ٹرمپ کی معاشی پالیسی پر کیلیفورنیا کا بڑا وار: امریکی حکومت کے خلاف مقدمہ دائر
اشاعت کی تاریخ: 17th, April 2025 GMT
واشنگٹن: امریکی ریاست کیلیفورنیا نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹیرف پالیسیوں کے خلاف وفاقی حکومت پر مقدمہ دائر کر دیا ہے۔
گورنر گیون نیوزم اور اٹارنی جنرل روب بونٹا نے بدھ کے روز اعلان کیا کہ ٹرمپ کو یکطرفہ طور پر درآمدی اشیاء پر بھاری ٹیرف عائد کرنے کا کوئی آئینی اختیار نہیں ہے۔
یہ اب تک کا سب سے سخت قانونی ردعمل ہے جس سے امریکہ کی اندرونی معاشی سیاست میں تناؤ مزید بڑھ گیا ہے۔ نیوزم نے اسے "ملک کی تاریخ کی سب سے بڑی خودکش معاشی چال" قرار دیا۔
کیلیفورنیا، جو 40 ملین آبادی کے ساتھ امریکی معیشت کا 14 فیصد حصہ ہے، عالمی تجارت متاثر ہونے کی صورت میں اربوں ڈالر کا نقصان اٹھا سکتا ہے۔
گورنر نیوزم نے کہا کہ "ٹرمپ کی معاشی پالیسیاں نہ صرف کاروباروں کو نقصان پہنچا رہی ہیں بلکہ ان ووٹروں کو بھی متاثر کر رہی ہیں جنہوں نے ان پر اعتماد کیا۔"
ٹرمپ نے بین الاقوامی تجارتی توازن کو بہتر بنانے کے نام پر پہلے میکسیکو، کینیڈا، اور پھر درجنوں ممالک پر بھاری ٹیرف لگا دیے، جن میں اتحادی بھی شامل تھے۔ ان اقدامات نے عالمی اسٹاک مارکیٹ کو شدید نقصان پہنچایا، اور کھربوں ڈالر کی قدر ختم ہوگئی۔
کیلیفورنیا کے مقدمے میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ ٹرمپ نے International Emergency Economic Powers Act کو غلط استعمال کیا، جب کہ ٹیرف عائد کرنے کا اختیار صرف کانگریس کو حاصل ہے۔
اٹارنی جنرل روب بونٹا نے کہا، "ٹرمپ قانون سے بالاتر نہیں ہیں، ہم عدالت سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ آئین کی حفاظت کرے۔"
ادھر وائٹ ہاؤس کے ترجمان نے مقدمے کو سیاسی چال قرار دیتے ہوئے کہا کہ "نیوزم اپنے ریاست کے مسائل چھوڑ کر صدر ٹرمپ کی قومی تجارتی اصلاحات میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔"
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ٹرمپ کی
پڑھیں:
تجارتی جنگ میں شدت، ٹرمپ نے چینی مصنوعات پر ٹیرف بڑھا کر 245 فیصد کردیا
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اقدامات کی وجہ سے تجارتی جنگ نے شدت اختیار کرلی ہے، اور اب ٹرمپ نے چینی مصنوعات پر ٹیرف بڑھا کر 245 فیصد کرنے کا حکم نامہ جاری کردیا۔
غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق وائٹ ہاؤس کا مؤقف ہے کہ چین کی جانب سے جوابی معاشی اقدامات کے ردعمل میں ٹیرف مزید بڑھایا گیا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے ایگزیکٹو آرڈر جاری کرتے ہوئے کہاکہ ضروری تھا کہ چین کی غیر منصفانہ تجارتی پالیسیوں کا جواب دیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں چین امریکا تعلقات سنگین ہوگئے، چینی وزیر خارجہ نے خطرہ کی گھنٹی بجادی
ٹرمپ کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ چین نے جوابی ٹیرف عائد کرکے ہمیں یہ مجبور کیاکہ ہم ایسا کوئی قدم اٹھائیں۔
ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے دعویٰ کیا جارہا ہے کہ صدر کی جانب سے چین کے خلاف یہ اقدام معاشی و قومی سلامتی دونوں حوالے سے اہمیت کا حامل ہے۔
بیجنگ کی طرف سے کوئی فوری ردعمل سامنے نہیں آیا، تاہم تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ چین ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کے ذریعے اس اقدام کو چیلنج کرنے کی کوشش کر سکتا ہے یا خود اپنے جوابی اقدامات کو لاگو کر سکتا ہے۔
یاد رہے کہ امریکا اور چین تجارتی جنگ میں آمنے سامنے آگئے، اس سے قبل امریکا کی جانب سے چین پر عائد کیا گیا ٹیرف 145 فیصد تھا، جبکہ جواب میں چین نے بھی امریکا پر 125 فیصد ٹیرف عائد کر رکھا ہے۔
چین نے امریکی ٹیرف کے نفاذ کے بعد متبادل منڈیوں کی تلاش بھی شروع کردی ہے، اور امریکا کے سامنے گھٹنے نہ ٹیکنے کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں تجارتی جنگ میں چین کا امریکا پر وار، اپنی ایئرلائنز کو امریکی کمپنی بوئنگ سے جہازوں کی ڈلیوری روکنے کا حکم
گزشتہ روز چین نے امریکا پر وار کرتے ہوئے اپنی ایئرلائنز کو حکم دیا ہے تھا کہ وہ امریکی کمپنی بوئنگ سے طیاروں کی ڈلیوری روک دیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews امریکا آمنے سامنے بیجنگ تجارتی جنگ ٹیرف چین ڈونلڈ ٹرمپ ردعمل شدت متبادل منڈیا وی نیوز