حکومت کا ملکی معیشت کو مکمل ڈیجیٹائز کرنے کا بڑا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 17th, April 2025 GMT
وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ملکی معیشت کو ڈیجیٹل نظام پر منتقل کرنے کے حوالے سے ایک اہم اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہوا جس میں مختلف وزارتوں اور اداروں کو ڈیجیٹائزیشن کے حوالے سے ٹاسک سونپے گئے اور ملکی معیشت کی بہتری کو حکومت کی اصلاحاتی ایجنڈے کا بنیادی حصہ قرار دیا گیا وزیراعظم آفس کی جانب سے جاری بیان کے مطابق اجلاس میں ملکی معیشت کو جدید خطوط پر استوار کرنے اور غیر رسمی معیشت کا مکمل خاتمہ کرنے کے لیے کیے جانے والے اقدامات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا اجلاس میں بتایا گیا کہ حال ہی میں رمضان پیکج کو وزیراعظم کی ہدایت پر مکمل طور پر ڈیجیٹل طریقے سے مستحق افراد تک پہنچایا گیا جس سے شفافیت اور مؤثریت میں اضافہ ہوا اجلاس کو معیشت کی ڈیجیٹائزیشن سے متعلق جاری منصوبوں اور آئندہ کے لائحہ عمل پر بھی بریفنگ دی گئی اس موقع پر بتایا گیا کہ اسلام آباد میں آئی سی ٹی ایپلی کیشن متعارف کروائی گئی ہے جس کے ذریعے شہریوں کو ایک سو پچاس سے زائد سرکاری سہولیات ڈیجیٹل پلیٹ فارم پر دستیاب ہیں اجلاس میں بتایا گیا کہ راست گیٹ وے کے ذریعے ہونے والی ڈیجیٹل ادائیگیوں میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور اس کے استعمال کو روزمرہ کی مالیاتی سرگرمیوں میں شامل کرنے کے لیے حکومت اسٹیٹ بینک کے ساتھ مل کر اقدامات کو مزید تیز کر رہی ہے حکومت کی جانب سے پانچ نکاتی حکمت عملی پر بھی اجلاس کو آگاہ کیا گیا جس میں ڈیجیٹل ادائیگیوں کو فروغ دینے خریداری اور کاروباری اداروں کو سہولیات فراہم کرنے کی تجاویز شامل ہیں اجلاس میں حکومتی ادائیگیوں کو مکمل ڈیجیٹل نظام پر منتقل کرنے ڈیجیٹل آگاہی مہم چلانے اور ڈیٹا کی مسلسل نگرانی کے طریقہ کار پر بھی روشنی ڈالی گئی اجلاس میں یہ بھی بتایا گیا کہ وفاقی حکومت کی تمام تنخواہیں اور دیگر ادائیگیاں اب ڈیجیٹل نظام کے تحت کی جا رہی ہیں جس سے نہ صرف شفافیت ممکن ہوئی ہے بلکہ سرکاری نظام میں بہتری بھی آئی ہے وزیراعظم نے ڈیجیٹائزیشن کے تمام اقدامات کی مؤثر نگرانی کے لیے فوری طور پر ایک ورکنگ گروپ کے قیام کی ہدایت جاری کی اور تمام متعلقہ اداروں کو ہدایت دی کہ اس حوالے سے ایک فعال اور متحرک ٹیم قائم کی جائے تاکہ معیشت کی مکمل ڈیجیٹائزیشن ممکن بنائی جا سکے شہباز شریف نے رمضان پیکج کی ترسیل کے لیے استعمال کیے گئے ڈیجیٹل والٹ سسٹم کو کامیاب قرار دیتے ہوئے ہدایت دی کہ اس ماڈل کو دیگر شعبوں میں بھی اپنایا جائے تاکہ حکومتی فلاحی اقدامات زیادہ شفاف اور تیز رفتار ہوں انہوں نے کہا کہ حکومت معیشت کی اصلاحات ادارہ جاتی بنیادوں پر کر رہی ہے تاکہ یہ تبدیلیاں وقتی نہ ہوں بلکہ دیرپا اور پائیدار ثابت ہوں پاکستان کی ترقی کے لیے نظام کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے اجلاس میں وفاقی وزراء احد چیمہ علی پرویز ملک شزہ فاطمہ خواجہ وزیر مملکت بلال اظہر کیانی گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: بتایا گیا کہ ملکی معیشت اجلاس میں معیشت کی کے لیے
پڑھیں:
’اڑان پاکستان‘ کے تحت 2035 تک پاکستان کو ایک کھرب ڈالر کی معیشت بنائیں گے، احسن اقبال
وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال نے کہا ہے کہ پاکستان کو جمود، غیر یقینی اور پالیسیوں کے عدم تسلسل سے نکال کر پائیدار ترقی کی راہ پر ڈالنے کے لیے ماہرینِ معیشت، محققین اور پالیسی سازوں کو قائدانہ کردار ادا کرنا ہوگا۔
پاکستان سوسائٹی آف ڈیولپمنٹ اکنامکس (پی ایس ڈی ای) کے 38ویں سالانہ اجلاسِ سے بحیثیت مہمانِ خصوصی خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہاکہ اڑان پاکستان کے تحت حکومت کا ہدف 2035 تک پاکستان کو ایک کھرب ڈالر کی معیشت بنانے کا ہے اور اس منزل تک رسائی تبھی ممکن ہے جب قومی پالیسیاں تحقیق، اعداد و شمار اور سائنسی بنیادوں پر استوار ہوں۔
یہ بھی پڑھیں ریکوڈک پاکستان کی معاشی ترقی میں کلیدی کردار ادا کرےگا، سی ای او بیرک گولڈ مارک برسٹو
انہوں نے کہاکہ ماہرینِ معیشت قوم کی معیشت کے معالج ہوتے ہیں جنہیں بیماری کی درست تشخیص کر کے علاج تجویز کرنا ہوتا ہے۔ پاکستان کی معیشت اس وقت جس بحران کا شکار ہے، وہ وقتی نہیں بلکہ نظامی اور ڈھانچہ جاتی نوعیت کا ہے۔
احسن اقبال نے کہاکہ ہمیں اپنے ترقیاتی ماڈل کو ازسرنو تشکیل دینا ہوگا اور ان ممالک سے سیکھنا ہوگا جنہوں نے ہمارے ساتھ سفر کا آغاز کیا مگر آج کہیں آگے نکل چکے ہیں، جیسے ملائیشیا، جنوبی کوریا اور بنگلہ دیش، ان ممالک نے پالیسیوں کا تسلسل برقرار رکھا، ادارہ جاتی استحکام کو یقینی بنایا اور اصلاحات کو سیاست سے بالاتر رکھا، یہی چیزیں ہمیں بھی درکار ہیں۔
وفاقی وزیر نے زور دیا کہ پاکستان کی سیاسی معیشت پر جامع تحقیق کی جائے، خاص طور پر اس بات کا تجزیہ کیا جائے کہ سیاسی عدم استحکام اور ادارہ جاتی تنازعات نے قومی ترقی کو کس طرح پٹڑی سے اتارا۔ انہوں نے 1990 کی دہائی میں نجکاری کے عمل اور وژن 2025 جیسے اصلاحی منصوبوں پر عدم تسلسل کو بطور مثال پیش کیا اور کہاکہ یہ ہمیں یہ سبق دیتی ہیں کہ اگر پالیسیوں کو مستقل بنیادوں پر نافذ نہ کیا جائے تو ترقی کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا۔
’ماہرینِ معیشت قومی ترجیحات پر اتفاق رائے پیدا کریں‘انہوں نے کہاکہ ماہرینِ معیشت کا فرض ہے کہ وہ قومی ترجیحات پر اتفاق رائے پیدا کریں، تاکہ اہم پالیسی فیصلے ہر آنے والی حکومت میں برقرار رہیں اور قوم طویل المدتی ترقیاتی ہدف سے نہ ہٹے۔
وفاقی وزیر منصوبہ بندی نے اس موقع پر ڈیجیٹل گورننس کو ترقی کا لازمی جزو قرار دیتے ہوئے کہاکہ بلاک چین کے ذریعے زمین کے ریکارڈ کو محفوظ بنانا، مصنوعی ذہانت پر مبنی قوانین متعارف کرانا، اور ای گورننس سسٹم رائج کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ سرکاری نظام میں موجود سرخ فیتے کو ختم کرکے اس کی جگہ ذہین، شفاف اور تیز تر نظام لایا جائے تاکہ سرمایہ کاری بڑھے، نوجوانوں کو روزگار ملے اور کاروباری ماحول بہتر ہو۔
انہوں نے بتایا کہ نیشنل آئی ٹی بورڈ (این آئی ٹی بی) اور پلاننگ کمیشن کے اشتراک سے عوامی خدمات کی ڈیجیٹل فراہمی کو فروغ دینے کے لیے متعدد منصوبے شروع کیے جا رہے ہیں جن کا مقصد شہریوں کی زندگی کو آسان اور شفاف بنانا ہے۔
ماحولیاتی تبدیلیوں پر گفتگو کرتے ہوئے پروفیسر احسن اقبال نے کہاکہ 2022 کے تباہ کن سیلاب نے پاکستان کو 30 ارب ڈالر کا نقصان پہنچایا، موسمیاتی تبدیلی کے چیلنجز سے نمٹنا حکومتی منصوبہ بندی کا مرکزی نقطہ ہے، اب ہمارے پاس دوسرا آپشن نہیں، کلائمٹ اسمارٹ پلاننگ ہماری بقا کا سوال ہے۔
انہوں نے معاشی ماہرین پر زور دیا کہ وہ زرعی، آبی، اور رہائشی منصوبوں میں موسمیاتی خطرات کو مدنظر رکھتے ہوئے ایسی پالیسیاں مرتب کریں جو مستقبل کے خطرات سے بچاؤ کی ضمانت فراہم کریں۔
وفاقی وزیر نے Living Indus Initiative کو ایک کامیاب ماڈل قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس ماحولیاتی منصوبے کو دیگر علاقوں تک وسعت دینے کے لیے بین الشعبہ جاتی تحقیق ناگزیر ہے، نوجوانوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیر منصوبہ بندی نے کہا کہ پاکستان کا مستقبل نوجوانوں سے وابستہ ہے۔
’ماہرین تعلیم ہنر کی کمی کی نشاندہی کریں‘انہوں نے ماہرین تعلیم کو ہدایت کی کہ وہ مصنوعی ذہانت، مالیاتی ٹیکنالوجی اور گرین ٹیکنالوجی کے میدان میں ہنر کی کمی کی نشاندہی کریں جبکہ پالیسی سازوں کو ہدایت کی کہ وہ نیشنل اسکل ڈویلپمنٹ پروگرام اور راست (RAAST) ڈیجیٹل ادائیگی سسٹم جیسے منصوبوں کو فوری عمل میں لائیں۔
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ہمارے نوجوان صرف ملازمت کے خواہاں نہیں، بلکہ خود روزگار پیدا کرنے والے ہیں، ہمیں انہیں چوتھے صنعتی انقلاب کی قیادت کے لیے تیار کرنا ہوگا، اس سلسلے میں انہوں نے یونیورسٹیوں میں مصنوعی ذہانت کی لیبارٹریز اور جدت کے مراکز کے قیام کا بھی اعلان کیا۔
پروفیسر احسن اقبال نے اس موقع پر چین کی مہارت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے سی پیک کے دوسرے مرحلے کو فروغ دینے کے عزم کا بھی اعادہ کیا جس کے تحت خصوصی اقتصادی زونز کو خودکار نظام، متبادل توانائی اور مصنوعی ذہانت کے شعبوں میں نوجوانوں کے لیے روزگار کے مراکز میں تبدیل کیا جائےگا۔
احسن اقبال کا 2030 تک 5 لاکھ گرین روزگار پیدا کرنے کا اعلانانہوں نے نجی شعبے کے ساتھ شراکت داری میں 2030 تک پانچ لاکھ گرین روزگار (Green Jobs) پیدا کرنے کا اعلان بھی کیا جن میں شمسی توانائی، پانی کے نظم و نسق اور پائیدار زراعت کے شعبے شامل ہیں۔ انہوں نے واضح کیاکہ ہماری اقتصادی ترقی کو ماحولیاتی تحفظ کے ساتھ ہم آہنگ کرنا ناگزیر ہے۔
وفاقی وزیر منصوبہ بندی نے پاکستانی قوم کو مایوسی چھوڑ کر اُمید کی سوچ اپنانے کی تلقین کی۔ انہوں نے کہا کہ قومیں چیلنجز سے فرار اختیار کرکے نہیں، بلکہ ان کا سامنا کر کے ترقی کرتی ہیں۔ آج جب ہر شعبہ تیزی سے بدل رہا ہے، ہمیں جدت طرازی کو قومی شعار بنانا ہوگا۔
انہوں نے وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں حاصل ہونے والے معاشی استحکام، افراطِ زر میں کمی اور سرمایہ کاروں کے اعتماد کی بحالی کو پاکستان کے روشن مستقبل کی بنیاد قرار دیا اور کہاکہ ہماری صلاحیت، وسائل اور استقلال ہی وہ بنیاد ہے جس پر ہم عالمی معیشتوں کے ساتھ کھڑے ہو سکتے ہیں۔
تقریب میں متعدد اعلیٰ شخصیات نے شرکت کی جن میں وائس چانسلر پائیڈ ڈاکٹر ندیم جاوید، سیکریٹری وزارتِ منصوبہ بندی اویس منظور سمرا، نوبیل انعام یافتہ ماہرِ معیشت پروفیسر اے مائیکل اسپینس اور ایشیائی ترقیاتی بینک کی کنٹری ڈائریکٹر ایما فین شامل تھے۔
آج ترقی کی راہیں کارخانوں کے دھوئیں یا ریلوے کی پٹڑیوں میں نہیں، سیکریٹری منصوبہ بندیسیکریٹری منصوبہ بندی اویس منظور سمرا نے اجلاس کے افتتاحی کلمات میں کہا کہ آج ترقی کی راہیں کارخانوں کے دھوئیں یا ریلوے کی پٹڑیوں میں نہیں بلکہ ایک سگنل، ایک کلک، ڈیجیٹل رفتار، کنکٹیویٹی اور جدید ٹیکنالوجی میں پنہاں ہیں۔
انہوں نے کہاکہ ترقی اب صرف ایک راستہ نہیں رہی بلکہ یہ ایک پرواز ہے جس کا وژن اُڑان پاکستان کے ذریعے حقیقت میں بدلا جا رہا ہے۔
اویس منظور سمرا نے مزید کہاکہ ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن محض ٹیکنالوجی کے حصول تک محدود نہیں بلکہ یہ پالیسی سازی، طرزِ حکمرانی، خدمات کی فراہمی اور جدت پر مبنی سوچ کی مکمل ازسرِ نو تشکیل ہے۔
ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن پاکستان کی اقتصادی خودمختاری اور ترقی کا لازمی جزو ہے، ڈاکٹر ندیمپاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈیولپمنٹ اکنامکس (پائیڈ) کے وائس چانسلر اور پاکستان سوسائٹی آف ڈویلپمنٹ اکنامسٹ (پی ایس ڈی ای) کے صدر ڈاکٹر ندیم جاوید نے 38ویں سالانہ جنرل کانفرنس کے افتتاحی اجلاس سے صدارتی خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن صرف ایک نعرہ نہیں بلکہ پاکستان کی اقتصادی خودمختاری اور ترقی کا لازمی جزو ہے۔
انہوں نے کہاکہ ’اُڑان پاکستان‘ صرف ایک تصور نہیں بلکہ ایک قابلِ عمل وژن ہے، جو پاکستان کو ترقی کی نئی منازل سے ہمکنار کرسکتا ہے۔
انہوں نے کہاکہ ڈیجیٹل انقلاب نے نوجوانوں کو خودمختار بنا دیا ہے، وہ ٹک ٹاک، انسٹاگرام، فری لانسنگ اور ای کامرس کے ذریعے عالمی معیشت کا حصہ بن چکے ہیں، مگر ہمارے ادارے ابھی تک اس تبدیلی کے لیے تیار نہیں۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں 25 کروڑ سے زیادہ انٹرنیٹ صارفین، 14.5 کروڑ براڈ بینڈ کنکشنز اور 6 لاکھ سے زیادہ آئی ٹی پروفیشنلز موجود ہیں، پاکستان فری لانسنگ میں دنیا بھر میں چوتھے نمبر پر ہے مگر بدقسمتی سے یہ خاموش انقلاب ہماری ریاستی پالیسیوں میں مکمل طور پر جگہ نہیں بنا سکا۔
’ڈیجیٹل تبدیلی کے ثمرات تبھی سامنے آئیں گے جب ہم انسانی سرمایہ کاری پر توجہ دیں‘ڈاکٹر ندیم جاوید نے مزید کہاکہ ڈیجیٹل تبدیلی کے ثمرات تبھی سامنے آئیں گے جب ہم انسانی سرمایہ کاری پر توجہ دیں۔ قومی سطح پر ڈیجیٹل خواندگی مہمات، ہر یونیورسٹی میں مصنوعی ذہانت اور ڈیٹا سائنس کا نصاب، دیہی نوجوانوں کے لیے موبائل فرسٹ ایجوکیشن اور ایسی ثقافت کا فروغ جو تجربات اور ناکامیوں کو سیکھنے کا ذریعہ سمجھے یہی حقیقی تبدیلی کی بنیاد بنے گا۔
یہ بھی پڑھیں ایس آئی ایف سی کا مثبت کردار: برآمدات میں اضافے کے باعث معاشی ترقی کی راہیں ہموار
انہوں نے کہا کہ یہ لمحہ ہمارا ہے، اور ہمیں اب فیصلہ کرنا ہے کہ ہم اس ڈیجیٹل انقلاب کو اپنی قومی تعمیر کا انجن بنائیں گے یا پھر محض بینڈوڈتھ کے لائسنس پر بحث کرتے رہ جائیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
’اڑان پاکستان‘ wenews احسن اقبال ایک کھرب ڈالر کی معیشت ڈیجیٹل ترقی وزیر منصوبہ بندی وی نیوز