پنجاب میں نئے تعمیراتی منصوبے بارش کا پانی ذخیرہ کرنے سے مشروط کردیے گئے ہیں، صوبائی محکمہ ماحولیات کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق بارش کا پانی ذخیرہ کرنے کا سسٹم تعمیر کرنے کے فیصلے کا اطلاق فوری ہوگا۔

ڈائریکٹر جنرل ماحولیات عمران حامد شیخ کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق پنجاب میں 23 منصوبے شروع کرنے کے لیے ڈیزائن میں بارش کا پانی ذخیرہ کرنے کا نظام وضع کرنا لازمی قراردیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب میں کوئی منصوبہ محکمہ ماحولیات کی منظوری کے بغیر شروع نہیں ہوگا، لاہور ہائیکورٹ کاحکم

نوٹیفکیشن کے مطابق بارش کا پانی ذخیرہ کرنے کے نظام کی تعمیر کے فیصلے کا اطلاق فوری طور پر ہوگا،  پولٹری، فش فارمز، پیٹرولیم ریفانریز، ٹیکسٹائل انڈسٹری، گارمنٹس یونٹس میں بارش کا پانی ذخیرہ کرنے کا سسٹم تشکیل دینا لازمی قرار دیا گیا ہے۔

فوڈ انڈسٹری، فلورملز، رائس ملز، گھی آئل ملز، پیٹرول پمپس، سیمنٹ پلانٹ سمیت شوگر ملز، کیمیکلز، فارما سیوٹیکلز، پیپر ملز اور کھادوں کے یونٹس کو بھی بارش کا پانی ذخیرہ کرنے کا نظام تشکیل دینا ہوگا۔

مزید پڑھیں:پنجاب میں سیٹلائٹ سے منسلک ماحولیاتی نگرانی کا آغاز، 2 فیکٹریاں سیل

ایئرپورٹس، ہاؤسنگ سوسائٹیوں، کمرشل عمارتوں، ہوٹلز، شادی گھروں سمیت تمام تعلیمی اداروں، بسوں اور ویگنوں کے اسٹینڈز پر بھی بارش کا پانی ذخیرہ کرنے کا سسٹم لازمی قرار دیا گیا ہے۔

نوٹیفیشکن کے مطابق بارش کے پانی ذخیرہ کرنے کے سسٹم کی پلاننگ، ڈیزائننگ اور کام کرنےکو جانچا جائے گا، تعمیراتی کام کی منظوری بارش کے پانی کا ذخیرہ کرنے کے نظام سے مشروط ہوگی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بارش پانی پلاننگ پنجاب تعمیراتی منصوبے ٹیکسٹائل انڈسٹری ذخیرہ ڈیزائننگ عمران حامد شیخ محکمہ ماحولیات.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پانی پلاننگ تعمیراتی منصوبے ٹیکسٹائل انڈسٹری ڈیزائننگ محکمہ ماحولیات بارش کا پانی ذخیرہ کرنے کا کے مطابق کرنے کے

پڑھیں:

قرضوں سے جان چھڑانی ہے تو ریونیو بڑھانا ہوگا، وزیراعظم

اسلام آباد:

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن کا کام شروع ہوچکا ہے تاہم یہ سفر کافی طویل ہے اس کے راستے میں حائل رکاوٹیں دور کرنی ہوں گی۔

یہ بات انہوں نے ایف بی آر ہیڈ کوارٹر کے دورے میں خطاب کرتے ہوئے کہی۔ وزیراعظم نے کہا کہ ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن کا کام شروع ہوچکا ہے تاہم یہ سفر کافی طویل ہے اس کے راستے میں حائل رکاوٹیں دور کرنی ہوں گی، پاکستان کے روشن مستقبل کے لیے شبانہ روز محنت ناگزیر ہے۔

انہوں ںے کہا کہ عدالتوں میں زیر التوا کھربوں روپے مالیت کے ٹیکس کیسز کا فیصلہ ضروری ہے، سندھ ہائی کورٹ اور لاہور ہائی کورٹ کے دو اسٹے آرڈر ختم کرنے سے قومی خزانے میں اربوں روپے آئے یہ صرف دو فیصلے تھے ایسے کتنے کیسز حل ہوں گے تو خزانے میں کھربوں روپے آئیں گے، ٹیکس محصولات میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 27 فیصد اضافہ لائق ستائش ہے۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ قرضوں سے نجات کے لیے اہداف پر تیزی سے کام جاری ہے، قرضوں سے جان چھڑانی ہے تو آمدنی بڑھانی ہوگی، محنت کرنی ہے اور ملک کو قرضوں سے نجات دلانی ہے ورنہ قرض کے پہاڑ بڑھتے جائیں گے اور آئی ایم ایف سے کبھی چھٹکارا نہیں مل سکے گا۔

قبل ازیں دورے کے دوران وزیرِ اعظم کو پرال (PRAL)، ڈیجیٹل انوائسنگ اور پرفارمنس مینجمنٹ سسٹم کے حوالے سے بریفنگ کے ساتھ ساتھ ایف بی آر کے نئے ڈلیوری یونٹ کا دورہ کرایا گیا اور افسران سے ملاقات کروائی گئی۔

وزیرِاعظم کو بتایا گیا کہ ایف بی آر میں ڈیٹا کی بنیاد پر فیصلہ سازی کا نظام متعارف کروایا جا رہا ہے جس میں نادرا، بینکنگ اور دیگر شعبوں سے ادائیگیوں و اثاثہ جات کی خریداری کا ڈیٹا لیا جا رہا ہے، ایف بی آر کو بین الاقوامی معیار سے ہم آہنگ کرنے اور ٹیکس بیس میں اضافے کیلئے ایف بی آر جدید و خودکار نظام کے اطلاق کیلئے اقدامات کر رہا ہے۔

وزیرِ اعظم کے ایف بی آر کی اصلاحات و ڈیجیٹائیزیشن کے ویژن کے مطابق پوری ویلیو چین کو ڈیجیٹائیز کیا جارہا ہے اس کے علاوہ ڈیجیٹل انوائسنگ کی تمام تر تیاریاں مکمل ہیں جسکا جلد اجراء کر دیا جائے گا۔

بریفنگ کے دوران مزید بتایا گیا کہ رواں مالی سال کیلئے ٹیکس گوشواروں کو مزید آسان کر دیا گیا ہے، نئے نظام کے تحت 35 سے زائد ایسی مزید کمپنیاں ٹیکس نظام میں شامل ہوگئی ہیں۔

افسران کی کارکردگی جانچنے کیلئے خودکار اور ڈیجیٹل نظام کا اجراء

وزیرِ اعظم نے ایف بی آر کے افسران کی کارکردگی کو بہتر کرنے اور سزا و جزاء کے اصول کو مد نظر رکھتے ہوئے افسران کی کارکردگی کی جانچ کیلئے مکمل طور پر خودکار اور ڈیجیٹل نظام کا اجراء بھی کیا، نظام کے تحت افسران کی کارکردگی کی جانچ پڑتال کے بعد انہیں مالی فوائد اور ترقی میسر ہو سکے گی۔

وزیرِاعظم کو ایف بی آر کے نئے قائم کردہ ڈیلیوری یونٹ کا دورہ بھی کروایا گیا جس میں افسران سے ملاقات کے ساتھ ساتھ وزیرِ اعظم نے نظام کا جائزہ بھی لیا۔

وزیرِ اعظم نے نظام کی تعریف کی اور کہا کہ ایف بی آر ڈیلیوری یونٹ کے افسران ملک و قوم کا قیمتی اثاثہ ہیں، پر امید ہوں کہ یہ ملک کے ٹیکس نظام کو عصری تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے اور ملکی آمدن میں اضافے میں اپنا کلیدی کردار ادا کریں گے۔

متعلقہ مضامین

  • بارش کا پانی ذخیرہ کرنا لازمی قرار! نوٹیفکیشن بھی جاری
  • قرضوں سے جان چھڑانی ہے تو ریونیو بڑھانا ہوگا، وزیراعظم شہبازشریف
  • قرضوں سے جان چھڑانی ہے تو ریونیو بڑھانا ہوگا، وزیراعظم
  • نئے تعمیراتی منصوبوں کے لیے بارش کا پانی ذخیرہ کرنا لازمی قرار
  • لاہور: نئی تعمیرات اور انڈسٹریز کیلئے بارش کا پانی ذخیرہ کرنے کا سسٹم لازمی قرار
  • پنجاب میں نئے تعمیراتی پروجیکٹس بارش کا پانی ذخیرہ کرنے سے مشروط
  • خیبرپختونخوا اور پنجاب طوفانی بارش کی تباہ کاریاں،نظامِ زندگی کو درہم برہم
  • حکومت سندھ کے اعتراضات کے باوجود ٹی پی لنک کینال سے پانی حاصل کرنے کا سلسلہ بڑھا دیا گیا
  • پاکستانی دریائوں اور آبی ذخیروں میں پانی کی تازہ صورتحال