Jang News:
2025-04-19@07:17:05 GMT

ملک کو ڈنڈے کے زور پر نہیں چلایا جا سکتا: علی امین گنڈاپور

اشاعت کی تاریخ: 17th, April 2025 GMT

ملک کو ڈنڈے کے زور پر نہیں چلایا جا سکتا: علی امین گنڈاپور

وزیرِ اعلیٰ خیبر پختون خوا علی امین گنڈاپور—فائل فوٹو

وزیرِ اعلیٰ خیبر پختون خوا علی امین گنڈاپور کا کہنا ہے کہ ملک کو ڈنڈے کے زور پر نہیں چلایا جا سکتا۔

لاہور ہائی کورٹ بار میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مدینہ کی ریاست انصاف پر قائم تھی، اپنے لوگوں کو لانے اور عوام پر مسلط کرنے کے لیے تجربے کیے گئے۔

علی امین گنڈاپور کا کہنا ہے کہ 2024ء کے انتخابات میں بدترین دھاندلی کی گئی، ملک میں آئین کو توڑ کر مارشل لاء لگایا گیا۔

وفاقی حکومت کے ارکان کے بیانات انتہائی غیرذمہ دارانہ ہوتے ہیں، علی امین گنڈاپور

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت کے بیانات انتہائی غیر ذمے دارانہ ہوتے ہیں۔

وزیرِ اعلیٰ خیبر پختون خوا نے کہا کہ فیصلہ سازوں کو لیڈرز نہیں غلام چاہئیں، غلام ہمارے فیصلے کریں گے تو ہم بھی غلام ہی رہیں گے۔

ان کا مزید کہنا ہے کہ بانئ پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ وہ ملک کی خاطر مذاکرات کے لیے تیار ہیں، ان کا مقصد اقتدار کا حصول نہیں۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہم پر تشدد کیا گیا، ہمارے لیڈر، ان کی بیوی اور ہمارے کارکن جیلوں میں ہیں، ہمارے 14 لوگوں کو شہید کیا گیا۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: علی امین گنڈاپور

پڑھیں:

مائنز اینڈ منرلز بل پر جب تک علی امین گنڈاپور بریفنگ نہیں دیتے، یہ عمل آگے نہیں بڑھے گا، عمران خان

وکلاء کے ذریعے دیئے گئے بیان میں عمران خان کا کہنا تھا کہ علی امین اور اعظم سواتی اپنے تئیں مذاکرات کرنا چاہتے تھے۔ میں نے پہلے بھی واضح طور پر بتایا ہے کہ بطور سیاسی جماعت مذاکرات میں کوئی قباحت نہیں، نہ کبھی مذاکرات کے دروازے بند کئے ہیں، لیکن مذاکرات کا اصل محور پاکستان، آئین و قانون کی بالادستی اور عوامی مفاد ہو نہ کہ میرے یا میری اہلیہ کے لیے کسی بھی قسم کی ڈیل کی خواہش۔ اسلام ٹائمز۔ تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کا ٹاسک کسی کو نہیں سونپا۔ ڈیل نہ پہلے کی نہ اب کروں گا۔ ڈیل کا خواہاں ہوتا تو 2 سال قبل ڈیل کر لیتا جس میں میرے خلاف کوئی بھی کارروائی نہ کرنے کے عوض دو سال کی خاموشی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ علی امین گنڈاپور اور اعظم سواتی نے مذاکرات کی خواہش کا اظہار ضرور کیا تھا لیکن میرے نزدیک مذاکرات لایعنی ہیں کیونکہ دوسرے فریق کی نیت مسائل کے حل کی بجائے محض کچھ مزید وقت مستعار لینے کی ہوتی ہے۔ وکلاء کے ذریعے دیئے گئے بیان میں عمران خان کا کہنا تھا کہ علی امین اور اعظم سواتی اپنے تئیں مذاکرات کرنا چاہتے تھے۔ میں نے پہلے بھی واضح طور پر بتایا ہے کہ بطور سیاسی جماعت مذاکرات میں کوئی قباحت نہیں، نہ کبھی مذاکرات کے دروازے بند کئے ہیں، لیکن مذاکرات کا اصل محور پاکستان، آئین و قانون کی بالادستی اور عوامی مفاد ہو نہ کہ میرے یا میری اہلیہ کے لیے کسی بھی قسم کی ڈیل کی خواہش۔

عمران خان نے کہا کہ مائنز اور منرلز بل کے حوالے سے جب تک وزیراعلیٰ علی امین اور خیبرپختونخواہ کی سینئیر سیاسی قیادت تفصیلی بریفنگ نہیں دیتی، یہ عمل آگے نہیں بڑھے گا۔ پچھلے سات ماہ سے میرے رفقأء اور ایک ماہ سے میری بہنوں اور وکلاء سے ملاقات نہیں ہونے دی جا رہی۔ نواز شریف کو روزانہ کی بنیاد پر ملاقاتوں کی اجازت تھی جبکہ میری “دہشت” کا یہ عالم ہے کہ میری ملاقاتوں میں اعلی عدلیہ کے احکامات کے باوجود متعین کردہ دنوں پر بھی رخنہ ڈالا جاتا ہے۔ حتیٰ کہ میرے بچوں سے کال پر بھی بات نہیں کروائی جاتی، میرے ذاتی معالج کو بھی مجھ تک رسائی نہیں دی جا رہی۔ میں نے قانونی کمیٹی کو جیل انتظامیہ کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کرنے کی بھی ہدایات جاری کی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ افغان پناہ گزینوں کے ساتھ روا رکھا جانے والا رویہ انتہائی افسوسناک ہے۔ اپنے اقتدار کی طوالت کے لیے مقتدر مافیا کسی بھی حد تک جانے کے لیے تیار ہے۔ افغانستان کے خلاف اپنائی جانے والی موجودہ پالیسی سے نفرت کو مزید ہوا ملے گی اور دہشتگردی میں مزید اضافہ ہو گا۔

ان کا کہنا تھا کہ پہلے ہی روزانہ کی بنیاد پر ہمارے معصوم شہری اور فورسز کے اہلکار شہید ہو رہے ہیں۔ اس پالیسی کے خلاف خیبر پختونخواہ اسمبلی میں قرارداد پیش کریں جس میں مہاجرین کی ملک بدری کے وقت میں اضافے کا مطالبہ کیا جائے۔ وفاق کی جانب سے خیبر پختونخوا حکومت کو افغان حکومت سے بات کرنے کی اجازت دی جائے کیونکہ دہشتگردی کی وجہ سے وہ بحیثیت صوبہ بہت متاثر ہو رہے ہیں۔ اس آگ کو ہوا دینے کی بجائے معاملہ فہمی سے بجھانے کی کوشش کریں۔ بانی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ الیکشن ٹربیونلز عملاً بالکل ناکارہ ہیں۔ اپنے آئینی فرائض کی ادائیگی کے بجائے ان کی بھی پوری توجہ مافیا کو بچانے پر مرکوز ہے۔ خیبر پختونخوا اسمبلی سے ایک قراداد منظور کی جائے جس میں چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ سے مطالبہ کیا جائے کہ الیکشن ٹریبونلز کے ججز کو ہدایت دی جائیں کہ تحریک انصاف کی زیر التواء تمام الیکشن پٹیشنز پہ جلد از جلد فیصلہ کیا جائے۔

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ پارٹی ممبران کے آپسی اختلافات کا عوامی فورمز اور میڈیا پر اظہار اپنے مخالفین کو فائدہ پہنچانے کے مترادف ہے۔ اختلافات کو پبلک کرنے کی بجائے اس امر کو یقینی بنائیں کہ معاملات کو بہتر طریقے سے پارٹی فورمز پر حل کر سکیں۔ تحریک انصاف پاکستان کی واحد وفاقی جماعت ہے جو اپنے طور پر کسی بھی وقت ملک بھر میں احتجاجی تحریک چلا سکتی ہے۔ کوئی بھی جماعت کمزور تب ہوتی ہے اگر عوام اس کے ساتھ نہ ہو۔ اس وقت پورا پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ کھڑا ہے۔ لیکن ہماری خواہش ہے کہ متفقہ نکات پر ہم باقی پارٹیوں کو بھی ساتھ ملا کر چلیں۔ میں اپنی سیاسی قیادت کو ہدایت کرتا ہوں کہ موجودہ و ممکنہ اتحادیوں سے رابطے کا عمل تیزی سے مکمل کر کے اتحاد کو حتمی شکل دی جائے اور مستقبل کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے، احتجاج سمیت تمام آپشنز ٹیبل پہ موجود ہیں۔ حکمت عملی کا اعلان جلد کیا جائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • اسٹیبلشمنٹ نے زبردستی حکومتیں بنائیں، علی امین گنڈاپور
  • آئین توڑ کر مارشل لاء لگایا گیا، فیصلہ سازوں کو لیڈرز نہیں غلام چاہئیں :علی امین گنڈاپور
  • ملک کو ڈنڈے کے زور پر نہیں چلایا جاسکتا، عمران خان بہت جلد ہمارے درمیان ہونگے ‘ علی امین گنڈا پور
  • متحد ہوکر آگے بڑھیں، بہت جلد عمران خان ہمارے درمیان ہوں گے، علی امین گنڈاپور
  • متحد ہوکر آگے بڑھیں، بہت جلد عمران خان ہمارے درمیان ہوں گے، علی امین گنڈاپور
  • ملک کو ڈنڈے کے زور پر نہیں چلایا جا سکتا‘ تمہیں الیکٹڈ نہیں سلیکٹڈ لوگ چاہئیں.علی امین گنڈا پور
  • ملک کو ڈنڈے کے زور پر نہیں چلایا جا سکتا، خیبرپختونخوا امیر ترین صوبہ ہے: علی امین گنڈا پور
  • ملک کو ڈنڈے کے زور پر نہیں چلایا جاسکتا، علی امین گنڈاپور
  • مائنز اینڈ منرلز بل پر جب تک علی امین گنڈاپور بریفنگ نہیں دیتے، یہ عمل آگے نہیں بڑھے گا، عمران خان