کنشاسا(انٹرنیشنل ڈیسک) افریقی ملک جمہوریہ کانگو (ڈی آر سی) کے شمال مغربی علاقے میں دریائے کانگو میں خوفناک کشتی حادثے کے نتیجے میں کم از کم 50 افراد جاں بحق اور 100 سے زائد لاپتا ہو گئے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق، حادثہ اس وقت پیش آیا جب مبندکا قصبے کے قریب 400 مسافروں کو لے جانے والی لکڑی کی کشتی میں آگ بھڑک اٹھی۔ کشتی متانکومو کی بندرگاہ سے روانہ ہو کر بولمبا جا رہی تھی۔

حادثے کی وجہ کشتی میں ایک خاتون کی جانب سے کھانا پکانے کے دوران لگنے والی آگ بتائی گئی ہے، جس نے دیکھتے ہی دیکھتے پوری کشتی کو لپیٹ میں لے لیا۔

ریڈ کراس اور مقامی حکام نے امدادی کارروائیاں شروع کر دی ہیں، جبکہ درجنوں افراد کو بچا لیا گیا ہے، جن میں سے کئی کی حالت تشویشناک ہے۔ خواتین اور بچے بھی اس حادثے میں متاثر ہوئے، کئی افراد نے تیرنا نہ جاننے کے باعث پانی میں ڈوب کر جان گنوا دی۔

ماہرین کے مطابق، کانگو میں اس طرح کے کشتی حادثات عام ہو چکے ہیں، کیونکہ اکثر کشتیوں پر زیادہ بوجھ اور ناقص حفاظتی انتظامات ہوتے ہیں، جبکہ ریسکیو ٹیمیں بھی ناتجربہ کار ہوتی ہیں۔

یاد رہے کہ گزشتہ دسمبر اور اکتوبر میں بھی کانگو میں اسی نوعیت کے حادثات میں سینکڑوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

Post Views: 4.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: کانگو میں

پڑھیں:

پاکستان اور ایران سے واپس آنے والے 10 لاکھ سے زائد افغان مہاجرین کی مدد کی ہے، عالمی ایجنسی

مجموعی طور پر 15 ستمبر 2023 سے اب تک 8 لاکھ 54 ہزار 33 افراد افغانستان واپس جا چکے ہیں، ان میں سے 6 فیصد (48 ہزار 42 افراد) یکم جنوری 2025 سے اب تک واپس آ چکے ہیں۔ گرفتاری کا خوف (93 فیصد افراد کے) افغانستان واپس آنے کی اہم وجہ ہے، اس کے بعد فرقہ وارانہ دباؤ (29 فیصد) اور خاندان کے کسی رکن کی ملک بدری (18 فیصد) ہے۔ اسلام ٹائمز۔ انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن (آئی او ایم) نے کہا ہے کہ ستمبر 2023 میں افغان واپسی کی تحریکوں میں ڈرامائی اضافے کے بعد سے اب تک اس نے پاکستان اور ایران سے واپس آنے والے 10 لاکھ سے زائد افغان مہاجرین کی مدد کی ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق یہ اعلان ایک ایسے نازک وقت میں سامنے آیا ہے جب حکومت پاکستان نے غیر قانونی غیر ملکیوں کی وطن واپسی کے منصوبے (آئی ایف آر پی) کے دوسرے مرحلے کا آغاز کیا ہے، جس سے 2025 کے دوران ایک اندازے کے مطابق 16 لاکھ غیر قانونی افغان تارکین وطن اور افغان سٹیزن کارڈ (اے سی سی) ہولڈرز متاثر ہوسکتے ہیں۔

ستمبر 2023 سے اب تک 24 لاکھ 30 ہزار سے زائد غیر قانونی افغان مہاجرین پاکستان اور ایران سے واپس آچکے ہیں۔ اقوام متحدہ سے وابستہ بین الحکومتی تنظیم آئی او ایم کے مطابق ان میں سے 54 فیصد کو جبری طور پر واپس بھیجا گیا، تنظیم نے واپس آنے والے 10 لاکھ 3 ہزار 563 افراد کو آمد کے بعد انسانی امداد فراہم کی ہے۔ آئی او ایم افغانستان کے چیف آف مشن میہونگ پارک نے کہا کہ 10 لاکھ کی تعداد تک پہنچنا آئی او ایم اور ہماری شراکت دار ایجنسیوں دونوں کی صلاحیت کے ساتھ ساتھ ایک ایسے ملک میں واپس آنے والے افغانوں کی مدد کرنے کے ہمارے جاری عزم کی عکاسی کرتا ہے، جہاں بہت سے لوگوں کے پاس واپس آنے کے لیے بہت کم یا کچھ بھی نہیں ہے۔

پاکستان سے بڑے پیمانے پر واپسی کی ایک نئی لہر کے ساتھ، سرحد اور واپسی کے علاقوں میں زمینی ضروریات تیزی سے بڑھ رہی ہیں، جو بڑی تعداد میں واپس آنے والوں کو جذب کرنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔ دریں اثنا، آئی او ایم اور اس کے شراکت داروں نے تمام ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ افغانوں کی جبری واپسی کو فوری طور پر روکیں، جب تک کہ کسی شخص کی قانونی حیثیت سے قطع نظر محفوظ، باوقار اور رضاکارانہ واپسی کو یقینی بنانے کے لیے حالات پیدا نہیں ہو جاتے۔ آئی او ایم کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یکم سے 13 اپریل 2025 کے درمیان آئی او ایم نے جبری واپسی میں تیزی سے اضافہ ریکارڈ کیا۔

ایجنسی کے مطابق تقریباً 60 ہزار افراد طورخم اور اسپن بولدک سرحدی مقامات کے ذریعے افغانستان میں داخل ہوئے، آئی او ایم نے ان میں سے 10 ہزار 641 افراد کی مدد کی ہے۔ دریں اثنا، 2023 کے آخر میں ایران سے واپسی مسلسل زیادہ رہی اور 2024 تک جاری رہی، ایرانی حکام نے اس سال جلاوطنی میں اضافہ کرنے کے منصوبوں کا بھی اعلان کیا ہے۔ مجموعی طور پر 15 ستمبر 2023 سے اب تک 8 لاکھ 54 ہزار 33 افراد افغانستان واپس جا چکے ہیں، ان میں سے 6 فیصد (48 ہزار 42 افراد) یکم جنوری 2025 سے اب تک واپس آ چکے ہیں۔ گرفتاری کا خوف (93 فیصد افراد کے) افغانستان واپس آنے کی اہم وجہ ہے، اس کے بعد فرقہ وارانہ دباؤ (29 فیصد) اور خاندان کے کسی رکن کی ملک بدری (18 فیصد) ہے۔

سب سے زیادہ واپس آنے والوں کا تعلق پنجاب (28 فیصد)، بلوچستان (24 فیصد)، سندھ (21 فیصد) اور خیبر پختونخوا (20 فیصد) سے تھا۔ ایک چھوٹا سا حصہ اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری (7 فیصد) سے بھی آیا، پاکستان سے واپسی کے اصل اضلاع میں کراچی (20 فیصد)، کوئٹہ (16 فیصد)، راولپنڈی (14 فیصد) اور پشاور (12 فیصد) شامل ہیں، دوسرے اضلاع میں واپس لوٹنے والوں کا صرف ایک چھوٹا سا حصہ ہے۔ افغانستان میں واپس آنے والے زیادہ تر افراد سرحد کے قریب واقع صوبوں کا رخ کرتے ہیں جن میں کابل (20 فیصد)، قندھار (18 فیصد) اور ننگرہار (17 فیصد) شامل ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • کانگو : کشتی میں آگ لگنے سے ہلاکتیں 148 ہوگئیں
  • دکی: سی ٹی ڈی سے فائرنگ کا تبادلہ، 5 افراد ہلاک
  • کشتی پر آسمانی بجلی گرگئی،ملاح ڈوب کر جاں بحق،2 افراد زخمی
  • دریا میں موجود کشتی پر آسمانی بجلی گرگئی
  • غزہ احتجاج: پاکستان میں کے ایف سی پر حملوں کے الزام میں 170 سے زائد افراد گرفتار
  • کے ایف سی کی برانچز پر حملہ کرنے والے 170 سے زائد افراد گرفتار
  • پاکستان میں بین الاقوامی فاسٹ فوڈ چینز پر حملوں کے الزام میں 170سے زائد افراد گرفتار
  • کانگو ، آگ لگنے کے بعد کشتی ڈوب گئی ، 50 افراد ہلاک ، 200 لاپتہ
  • پاکستان اور ایران سے واپس آنے والے 10 لاکھ سے زائد افغان مہاجرین کی مدد کی ہے، عالمی ایجنسی