طبی تحقیق کے لئے آلات سے لیس ہسپتال ہو گا۔ اجلاس میں وزیراعظم کو جناح میڈیکل کمپلیکس اینڈ ریسرچ سینٹر کی تعمیر کی پیشرفت کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ جناح میڈیکل کمپلیکس کی تعمیر کے حوالے سے سٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے پی سی ون کو جلد حتمی شکل دے دی جائے گی۔ بریفنگ  میں بتایا گیا کہ جناح میڈیکل کمپلیکس کی تعمیر کے لئے بنائے گئے ٹرسٹ فنڈ میں 3.5 ارب روپے کا ابتدائی سرمایہ منتقل کیا جا چکا ہے۔600  کنال رقبے پر محیط اس بین الاقوامی طرز کے  ایک ہزار سے زیادہ بستر کے  ہسپتال میں 9 سینٹرز آف ایکسیلنس ہوں گے۔ وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت آئی ٹی اور ٹیلی کام کے امور پر جائزہ اجلاس ہوا۔ وزیراعظم نے کہا کہ آئی ٹی شعبے کے فروغ اور آئی ٹی برآمد میں اضافہ اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ وزیراعظم نے چھٹی جماعت سے آئی ٹی مضمون نصاب میں لازمی قرار دینے کی حکمت عملی بنانے کی ہدایت کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ صوبائی حکومتوں سے ملکر آئی ٹی کی معیاری اور یکساں تعلیم و تربیت پر کام کیا جائے۔ وزیراعظم نے سکولوں، کالجز اور ریسرچ اداروں میں آئی ٹی کی تربیت شروع کرنے کی ہدایت کی۔ تربیتی پروگرامز ایسے ہوں جن سے ملک اور بیرون ملک اچھی ملازمت حاصل ہو۔ اجلاس کو آئی ٹی کے شعبے میں تربیتی پروگرامز اور دیگر اقدامات کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ سکول براڈبینڈ کنیکٹی ویٹی پراجیکٹ کے تحت اسلام آباد کے سکولوں میں انٹرنیٹ اپ گریڈ کیا جا رہا ہے۔ ہمارے آئی ٹی اور ٹیلی کام شعبہ نے 49.8 ہزار افراد کو اعلیٰ اور 6 لاکھ افراد کو عمومی تربیت دی ہے۔ وزارت وفاقی تعلیم و فنی تربیت غیر ملکی کمپنی کے تعاون سے 148.367 طلباء کو تربیت فراہم کرے گی۔ غیر ملکی کمپنی کے تعاون پر 1300 لیبارٹریوں کو بہتر بنایا جائے گا۔ اس اقدام سے اسلام آباد، گلگت بلتستان اور آزاد جموں و کشمیر کے عوام مستفید ہو سکیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • دنیا زراعت میں ترقی کر کے آگے نکل گئی اور ہم قوم کا قیمتی وقت ضائع کرتے رہے. وزیراعظم
  • دنیا زراعت میں ترقی کر کے آگے نکل گئی، ہم قیمتی وقت ضائع کرتے رہے‘ وزیراعظم
  • دنیا زراعت میں آگے نکل گئی،ہم قوم کا قیمتی وقت ضائع کرتے رہے: وزیراعظم
  • دنیا زراعت میں ترقی کر کے آگے نکل گئی اور ہم قوم کا قیمتی وقت ضائع کرتے رہے: وزیراعظم
  • دنیا نے زراعت میں بہت ترقی کی اور آگے نکل گئی، ہم قیمتی وقت کا ضیاع کرتے رہے: شہباز شریف
  • شنگھائی تعاون تنظیم نہ صرف سیکیورٹی بلکہ خطّے میں معاشی ترقی کا ذریعہ بھی ہے، اسحاق ڈار
  • مٹھی بھر دہشت گرد پاکستان کو روشن مستقبل کی جانب بڑھنے سے نہیں روک سکتے: آرمی چیف
  • نوجوانوں کو مواقع دیکر ترقی کی رفتار بڑھائیں گے، چین نے ہر موقع پر ساتھ دیا: وزیراعظم
  • چین ہر مشکل میں پاکستان کے ساتھ رہا، نوجوان ہی ترقی کی کنجی ہیں شہباز شریف