---فائل فوٹو

سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں ججز سنیارٹی کیس کی آج کی عدالتی کارروائی کا حکم نامہ جاری کر دیا۔

حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ تمام ایڈووکیٹ جنرلز متعلقہ ہائی کورٹس سے مشاورت کر کے تحریری جواب جمع کرائیں، تحریری جوابات میں سینیارٹی لسٹ بھی فراہم کی جائے، اٹارنی جنرل نے بتایا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے تینوں ججوں نے پیغام بھیجا کہ وہ وکیل نہیں کرنا چاہتے۔

حکم نامے کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے تینوں ججوں نے بذریعہ اٹارنی جنرل بتایا ہے کہ آئینی بینچ جو بھی فیصلہ کرے قبول ہو گا، گزشتہ سماعت پر منیر اے ملک نے بتایا کہ 18 اپریل کو جوڈیشل کمیشن کا اجلاس ہونے جا رہا ہے، اپریل کی جوڈیشل کمیشن میٹنگ کے باعث آج ایک دن پہلے کیس فکس کیا گیا؟

جسٹس علی باقر نجفی نے بطور جج سپریم کورٹ حلف اٹھا لیا

جسٹس علی باقر نجفی سپریم کورٹ کے جج کی حیثیت سے حلف اٹھا لیا۔

سپریم کورٹ کے حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ اٹارنی جنرل نے بتایا ہے کہ آج جوڈیشل کمیشن کا اجلاس ہو رہا ہے، آج کے اجلاس میں آئینی بینچز میں 2 نئے ججز کی نامزدگی زیرِ غور آئے گی، آئینی بینچ نے واضح انداز  میں پوچھا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے مستقل چیف جسٹس کی تعیناتی کا اجلاس کب ہو گا۔

مزید کہا گیا کہ اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں مستقل چیف جسٹس کے لیے کوئی اجلاس نہیں بلایا گیا، اٹارنی جنرل نے کہا 2 مئی کے جوڈیشل کمیشن اجلاس میں پشاور ہائی کورٹ اور بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹسز کے لیے اجلاس ہو گا، آئینی بینچ نے پوچھا جوڈیشل کمیشن اجلاس بلانے کا کیا طریقہ کار ہے، اٹارنی جنرل نے جوڈیشل کمیشن رولز  2024ء کی شق 9 اور  10 کا حوالہ دیا۔

حکم نامے کے مطابق اٹارنی جنرل نے بتایا کہ رولز کے تحت جوڈیشل کمیشن کا اجلاس بلانے کے لیے 15 دن پہلے نوٹس دیا جاتا ہے، نوٹس کا جواز رولز کے مطابق نامزدگیاں طلب کرنا بتایا گیا ہے، منیر اے ملک نے بتایا ہے کہ وفاقی حکومت نے جواب جمع کرایا، جس میں ججز  ٹرانسفر کے ساتھ متعلقہ ریکارڈ نہیں لگایا گیا۔

عدالتی حکم نامے میں کہا گیا کہ ججز کے وکیل نے کہا ہے کہ ججز ٹرانسفر کے لیے لاہور، اسلام آباد ہائی کورٹ، چیف جسٹس پاکستان کی رضامندی کا ریکارڈ فائل نہیں کیا گیا، اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے جواب دیا کہ وہ تمام متعلقہ ریکارڈ بھی جمع کرا دیں گے۔

عدالت نے کیس کی سماعت 22 اپریل دن ساڑھے 11 بجے تک ملتوی کر دی۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: اسلام آباد ہائی کورٹ اٹارنی جنرل نے جوڈیشل کمیشن ہائی کورٹ کے بتایا ہے کہ سپریم کورٹ چیف جسٹس کا اجلاس نے بتایا کہا گیا کے لیے

پڑھیں:

ججز سنیارٹی کیس میں وفاقی حکومت نے جواب جمع کروا دیا

—فائل فوٹو

ججز سنیارٹی کیس میں وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ میں جواب جمع کروا دیا۔

وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز سمیت دیگر کی تمام درخواستیں خارج کرنے کی استدعا کر دی۔

وفاقی حکومت نے جمع کروائے گئے جواب میں کہا ہے کہ ججز کا تبادلہ آئین کے مطابق کیا گیا ہے، ججز کو تبادلے کے بعد نیا حلف لینا ضروری نہیں، آرٹیکل 200 کے تحت تبادلے کا مطلب نئی تعیناتی نہیں ہوتا۔

سپریم کورٹ، اسلام آباد ہائیکورٹ ججز کی نئی سنیارٹی لسٹ معطل کرنے اور ٹرانسفر ججز کو کام سے روکنے کی استدعا مسترد

اسلام آباد عدالت عظمیٰ کے آئینی بینچ نے اسلام...

حکومت نے کہا کہ ججز کا تبادلہ عارضی ہونے کی دلیل قابل قبول نہیں، آئین میں کہیں نہیں لکھا کہ ججز کا تبادلہ عارضی ہوگا، ججز کے تبادلے سے عدلیہ میں شفافیت آئے گی نہ کہ عدالتی آزادی متاثر ہو گی، جوڈیشل کمیشن نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں 2 ججز تعینات کیے 3 آسامیاں چھوڑ دیں۔

وفاقی حکومت کا کہنا ہے کہ وزارت قانون نے 28 جنوری کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں ججز تبادلے کی سمری بھیجی، ججز تبادلے کے لیے صدر کا اختیار محدود جبکہ اصل اختیار چیف جسٹس آف پاکستان کا ہے، ججز تبادلے میں متعلقہ جج اور ہائی کورٹس کے چیف جسٹس اصل بااختیار ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • ٹرانسفر ججز نے وکیل نہیں کیا، فیصلہ قبول کرینگے: اٹارنی جنرل
  • جوڈیشل کمیشن اجلاس میں آئینی بینچ کیلئے 2 نئے ججز کے ناموں کی منظوری
  • جوڈیشل کمیشن : آئینی بینچ کیلئے دو نئے ججز کے ناموں کی منظوری دی گئی
  • جوڈیشل کمیشن اجلاس،آئینی بینچ میں دو نئے ججز شامل کرنے کی منظوری
  • لاہور ہائیکورٹ، ٹارچر اینڈ کسٹوڈیل ڈیتھ ایکٹ کیس پر سماعت 23 اپریل تک ملتوی
  • ججز سنیارٹی کیس میں وفاقی حکومت نے جواب جمع کروا دیا
  • جوڈیشل کمیشن اجلاس کی تاریخ تبدیل، آئندہ اجلاس 17 اپریل کو ہوگا
  • جوڈیشل کمیشن اجلاس کی تاریخ تبدیل، اب 17 اپریل کو ہوگا
  • آئینی بینچ کیلیے ججز کی نامزدگی؛ جوڈیشل کمیشن کا اجلاس کل ہوگا