برطانیہ پاکستانی معیشت کو 2 ٹریلین ڈالر تک لے جانے میں شراکت داری کیلیے تیار
اشاعت کی تاریخ: 17th, April 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)پاکستان میں ہائی کمشنر جین میریٹ نے کہا ہے کہ پاکستان کی معیشت کو 2 ٹریلین ڈالر تک لے جانے میں شراکت داری کے لیے برطانیہ تیار ہے۔
لیڈرز ان اسلام آباد بزنس سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے برطانوی ہائی کمشنر جین میریٹ نے کہا کہ برطانیہ پاکستان کے ساتھ اسٹرٹیجک شراکت داری کو مزید مضبوط بنانے کے لیے پرعزم ہے۔
انہوں نے کہا کہ برطانیہ دنیا بھر میں فنانشل، بزنس اور ٹریڈ سروسز کا اہم ترین فراہم کنندہ ہے اور وہ پاکستان کی معیشت کو 2 ٹریلین ڈالر کی سطح پر لے جانے میں شراکت داری کے لیے تیار ہے۔
جین میریٹ نے کہا کہ میں شکر گزار ہوں کہ اس فورم پر اتنے ذہین لوگ موجود ہیں اور یہاں مؤثر اور فکر انگیز گفتگو ہو رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ برطانیہ دنیا کی تیسری بڑی معیشت ہے اور دنیا بھر میں فنانشیل سروسز کا سب سے بڑا فراہم کنندہ ہے۔ اس کے علاوہ، برطانیہ دوسرا بڑا بزنس سروسز اور تیسرا بڑا ٹریڈ سروسز فراہم کرنے والا ملک ہے۔
انہوں نے پاکستان اور برطانیہ کے درمیان تعلقات کو سکے کے دو رخ قرار دیا اور کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان اسٹرٹیجک پارٹنرشپ انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔ فی الوقت پاکستان اور برطانیہ کی باہمی تجارت 4.
جین میریٹ نے پاکستان کو نوجوان آبادی کا حامل ایک ابھرتا ہوا ملک قرار دیا اور کہا کہ اگر پاکستان اپنے اصلاحاتی ایجنڈے کو اسی طرح جاری رکھے تو یہ معیشت 2 ٹریلین ڈالر تک پہنچ سکتی ہے۔ انہوں نے آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان کے حالیہ اقدامات کو سراہنے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ برطانیہ بھی ان اقدامات کو مکمل سپورٹ کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ برطانیہ پاکستان کے ساتھ صحت، تعلیم، انجینئرنگ اور توانائی کے شعبوں میں مکمل تعاون کر رہا ہے۔ ہم ریکوڈک جیسے بڑے منصوبوں میں بھی ساتھ دے رہے ہیں اور موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے بھی مکمل شراکت داری کر رہے ہیں۔
معاشی اصلاحات پر بات کرتے ہوئے ہائی کمشنر نے کہا کہ برطانیہ 45 ملین ڈالر کے ایک پروگرام کے ذریعے پاکستان میں میکرو اکنامک ترقی پر کام کر رہا ہے۔ ہم پاور سیکٹر میں کلین اور گرین انرجی کے لیے اصلاحات اور سرمایہ کاری کے منصوبے بھی آگے بڑھا رہے ہیں۔
اختتام پر جین میریٹ نے کانفرنس کے منتظم اظفر احسن کا خصوصی شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے دنیا بھر کے ماہرین اور رہنماؤں کو ایک چھت تلے جمع کیا تاکہ پاکستان کے بہتر مستقبل کے لیے مثبت مکالمہ ممکن ہو۔
مزیدپڑھیں:آسٹریلین جونیئر اوپن اسکواش؛ علی سسٹرز سمیت 4پاکستانی کھلاڑیوں نے ٹائٹلز اپنے نام کرلیے
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: نے کہا کہ برطانیہ جین میریٹ نے ٹریلین ڈالر شراکت داری پاکستان کے انہوں نے کے لیے
پڑھیں:
چین کی معیشت بیرونی اثرات کا مقابلہ کرنے کے لئے تیار
بیجنگ : چینی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ رواں سال کی پہلی سہ ماہی میں چین کی اقتصادی شرح نمو 5.4 فیصد ریکارڈ کی گئی۔ اس کے بعد بی بی سی نے کہا کہ چین کی معاشی نمو توقعات سے تجاوز کر گئی ہے۔اور فنانشل ٹائمز اور بلومبرگ نے بالترتیب اس کارکردگی کو ‘طاقتور اور ‘مضبوط قرار دیا ہے۔ یہ اعداد و شمار گزشتہ سال کی چوتھی سہ ماہی کے مقابلے میں 1.2 فیصد زیادہ ہیں اور گزشتہ سال کی 5 فیصد شرح نمو سے زیادہ بلکہ گزشتہ سال کی پہلی سہ ماہی میں 5.3 فیصد شرح نمو سے بھی زیادہ ہیں۔ مزید برآں، یہ کامیابی بین الاقوامی ماحول میں افراتفری اور گہرے منفی اثرات کے پس منظر میں حاصل کی گئی جوکہ آسان نہیں ہے۔تفصیل کے ساتھ اس رپورٹ کو دیکھا جائےتو اس کی ایک منفرد خصوصیت یعنی “مستحکم بنیاد” نمایاں ہے۔ رواں سال کی پہلی سہ ماہی کے بعد سے چین میں پیداوار اور طلب کے اشاریوں میں تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آیا ۔ تمام صنعتوں کی اضافی قدر میں سال بہ سال 6.3 فیصد اضافہ ہوا ہے، سروس انڈسٹری کی اضافی قدر میں 5.3 فیصد اضافہ ہوا ہے اور فکسڈ اثاثوں میں سرمایہ کاری میں سال بہ سال 4.2 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔ علاوہ ازیں، مارچ میں مینوفیکچرنگ پی ایم آئی میں مسلسل دوسرے مہینےسے بہتری آئی، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مارکیٹ کی توقعات میں بہتری جاری ہے۔ “استحکام” کی بنیاد پر قوت محرکہ بھی “کافی” ہے. گزشتہ پانچ سالوں سے چین کی اندورنی طلب نے اوسطا اقتصادی ترقی میں 80 فیصد سے زیادہ حصہ ڈالا ہے. پہلی سہ ماہی میں چین کی صارفی اشیاء کی مجموعی خوردہ فروخت میں سال بہ سال 4.6 فیصد اضافہ ہوا، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 1.1 فیصد پوائنٹس زیادہ ہے اور یہ ماہانہ بنیادوں پر بحال ہو رہا ہے۔درحقیقت ، چین نے میکرو اکنامک ریگولیشن اور کنٹرول میں بھرپور تجربہ جمع کیا ہے اور اس کےپاس پالیسی “ٹولز ” کافی ہیں جو بیرونی اثرات اور چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے مضبوط ضمانت فراہم کرتے ہیں. امریکہ کی جانب سے عائد کیے جانے والے زیادہ محصولات مختصر مدت میں چین کی معیشت پر کچھ دباؤ تو ڈالیں گے، لیکن وہ چین کی طویل مدتی معاشی بہتری کے عمومی رجحان کو تبدیل نہیں کر سکیں گے۔
Post Views: 2