معروف بھارتی موسیقار اے آر رحمان کا ابھجیت کے ٹیکنالوجی کے حد سے زیادہ استعمال کے الزامات پر ردعمل سامنے آگیا۔

بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق گلوکار ابھجیت نے حال ہی میں اے آر رحمان پر موسیقی میں ٹیکنالوجی کے حد سے زیادہ استعمال کا الزام عائد کیا۔ ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ رحمان ڈیجیٹل آلات پر زیادہ انحصار کرتے ہیں، جس کے باعث روایتی موسیقاروں کو روزگار کے مواقع کم مل رہے ہیں۔

اب اے آر رحمان نے ان الزامات پر ردعمل دیتے ہوئے بھارتی میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا، ’سب کچھ میرے سر ڈال دینا اچھا ہے، لیکن میں ابھجیت سے اب بھی محبت کرتا ہوں۔ میں انہیں کیک بھی بھیجوں گا۔ یہ ان کی رائے ہے اور رائے رکھنے میں کوئی برائی نہیں۔‘

رحمان نے وضاحت دی کہ وہ اب بھی لائیو روایتی موسیقاروں کے ساتھ کام کرتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ انہوں نے حال ہی میں دبئی میں 60 خواتین پر مشتمل ایک آرکسٹرا قائم کیا ہے، جنہیں ماہانہ تنخواہ، بیمہ اور دیگر سہولیات دی جا رہی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ فلم ’چھاوا‘ اور ’پونین سلون‘ سمیت کئی منصوبوں میں 200 سے زائد موسیقاروں نے حصہ لیا ہے۔

واضح رہے کہ اے آر رحمان اس وقت ’لاہور 1947‘، ’تھگ لائف‘ اور ’تیرے عشق میں‘ کے لیے موسیقی ترتیب دے رہے ہیں۔

Post Views: 3.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: انہوں نے

پڑھیں:

مصنوعی ذہانت سے تیارکردہ مواد پر امریکی اکثریت کا بھروسہ

امریکیوں کی ایک بڑی اکثریت کا کہنا ہے کہ وہ آرٹیفیشل انٹیلیجنس یعنی مصنوعی ذہانت سے پیدا ہونے والی زیادہ تر معلومات پر بھروسہ کرتے ہیں، جو تیزی سے آن لائن عام ہوتی جارہی ہے۔

کوئناپیاک یونیورسٹی کی جانب سے جاری کردہ ایک نئے سروے کے مطابق 51 فیصد جواب دہندگان یقین رکھتے ہیں کہ وہ مصنوعی سے تیار کردہ مواد پر ’کچھ وقت‘ کے لیے بھروسہ کرسکتے ہیں۔

سروے کے نتائج کے دوسرے سرے پر، 24 فیصد جواب دہندگان سمجھتے ہیں کہ وہ اس نوعیت کی معلومات پر ’شاید ہی کبھی‘ بھروسہ کر سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

دوسری جانب 24 فیصد جواب دہندگان سمجھتے ہیں کہ وہ معلومات پر زیادہ تر یا ہر وقت بھروسہ کر سکتے ہیں، اگرچہ زیادہ تر جواب دہندگان نے کہا کہ وہ عام طور پر مصنوعی ذہانت سے تیار کردہ مواد پر بھروسہ کرتے ہیں۔

ماہرین نے ان لوگوں پر توجہ مرکوز کی جو مصنوعی ذہانت کی مرہون منت معلومات پر بھروسہ نہیں کرتے،کوئناپیاک یونیورسٹی کے کمپیوٹر سائنس کے ایسوسی ایٹ پروفیسر برائن اونیل کے مطابق امریکیوں کی اکثریت آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے ذریعے پیدا ہونے والی معلومات پر صرف کچھ وقت یا شاید ہی کبھی بھروسہ کرتی ہے۔

’۔۔۔کیونکہ جب وہ تحقیق کے لیے آرٹیفیشل انٹیلیجنس کا استعمال کرتے ہیں تو یہ صحت مند شکوک و شبہات کی نشاندہی کرتا ہے۔‘

مزید پڑھیں:

رائے شماری کے اس سروے میں کہا گیا ہے کہ مصنوعی ذہانت سے پیدا ہونے والا مواد پر مردوں کے اعتماد کی بلند ترین سطح تھی، 28 فیصد نے زیادہ تر یا ہر وقت معلومات پر اعتماد کا اظہار کیا، اس کے مقابلے میں صرف 15 فیصد خواتین نے یہی بات کہی۔

صرف سات مہینے پہلے، جواب دہندگان کی اکثریت نے کہا کہ وہ آرٹیفیشل انٹیلیجنس سے تیار کردہ مواد اور خودکار ’چیٹ بوٹس‘ کی صداقت پر بھروسہ نہیں کرتے ہیں۔

سروے میں شامل نوجوان جواب دہندگان نے کہا کہ وہ بوڑھے لوگوں کی نسبت اس نوعیت کے مواد پر زیادہ بھروسہ کرتے ہیں۔ زیادہ تنخواہ کمانے والے افراد آرٹیفیشل انٹیلیجنس سے تیار کردہ مواد پر زیادہ اعتماد ظاہر کرتے ہیں جبکہ آمدنی کی سطح گرنے سے یہی اعتماد ختم ہوتا نظر آتا ہے۔

مزید پڑھیں:

کوئناپیاک یونیورسٹی کا یہ سروے 3 سے 7 اپریل کے درمیان کیا گیا تھا، جس میں 1,562 بالغ افراد شامل تھے، اس میں غلطی کا مارجن 2.5 فیصد پوائنٹس ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آرٹیفیشل انٹیلیجنس امریکی جواب دہندگان سروے کوئناپیاک یونیورسٹی

متعلقہ مضامین

  • اماراتی عوام کیلئے جدید ٹیکنالوجی والا آئی ڈی کارڈ متعارف کرانے کی تیاری
  • ہمیں روز اپنی خوراک میں کتنی مقدار میں چینی لینی چاہیے؟
  • سی آئی ڈی میں نئے اے سی پی کی انٹری، ساتھی کرداروں کا ردعمل کیسا تھا؟
  • مصنوعی ذہانت سے تیارکردہ مواد پر امریکی اکثریت کا بھروسہ
  • پاکستان مہاجرین کی آڑ میں داعش کے جنگجو افغانستان بھیج رہا ہے، امریکہ کا الزام
  • بھارتی سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ: اردو سے دوستی کریں، یہ بھارت کی زبان ہے
  • فلم پھولے پر اعتراضات، انوراگ کشیپ سینسر بورڈ اور برہمن برادری پر برس پڑے
  • بھارتی سپریم کورٹ نے اردو زبان کے خلاف درخواست مسترد کر دی
  • یہ دوبارہ نہیں ہوگا، ابراہیم علی خان نے پاکستانی نقاد کو دیئے ردعمل پر غلطی تسلیم کرلی