سندھ بلڈنگ،ناجائز تعمیرات پر اسحق کھوڑو کی پراسرا ر خاموشی برقرار
اشاعت کی تاریخ: 17th, April 2025 GMT
ڈائریکٹر جلیس احمد صدیقی عہدے سے فارغ ،سید محمد ضیاء کی وسطی میں تعیناتی ، مافیا آزاد
خلاف ضابطہ تعمیرات میں ملوث افراد و عوام دشمن بیٹرز کی سرگرمیاں عروج پر،عوام پریشان
ناظم آباد کے پلاٹ 5A 9/11اور 5E19/15پر بالائی منزلوں کی تعمیرات جاری
سندھ بلڈنگ میں ضلع وسطی کے ڈائریکٹر جلیس احمد صدیقی عہدے سے فارغ، سید محمد ضیاء کو ڈائریکٹر وسطی تعینات کر دیا گیا ۔دوسری طرف سندھ بلڈنگ میںغیر قانونی تعمیرات نظر انداز کرنے کی روش برقرار ہے اور غیر قانونی تعمیرات کا سلسلہ تواتر سے جاری ہے۔ اطلاعات کے مطابق سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے افسران فرائض سے مجرمانہ غفلت برت کر ملکی محصولات کو نہ صرف نقصان پہنچا رہے ہیں،بلکہ عوامی مفادات کے خلاف بھی بروئے کار ہیں جبکہ ڈائریکٹر جنرل سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی محمد اسحاق کھوڑو کی پراسرار خاموشی نے خلاف ضابطہ تعمیرات میں ملوث افراد و عوام دشمن بیٹرز کے حوصلے بلند کر دیے ہیں ۔رہائشی پلاٹوں پر کمرشل عمارتوں کی تعمیرات اور مخدوش عمارتوں پر بالائی منزلوں کی تعمیر سے زیرو ٹالرنس پالیسی سوالیہ نشان بن کر رہ گئی ہے۔ یاد رہے کہ ساتوں اضلاع میں ڈائریکٹر جنرل اسحاق کھوڑو کی تعیناتی کے دوران خلاف ضابطہ بنائی گئی عمارتیں زمین پر موجود ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ عوامی وسماجی حلقوں میں سوال گردش کر رہے ہیں کہ ڈائریکٹر سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کا قبلہ درست کون کریگا ؟دلچسپ امر یہ ہے کہ موصوف کی جانب سے غیر قانونی تعمیرات کو تحفظ فراہم کرکے مال بنانے کا شاندار ریکارڈ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے ۔اس وقت بھی ناظم آباد میں ڈی ڈی ماجد مگسی اے ڈی عاصم صدیقی نے خطیر رقوم بٹورنے کے بعد مافیا کو ناجائز تعمیرات کی چھوٹ دے رکھی ہے۔ ناظم آباد 5E 19/15 اور 5A9/11 پر بالائی منزلوں کی تعمیرات کی جارہی ہے۔ جاری تعمیرات پر موقف لینے کے لئے ڈی جی اسحاق کھوڑو سے رابطے کا کوئی جواب نہیں مل سکا۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
ویزوں کی اچانک منسوخی، ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف 130 غیر ملکی طلبا عدالت پہنچ گئے
امریکا میں 130 سے زائد بین الاقوامی طلبا نے ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف مقدمہ دائر کر دیا ہے، جس میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ ان کے طالبعلمی ویزے غیر قانونی طور پر منسوخ کیے گئے، جس سے ان کی قانونی حیثیت اور مستقبل خطرے میں پڑ گیا۔
عالمی خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق، ان طلبا کا کہنا ہے کہ امریکی امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ (ICE) ایجنسی نے اسٹوڈنٹ اینڈ ایکسچینج وزیٹر انفارمیشن سسٹم میں ان کی حیثیت اچانک ختم کر دی، جس کے نتیجے میں انہیں گرفتاری اور ڈی پورٹ کیے جانے کا خطرہ لاحق ہوا۔
یہ شکایت پہلے جارجیا میں 11 اپریل کو 17 طلبا نے درج کرائی تھی، جس کے بعد مزید 116 طلبا بھی شامل ہو گئے۔ طلبہ کا کہنا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کے امیگریشن کریک ڈاؤن میں انہیں نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
عدالتی دستاویزات کے مطابق، ملک بھر کے تعلیمی اداروں میں پڑھنے والے بین الاقوامی طلبا نے بتایا کہ ان کے ویزے بغیر اطلاع یا وجہ کے منسوخ کیے گئے، جس سے ان کی تعلیم اور رہائش متاثر ہوئی۔
مقدمے میں امریکی اٹارنی جنرل پام بوندی، ہوم لینڈ سیکیورٹی کی سیکریٹری کرسٹی نوم اور ICE کے قائم مقام ڈائریکٹر ٹوڈ لیونز کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ بہت سے طلبا کو قانونی کارروائی کے خوف سے شناخت ظاہر کیے بغیر شامل کیا گیا ہے۔ ایک طالبعلم کا کہنا ہے کہ شاید اس کے پرانے ٹریفک کیس کی بنیاد پر ویزا منسوخ کیا گیا، حالانکہ وہ بند ہو چکا تھا۔ ایک بھارتی طالبعلم نے دعویٰ کیا کہ اس پر لگایا گیا شاپ لفٹنگ کا مقدمہ خارج ہو چکا ہے، مگر پھر بھی اس کا ویزا منسوخ کر دیا گیا۔
طلبا عدالت سے اپیل کر رہے ہیں کہ ان کے ویزے فوری طور پر بحال کیے جائیں تاکہ وہ اپنی تعلیم جاری رکھ سکیں۔