سفارتی تعلقات ڈیڑھ دہائی بعد بحال، پاکستان اور بنگلہ دیش کے دفتر خارجہ کا ڈھاکا میں آج اجلاس
اشاعت کی تاریخ: 17th, April 2025 GMT
پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان 2 طرفہ سفارتی تعلقات 15 سال بعد بحال ہوگئے، پاکستان اور بنگلا دیش کی دفترخارجہ کا مشاورتی اجلاس آج ڈھاکا میں ہو گا۔
نجی ٹی وی کے مطابق بنگلا دیشی میڈیا کی رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان اور بنگلہ دیش کے دفتر خارجہ کا مشاورتی اجلاس آج ڈھاکا میں ہو گا، جس میں دونوں ممالک کے خارجہ سیکریٹری وفود کی قیادت کریں گے۔
پاکستان کی خارجہ سیکریٹری آمنہ بلوچ دفتر خارجہ کی مشاورت (ایف او سی) میں شرکت کے لیے گزشتہ روز ڈھاکا پہنچی ہیں۔
بنگلہ دیشی میڈیا کا کہنا ہے کہ مشاورتی اجلاس میں باہمی دلچسپی کے امور، علاقائی صورت حال اور دو طرفہ تعاون کے فروغ پر گفتگو متوقع ہے۔
دوسری جانب وزیرخارجہ اسحٰق ڈار کا اپریل کے آخری ہفتے میں دورہ بنگلا دیش متوقع ہے۔
بنگلہ دیشی اخبار دی ڈیلی اسٹار کے مطابق گزشتہ سال 5 اگست کو عوامی لیگ کی زیر قیادت حکومت کے خاتمے کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات بہتر ہو رہے ہیں۔
حسینہ واجد کی حکومت کے خاتمے کے بعد سے پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف اور یونس کی 2 ملاقاتیں ہوئی ہیں، پہلی ملاقات گزشتہ سال ستمبر میں نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موقع پر اور بعد میں دسمبر میں قاہرہ میں ڈی ایٹ سربراہ اجلاس کے موقع پر ہوئی تھی۔
اس کے بعد سے بنگلہ دیش نے پاکستانی شہریوں کے لیے ویزا قوانین میں نرمی کی ہے، اور براہ راست شپنگ کا آغاز کیا ہے۔
پاکستان بنگلہ دیش کے ساتھ ثقافتی تبادلے، تجارت، سیاحت اور سرمایہ کاری کو فروغ دینے کا خواہاں ہے۔
پاکستان بنگلہ دیش جوائنٹ بزنس کونسل کا قیام
پاکستان میں بنگلہ دیش کے ہائی کمشنر اقبال حسین خان نے کہا ہے کہ پاکستان بنگلہ دیش کو برآمدات میں اضافے کے امکانات دیکھتا ہے، خاص طور پر اگر ان کی مصنوعات قیمتیں مسابقتی ہوں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کپاس، چینی، چاول اور گندم جیسی مصنوعات برآمد کرنے کا ارادہ رکھتا ہے، مالی سال 24-2023 میں بنگلہ دیش نے پاکستان کو 6 کروڑ 10 لاکھ ڈالر سے زائد کی برآمدات کیں اور 6 کروڑ 20 لاکھ ڈالر سے زائد مالیت کی اشیا درآمد کیں۔
اقبال حسین خان نے کہا کہ چونکہ پاکستان، افغانستان اور ایران کی مصنوعات کے لیے گیٹ وے کے طور پر کام کرتا ہے، لہذا ڈھاکا ان ممالک سے پاکستان کے راستے بہت ساری اشیا برآمد کرسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش اور پاکستان کے درمیان براہ راست پروازیں شروع کرنے پر بھی بات چیت جاری ہے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: بنگلہ دیش کے پاکستان اور کہ پاکستان نے کہا
پڑھیں:
پاک بنگلہ دیش سفارتی تعلقات کی بحالی اہم پیشرفت
اسلام آباد(طارق محمودسمیر) پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان 15سال کے تعطل کے بعد سفارتی مذاکرات بحال ہوگئے، ڈھاکہ خارجہ سیکرٹریزکی سطح پر مشاورت
کے چھٹے دور میں سیاسی ،معاشی، تجارتی روابط، زراعت، ماحولیات، تعلیم، ثقافتی تبادلے، دفاعی تعاون اور عوامی رابطوں پر باہمی تعاون کے نئے امکانات زیر غور آئے جبکہ باہمی دلچسپی کے امور، علاقائی صورت حال اور دو طرفہ تعاون کے فروغ پر بات چیت کی گئی ، بنگلہ دیش میں شیخ حسینہ واجد حکومت کے خاتمے کے بعد دونوں ملکوں کے تعلقات بدستوربہتری کی جانب گامزن ہیں اور دونوں ملکوں کے درمیان عوامی اور قیادت کی سطح پر قربتیں بڑھ رہی ہیں، وزیراعظم شہباز شریف اوربنگلہ دیش کے چیف ایڈوائزر ڈاکٹر محمد یونس کے درمیان قاہرہ میں ترقی پذیرملکوں کی تنظیم ڈی ایٹ کے سربراہی اجلاس اوراس سے پہلے ستمبر میں اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس کے موقع پر ملاقاتیں ہوئیں جن میں دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے پر اتفاق کیا گیا۔ پاکستان اوربنگلہ دیش کے مذاکرات کی بحالی نہ صرف دوطرفہ تعلقات میں بہتری لانے کا ذریعہ بنے گی بلکہ جنوبی ایشیاء میں مجموعی امن اور ترقی کی راہ بھی ہموار ہونے کی بھی امیدہے،اسی طرح تجارت، تعلیم، سیاحت، اور ثقافتی تبادلے جیسے شعبے دونوں ممالک کے عوام کو قریب لانے میں کلیدی کردار ادا کر سکتے ہیں، پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان خوشگوارتعلقات صرف دونوں ملکوں کے ہی نہیں بلکہ پورے خطے کے مفاد میںہیں ،خاص طور پر اس سے سارک جیسی اہم علاقائی تنظیم کو بحال کیا اور موثربنایا جا سکتا ہے۔ ادھر افغان طالبان نے امریکہ کی جانب سے چھوڑے گئے تقریباً 5 لاکھ فوجی ہتھیاروں کو دہشت گرد تنظیموں کو فروخت یاسمگل ہونے سے متعلق برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ سامنے آئی ہے جب کہ اس سے پہلے امریکی سیکرٹ سروس کے ایک سابق عہدیداربھی انخلاء کے وقت افغانستان میں اسلحہ چھوڑے جانے کو سنگین غلطی قراردے چکے ہیں،اس میںکوئی شک نہیںکہ افغانستان میں چھوڑاگیاامریکہ اسلحہ پاکستان میں دہشت گردی کے لئے استعمال ہورہاہے اوریہ سب کچھ افغان طالبان کی پشت پناہی سے ہورہاہے لہذاامریکہ سمیت عالمی برادری کی ذمہ داری ہے وہ کہ اس سلسلے میں اپنی ذمہ داری پوری کرے اورافغان طالبان کو دوحہ معاہدے کاپابندبنائے جس میں انہوں نے اپنی سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہ ہونے دینے کی یقین دہانی کرائی تھی ۔