اسٹیبلشمنٹ نے زبردستی حکومتیں بنائیں، علی امین گنڈاپور
اشاعت کی تاریخ: 17th, April 2025 GMT
لاہور ہائی کورٹ جنرل ہاؤس اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ میں آپ لوگوں سے نہایت اہم بات کرنے لگا ہوں، مدینہ کی ریاست کیا تھی مدینہ کی ریاست انصاف پر مبنی تھی، آج ہمارے ملک میں ایسا کچھ نہیں نظر آتا۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے وکلا سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس ملک کی اسٹیبلشمنٹ نے زبردستی لوگوں کو اٹھا کر حکومتیں بنانی شروع کر دیں، یہ جوتے پالش کرنے والے لوگ چاہتے ہیں، ایسے چلتا رہا تو ہم غلام ہی رہیں گے۔ لاہور ہائی کورٹ جنرل ہاؤس اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ میں آپ لوگوں سے نہایت اہم بات کرنے لگا ہوں، مدینہ کی ریاست کیا تھی مدینہ کی ریاست انصاف پر مبنی تھی، آج ہمارے ملک میں ایسا کچھ نہیں نظر آتا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے بڑوں نے بہت کچھ کیا، اس ملک کی اسٹیبلشمنٹ نے زبردستی لوگوں کو اٹھا کر حکومتیں بنانی شروع کر دیں، انہوں نے مارشل لا لگا دیے، پاکستان کی تاریح گواہ ہے، پہلے بھٹو کو پھانسی دی، اب بھٹو کو ایوارڈ دیا گیا، اس طرح اپنے لوگوں کو لانے کے لیے بہت کچھ کیا۔
علی امین نے کہا کہ آج پاکستان قرض میں ڈوب گیا، اب پاکستان خود محتار ہی نہیں رہا، ہم غلام بن گئے، کیبنٹ، ہمارے لیڈر سب غلام بن گئے ہیں، پاکستان میں جموریت ہے لیکن دھاندلی کی گئی، تم لوگوں کو سلیکٹیو لوگ نہیں چاہییں۔ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے کہا کہ آپ لوگ وکیل بھی خود ہو، مدعی بھی خود ہو، عمران مسلمان کی بات کرتا ہے، وہ ناموس رسالت پر بات کرتا ہے، وہ بے گناہ جیل میں ہے، ان کو اس سے خطرہ یہ ہے کہ وہ رول آف لا کی بات کرتا ہے، وہ پاکستان کی خود محتاری کی بات کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ جوتے پالش کرنے والے لوگ چاہتے ہیں، ایسے چلتا رہا تو ہم غلام ہی رہیں گے، عمران خان کا مسئلہ کرسی نہیں، بلکہ وہ پاکستان کو آزاد، خودمحتار بنانا چاہتا ہے، آج 24 کڑور عوام کی آواز، اسٹبلشمنٹ تک نہیں جارہی۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے ورکز جیل میں، قیادت جیل میں، اس کی بیوی جیل میں ہے، ان لوگوں نے ہمارے کارکنان کو گولیاں ماری، کیا آپ لوگ جنگ چاہتے ہیں، کیا آپ لوگ اپنے لوگوں سے جنگ چاہتے ہیں۔ علی امین گنڈاپور نے کہا کہ اگر ایسا ہوتا رہا تو لوگ یہاں سے نکل جائیں گے، آپ وعدہ کریں کہ آپ لوگ عمران خان کا ساتھ دیں گے، آگے بڑھیں، متحد ہوجائیں، بہت جلد عمران خان ہمارے درمیان ہوگا۔ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے کہا کہ ہمارے پاس بہت پیسہ ہے، ہمارا صوبہ امیر ترین ہے، میں لاہور ہائی کورٹ بار کے لیے 5 کڑور روپے گرانٹ دینے کا اعلان کرتا ہوں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مدینہ کی ریاست بات کرتا ہے چاہتے ہیں نے کہا کہ لوگوں کو علی امین جیل میں ا پ لوگ
پڑھیں:
مائنز اینڈ منرلز بل پر جب تک علی امین گنڈاپور بریفنگ نہیں دیتے، یہ عمل آگے نہیں بڑھے گا، عمران خان
وکلاء کے ذریعے دیئے گئے بیان میں عمران خان کا کہنا تھا کہ علی امین اور اعظم سواتی اپنے تئیں مذاکرات کرنا چاہتے تھے۔ میں نے پہلے بھی واضح طور پر بتایا ہے کہ بطور سیاسی جماعت مذاکرات میں کوئی قباحت نہیں، نہ کبھی مذاکرات کے دروازے بند کئے ہیں، لیکن مذاکرات کا اصل محور پاکستان، آئین و قانون کی بالادستی اور عوامی مفاد ہو نہ کہ میرے یا میری اہلیہ کے لیے کسی بھی قسم کی ڈیل کی خواہش۔ اسلام ٹائمز۔ تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کا ٹاسک کسی کو نہیں سونپا۔ ڈیل نہ پہلے کی نہ اب کروں گا۔ ڈیل کا خواہاں ہوتا تو 2 سال قبل ڈیل کر لیتا جس میں میرے خلاف کوئی بھی کارروائی نہ کرنے کے عوض دو سال کی خاموشی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ علی امین گنڈاپور اور اعظم سواتی نے مذاکرات کی خواہش کا اظہار ضرور کیا تھا لیکن میرے نزدیک مذاکرات لایعنی ہیں کیونکہ دوسرے فریق کی نیت مسائل کے حل کی بجائے محض کچھ مزید وقت مستعار لینے کی ہوتی ہے۔ وکلاء کے ذریعے دیئے گئے بیان میں عمران خان کا کہنا تھا کہ علی امین اور اعظم سواتی اپنے تئیں مذاکرات کرنا چاہتے تھے۔ میں نے پہلے بھی واضح طور پر بتایا ہے کہ بطور سیاسی جماعت مذاکرات میں کوئی قباحت نہیں، نہ کبھی مذاکرات کے دروازے بند کئے ہیں، لیکن مذاکرات کا اصل محور پاکستان، آئین و قانون کی بالادستی اور عوامی مفاد ہو نہ کہ میرے یا میری اہلیہ کے لیے کسی بھی قسم کی ڈیل کی خواہش۔
عمران خان نے کہا کہ مائنز اور منرلز بل کے حوالے سے جب تک وزیراعلیٰ علی امین اور خیبرپختونخواہ کی سینئیر سیاسی قیادت تفصیلی بریفنگ نہیں دیتی، یہ عمل آگے نہیں بڑھے گا۔ پچھلے سات ماہ سے میرے رفقأء اور ایک ماہ سے میری بہنوں اور وکلاء سے ملاقات نہیں ہونے دی جا رہی۔ نواز شریف کو روزانہ کی بنیاد پر ملاقاتوں کی اجازت تھی جبکہ میری “دہشت” کا یہ عالم ہے کہ میری ملاقاتوں میں اعلی عدلیہ کے احکامات کے باوجود متعین کردہ دنوں پر بھی رخنہ ڈالا جاتا ہے۔ حتیٰ کہ میرے بچوں سے کال پر بھی بات نہیں کروائی جاتی، میرے ذاتی معالج کو بھی مجھ تک رسائی نہیں دی جا رہی۔ میں نے قانونی کمیٹی کو جیل انتظامیہ کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کرنے کی بھی ہدایات جاری کی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ افغان پناہ گزینوں کے ساتھ روا رکھا جانے والا رویہ انتہائی افسوسناک ہے۔ اپنے اقتدار کی طوالت کے لیے مقتدر مافیا کسی بھی حد تک جانے کے لیے تیار ہے۔ افغانستان کے خلاف اپنائی جانے والی موجودہ پالیسی سے نفرت کو مزید ہوا ملے گی اور دہشتگردی میں مزید اضافہ ہو گا۔
ان کا کہنا تھا کہ پہلے ہی روزانہ کی بنیاد پر ہمارے معصوم شہری اور فورسز کے اہلکار شہید ہو رہے ہیں۔ اس پالیسی کے خلاف خیبر پختونخواہ اسمبلی میں قرارداد پیش کریں جس میں مہاجرین کی ملک بدری کے وقت میں اضافے کا مطالبہ کیا جائے۔ وفاق کی جانب سے خیبر پختونخوا حکومت کو افغان حکومت سے بات کرنے کی اجازت دی جائے کیونکہ دہشتگردی کی وجہ سے وہ بحیثیت صوبہ بہت متاثر ہو رہے ہیں۔ اس آگ کو ہوا دینے کی بجائے معاملہ فہمی سے بجھانے کی کوشش کریں۔ بانی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ الیکشن ٹربیونلز عملاً بالکل ناکارہ ہیں۔ اپنے آئینی فرائض کی ادائیگی کے بجائے ان کی بھی پوری توجہ مافیا کو بچانے پر مرکوز ہے۔ خیبر پختونخوا اسمبلی سے ایک قراداد منظور کی جائے جس میں چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ سے مطالبہ کیا جائے کہ الیکشن ٹریبونلز کے ججز کو ہدایت دی جائیں کہ تحریک انصاف کی زیر التواء تمام الیکشن پٹیشنز پہ جلد از جلد فیصلہ کیا جائے۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ پارٹی ممبران کے آپسی اختلافات کا عوامی فورمز اور میڈیا پر اظہار اپنے مخالفین کو فائدہ پہنچانے کے مترادف ہے۔ اختلافات کو پبلک کرنے کی بجائے اس امر کو یقینی بنائیں کہ معاملات کو بہتر طریقے سے پارٹی فورمز پر حل کر سکیں۔ تحریک انصاف پاکستان کی واحد وفاقی جماعت ہے جو اپنے طور پر کسی بھی وقت ملک بھر میں احتجاجی تحریک چلا سکتی ہے۔ کوئی بھی جماعت کمزور تب ہوتی ہے اگر عوام اس کے ساتھ نہ ہو۔ اس وقت پورا پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ کھڑا ہے۔ لیکن ہماری خواہش ہے کہ متفقہ نکات پر ہم باقی پارٹیوں کو بھی ساتھ ملا کر چلیں۔ میں اپنی سیاسی قیادت کو ہدایت کرتا ہوں کہ موجودہ و ممکنہ اتحادیوں سے رابطے کا عمل تیزی سے مکمل کر کے اتحاد کو حتمی شکل دی جائے اور مستقبل کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے، احتجاج سمیت تمام آپشنز ٹیبل پہ موجود ہیں۔ حکمت عملی کا اعلان جلد کیا جائے گا۔