وزیراعظم شہباز شریف کی زیرصدارت وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کام کے امور پر جائزہ اجلاس میں بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد، نیشنل یونیورسٹی آف سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی اور کامسیٹس یونیورسٹی لاہور کیمپس سمیت اہم اداروں میں ہنر مندی کے پیشہ ورانہ تربیتی مراکز کے قیام کے لیے ہواوے کے ساتھ تعاون پر روشنی ڈالی گئی۔

وزیراعظم شہباز شریف کو تفصیلی بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ ہواوے کے مصنوعی ذہانت، کلاؤڈ کمپیوٹنگ، بگ ڈیٹا اور سائبر سیکیورٹی کے خصوصی تربیتی پروگراموں کو غلام اسحاق خان انسٹی ٹیوٹ، یونیورسٹی آف انجینیئرنگ ٹیکسلا اور مہران یونیورسٹی جامشورو کے نصاب میں بھی شامل کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: آئی ٹی پارک کی تکمیل سے 10 ہزار افراد کو ملازمت کے مواقع ملیں گے، وزیراعظم شہباز شریف

اجلاس میں بتایا گیا کہ وفاقی تعلیم اور پیشہ ورانہ تربیت کی وزارت ہواوے کے ساتھ شراکت میں ایک لاکھ 46 ہزار 367 طلبا کو تربیت فراہم کرنے سمیت 13 لیبارٹریز کو اپ گریڈ بھی کرے گی، جس سے توقع ہے کہ اسلام آباد، گلگت بلتستان اور آزاد جموں و کشمیر کی کمیونٹیز کو فائدہ پہنچے گا۔

وزیراعظم شہباز شریف نے ملک بھر کے اسکولوں میں چھٹی جماعت سے آئی ٹی کی تعلیم کو لازمی مضمون بنانے کے لیے فوری حکمت عملی مرتب کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ آئی ٹی سیکٹر کو فروغ دینا اور ٹیکنالوجی سے متعلقہ برآمدات کو بڑھانا حکومت کی بنیادی ترجیحات میں شامل ہیں۔

مزید پڑھیں:وزیراعظم شہباز شریف نااہل ہونے جارہے ہیں، پی ٹی آئی کا دعویٰ

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے صوبائی حکومتوں پر زور دیا کہ وہ اسکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں میں یکساں آئی ٹی نصاب اور تربیتی معیارات کو فروغ دینے میں تعاون کریں، تاکہ مساوی اور معیاری تعلیم کی جانب پیش قدمی کی جاسکے۔

وزیر اعظم نے اسلام آباد، گلگت بلتستان، آزاد جموں و کشمیر اور بلوچستان سمیت پسماندہ علاقوں میں آئی ٹی کی تربیتی اقدامات شروع کرنے کے لیے خصوصی ہدایات جاری کیں۔

مزید پڑھیں: خراب انٹرنیٹ سروس کیخلاف درخواست پر وزارتِ داخلہ اور انفارمیشن ٹیکنالوجی سے جواب طلب

وزیراعظم شہباز شریف نے زور دیا کہ تربیتی پروگرام اس معیار کے ہونے چاہییں کہ فارغ التحصیل افراد نہ صرف ملک میں بلکہ بیرون ملک بھی روزگار کے مواقع سے استفادہ کرسکیں۔

تفصیلی بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کمیونیکیشن نے مالی سال 2024-25 کے دوران ملک بھر میں 6 لاکھ سے زائد افراد کو عمومی اور اعلیٰ درجے کی آئی ٹی ٹریننگ فراہم کی ہے۔

مزید پڑھیں: اسلام آباد آئی ٹی پارک جلد تعمیر کیا جائے، وزیر اعظم کی ہدایت

اس ضمن میں 6 لاکھ میں سے مجموعی طور پر 49 ہزار سے زائد افراد نے اعلیٰ درجے کی خصوصی تربیت حاصل کی، جس کا مقصد انہیں قومی اور بین الاقوامی آئی ٹی جاب مارکیٹس میں اعلیٰ کردار کے لیے تیار کرنا تھا۔

اجلاس میں وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور احد خان چیمہ، وفاقی وزیر آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام شزا فاطمہ، پی ایم یوتھ پروگرام کے چیئرمین رانا مشہود احمد خان، سینیئر سرکاری حکام اور ہواوے کے سی ای او ایتھن سن نے بھی شرکت کی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آئی ٹی انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کام چھٹی جماعت شزا فاطمہ شہباز شریف لازمی مضمون وزیر اعظم.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ا ئی ٹی چھٹی جماعت شزا فاطمہ شہباز شریف لازمی مضمون انفارمیشن ٹیکنالوجی وزیراعظم شہباز شریف ہواوے کے ا ئی ٹی آئی ٹی کے لیے

پڑھیں:

چینی کمپنی کا پاکستانی بحری صنعت میں بڑی سرمایہ کاری کیلیے اظہارِ دلچسپی

چین کی ایک معروف تعمیراتی کمپنی نے پاکستان کی بحری صنعت میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری میں دلچسپی کا اظہار کیا ہے، جو نہ صرف بندرگاہی ترقی کو فروغ دے گی بلکہ ملکی معیشت اور ماحولیاتی تحفظ کے شعبوں میں بھی نمایاں بہتری لائے گی۔

اسپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل (ایس آئی ایف سی) کی معاونت سے پاکستان اور چین کے درمیان بڑھتے ہوئے معاشی تعاون کے تحت، چینی کمپنی کی جانب سے کراچی پورٹ، پورٹ قاسم اور گوادر جیسے اہم بندرگاہی مراکز میں سرمایہ کاری کے مختلف مواقع کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔

ان بندرگاہوں کو سرمایہ کاروں کے لیے نہایت پرکشش قرار دیا گیا ہے، جو خطے میں تجارت، سیاحت اور بحری سرگرمیوں کو نئی بلندیوں تک لے جا سکتے ہیں۔

اس ضمن میں ایک اہم اور انقلابی تجویز سامنے آئی ہے جس کے تحت پورٹ قاسم پر نمکین پانی کو پینے کے قابل بنانے کے لیے ایک “ڈی سیلینیشن پلانٹ” لگانے پر غور کیا جا رہا ہے۔ چین نے اس منصوبے کے ذریعے پاکستان کو پانی کی قلت کے دیرینہ مسئلے کے حل کے لیے بھرپور تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔

یہ جدید پلانٹ نہ صرف صنعتی ضروریات کے لیے پانی فراہم کرے گا بلکہ مقامی آبادی کی گھریلو ضروریات کو بھی پورا کرنے میں مدد دے گا۔ اس منصوبے سے نہ صرف مقامی لوگوں کو روزگار کے مواقع میسر آئیں گے بلکہ بحری صنعت سے منسلک بنیادی ڈھانچے (انفراسٹرکچر) کی ترقی بھی ممکن ہو سکے گی۔

یہ منفرد اور اہم سرمایہ کاری منصوبہ پاکستان کی ماحولیاتی پالیسی اور موسمیاتی تبدیلیوں کے خلاف مزاحمتی اہداف سے ہم آہنگ ہے۔ بندرگاہی ترقی کے ساتھ ساتھ یہ منصوبہ بحری سیاحت کے فروغ میں بھی معاون ثابت ہوگا، جو پاکستان کے ساحلی علاقوں کی معیشت میں مثبت تبدیلی لانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

چین اور پاکستان کی وزارت بحری امور نے مستقبل میں بھی مشترکہ ترقیاتی منصوبوں پر مل کر کام جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے، جس سے دونوں ممالک کے درمیان اسٹریٹجک شراکت داری مزید مستحکم ہو گی۔

ایس آئی ایف سی کے مؤثر اقدامات اور چین کی دلچسپی کے باعث پاکستان کے بحری شعبے میں ترقی کی نئی راہیں کھلنے لگی ہیں، جو عالمی سرمایہ کاروں کے لیے بھی پاکستان کو ایک پرکشش منزل کے طور پر پیش کر رہی ہیں۔

Post Views: 3

متعلقہ مضامین

  • زیر التوا ٹیکس مقدمات جلد نمٹانا اور آمدن بڑھانا معاشی استحکام کے لیے ناگزیر ہیں، وزیراعظم شہباز شریف
  • تمام صوبوں کو ساتھ لیکر چلنا حکومت، افواج کا وژن، بلوچستان کی سڑکوں کے مخالف تنگ نظر: شہباز شریف
  • وزیراعظم کا ہنگری سے ویزے میں نرمی سمیت دیگر شعبوں میں ایم او یوز پر دستخط پر اظہار اطمینان
  • وزیراعظم کا ہنگری سے ویزے میں نرمی سمیت دیگر شعبوں میں ایم او یوز پر  اظہار اطمینان
  • چینی کمپنی کا پاکستانی بحری صنعت میں بڑی سرمایہ کاری کیلیے اظہارِ دلچسپی
  • وزیراعظم شہباز شریف سے لارڈ واجد خان کی ملاقات، پاک برطانیہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے پر تبادلہ خیال
  • فچ درجہ بندی میں بہتری خوش آئند مگر ہمیں مزید محنت کرنی ہے، وزیراعظم شہباز شریف
  • پاکستان کے زرعی گریجوایٹس اعلیٰ تعلیم کے لیے چین جا رہے ہیں، شہباز شریف
  • آئی ایم ایف پروگرام میں چین کا کردار مثالی تھا: وزیرِ اعظم شہباز شریف