جماعت اسلامی کے امیر کا پاکستان میں ہنگری کے سفیر کو خط، نیتن یاہو کو مدعو کرنے پر احتجاج
اشاعت کی تاریخ: 17th, April 2025 GMT
حافظ نعیم الرحمن کی جانب سے خط میں کہا گیا ہے کہ ایسے رہنما کو خوش آمدید کہنا جس پر ہزاروں بے گناہ فلسطینی شہریوں کے قتل، بھوک اور جبری ہجرت کے الزامات ہیں، ہنگری کو عالمی انصاف کی تحریک سے دور اور اپنی تاریخی اقدار سے منحرف کر سکتا ہے، ہنگری حکومت نہ صرف اپنے فیصلے پر نظرثانی کرے بلکہ فلسطینی عوام اور دنیا بھر میں غزہ میں نسل کشی کے خلاف احتجاج کرنے والوں سے معافی بھی مانگے۔ اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے ہنگری کے پاکستان میں سفیر بیلا فازیکاس کو خط لکھا ہے جس میں اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کو مدعو کرنے اور انٹرنیشنل کریمنل کورٹ (ICC) سے ہنگری کی علیحدگی پر احتجاج اور گہری مایوسی کا اظہار کیا گیا ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ حکومت ہنگری کا اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کا خیرمقدم کرنے کا فیصلہ انتہائی افسوسناک ہے، کیونکہ نیتن یاہو پر آئی سی سی میں سنگین الزامات عائد ہیں، جن میں جنگی جرائم، بھوک کو بطور ہتھیار استعمال کرنا، انسانیت کے خلاف جرائم، قتل، ظلم اور غیر انسانی سلوک شامل ہیں۔ یہ الزامات عالمی ضمیر کو جھنجھوڑنے والے ہیں۔
امیر جماعت نے ہنگری کے روم اسٹیچیو (Rome Statute) سے علیحدگی اور ICC سے لاتعلقی کے فیصلے کو بھی افسوسناک قرار دیا اور کہا کہ یہ اقدام ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب عالمی سطح پر انصاف اور احتساب کی پہلے سے کہیں زیادہ ضرورت ہے اور ایسے اقدامات نہ صرف بین الاقوامی اصولوں کی نفی کرتے ہیں بلکہ غزہ جیسے تنازعات میں عام شہریوں کے تحفظ کو بھی خطرے میں ڈالتے ہیں۔انہوں نے یاد دلایا کہ ہنگری خود تاریخ میں ناانصافیوں کا شکار رہا ہے، جیسا کہ ٹریٹی آف ٹریانون کے بعد سرزمین، شناخت اور وقار کے نقصان کی صورت میں ہوا۔ ڈینیوب دریا کے کنارے برونز جوتوں کی یادگار اور میوزیم آف ٹیرر جیسے مقامات ظلم اور قبضے کے خلاف ہنگری کی جدوجہد کی علامت ہیں، جو آج فلسطین جیسے مظلوم اقوام کے ساتھ ہمدردی کا تقاضا کرتے ہیں۔
خط میں کہا گیا ہے کہ ایسے رہنما کو خوش آمدید کہنا جس پر ہزاروں بے گناہ فلسطینی شہریوں کے قتل، بھوک اور جبری ہجرت کے الزامات ہیں، ہنگری کو عالمی انصاف کی تحریک سے دور اور اپنی تاریخی اقدار سے منحرف کر سکتا ہے۔حافظ نعیم الرحمن نے مطالبہ کیا کہ ہنگری حکومت نہ صرف اپنے فیصلے پر نظرثانی کرے بلکہ فلسطینی عوام اور دنیا بھر میں غزہ میں نسل کشی کے خلاف احتجاج کرنے والوں سے معافی بھی مانگے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام اور بہت سے ہنگری کے شہری اس فیصلے سے دلی طور پر رنجیدہ ہیں۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ ہنگری ایک بار پھر انصاف، آزادی اور انسانیت کے اصولوں پر کھڑا ہوگا اور تاریخ کے درست رخ پر اپنا نام رقم کرے گا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نیتن یاہو ہنگری کے کے خلاف گیا ہے
پڑھیں:
حافظ نعیم الرحمن کی فلسطینی قیادت کی مشاورت سے ملک گیر ہڑتال کی کال بروقت اقدام ہے، لیاقت بلوچ
جماعت اسلامی کے نائب امیر کا کہنا تھا کہ دہشت گردی، دہشت گردوں اور ملک دشمن آلہ کاروں کے خلاف سخت ترین کارروائی ضرور کی جائے لیکن بلوچستان کے عوام پر آئین کی ریاستی خلاف ورزیوں، لاپتہ افراد کی عدم بازیابی کا مسلط عذاب، جعلی مینڈیٹ کے تحت کرپٹ، نااہل ٹولوں کا ریاستی طاقت سے تسلط ختم کرتے ہوئے بلوچستان کے محبِ وطن عوام اور نوجوانوں کو اعتماد دیا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ نائب امیر جماعتِ اسلامی، مجلسِ قائمہ سیاسی قومی امور کے صدر لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ امیر جماعتِ اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن کی ملک گیر ہڑتال کی کال پر جماعتِ اسلامی، تاجر تنظیموں اور سِول سوسائٹی میں مذاکرات کامیاب رہے اور اتفاق کیا گیا کہ پورے ملک میں ایک دِن یکجہتی فلسطین ہڑتال ہوگی۔ مذاکرات کے دوران طے پایا کہ جماعتِ اسلامی کی یکجہتی فلسطین کے لیے ملک بھر میں جدوجہد قابلِ تحسین ہے، حافظ نعیم الرحمن کی فلسطینی قیادت کی مشاورت سے ملک گیر ہڑتال کی کال بروقت اقدام ہے، تاجر برادری ملک گیر ہڑتال کی کال پر لبیک کہتے ہوئے اتفاق رائے کے فیصلہ کا اعلان کرے گی۔ مذاکرات میں لیاقت بلوچ، انجینئر نصراللہ رندھاوا، مرکزی تنظیم تاجرانِ پاکستان کے صدر محمد کاشف چوہدری، آل پاکستان انجمن تاجران کے صدر محمد اجمل بلوچ، تاجر رہنما شاہد غفور پراچہ، شرجیل میر اور دیگر قائدین شریک تھے۔ اِس موقع پر فلسطینی قائدین نے غزہ، رفح کی تازہ ترین صورتِ حال پر بریفنگ دی اور کہا کہ فلسطینی عوام کے دِلوں میں پاکستانی عوام کی محبتوں بھری یکجہتی اور امدادی سرگرمیوں کی بڑی قدر ہے۔ فلسطین سے یکجہتی اور اسرائیلی صیہونی ظلم کے خلاف پاکستان بھر کا احتجاج عالمی اداروں اور عالمی ضمیر کو جھنجھوڑے گا۔
لیاقت بلوچ نے بلوچستان کی قیادت مولانا ہدایت الرحمن، مولانا عبدالحق ہاشمی، زاہد اختر بلوچ، مرتضی کاکڑ، سردار بشیر احمد ماندائی سے گفتگو کی اور بلوچستان کی صورتِ حال پر تبادلہ خیال کیا۔ قائدین نے تجویز کیا کہ وفاقی حکومت بلوچستان پر قومی کانفرنس بلانے میں کوتاہی کی مرتکب ہو رہی ہے، جماعتِ اسلامی کے زیراہتمام 30 اپریل کو بلوچستان قومی کانفرنس منعقد کی جائے۔ جماعتِ اسلامی بلوچستان کے قائدین نے سردار اختر مینگل کے احتجاجی دھرنا، بلوچستان یکجہتی کمیٹی اور لاپتہ افراد کے خاندانوں کیساتھ فعال رابطے جاری رکھے ہوئے ہیں۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ بلوچستان اور مشرقی پاکستان کے موازنہ کا ایک ہی پہلو ہے کہ مشرقی پاکستان میں بھی آئینی اداروں کا کردار تسلیم نہیں کیا گیا، جس سے محرومیاں جنم لیتی رہیں اور بالآخر پاکستان کے دشمن ملک کو دولخت کرانے میں کامیاب ہوئے۔
پاکستان ایک فیڈریشن ہے، اِس کی اِکائیوں کے آئینی حقوق تسلیم کرنا اور عمل کرنا ناگزیر ہے۔ دہشت گردی، دہشت گردوں اور ملک دشمن آلہ کاروں کے خلاف سخت ترین کارروائی ضرور کی جائے لیکن بلوچستان کے عوام پر آئین کی ریاستی خلاف ورزیوں، لاپتہ افراد کی عدم بازیابی کا مسلط عذاب، جعلی مینڈیٹ کے تحت کرپٹ، نااہل ٹولوں کا ریاستی طاقت سے تسلط ختم کرتے ہوئے بلوچستان کے محبِ وطن عوام اور نوجوانوں کو اعتماد دیا جائے۔ صِرف اور صِرف طاقت کا اندھا استعمال بحرانوں کو حل کرنے کی بجائے مزید گھمبیر بنادے گا۔