پی ٹی آئی کا ہم سے کوئی رابطہ نہیں، اسٹیبلشمنٹ بھی ان سے مذاکرات پر تیار نہیں. رانا ثنا اللہ
اشاعت کی تاریخ: 17th, April 2025 GMT
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔17 اپریل ۔2025 )وزیراعظم کے مشیراور مسلم لیگ نون کے راہنمارانا ثنا اللہ نے کہاہے کہ پی ٹی آئی کا ہم سے کوئی رابطہ نہیں، اسٹیبلشمنٹ بھی ان سے مذاکرات پر تیار نہیں ہے، اسٹیبلشمنٹ چاہتی ہے کہ سیاستدان مل بیٹھ کر معاملات حل کریں‘ پارلیمنٹ اور حکومت دونوں اپنی مدت پوری کریں گی، پیپلز پارٹی کا نہروں پر ردعمل سیاسی مجبوری ہے.
(جاری ہے)
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ پیپلز پارٹی کا نہروں پر ردعمل سیاسی مجبوری ہے یہ ردعمل قوم پرستوں کی وجہ سے ہے قوم پرست پیپلز پارٹی سے مینڈیٹ چھیننا چاہتے ہیں، پیپلز پارٹی کو سرپرائز دے کر کوئی کام نہیں کریں گے چولستان کے لیے نہر ہے تو تھر کے لیے بھی تو 2 نہروں کا منصوبہ ہے، تھر کی نہروں پر کوئی بات کیوں نہیں کرتا،مشیر وزیراعظم نے کہا کہ صوبائیت کا یہاں کوئی معاملہ نہیں ہے بلوچستان میں دہشت گردوں سے کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے.
انہوں نے کہاکہ سیاسی لوگوں سے بات چیت کی جائے گی، بلوچستان میں سیاسی تبدیلی زیر غور نہیں، بی وائی سی پاکستان کے خلاف بات کرتے ہیں انہوںنے کہا کہ جب کوئی سوال ہوتا ہے اس کا جواب دینا پڑتا ہے، جواب میں عمران خان کا نام تو آئے گا کسی صحافی نے پوچھا کہ آپ کی امریکن وفد سے ملاقات ہوئی تو انہوں نے عمران خان کی رہائی سے متعلق بات کی، انہوں نے جواب میں کہا کہ کوئی بات نہیں ہوئی تو اس میں ان کے گرد گھومنے والی کون سی بات تھی. ایک سوال کے جواب میں رانا ثنااللہ نے کہا کہ کیا سرخی اسپیکر صاحب نے لگائی ہے؟ وہ تو کسی صحافی نے لگائی، حکومت نے کبھی ایسی بات نہیں کہ ہمیں خدشات ہیں ہم تو اس کی تردید کرتے تھے اور وہ سچ ثابت ہوئی جب ہم جیلوں میں تھے تو عمران خان خود اس بات کا ذکر کرتے تھے، میں جیل میں تھا تو میری فیملی اور دو وکلا کے سوا سات ماہ میں کوئی نہیں ملا. مشیر وزیراعظم نے کہا کہ جب ہم جیل میں تھے تو عمران خان ہمیں سہولتیں دینے سے انکاری تھے، ہماری لیڈر شپ نے کبھی انھیں سہولتیں نہ دینے کی انتقامی بات نہیں کی جو جیل میں ملاقاتیں کر کے آتے ہیں ان کا اصل مقصد باہر آ کر متنازع بیان دینا ہوتا ہے، لوگوں کے رش لگانے کی وجہ عمران خان سے ملاقات میں رکاوٹ ہے مذاکرات کوئی سودے بازی یا لین دین نہیں ہے، میز پر آئیں بیٹھیں اور سب امور پر بات کریں. انہوں نے کہا کہ منرل ایکٹ ہر صوبے کے بہترین مفاد میں ہے ملک کے مفاد میں ہونے والا کام کسی خود مختاری کو ٹھیس نہیں پہنچاتا، خیبر پختون خوا سے منرل حاصل کرنا صوبے کی خوش حالی کا باعث ہے، اس پر الزامات درست نہیں ہیں معدنیات نکالنے سے کے پی خوش حال ہوگا. جے یو آئی( ف) اور پی ٹی آئی کے اتحاد کے حوالے سے سوال کے جواب میں مشیر وزیراعظم رانا ثنا اللہ نے کہا کہ اپوزیشن اتحاد کا مستقبل قریب میں کوئی امکان نہیں، رکاوٹ پی ٹی آئی کا رویہ اورعمران خان کی سوچ ہے، مولانا فضل الرحمان جو اپنے لیے بہتر سمجھتے ہیں، ان کے ساتھ ہمارا عزت اور احترام کا رشتہ ہے جو آج بھی قائم ہے ان سے میل ملاقات رہتی ہے.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے رانا ثنا اللہ انہوں نے کہا پیپلز پارٹی اللہ نے کہا نے کہا کہ پی ٹی آئی جواب میں
پڑھیں:
پاکستان سے کوئی شکایت نہیں، افغان شہری وطن واپسی کی تیاری کریں، افغان قونصل جنرل
پاکستان سے کوئی شکایت نہیں، افغان شہری وطن واپسی کی تیاری کریں، افغان قونصل جنرل WhatsAppFacebookTwitter 0 16 April, 2025 سب نیوز
پشاور(سب نیوز) افغان قونصل جنرل حافظ محب اللہ شاکر نے کہا ہے کہ افغان حکومت نے پاکستان میں مقیم افغان شہریوں کی واپسی کے لیے مکمل تیاری کرلی ہے اور اس حوالے سے خصوصی کمیشن بھی قائم کر دیا گیا ہے۔
بدھ کو پشاور کے افغان قونصل خانے میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے محب اللہ نے بتایا کہ افغان شہریوں کی وطن واپسی کے لیے کیمپ قائم کیے گئے ہیں اور انہیں ٹرانسپورٹ سمیت تمام سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں تاکہ انہیں کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہ ہو۔قونصل جنرل کا کہنا تھا کہ امیر المومنین ہیبت اللہ اخونزادہ افغان شہریوں کی واپسی سے خوش ہیں۔ پاکستان میں رہنے والے افغانوں نے یہاں چار دہائیوں تک تعلیم، کاروبار اور روزگار کے مواقع سے فائدہ اٹھایا اور یہاں حلال رزق کمایا، جس پر ہم پاکستان کے مشکور ہیں۔ تاہم، اب وقت آ گیا ہے کہ وہ اپنے وطن واپس جا کر اس کی ترقی میں حصہ ڈالیں۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان اب آزاد ہے، وہاں نہ روسی افواج ہیں اور نہ ہی امریکی، اور ملک میں امن و استحکام کی فضا قائم ہے۔ افغانستان میں پانی اور زمین کی کوئی کمی نہیں، پورا ملک آباد کیا جائے گا۔ان کا کہنا تھا کہ مسائل ہر جگہ ہوتے ہیں، جب مہاجرین پاکستان میں آکر آباد ہوئے تو اس وقت بھی بے سروسامانی کی حالت تھی، کسی کی کوئی جائیداد یا کاروبار پاکستانی حکومت ضبط نہیں کر رہی، پاکستانی حکام سے بات چیت چل رہی ہے ہماری کوشش ہے کہ واپسی کا عمل میں افغانوں کے لیے سہولیات دی جائیں۔
اس موقع پر افغان قونصل خانے میں موجود افغان عمائدین نے حافظ محب شاکر اللہ سے پاکستان حکومت کو افغان مہاجرین کو نکالنے میں مزید وقت دینے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ کئی دہائیوں کے کاروبار اتنی جلدی میں کیسے ختم کرسکتے ہیں اس کے لئے وقت درکار ہے۔ لیکن قصل جنرل نے اس بات کا جواب دینے سے گریز کیا۔خواتین کی تعلیم کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر حافظ محب اللہ نے کہا کہ اسلام تعلیم کا درس دیتا ہے، اور افغانستان میں تعلیم پر کوئی پابندی نہیں ہے، تاہم طرزِ تعلیم پر نظرثانی کی جا رہی ہے۔ خواتین کی تعلیم کے لیے الگ ادارے قائم کیے جائیں گے تاکہ ان کے لیے محفوظ ماحول میسر ہو۔
انہوں نے کہا کہ اب تک 76 ہزار افغان مہاجرین پاکستان سے افغانستان واپس جا چکے ہیں، اور باقی شہریوں سے بھی درخواست ہے کہ وہ وطن واپسی کی تیاری کریں۔آخر میں انہوں نے کہا کہ پاکستان سے کوئی شکایت نہیں، یہاں مہاجرین کے ساتھ مکمل تعاون کیا گیا، مگر اپنا وطن، اپنا ہی ہوتا ہے۔ افغانستان کے مشران اپنے عوام کے ساتھ کھڑے ہیں، کسی کو تشویش کی ضرورت نہیں۔