بھارت کی نام نہاد جمہوریت اقلیتوں کے لئے ایک قبرستان ہے، شرافت علی
اشاعت کی تاریخ: 17th, April 2025 GMT
اپنے جاری کردہ بیان میں لیگی رہنما نے فسطائی مودی حکومت کی جانب سے کشمیریوں اور بھارتی مسلمانوں کے خلاف نسل کشی کی مہم کو تیز کرنے پر دنیا کی مجرمانہ خاموشی کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ اسلام ٹائمز۔ مرکزی سیکرٹری اطلاعات و نشریات مسلم لیگ نواز یوتھ ونگ آزاد جموں و کشمیر شرافت علی خلجی نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں ظلم و بربریت کی تمام حدیں پار کرنے اور بھارت میں مسلمانوں کی شناخت مٹانے کے لئے وقف قانون کو ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے پر نریندر مودی کی زیر قیادت فسطائی بھارتی حکومت کی شدید مذمت کی ہے۔ شرافت علی خلجی نے اپنے جاری کردہ بیان میں فسطائی مودی حکومت کی جانب سے کشمیریوں اور بھارتی مسلمانوں کے خلاف نسل کشی کی مہم کو تیز کرنے پر دنیا کی مجرمانہ خاموشی کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ خون سے لت پت مقبوضہ جموں و کشمیر کی سڑکیں اور مسلسل متنازعہ قانون سازی ایک یاد دہانی ہے کہ بھارت کی نام نہاد جمہوریت اقلیتوں کے لئے ایک قبرستان ہے۔ انہوں نے کہا کہ وقف قانون کا مقصد شفافیت نہیں بلکہ یہ مسلم ثقافت کو تباہ کرنے کے لیے آر ایس ایس کا منصوبہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت غیر مسلم افراد کو زبردستی وقف بورڈز میں داخل کر کے جائیداد کے حقوق سلب کر کے اور مستقبل میں املاک کو ضبط کرنے کے لیے ریکارڈ کو ڈیجیٹائز کر کے اسرائیل کے نوآبادیاتی ہتھکنڈوں کو اپنا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت نے بھارت کو مسلم اقلیت کے لیے ایک جہنم بنا دیا، جن کی مساجد کو منہدم، حجاب پہننے پر بچوں کو قتل اور وقف زمینوں پر ہندو مندر بنانے کے لیے قبضہ کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے اقوام متحدہ اور عالمی طاقتوں پر زور دیا کہ وہ بھارت اور اسرائیل کو نسل کشی کرنے والی ریاستیں اور آر ایس ایس کو ایک دہشت گرد تنظیم قرار دیں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق تنازعہ کشمیر کے حل کے لیے ٹھوس اور عملی اقدامات کریں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
بھارت مانے یا نہ مانے ہم کہیں گے کہ کلبوشن کو انہوں نے ہی بھیجا ہے، جسٹس محمد علی مظہر
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ نے سماعت کی۔ دورانِ سماعت خواجہ حارث نے کہا ہے کہ ٹرائل میں رولز پر عمل ہوا یا نہیں اس پر آج عدالت کو آگاہ کروں گا۔ اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ میں سویلنز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل سے متعلق سماعت ہوئی۔ جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ نے سماعت کی۔ دورانِ سماعت خواجہ حارث نے کہا ہے کہ ٹرائل میں رولز پر عمل ہوا یا نہیں اس پر آج عدالت کو آگاہ کروں گا، آرٹیکل 36 کا تعلق غیر ملکی شہریوں سے ہے، فارن نیشنل کو قونصلر تک رسائی دی گئی ہے، اگر کوئی جرم کرتا ہے جس ملک سے وہ آئے گا اس ملک کو سینڈنگ اسٹیٹ کہیں گے۔
جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ مطلب کلبھوشن آیا تو بھارت سینڈنگ اسٹیٹ کہلائے گا۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل کا کہنا ہے کہ سینڈنگ اسٹیٹ کے حوالے سے اسے اسٹیٹ شہری تصور کیا جائے گا۔ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ مطلب بھارت مانے یا نہ مانے ہم کہیں گے کہ انہوں نے ہی بھیجا ہے، ویانا کنونشن کے مطابق کلبھوشن کے معاملے میں بھارت سینڈنگ اسٹیٹ ہی ہے۔ سویلینز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کیس کی سماعت کل تک ملتوی کر دی گئی۔