خیبر پختونخوا کے مشیر اطلاعات بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا ہے کہ مائنز اینڈ منرلز بل کے حوالے سے وفاق کے ساتھ کسی قسم کا معاہدہ نہیں ہوا ۔اسی طرح اس قانون کے بنانے میں وفاقی حکومت یا ایس آئی ایف سی سے ڈکٹیشن لینے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔بیرسٹر سیف نے وفاقی وزیر پٹرولیم کے بیان پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ وزیر نے ٹی وی پروگرام میں وزیر اعلی خیبر پختونخوا پر جھوٹے اور من گھڑت الزامات لگائے ہیں۔بیرسٹر سیف نے کہا وزیر اعلی خیبر پختونخوا نے مائنز اینڈ منرلز بل کے حوالے سے کسی کاغذ پر دستخط نہیں کیے ہیں اور نہ وفاق سے معاہدہ ہوا ہے،وفاقی وزیر اپنے بیان کا ثبوت دیں، وگرنہ ان کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا نے کہا مائنز اینڈ منرلز بل خیبر پختونخوا کے معدنی وسائل کے استعمال اور صوبے کے مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے بنایا گیا ہے،اس کے بنانے میں کسی سے ڈیکٹیشن نہیں لیا گیا ۔ صوبے کی ترقی اورمعدنیات کے تحفظ کے قانون بنانے میں  کسی بیرونی اثر ورسوخ کو خاطر میں نہیں لایا گیا۔بیرسٹر سیف نے کہا کہ اگر دیگر صوبوں نے وفاق کی ہدایات پر قانون سازی کی ہے تو وہ ان کا اختیار ہے،خیبر پختونخوا کی حکومت نے آزاد حیثیت میں صوبے کے عوام کے مفادات کو مدنظر رکھ کر قانون سازی کررہی ہے۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: مائنز اینڈ منرلز بل خیبر پختونخوا سیف نے نے کہا

پڑھیں:

 مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا کا وفاقی حکومت کی جانب سے افغانستان کے ساتھ بات چیت کے عمل کے آغاز کا خیرمقدم

مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا بیرسٹر سیف نے وفاقی حکومت کی جانب سے افغانستان کے ساتھ بات چیت کے عمل کے آغاز کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگرچہ یہ فیصلہ دیر سے کیا گیا، لیکن ”دیر آئے درست آئے“ کے مصداق یہ اقدام خوش آئند ہے۔ بیرسٹر سیف نے اپنے بیان میں کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت کئی بار وفاق سے مطالبہ کر چکی تھی کہ افغانستان کے ساتھ مذاکرات کا سلسلہ شروع کیا جائے تاکہ دہشت گردی کے خاتمے اور خطے میں امن کے لیے مؤثر اقدامات کیے جا سکیں۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا اس وقت دہشت گردی کے خلاف فرنٹ لائن پر ہے اور سب سے زیادہ متاثرہ صوبہ ہے، اس لیے اس حساس عمل میں صوبے کو نظر انداز کرنا غیر سنجیدگی کا مظاہرہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا حکومت نے تین ماہ قبل افغانستان سے بات چیت کے لیے ”ٹرمز آف ریفرنس“ (ٹی او آرز) وفاقی حکومت کو ارسال کیے تھے، جن میں قبائلی عمائدین سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کو شامل کرنے پر زور دیا گیا تھا۔ بیرسٹر سیف کے مطابق یہ ٹی او آرز مذاکراتی عمل کو بامعنی اور کامیاب بنانے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔  انہوں نے واضح کیا کہ تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیے بغیر بات چیت کا عمل سودمند ثابت نہیں ہو سکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر حکومت واقعی خطے میں پائیدار امن چاہتی ہے تو اسے سنجیدگی کے ساتھ خیبر پختونخوا حکومت اور دیگر متاثرہ فریقین کو مشاورت میں شامل کرنا ہوگا۔بیرسٹر سیف نے اس امید کا اظہار کیا کہ وفاقی حکومت اب سنجیدہ رویہ اپناتے ہوئے تمام متعلقہ فریقین کے ساتھ مل کر جامع حکمتِ عملی اختیار کرے گی تاکہ افغانستان سے مذاکرات کے ذریعے پائیدار اور دیرپا امن ممکن بنایا جا سکے۔

متعلقہ مضامین

  •  مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا کا وفاقی حکومت کی جانب سے افغانستان کے ساتھ بات چیت کے عمل کے آغاز کا خیرمقدم
  • وفاق کا افغانستان کیساتھ بات چیت کے عمل کا آغاز خوش آئند ہے: بیرسٹر سیف
  • مائنز اینڈ منرلز بل، وفاق اور SIFC سے ڈکٹیشن کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، ترجمان کے پی حکومت
  • بیرسٹر سیف کا وفاقی وزیر پٹرولیم کیخلاف قانونی چارہ جوئی کا عندیہ
  • بیرسٹر سیف کا وزیر پیٹرولیم کیخلاف قانونی کارروائی کا عندیہ
  • مائنز اینڈ منرلز بل؛ وفاق اور SIFC سے ڈکٹیشن کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، ترجمان کے پی حکومت
  • مائنز اینڈ منرلز حساس ترین معاملہ، وفاق صوبے کے وسائل پر قبضے کی کوشش کر رہا ہے: فضل الرحمن
  • مائنز اینڈ منرلز بل صوبے کے وسائل پر حملہ ہے، حکومت نہ سمجھی تو عوام میں جائیں گے: فضل الرحمٰن
  • مائنز اینڈ منرلز بل صوبے کے وسائل پر حملہ ہے، مولانا فضل الرحمن