ویب ڈیسک: وفاقی وزیرِ صحت مصطفیٰ کمال کا کہنا ہے کہ قومی شناختی کارڈ نمبر اب میڈیکل ریکارڈ (ایم آر) نمبر کے طور پر کام کرے گا۔

 مصطفیٰ کمال نے نادرا ہیڈ کوارٹر کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے چیئرمین نادرا لیفٹیننٹ جنرل محمد منیر افسر سے اعلیٰ سطح کی ملاقات کی،ملاقات میں اعلان کیا گیا کہ ’ایک مریض، ایک شناخت‘ وژن کے تحت مریضوں کے میڈیکل ریکارڈ کے لیے ایم آر نمبر کا نفاذ کر رہے ہیں جس سے پورے ملک میں کسی بھی وقت مریضوں کا میڈیکل ریکارڈ قابلِ رسائی ہو گا۔

غزہ: اسرائیل کی مختلف مقامات پر بمباری ،مزید 21 فلسطینی شہید

  وزیرِ صحت نے کہا کہ پاکستان کے ہیلتھ سسٹم میں مریضوں کی میڈیکل ہسٹری کا جامع ڈیٹا موجود نہیں، جسے بہتر بنانے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں، اب نادرا کے ڈیٹا بینک کی مدد سے جدید، مؤثر اور مربوط ڈیجیٹل ہیلتھ سسٹم قائم کیا جائے گا، ٹیلی میڈیسن کے ذریعے طبی سہولتیں عوام کی دہلیز تک پہنچائی جائیں گی۔

 مصطفیٰ کمال نے زور دیا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ ہم روایتی نظام سے نکل کر ڈیجیٹل ہیلتھ کو اپنائیں تاکہ معیاری اور پائیدار علاج ہر فرد کو میسر ہو، اس سلسلے میں ملک کا سب سے بڑا اور محفوظ ترین شہری ڈیٹا بیس نادرا نئے ڈیجیٹل ہیلتھ سسٹم میں ریڑھ کی ہڈی کا کام کرے گا،ان کا کہنا ہے کہ ’ایک مریض، ایک شناخت‘ وژن کے تحت پورے ملک میں ایک ایم آر نمبر نافذ کرنے جا رہے ہیں اور اب قومی شناختی کارڈ نمبر ہی ایم آر نمبر ہو گا۔

 یو اے ای جانے والے پاکستانیوں کے لئے اچھی خبر

.

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: میڈیکل ریکارڈ ایم آر

پڑھیں:

ارشد چائے والا پاکستانی یا افغان؟ نادرا رپورٹ میں بڑا انکشاف

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) نے انکشاف کیا ہے کہ ارشد خان نامی شہری کا قومی شناختی کارڈ سال 2018 میں ضبط کر لیا گیا تھا، جب یہ بات سامنے آئی کہ انہوں نے مبینہ طور پر نامکمل اور مشکوک دستاویزات کی بنیاد پر شناختی کارڈ حاصل کیا تھا۔

نادرا حکام کے مطابق، ارشد خان کی شہریت کے حوالے سے سنگین شکوک پائے گئے ہیں، اور ممکنہ طور پر وہ غیر ملکی شہری ہو سکتے ہیں۔ ان کے خلاف نادرا آرڈیننس 2000 کے تحت قانونی نوٹسز بھی جاری کیے گئے، تاہم وہ کئی سالوں تک تصدیقی بورڈ کے سامنے پیش نہ ہوئے۔

سال 2024 میں بھی ارشد خان مطلوبہ اور لازمی دستاویزات پیش کرنے میں ناکام رہے۔ نادرا کے مطابق وہ زمین کی ملکیت، ڈومیسائل، اور 1979 سے پہلے کا تعلیمی ریکارڈ فراہم نہیں کر سکے، جو شہریت کی تصدیق کے لیے بنیادی تقاضے ہیں۔

نادرا کے بیان میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ارشد خان کے ذاتی ریکارڈ میں متعدد تضادات پائے گئے ہیں، جب کہ ان کے نام کی تبدیلی اور خاندانی رجسٹریشن میں بے ضابطگیاں بھی سامنے آئیں، جس سے ان کی شناخت مزید مشتبہ بن گئی ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ معاملے کی مزید تحقیقات جاری ہیں، اور تمام شواہد کی روشنی میں ارشد خان کی شہریت کے متعلق حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔
مزیدپڑھیں:کسی کو اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات کا اختیار نہیں دیا ، عمران خان

متعلقہ مضامین

  • ارشد چائے والا پاکستانی یا افغان؟ نادرا رپورٹ میں بڑا انکشاف
  • ’ارشد چائے والا‘ کیجانب سے پاکستانی شہری ہونیکا دعویٰ تضادات پر مبنی ہے، نادرا رپورٹ میں انکشاف
  • پاکستان اور مصر کا شعبہ صحت میں تعاون پر اتفاق
  • یو اے ای، شناختی کارڈ کی جگہ چہرے کی شناخت کا نظام متعارف
  • امارات میں شناختی کارڈ کی جگہ چہرے کی شناخت کا نظام متعارف
  • مصطفیٰ کمال نے وزیراعظم کے سامنے کراچی میں ہیوی ٹریفک حادثات کا معاملہ اٹھادیا
  • اب وقت آ گیا کہ ہم روایتی نظام سے نکل کر ڈیجیٹل ہیلتھ کو اپنائیں:مصطفی کمال
  • مریضوں کے میڈیکل ریکارڈ کیلئے ایم آر نمبر کا نفاذ کر رہے ہیں، مصطفیٰ کمال کا نادرا کا دورہ
  • قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے عمر ایوب کے الزامات مسترد کر دیے، ریکارڈ کے ساتھ جواب جاری