Islam Times:
2025-04-19@06:56:01 GMT

نہ سمجھو گے تو!!

اشاعت کی تاریخ: 17th, April 2025 GMT

نہ سمجھو گے تو!!

اسلام ٹائمز: ہم تاریخ کے صفحات سے ان حقائق کو محو نہیں سکتے اور نہ ہی ان کے انشراح پر ہم کسی کو جیل میں ڈال سکتے ہیں۔ البتہ یہ ضرور کیا جا سکتا ہے کہ واقعات کو نوک زباں اور نوک قلم پر لاتے وقت کسی بھی مسلک کے رہنماؤں کی توہین نہ کی جائے لیکن اگر اس قسم کے اختلافات کی آڑ میں کسی خاص قوم اور ملت کو دیوار سے لگانے کی کوشش کی جاتی ہے۔ تحریر: سید تنویر حیدر

اس وقت ہمارا ملک انتہائی نازک دور سے گزر رہا ہے۔ صورت حال انتہائی سنگین  ہے ۔ 71ء کی جنگ سے پہلے کی جو صورت حال تھی اس سے بھی زیادہ سنگین۔ اُس وقت تک قوم کا وہ ستیاناس نہیں ہوا تھا جو اب ہوچکا ہے۔ اس وقت قوم قدرے متحد تھی۔ لوگوں کی معاشی صورت حال بہتر تھی۔ عام ضروریات زندگی آسانی سے میسر تھیں۔ کھانے پینے کی اشیاء عموماً خالص تھیں۔ قوم میں اتنی جان تھی کہ اس نے محض ایک چینی مہنگے ہونے پر ایوب خان کی حکومت کا تختہ الٹ دیا تھا۔ ذرائع نقل و حمل کم ہونے کے باوجود سیاسی لیڈروں کا عام عوام سے کچھ نہ کچھ رابطہ تھا۔ حکمران اس قدر کرپٹ نہیں تھے جس قدر آج ہیں۔ قوم اپنی مذہبی اور اخلاقی روایات سے کافی حد تک جڑی ہوئی تھی۔ لوگوں کے دلوں میں ملک کے مختلف سیاسی اور غیر سیاسی اداروں کا احترام موجود تھا۔ لوگ صحت مند تھے۔ ہمارے جوانوں کے قد اونچے تھے۔

ایک تجزیے کے مطابق اس دور کے نوجوانوں کے مقابلے میں آج کے نوجوانوں کے قد اوسطاً چھے انچ کم ہیں۔ سوشل میڈیا نہ ہونے کی وجہ سے اس دور کے کئی تلخ حقائق درون پردہ تھے۔ اس طرح کی حقیقتوں کے کچھ مظاہر محض ایک ”حمودالرحمٰن کمیشن“ کی رپورٹ میں دیکھے جا سکتے ہیں۔ فرقہ واریت کا جن ابھی بوتل میں بند تھا۔ اس بلا سے چھٹکارا پانے کے لیے کسی بل کی ضرورت نہیں تھی۔ گویا اس وقت ایسا بہت کچھ تھا جو اب نہیں ہے۔ سب کا ذکر کرنا اس کالم میں ناممکن ہے لیکن یہ سب کچھ ہونے کے باوجود یہ ملک دولخت ہوگیا۔ آج کی ہماری حالت اس سے کہیں زیادہ پتلی ہے۔ آج ہمارے دامن میں ترقی، خوشحالی، اتحاد، اتفاق، قومی غیرت و حمیت اور قیادت نام کی کوئی شے بھی نہیں۔ ہمارے پاس ایسا کچھ نہیں ہے جس کی بنا پر ہم اپنے غیر کے مقابل کسی بھی میدان میں سینہ تان کر کھڑے ہو سکیں۔

ان حالات کو دیکھ کر ہمارے ازلی دشمن اور ہمارے احسانوں تلے دبے ہمارے منافق ”دوست“ آئے روز ہم پر اپنی طاقت کے جوہر آزماتے رہتے ہیں۔ ایسے عالم میں چاہیئے یہ تھا کہ ہنگامی طور پر کوئی ایسا منصوبہ تشکیل دیا جاتا جس کی وجہ سے بکھری ہوئی قوم کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کیا جاتا لیکن اس طرح کی کسی بھی سنجیدہ کوشش کا سرے سے ناپید ہونا اس کا سبب بنا ہے کہ کچھ فرقہ پرست عناصر کو اپنے گل کھیلنے کا موقع ملا ہے۔ سوشل میڈیا کا میدان ان کی اس طرح کی ”غیر نصابی سرگرمیوں“ کے لیے حاضر ہے۔ اس میدان میں ہر کوئی ہر کسی پر تان تان کر نشانے لگا رہا ہے۔ مسلمانوں میں اختلاف کی اپنی ایک تاریخ ہے۔ رسول اللہ (ص) کے بعد ہر فرقے کی اپنی اپنی مقتدر شخصیات ہیں۔ ان میں سے کچھ مشترکہ ہیں اور کچھ کے مابین خوفناک قسم کی جنگیں بھی لڑی گئیں۔ ان شخصیات کے نظریاتی پیروکار اپنے اپنے اختلافات کے ساتھ آج بھی دنیا کے ہر خطے میں موجود ہیں۔

ہم تاریخ کے صفحات سے ان حقائق کو محو نہیں سکتے اور نہ ہی ان کے انشراح پر ہم کسی کو جیل میں ڈال سکتے ہیں۔ البتہ یہ ضرور کیا جا سکتا ہے کہ واقعات کو نوک زباں اور نوک قلم پر لاتے وقت کسی بھی مسلک کے رہنماؤں کی توہین نہ کی جائے لیکن اگر اس قسم کے اختلافات کی آڑ میں کسی خاص قوم اور ملت کو دیوار سے لگانے کی کوشش کی جاتی ہے۔ ملک پاکستان کے حقیقی دوست اور دشمن کی پہچان نہیں کی جاتی اور سب کو ترازو کے ایک ہی پلڑے میں تولا جاتا ہے تو یاد رہے کہ ایسے موقع پر جب کہ ہم اپنے مشترکہ دشمنوں کے نرغے میں گھرے ہوئے ہیں، خدا نخواستہ، خاکم بدھن وہ کچھ ہو سکتا ہے کہ پھر۔

’’ہماری داستاں تک بھی نہ ہوگی داستانوں میں‘‘

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کسی بھی

پڑھیں:

ملک کو ڈنڈے کے زور پر نہیں چلایا جا سکتا، خیبرپختونخوا امیر ترین صوبہ ہے: علی امین گنڈا پور

ویب ڈیسک : وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے کہا ہے کہ پاکستان کو آئین کے مطابق چلایا جانا چاہیے، ڈنڈے کے زور پر ملک نہیں چلایا جا سکتا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ خیبرپختونخوا اس وقت ملک کا سب سے امیر صوبہ ہے اور حکومت نے کرپشن پر مؤثر کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔

لاہور ہائیکورٹ بار سے خطاب کرتے ہوئے علی امین گنڈا پور کا کہنا تھا کہ مدینہ کی ریاست کی بنیاد انصاف پر تھی جبکہ پاکستان میں 2024 کے انتخابات میں بدترین دھاندلی کی گئی۔ اُن کا کہنا تھا کہ اپنے پسندیدہ لوگوں کو عوام پر مسلط کرنے کے لیے مختلف تجربات کیے گئے آئین کو توڑ کر مارشل لا نافذ کیا گیا۔

پنجاب حکومت کا ڈرگ کورٹس کو نئے انداز سے تشکیل دینے کا فیصلہ

وزیراعلیٰ نے کہا کہ "فیصلہ سازوں کو لیڈرز نہیں بلکہ غلام چاہییں، اگر ہمارے فیصلے غلام کریں گے تو ہم بھی غلامی سے باہر نہیں نکل سکیں گے۔"

انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی مذاکرات کے لیے تیار ہیں، ان کا مقصد اقتدار حاصل کرنا نہیں بلکہ ملک کی بہتری کے لیے کوششیں کرنا ہے۔ علی امین گنڈا پور نے الزام لگایا کہ "ہمیں پرتشدد کارروائیوں کا نشانہ بنایا گیا، ہمارا لیڈر، ان کی اہلیہ اور کئی کارکنان اس وقت جیلوں میں قید ہیں، جبکہ ہمارے 14 ساتھیوں کو شہید کیا گیا۔"

عمران خان اوربشریٰ بی بی کی سزا معطلی کی درخواستوں پر جلد سماعت کی استدعا منظور

ان کا مزید کہنا تھا کہ "ہمارے پاس وسائل کی کمی نہیں، ہم نے بہت پیسہ جمع کیا ہے اور کرپشن پر قابو پا لیا ہے۔ خیبرپختونخوا آج ملک کا امیر ترین صوبہ ہے۔"

متعلقہ مضامین

  • جو ہمارے ساتھ ہو رہا ہے کسی اور کیساتھ ہوتا تو بھاگ جاتا: زرتاج گل
  • ہمارے قانون سازی کرنیوالے ایم پی ایز کو اے آئی کا پتہ نہیں: ملک محمد احمد خان
  • اسٹیبلشمنٹ نے زبردستی حکومتیں بنائیں، علی امین گنڈاپور
  • ملک کو ڈنڈے کے زور پر نہیں چلایا جاسکتا، عمران خان بہت جلد ہمارے درمیان ہونگے ‘ علی امین گنڈا پور
  • متحد ہوکر آگے بڑھیں، بہت جلد عمران خان ہمارے درمیان ہوں گے، علی امین گنڈاپور
  • ملک کو ڈنڈے کے زور پر نہیں چلایا جا سکتا: علی امین گنڈاپور
  • ملک کو ڈنڈے کے زور پر نہیں چلایا جا سکتا، خیبرپختونخوا امیر ترین صوبہ ہے: علی امین گنڈا پور
  • پی ٹی آئی میں ایک نہیں بہت دھڑے ہیں، جنید اکبر کا اعتراف 
  • ہمارے ہاں قوانین تو ہیں پر عملدرآمد نہیں ہے، جسٹس محسن اختر کیانی