قراقرم یونیورسٹی اور چینی محققین کے مابین مشترکہ طور پر گلیشیر اسٹڈیز پر کام کرنے پر اتفاق
اشاعت کی تاریخ: 17th, April 2025 GMT
دونوں اداروں کے زمہ داران نے قراقرم کے پہاڑی گلیشیئرز پر تحقیق کو آگے بڑھانے کے لیے مستقبل کے منصوبوں پر تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا اور چائنہ کے ماہرین نے KIU کی تحقیقی کوششوں بالخصوص K3C سینٹر کے کردار کی تعریف کی۔ اسلام ٹائمز۔ انسٹیٹیوٹ آف ماؤنٹین ہیزڈز اینڈ انوائرمنٹ چینگڈو چین کے پروفیسر ڈاکٹر لیو کیاو کی سربراہی میں چینی محققین کے وفد نے قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی کا دورہ کیا۔ شعبہ تعلقات عامہ کے آئی یو کے مطابق گلیشیئر اسٹڈیز اور ماؤنیٹیرنگ میں مہارت رکھنے والے وفدکا قائم مقام وائس چانسلر ڈاکٹر عبد الحمید نے استقبال کیا۔جس کے بعد ماہرین نے کے آئی یو کے ڈائریکٹر AI لیب سید نجم الحسن اور قراقرم کرائیوسفیئر اینڈ کلائمیٹ (K3C) ٹیم سے ملاقات کی۔ جہاں وفد کو گلیشیئر کی نگرانی کے حوالے سے جامعہ قراقرم کی جانب سے تحقیقی سرگرمیوں کے بارے میں بریفنگ دی گئی اور نئے قائم کردہ K3C سینٹر کا دورہ کرایا گیا۔ دونوں اداروں کے زمہ داران نے قراقرم کے پہاڑی گلیشیئرز پر تحقیق کو آگے بڑھانے کے لیے مستقبل کے منصوبوں پر تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا اور چائنہ کے ماہرین نے KIU کی تحقیقی کوششوں بالخصوص K3C سینٹر کے کردار کی تعریف کی۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
چین اور ملائیشیا کے درمیان روایتی دوستی ہزاروں سال پر محیط ہے، چینی صدر
چین اور ملائیشیا کے درمیان روایتی دوستی ہزاروں سال پر محیط ہے، چینی صدر WhatsAppFacebookTwitter 0 17 April, 2025 سب نیوز
بیجنگ () چینی صدر شی جن پھنگ اور ملائیشیا کے وزیر اعظم انور ابراہیم نے کوالالمپور میں وزیر اعظم ہاؤس میں ملاقات کی ۔بدھ کے روز
وزیراعظم ہاؤس پہنچنے پر انور ابراہیم نے صدر شی جن پھنگ کا پرتپاک استقبال کیا۔
ملاقات کے موقع پر شی جن پھنگ نے کہا کہ چین اور ملائیشیا کے درمیان روایتی دوستی ہزاروں سال پر محیط ہے۔ گزشتہ سال فریقین نے سفارتی تعلقات کے قیام کی 50 ویں سالگرہ منائی تھی۔ گزشتہ 50 سالوں میں چین اور ملائیشیا کے تعلقات کے ٹھوس نتائج برآمد ہوئے ہیں اور دونوں فریقوں کو اگلے 50 سالوں میں اعلی سطحی اسٹریٹجک چین ملائیشیا ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کرنی چاہیے، دونوں ممالک کے عوام کے لیے مزید فوائد پیدا کرنے چاہئیں اور علاقائی خوشحالی اور استحکام کے لیے زیادہ سے زیادہ کردار ادا کرنا چاہیے۔
شی جن پھنگ نے اعلی سطحی اسٹریٹجک چین ملائیشیا ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کے بارے میں تین تجاویز پیش کیں۔ سب سے پہلے، اسٹریٹجک خودمختاری پر عمل کریں اور اعلی سطحی اسٹریٹجک کوآرڈینیشن کریں. دوسرا یہ کہ ترقیاتی ہم آہنگی کو متحد کیا جائے اور اعلی معیار کے ترقیاتی تعاون کے لئے ایک مثال قائم کی جائے۔ تیسرا یہ کہ دونوں عوام کو نسل در نسل دوستی وراثت میں ملے اور تہذیبوں کے درمیان تبادلوں اور باہمی سیکھنے کے عمل کو گہرا کیا جائے۔
شی جن پھنگ نے نشاندہی کی کہ چین آسیان کے چیئرمین ملک کی حیثیت سے ملائیشیا کے کردار کی حمایت کرتا ہے، اور چین-آسیان آزاد تجارتی زون کو اپ گریڈ کرنے کے پروٹوکول پر جلد از جلد دستخط کرنے کے لئے علاقائی ممالک کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لئے تیار ہے، تاکہ کھلے پن، شمولیت، یکجہتی اور تعاون کے ذریعے ” ڈی کپلنگ ” ، “چھوٹے صحن اور اونچی دیواروں” اور اندھا دھند محصولات کی مزاحمت کی جاسکے۔
انور ابراہیم نے صدر شی جن پھنگ کے دورہ ملائیشیا کا پرتپاک خیر مقدم کیا اور کہا کہ چین نے طویل عرصے سے خلوص نیت سے ملائیشیا کی مدد کی ہے اور وہ ملائیشیا کا قابل اعتماد دوست ہے۔ ملائیشیا ایک چین کی پالیسی پر سختی سے کاربند ہے اور کسی بھی طرح کی “تائیوان کی علیحدگی ” کی حمایت نہیں کرتا۔
مذاکرات کے بعد دونوں ممالک کے رہنماؤں نے چین اور ملائیشیا کے درمیان 30 سے زائد دوطرفہ تعاون کی دستاویزات کے تبادلے کا مشاہدہ کیا۔ دونوں فریقوں نے اعلیٰ سطحی اسٹریٹجک چین ملائیشیا ہم نصیب معاشرے کی تعمیر پر چین اور ملائیشیا کا مشترکہ اعلامیہ جاری کیا۔
ملاقات کے بعد وزیر اعظم انور ابراہیم نے صدر شی جن پھنگ کے لیے عشائیے کا اہتمام کیا۔