UrduPoint:
2025-04-19@07:29:02 GMT

ایران جوہری بم بنانے سے ’بہت دور‘ نہیں، رافائل گروسی

اشاعت کی تاریخ: 17th, April 2025 GMT

ایران جوہری بم بنانے سے ’بہت دور‘ نہیں، رافائل گروسی

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 17 اپریل 2025ء) جوہری توانائی سے متعلق اقوام متحدہ کے ادارے (آئی اے ای اے) کے سربراہ رافائل گروسی بدھ کے روز تہران پہنچے اور انہوں نے ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی سے ملاقات کی تھی۔ آج جمعرات 17 اپریل کو ان کی ایران کی جوہری توانائی کی ایجنسی کے سربراہ محمد اسلامی سے بھی ملاقات ہو رہی ہے۔

تاہم ایران کے اپنے دورے پر روانہ ہونے سے قبل انہوں نے فرانسیسی اخبار ’لموند‘ سے بات چیت میں کہا کہ ایران جوہری بم بنانے کی صلاحیت سے اب ’’بہت دور نہیں‘‘ ہے۔

ان کا کہنا تھا، ’’یہ ایک معمے کی طرح ہے۔ ان کے پاس مختلف اجزا ہیں اور ایک دن وہ بالآخر انہیں ایک ساتھ جمع کر سکتے ہیں۔‘‘

امریکہ سے مکالمت صرف جوہری پروگرام اور پابندیوں سے متعلق، ایران

تاہم جوہری توانائی کے بین الاقوامی ادارے کے سربراہ نے یہ بھی کہا کہ ایران کے ’’وہاں تک پہنچنے سے پہلے اب بھی ایک راستہ باقی ہے۔

(جاری ہے)

مگر یہ بات تسلیم کرنا ہو گی کہ وہ (ایران) اب اس سے زیادہ دور نہیں۔‘‘

انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے سربراہ گروسی نے کہا، ’’بین الاقوامی برادری کو صرف یہی بتانا کافی نہیں ہے کہ ہمارے پاس جوہری ہتھیار نہیں ہیں، تاکہ وہ ایران کی بات پر یقین کر لے۔ بلکہ ہمارا اس قابل ہونا بھی ضروری کہ ہم اس دعوے کی تصدیق بھی کر سکیں۔

‘‘

تہران کا جوہری پروگرام: عمان میں امریکی ایرانی مذاکرات شروع

واضح رہے کہ امریکہ سمیت مغربی ممالک ایک طویل عرصے سے ایران پر شک کرتے رہے ہیں کہ وہ جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ تاہم تہران اس الزام کی مسلسل تردید کرتا رہا ہے اور اس کا اصرار ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پرامن شہری مقاصد کے لیے ہے۔

ایرانی امریکی مذاکرات کا اگلا دور

گروسی کا ایران کا یہ دورہ تہران اور واشنگٹن کے درمیان جوہری امور پر آئندہ ہفتے کے روز ہونے والے دوسرے دور کے مذاکرات سے پہلے ہو رہا ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے کے روز دونوں ممالک کے درمیان پہلے دور کی بات چیت عمان میں ہوئی تھی اور فریقین نے اس ملاقات کو ’’تعمیری‘‘ قرار دیا تھا۔

اسی دوران ایران نے اب اس بات کی تصدیق بھی کر دی ہے کہ امریکہ کے ساتھ جوہری مذاکرات کا اگلا دور اب رواں ہفتے کے اواخر میں روم میں ہوگا۔

اطلاعات ہیں کہ دوسرے دور کی بات چیت میں تکنیکی تحفظات اور تصدیقی اقدامات پر توجہ مرکوز کرنے کے ساتھ ساتھ اس بات کو بھی یقینی بنانے کی کوشش کی جائے گی کہ ایران کی جوہری پیش رفت ہتھیار سازی کی اہلیت تک نہ پہنچ سکے۔

ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی کا کہنا ہے کہ وہ ایک ممکنہ معاہدے کے فریم ورک پر بات چیت شروع کرنے کی امید رکھتے ہیں، لیکن اس کے لیے امریکہ کا ’’تعمیری مذاکراتی موقف‘‘ ضروری ہے۔

اگر ایران نے جوہری ہتھیاروں کا پروگرام نہ چھوڑا تو اسرائیل ’حملے کی قیادت‘ کرے گا، ٹرمپ

عمان میں پہلے دور کی اعلیٰ سطحی بات چیت کے بعد امریکی صدر ٹرمپ نے اس بات پر زور دیا تھا کہ ایران کو ’’جوہری ہتھیار کے تصور سے چھٹکارا حاصل کرنا ہو گا۔

یہ بنیاد پرست لوگ ہیں، اور ان کے پاس جوہری ہتھیار نہیں ہو سکتے۔‘‘

ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے تو یہاں تک کہا تھا کہ مذاکرات ’’اچھی طرح چل رہے ہیں‘‘ اور تہران نے روس کے ساتھ مشاورت کے لیے ایک وفد ماسکو بھی بھیجا ہے۔

یورینیم کی افزودگی پر کوئی سمجھوتہ نہیں

ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی کا کہنا ہے، ’’ایران کی جانب سے یورینیم کی افزودگی حقیقی اور قابل تسلیم معاملہ ہے۔

البتہ ہم ممکنہ خدشات کے رد عمل میں اعتماد سازی کے اقدامات کے لیے تیار ہیں، تاہم مسئلہ افزودگی ناقابل گفت و شنید ہے۔‘‘

یاد رہے کہ مشرق وسطیٰ کے لیے امریکہ کے موجودہ ایلچی اسٹیو وٹکوف نے یورینیم کی افزودگی کو ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا، ’’ایران کو کسی بھی جوہری معاہدے کے حصے کے طور پر یورینیم کی افزودگی کو ’’روکنا اور ختم کرنا‘‘ چاہیے۔

عراقچی نے اپنی بات اسی بیان کے جواب میں کہی۔

امریکہ کا ایران سے براہ راست بات چیت کا ارادہ

اس سال جنوری میں اقتدار میں واپس آنے کے بعد ٹرمپ نے ’’زیادہ سے زیادہ دباؤ‘‘ کی اپنی پالیسی اختیار کرتے ہوئے ایران کے خلاف سخت پابندیاں دوبارہ لگا دی تھیں۔

مارچ میں صڈر ٹرمپ نے ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کو ایک خط بھی لکھا تھا، جس میں مذاکرات پر زور دیا گیا تھا۔ تاہم اس کے ساتھ ہی کوئی معاہدہ نہ ہونے کی صورت میں ایران کے خلاف ممکنہ فوجی کارروائی کی دھمکی بھی دی گئی تھی۔

ادارت: مقبول ملک

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے یورینیم کی افزودگی جوہری ہتھیار کے سربراہ کہ ایران ایران کے ایران کی بات چیت کے ساتھ کے لیے

پڑھیں:

ٹرمپ کا بڑا یوٹرن؟ ایران پر اسرائیلی حملہ روکنے کی خبروں پر اہم بیان

واشنگٹن / تہران: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس رپورٹ پر ردعمل دے دیا ہے جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ انہوں نے ایران کی جوہری تنصیبات پر اسرائیلی حملے کا منصوبہ منسوخ کر دیا ہے۔ 

معروف امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے بدھ کو رپورٹ کیا تھا کہ ٹرمپ نے ایران کے ساتھ جوہری تنازع کے حل کے لیے مذاکرات کا راستہ اختیار کرتے ہوئے اسرائیل کو حملہ نہ کرنے کا مشورہ دیا ہے۔

تاہم ٹرمپ نے جواب میں کہا، ’’یہ نہیں کہوں گا کہ حملہ منسوخ کر دیا گیا۔‘‘ انہوں نے مزید کہا، ’’مجھے ایران کی جوہری تنصیبات پر فوجی کارروائی کی جلدی نہیں، کیونکہ میرا پہلا آپشن ہمیشہ مذاکرات ہوتا ہے۔‘‘

صدر ٹرمپ نے کہا کہ ایران کے پاس ایک عظیم ملک بننے کا موقع ہے، اور اگر دوسرے آپشن (فوجی کارروائی) کی طرف جانا پڑا تو وہ ایران کے لیے بہت نقصان دہ ہوگا۔

ذرائع کے مطابق، اسرائیل نے مئی میں ایران کے جوہری مراکز پر حملے کی منصوبہ بندی کی تھی تاکہ ایران کو جوہری ہتھیار بنانے کی صلاحیت سے پیچھے دھکیلا جا سکے۔ اس حملے کے لیے امریکہ کی مدد ضروری سمجھی گئی تاکہ ایران کی ممکنہ جوابی کارروائی کو روکا جا سکے۔

ادھر ایران اور امریکہ کے درمیان جوہری مذاکرات کے دوسرے دور پر بھی تنازع کھڑا ہوگیا ہے۔ ایرانی وزارت خارجہ نے مذاکرات کے مقام کی تبدیلی کو ’’پیشہ ورانہ غلطی‘‘ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ اقدام نیک نیتی کی کمی کو ظاہر کرتا ہے۔

 

متعلقہ مضامین

  • ایران اور امریکہ کے درمیان جوہری مذاکرات کا دوسرا دور آج روم میں ہوگا
  • امریکا سے جوہری مذاکرات سے قبل ایران کا بھرپور فوجی طاقت کا مظاہرہ
  • ایران کا جوہری پروگرام(2)
  • ٹرمپ ضمانت دیں وہ پہلے کی طرح جوہری معاہدے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے، ایران
  • نئے امریکی ایرانی مذاکرات سے قبل سعودی وزیر دفاع تہران میں
  • یہ نہیں کہوں گا ایران پر اسرائیلی حملہ منسوخ کر دیا، اس کے پاس عظیم ملک بننے کا موقع ہے، ٹرمپ
  • ٹرمپ کا بڑا یوٹرن؟ ایران پر اسرائیلی حملہ روکنے کی خبروں پر اہم بیان
  • IAEA کو غیرجانبدار رہنا چاہئے، رافائل گروسی سے ملاقات کیبعد محمد اسلامی کے تاثرات
  • ایران نے امریکا کا جوہری افزودگی روکنے کا مطالبہ مسترد کردیا