Express News:
2025-04-19@09:31:01 GMT

آنکھیں ہیں اور پھر بھی دکھائی نہیں دیتا۔۔۔۔ !

اشاعت کی تاریخ: 18th, April 2025 GMT

نیوزی لینڈ:

آج کا موضوع ایک سوال کی شکل میں ہے اور وہ یہ ہے کہ ہم بہ حیثیت انسان حیرت انگیز طور پر جتنے سمجھ دار اور عقل مند ہیں اتنے ہی یا شاید اس بھی زیادہ احمق اور بے وقوف بھی ہیں، کیوں۔۔۔؟

اس بے وقوفی کی سب سے بڑی مثال اس سے بڑھ کر کیا ہوگی کہ کس آسانی کے ساتھ ہم اپنی آخرت خراب کر رہے ہیں یا کر لیتے ہیں، کیوں ایسا ہے کہ جو حقائق ہماری نگاہوں کے سامنے ہیں ان کا ہمیں ادراک نہیں اور وہ جو بہ ظاہر نظر آرہی ہیں یا ہمارے ہوش و حواس پر چھائی ہوئی ہیں جن کا دراصل کوئی وجود ہی نہیں ہوتا۔ ہمیں وہ باتیں یاد رہ جاتی ہیں، جنھیں فراموش کردینا چاہیے اس لیے کہ وہ لایعنی ہوتی ہیں اور جن باتوں، واقعات اور سانحات پر غور کرنا یا جنھیں یاد رکھنا چا ہیے.

 اس لیے کہ وہ سبق آموز ہوتے ہیں، ان کو بُھول جاتے ہیں۔ ہم وہ باتیں کہتے یا سوچتے ہیں جو بے مقصد، لغو اور فضول ہوتی ہیں اور کسی نے کچھ نہیں بھی کہا اور خاموش رہا تو اس میں سے بھی کوئی مطلب و معنی تلاش کرتے ہیں۔ سوچیے! حقیقت تلخ ہے لیکن اس سے منہ کیسے موڑ لیں، اس مسئلے کا سامنا تو کرنا ہوگا، اس پر کچھ سوچنا تو ہوگا اس لیے کہ اس تلخ حقیقت سے فرار ممکن نہیں ہے۔

ہم بہت ہی متضاد، خود مخالف اور غیر مطابق ہوجاتے ہیں، اپنے خیالات میں ہم بہت ہی کوتاہ قد ہو جاتے ہیں۔ ہماری سوچ بہت ہی مائیوپک یعنی دھندلی یا بے شناخت ہو جاتی ہے۔ ’’MYOPIA‘‘ آنکھوں کی اس حالت کو کہتے ہیں جس کی وجہ سے دُور کی نظر کم زور ہو جاتی ہے۔ یہاں پر مایوپک کہنے کا مقصد یہ ہے کہ ہم آگے کا سوچ ہی نہیں سکتے، آگے ہمیں نظر ہی نہیں آتا یعنی یوم آخرت ہمیں دکھتا ہی نہیں ہے اور نہ ہی اپنا آخری دن نظر آتا ہے۔ یعنی ہم دن رات ایسے گزار رہے ہیں جیسے ہم اس دنیا میں ہمیشہ رہیں گے۔

اکثر ہماری بینائی متعصبانہ ہو جاتی ہے ہم جانب داری کرنے لگتے ہیں یا کرتے ہیں یعنی غیر منصفانہ رجحان رکھنے لگتے ہیں۔ ماہرین نفسیات بتاتے ہیں کہ انسان عقلی اور منطقی بنیادوں پر بہترین فیصلے کرتا ہے اور حیرت انگیز طور پر انھی اصولوں کو پامال کر کے بڑی غلطیاں بھی کرتا ہے۔ ہم سب اپنے بارے میں بہت اچھی طرح جانتے ہیں کہ کہاں کہاں ہم یہ غلطیاں کر جاتے ہیں۔ کس طرح عقل مند ہوتے ہوئے بھی ہم سے یہ فاش غلطیاں ہو جاتی ہیں۔

ذرا غور کیجیے! سورۃ البلد کی آیت نمبر10 ’’وھدینہ النجدین‘‘ پر جس کا مفہوم ہے: ’’اور دونوں راستے اسے دکھائے۔‘‘ یعنی انسان کو یہ اختیار دیا کی وہ نیکی اور بدی میں جس کو چاہے اپنائے۔ یعنی ایک راستہ اچھائی کا راستہ اور دوسرا راستہ ہے برائیوں کا۔

ہم سب کا یہ مشاہدہ ہوگا، یا ہم نے یہ منظر کسی اسکرین پر دیکھا ہوگا، جب ایک بھیڑ، بکری یا کوئی اسی قبیل کا کوئی جانور کسی سمت میں چلنا شروع ہوتی ہے تو اس ریوڑ کے سارے جانور اس کے پیچھے چلنا شروع ہو جاتے ہیں۔ لغت میں اس حالت کو ’’بھیڑ چال‘‘ کہتے ہیں۔ افسوس! ہماری حالت ان جانوروں سے بھی بدتر ہے.

 اس لیے بدتر ہے کہ ہم تو عقل و شعور رکھتے ہوئے یہ کام کر رہے ہیں، چل رہے ہیں پیچھے ہر اس چیز کہ جو ہمیں بس اچھی لگے، چاہے وہ کتنی ہی بے ہودہ، ناقص اور ہمارے دینی اصولوں کے برخلاف ہی کیوں نہ ہو۔ سورۃ البلد کی آیت10 ’’وھدینہ النجدین‘‘ پر کہ کیا ہم نے تمہیں دو راستے نہیں دکھا دیے۔ اﷲ تعالیٰ نے تو ہمیں صاف اور واضح دو راستے بتا دیے تو پھر ایسا کیا ہُوا کہ ہم نیکی کے راستے جسے صراط مستقیم کہا گیا ہے، سے بھٹک کر گناہ یعنی بربادی کے راستے پر چل پڑے۔

اگر ہم اپنے اندر مثبت تبدیلی لانا چاہتے ہیں تو دیانت داری سے اپنا محاسبہ کرنا بہت ضروری ہے۔ آپ کے سامنے سورۃ الفلق اور سورۃ الناس کا مفہوم و خلاصہ پیش خدمت ہے۔ سورۃ الفلق میں ہم کن چیزوں سے پناہ مانگ رہے ہیں۔۔۔ ؟

ہم ان چیزوں سے، ان شر سے، جو ہماری دنیاوی زندگی پر اثر انداز ہوتی ہیں۔ تمام ظاہری اور خارجی مسئلے، ہر اس چیز کے شر سے جو اس نے پیدا کی ان میں سے ایک ہے رات کا اندھیرا جب وہ داخل ہو جائے، پھونکیں مارنے والیوں کے شر سے، اور حاسدین کے حسد سے۔ سورۃ الناس کے مفہوم پر جب ہم نظر ڈالیں تو آیت نمبر ایک سے تین تک اﷲ تعالی کی تعریف ہے اس کی صفات سے ہم پکار رہے ہیں یعنی وہ ہمارا رب ہے، ہمارا بادشاہ حقیقی ہے، ہمارا خالق و معبود ہے۔

آیت نمبر چار میں اس شر کا ذکر ہے جس سے پناہ مانگی جا رہی ہے اور وہ ہے وسواس، وسوسہ ڈالنے والے، بار بار پلٹ کر آنے والے کی۔ یہ وسوسے کیا کرتے ہیں یہ ہمارے دین ہمارے ایمان پر حملہ کرتے ہیں۔ یہ ہمارے اندر سے آتا ہے۔ وسواس بار بار پلٹ کر آنے والا اور آگے والی آیت بتا رہی ہے یہ انسانوں میں سے بھی ہو سکتا ہے اور جنوں میں سے بھی۔ ہمیں بہت ہی محتاط رہنے کی ضرورت ہے کہ ہم کیا سنتے ہیں۔

یہ کیا ہو سکتی ہیں سننے والی باتیں؟ یہ شریر لوگوں کی گم راہ باتیں بھی ہو سکتی ہیں جن کے اندر یہ تاثیر ہوتی ہے کہ وہ ہماری سماعت میں گھُل جاتی ہیں، ہمارے دلوں میں بیٹھ جاتی ہیں، ہماری سماعت سے بار بار ٹکراتی ہیں۔ یہ باتیں جھوٹی، لغو، لایعنی اور کوئی شرانگیز پروپیگینڈا بھی ہو سکتی ہیں، اور بے سروپا افواہیں بھی ہو سکتی ہیں۔ اہل علم بتاتے ہیں کہ یہ وسواس اور اس طرح کی باتیں آپ کے صدر یعنی سینوں تک ہی رہتی ہیں، یہ آپ کے دل تک جانے کی صلاحیت ہی نہیں رکھتے ہیں، جب تک آپ خود ان کو اپنے دل میں جگہ دینے پر آمادہ نہ ہوں۔

یاد رکھیے! اگر ایک دفعہ ہم نے ان کو اپنے دل تک رسائی دے دی تو شیطان انہیں ایسا خوب صورت بنا کر ہمارے سامنے پیش کرتا ہے کہ اپنے بُرے اعمال بھی ہمیں بھلے لگنا شروع ہوجاتے ہیں۔ سورۃ الانعام کی آیت نمبر 43 کا مفہوم آپ کے سامنے پیش خدمت ہے: ’’اور شیطان نے ان کے اعمال کو ان کے خیال میں آراستہ کردیا۔‘‘ مفسرین کہتے ہیں جب کوئی فرد یا اقوام اخلاق و کردار کی انفرادی یا اجتماعی پستی میں مبتلا ہو کر اپنے دلوں کو زنگ آلود کر لیتی ہیں تو ان کو اپنے بُرے اعمال بھی اچھے لگتے ہیں کیوں کہ شیطان ان کے لیے ان کو خوب صورت بنا دیتا ہے۔

قرآن میں اﷲ تعالیٰ نے بالکل واضح ہمیں بتا دیا کہ شیطان نے ان کے اعمال کو ان کے خیال میں آراستہ کر دیا۔ سورۃ الفلق میں خارجی بدی کی طاقتوں سے پناہ مانگی جا رہی ہے جو ہمارے اختیار میں نہیں ہے اور یہ وہ خارجی طاقتیں ہیں، یہ بدی کی طاقتیں ہیں جو ہماری خارجی دنیا کو متاثر کرتی ہیں، اس پر اثر انداز ہوتی ہیں۔ سورۃ الناس میں ہم پناہ مانگ رہے ہیں ان بدی کے خیالات سے جو اندرونی ہیں۔ اسی لیے اﷲ تعالیٰ بار بار ہمیں دعوت دے ہیں کہ سوچو، سمجھو، غور و فکر اور تدبر کرو۔ ہم عقل مند ہوتے ہوئے بھی اپنے دین اور ایمان کے خود دشمن بن جائیں۔۔۔ ؟ اﷲ تعالیٰ فرما رہے ہیں ہم نے تو دو راستے تمہیں دکھا دیے ہیں تو کیا ایسا ہو سکتا ہے کہ ہم وہ راستہ چنیں جو بدی کا راستہ ہے۔۔۔؟

اﷲ تعالیٰ ہمیں توفیق عطا فرمائے کہ ہم کلام اﷲ پر غور و تدبّر کر سکیں، ہمیں قرآن حکیم کے معانی و مفہوم کو سمجھنے کا فہم عطا ہو۔ ہمیں خاتم النبیین ﷺ کی احادیث مبارکہ سے مستفید ہونے اور آپ ﷺ کے اسوہ ٔ حسنہ پر عمل پیرا ہونے کی سعادت ملے اور ہماری دنیا اور آخرت دونوں سنور جائیں۔ آمین

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ہو سکتی ہیں اﷲ تعالی جاتے ہیں کرتے ہیں ہوتی ہیں جاتی ہیں ہے کہ ہم ہیں اور ہی نہیں ہو جاتی رہے ہیں بھی ہو سے بھی ہیں کہ بہت ہی ہے اور اس لیے

پڑھیں:

سائنسدانوں کی اہم پیش رفت، ایک اور سیارے پر زندگی کے آثار دریافت

غیر ملکی سائنسدانوں کو ہماری دنیا کے علاوہ ایک اور دور دراز سیارے پر زندگی کے اب تک کے سب سے بڑے آثار مل گئے۔

غیر ملکی خبر رساں اداروں کی رپورٹس کے مطابق محققین کی ایک ٹیم کا کہنا ہے کہ انہیں ہماری زمین کے علاوہ زندگی کے بارے میں اب تک کا سب سے مضبوط اشارہ ملا ہے۔

رپورٹ کے مطابق زندگی کے یہ اثا ہمارے اپنے نظام شمسی میں نہیں ہیں بلکہ ایک سیارے پر ملے ہیں جسے K2-18b کہا جاتا ہے۔

یہ سیارہ ہماری زمین سے 120 نوری سال کے فاصلے پر موجود ایک ستارے کے گرد زیر گردش  ہے۔ جیمز ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ کا استعمال کرتے ہوئے محققین نے K2-18b کے ماحول میں 2 گیسوں- ڈائمتھائل سلفائیڈ، یا ڈی ایم ایس اور ڈائمتھائل ڈسلفائیڈ، یا ڈی ایم ڈی ایس کا پتا لگایا ہے۔

زمین پر یہ گیسز بنیادی طور پر مائکروبیل حیات جیسے سمندری فائٹوپلانکٹن جئسے جاندار عناصر سے پیدا ہوتی ہیں۔

محققین نے ایک پریس کانفرنس میں احتیاط  اور جوش و خروش کے ملے جلے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ ان کی دریافت حقیقی جانداروں کے  بجائے حیاتیاتی عمل کی طرف اشارہ کر رہی ہے اور اس حوالے سے مزید مشاہدات کی ضرورت ہے۔

 کیمبرج یونیورسٹی کے فلکیاتی طبیعیات دان اور ایسٹرو فزیکل جرنل لیٹرز میں شائع ہونے والی اس تحقیق کی قیادت کرنے والے مصنف نکو مدھوسودھن نے کہا کہ بہر حال یہ وہ پہلے اشارے ہیں جو ہمیں اجنبی دنیا کے بارے میں ملے ہیں جو ممکنہ طور پروجود رکھتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ نظام شمسی سے باہر زندگی کی تلاش میں تبدیلی کا لمحہ ہے جہاں ہم نے یہ ثابت کیا ہے کہ موجودہ سہولیات کے ساتھ ممکنہ طور پر قابل رہائش سیاروں میں حیاتیاتی نشانات کا پتا لگانا ممکن ہے، ہم فلکیات کے مشاہداتی دور میں داخل ہو چکے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • صائم ایوب میں غیرملکی کوچ کو بھی سعید انور کی جھلک دکھائی دینے لگی
  • بجلی کی مد میں وفاق ہمارا قرض دار ہے، ہمارا صوبہ بجلی بناتا ہے لیکن ہمیں ہی بجلی نہیں ملتی ، شاندانہ گلزار
  • ہمیں اپنا مذاق اڑانے کی فکر نہیں بلکہ عدالتوں کی توہین ہورہی ہے، علیمہ خان
  • ہماری نہیں عدالتوں کی توہین ہورہی، ججز فکر کریں، علیمہ خان
  • وطن کی محبت میں بندھی اوورسیز کی آواز!
  • سائنسدانوں کی اہم پیش رفت، ایک اور سیارے پر زندگی کے آثار دریافت
  • ہم نے پاکستان میں آزادانہ زندگی گزاری، ہمیں کوئی شکایت نہیں، افغان قونصل جنرل
  • جو سیکیورٹی اداروں میں بغاوت کو ہوا دیتا ہے وہ پاکستان کا دشمن ہے، آرمی چیف
  • جو سیکیورٹی اداروں میں بغاوت کو ہوا دیتا ہے وہ ملک کا دشمن ہے : آرمی چیف