پیٹرول سے بچت نہ ہوتو کیا بلوچستان کی سڑکیں نہیں بنیں گی؟ شاہد خاقان عباسی
اشاعت کی تاریخ: 17th, April 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)عوام پاکستان پارٹی کے کنوینر شاہد خاقان عباسی نے حکومتی فیصلوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر پیٹرول سے بچت نہ ہو تو کیا بلوچستان کی سڑکیں نہیں بنیں گی؟۔
وفاقی دارالحکومت میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سابق وزیراعظم اور کنوینر عوام پاکستان پارٹی شاہد خاقان عباسی نے ملک کو درپیش دو اہم مسائل کسانوں کے بحران اور پیٹرولیم مصنوعات پر عوام کو ریلیف نہ دینے پر حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اس وقت پاکستان کا کسان بدترین مشکلات کا سامنا کر رہا ہے اور پورے ملک میں کسان سراپائے احتجاج ہے، لیکن ان کی کوئی شنوائی نہیں ہو رہی۔ انہوں نے کہا کہ کسان گندم اگاتا ہے تو ملک کو آٹا ملتا ہے، اگر کسان ہی پریشان ہو گا تو سب متاثر ہوں گے۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ 2023 میں بھی کسان مسائل کا شکار رہا اور 2024 میں حکومت نے اعلان کیا کہ وہ 4000 روپے فی من گندم نہیں خریدے گی۔ اس کی وجہ سے کسانوں کو گزشتہ سال مختلف قیمتوں پر گندم فروخت کرنا پڑی ۔ کسی نے 2200 روپے فی من تو کسی نے 2400 روپے میں گندم بیچی۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اب جب کہ یوریا اور بجلی کی قیمتوں میں بے پناہ اضافہ ہو چکا ہے، کسان مجبور ہے کہ وہ گندم 2100 روپے فی من کے حساب سے بیچے۔ جب کسان خوشحال ہوگا تو ملک خوشحال ہوگا، لیکن آج کسان اپنا اثاثہ لگا کر بھی منافع نہیں کما رہا۔
شاہد خاقان عباسی نے خبردار کیا کہ اگر حالات یہی رہے تو آئندہ برس ملک کو گندم درآمد کرنی پڑے گی۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اگر ملک کی منڈی کسان کے لیے سازگار نہیں، تو کم از کم اسے اپنی گندم برآمد کرنے کی اجازت دی جائے۔
انہوں نے کہا کہ آج کسان کو 3 ہزار روپے فی من لاگت آ رہی ہے اور اسے اپنی پیداوار 2100 روپے میں بیچنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔ چند ووٹوں کے لیے کسان کو قربان مت کریں۔ جب کسان کی آمدنی نہیں بڑھے گی تو معیشت کی دیگر چیزیں جیسے ٹریکٹر، موٹرسائیکل کی خریداری بھی متاثر ہوگی۔
شاہد خاقان عباسی نے پنجاب حکومت کی انسینٹیو اسکیم پر بھی تنقید کی اور کہا کہ اس سے صرف چند لوگ فائدہ اٹھا رہے ہیں، اکثریتی کسان اب بھی محروم ہیں۔ انہوں نے گندم کی ایسی قیمت مقرر کرنے کا مطالبہ کیا جس سے عوام اور کسان دونوں کو فائدہ ہو۔
پریس کانفرنس کے دوسرے حصے میں شاہد خاقان عباسی نے پیٹرولیم مصنوعات پر عوام کو ریلیف نہ دیے جانے پر بھی سخت تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ عالمی منڈی میں کئی مرتبہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم ہوئیں، مگر حکومت نے اس کا فائدہ عوام تک نہیں پہنچایا۔ پرانے بلوں میں 10 روپے تک ریلیف کی گنجائش تھی، مگر پھر بھی عوام کو کچھ نہ ملا۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ جب عالمی قیمتیں بڑھیں گی تو عوام پر بوجھ ضرور ڈالا جائے گا، مگر جب کمی آتی ہے تو کوئی ریلیف کیوں نہیں ملتا؟ پیٹرول کے منافع سے بلوچستان میں سڑکیں بنانے کی بات کی جا رہی ہے، اگر پیٹرول سے بچت نہ ہو تو کیا بلوچستان میں سڑکیں نہیں بن سکتیں؟
شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ ملک حکومت کے مثبت فیصلوں سے ترقی کرتا ہے، مگر موجودہ حکومت نے عوام کو ریلیف دینے کا ایک اور موقع ضائع کر دیا ہے۔
مزیدپڑھیں:پنجاب میں نئے تعمیراتی پروجیکٹس بارش کا پانی ذخیرہ کرنے سے مشروط
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: شاہد خاقان عباسی نے روپے فی من نے کہا کہ انہوں نے عوام کو
پڑھیں:
پیٹرول پر بچت کی رقم بلوچستان میں لگانے کا فیصلہ، وزیراعظم کے اعلان پر عوام کا ردعمل کیا ہے؟
وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے عالمی مارکیٹ میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا فائدہ عوام کو منتقل کرنے کے بجائے یہ رقم بلوچستان میں ترقیاتی منصوبوں پر لگانے کا اعلان کردیا۔
وفاقی کابینہ کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہاکہ عالمی مارکیٹ میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ہونے والی کمی کو صارفین تک منتقل کرنے کے بجائے اس رقم کو بلوچستان کی سب اہم شاہراہ این 25 (چمن، کوئٹہ، قلات، خضدار، کراچی شاہراہ) کو دورویہ کرنے میں استعمال کیا جائے گا تاکہ بلوچستان کے عوام کو سفر کی بہترین سہولیات میسر آسکیں۔
یہ بھی پڑھیں عوام کو پیٹرول میں ریلیف نہ دینے کا فیصلہ، کیا معاملہ عدالت تک جاسکتا ہے؟ سوشل میڈیا پر نئی بحث چھڑ گئی
وزیراعظم نے ہدایت کی کہ قومی شاہراہ کی بحالی موٹروے کے معیار پر کی جائے۔ شہباز شریف کا کہنا تھا کہ اسی بچت سے کچھی کینال کا فیز 2 بھی مکمل کیا جائےگا، جس سے صوبہ بلوچستان کی سیکڑوں ایکڑ زمین سیراب ہوگی اور صوبے سمیت پاکستان بھر میں خوشحالی آئےگی۔
اس خبر کے سامنے آتے ہی بلوچستان کے باسیوں نے ملی جلی رائے کا اظہار کیا ہے۔ وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بلوچستان پریس کلب کے جنرل سیکریٹری و سینیئر صحافی ایوب ترین نے کہاکہ یہ پہلی بار نہیں کہ وفاق کی جانب سے بلوچستان کی قومی شاہراہ این 25 کو دو رویہ کرنے کا اعلان کیا گیا ہے، جبکہ پراجیکٹ کے لیے رقم بھی مختص کی گئی ہے لیکن بدقسمتی سے اس پر عملدرآمد نہیں ہوگا۔
انہوں نے کہاکہ بلوچستان کے عوام کا یہ ایک دیرینہ مسئلہ ہے جسے سنجیدگی سے حل کرنے کی ضرورت ہے۔ کوئٹہ کراچی قومی شاہراہ دو رویہ نہ ہونے کی وجہ سے آئے روز یہاں ٹریفک حادثات رونما ہوتے ہیں جس میں قیمتی جانوں کے ضیاع سمیت بھاری پیمانے پر مالی نقصان بھی ہوتا ہے۔
ایوب ترین نے کہاکہ بلوچستان کے کاروباری افراد کا دارومدار اس قومی شاہراہ پر ہے، ایسے میں اگر یہ قومی شاہراہ دو رویہ ہو جاتی ہے تو نہ صرف صوبے کے عوام کے لیے مفید ہے بلکہ پاکستان کی ترقی میں بھی اہمیت کی حامل ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ نہ صرف کوئٹہ کراچی قومی شاہراہ کو دو رویہ کرنے کی ضرورت ہے بلکہ کوئٹہ جیکب آباد اور کوئٹہ ڈیرہ غازی خان قومی شاہراہ کو بھی دو رویہ کرنا ناگزیر ہے، اس کے علاوہ بھی صوبے کے لیے کئی اہم نوعیت کے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے تاکہ عوام کے احساس محرومی میں کمی واقع ہوسکے۔
ایوب ترین نے کہاکہ دوسری جانب کچھی کینال منصوبہ بھی نصیرآباد سے لے کر سبی تک کے لیے اہم ترین ہے، اگر یہ منصوبہ پایہ تکمیل تک پہنچ جائے تو اس علاقے کی بنجر زمینوں کو کاشت کے قابل بنایا جاسکتا ہے، جس سے نہ صرف کسانوں کو فائدہ ہوگا بلکہ عام عوام کے لیے روزگار کے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔ کچھی کینال منصوبہ اگر مکمل ہوتا ہے تو اس سے پیدا ہونے والی گندم اور چاول پاکستان میں اناج کی کمی کو پورا کر سکتے ہیں۔
صوبے کے سینیئر صحافی سید علی شاہ نے وی نیوز سے بات کرتے ہوئے کہاکہ کوئٹہ کراچی قومی شاہراہ کا منصوبہ بلوچستان کے عوام کا دیرینہ مطالبہ رہا ہے، اس صوبے کی بدقسمتی یہ ہے کہ آزادی کی سات دہائیوں کے بعد بھی آدھے پاکستان میں موٹر وے موجود نہیں، اگر قومی شاہراہ کو دو رویہ کیا جاتا ہے تو یہ اقدام بلوچستان کی اقتصادی ترقی کے لیے سنگ میل ثابت ہوگا۔ بلوچستان کے لوگوں کے معاشی، تجارتی اور اقتصادی معاملات کراچی سے منسلک ہیں، ایسے میں یہ اقدام صوبے کے عوام کی تقدیر بدل سکتا ہے۔
کوئٹہ کے مقامی تاجر محمد شعیب نے کہاکہ وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے دونوں منصوبوں پر رقم خرچ کرنے کا اعلان تو کیا گیا ہے، اب دیکھنا یہ ہے کہ اس پر عملدرآمد کب ہوتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا فائدہ بلوچستان کے عوام کو منتقل کرنا خوش آئند ہے، سرفراز بگٹی
انہوں نے کہاکہ سماجی رابطوں کی سائٹس پر دیگر صوبوں کے عوام کی تنقید بلاجواز ہے، ماضی میں تمام بڑی نوعیت کے پراجیکٹ پنجاب اور وفاق میں لگتے رہے ہیں، جس پر بلوچستان کے عوام نے کوئی ردعمل نہیں دیا، اب بلوچستان کی باری ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews بلوچستان پیٹرول بچت شہباز شریف عوام کا ردعمل وزیراعظم وی نیوز