ہیموفیلیا میں جسم سے خون بہنے لگے تو رُکتا نہیں
اشاعت کی تاریخ: 17th, April 2025 GMT
ہیموفیلیا خون کی بیماریوں کی ایک ایسی قسم ہے جس میں انسان کے جسم سے خون بہنا شروع ہو جاتا ہے اور پھر کسی بھی طور پر نہیں رکتا۔
اس مرض کے مریضوں میں اضافہ ہو رہا ہے جس کے حوالے سے آج پوری دنیا میں شعور اجاگر کرنے کا دن منایا جا رہا ہے۔
وقت گزر نے کے ساتھ خون سے متعلق سامنے آنے والی بیماریوں میں ایک ہیموفیلیا بھی ہے۔
یہ ایک ایسی بیماری ہے جس میں مبتلا مریضوں کو اگر چوٹ لگ جائے تو ان کا خون رکنے کا نام ہی نہیں لیتا، ایسے مریضوں کو زندہ رہنے کے لیے خون سے لیا گیا پلازمہ لگانے کی ضرورت پڑتی ہے۔
ماہرینِ صحت کا کہنا ہے کہ اس بیماری کا شکار مریضوں میں ایسے پروٹین کی کمی واقع ہو جاتی ہے جو خون جمانے کے عمل میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے، جس کے باعث اس مرض میں مبتلا افراد کا خون معمولی چوٹ یا زخم لگ جانے کی صورت میں مسلسل بہنے لگتا ہے۔
خیبر پختون خوا میں ہیموفیلیا کے مرض میں مبتلا مریضوں کی تعداد 2 ہزار سے زیادہ ہے، جن میں سے بیشتر کا تعلق دیہی علاقوں سے ہے۔
ہیموفیلیا کا تعلق بھی ان بیماریوں میں سے ہے جو شعور کی کمی کی وجہ سے لوگوں کو لگ جاتی ہیں۔
ماہرینِ صحت کا کہنا ہے کہ علاج و معالجہ اپنی جگہ تاہم حکومت کو چاہیے کہ عوام میں اس بیماری سے متعلق شعور اجاگر کرنے کے لیے بھی اقدامات کرے۔
Post Views: 3.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
قومی ادارہ صحت کی کانگو بخار اور سن اسٹروک سے متعلق ایڈوائزری جاری
قومی ادارہ صحت نے کانگو بخار اور ہیٹ ویو، سن سٹروک سے متعلق ایڈوائزریز جاری کردی ہیں۔
ایڈوائزریز صحت کے متعلقہ اداروں کو بیماریوں کی روک تھام کے حوالے سے بروقت اور مناسب اقدامات کرنے کے لئے جاری کی گئی۔
ایڈوائزری میں کانگو بخار کو بھی ٹارگٹ کیا گیا جو کہ ایک خاص قسم کے وائرس (نیرو وائرس) سے ہونے والی بیماری ہے اور متعدد جانوروں، جیسے بکری، بھیڑ اور خرگوش وغیرہ کے بالوں میں چھپی ہوئی چیچڑیوں (ایک قسم کا کیڑا) میں پایا جاتا ہے۔
یہ وائرس انسانوں میں، چیچڑی کے کاٹنے ،جانور ذبح کرنے کے دوران اور اس کے فوراً بعد متاثرہ جانوروں کے خون یا بافتوں کےذریعے منتقل ہوتا ہے۔
یہ وائرس متاثرہ شخص سے صحت مندشخص میں بھی منتقل ہو سکتا ہے۔ 2024 میں پاکستان میں اس بیماری کے61 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔
عوام کو ہدایت دی گئی ہے کہ ہلکے رنگ کے کپڑے پہنیں تاکہ کپڑوں پر موجود چیچڑی کا آسانی سے پتہ چل سکے۔ اگر جلد یا لباس پر چیچڑی موجود ہو تو اسےمحفوظ طریقے سے ہٹا دیں۔ ایسے علاقوں میں جانے سے گریز کریں جہاں ٹِکس (چیچڑی) بکثرت ہوں ۔
ہیٹ ویو اور سن اسٹروک سے متعلق ایڈوائزریز میں کہا گیا ہے کہ دنیا بھر کی طرح پاکستان کو گرمی کی لہر سمیت گلوبل وارمنگ کی وجہ سے شدید موسمیاتی تبدیلیوں کا سامنا ہے۔ ہر سال ملک میں گرمی کی لہر کے خطرات اور اثرات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ جس کے نتیجے میں ہیٹ اسٹروک کی وجہ سے بیماری اور اموات میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
احتیاطی تدابیر میں بتایا گیا کہ براہ راست سورج کی روشنی اورڈی ہائیڈریشن سے بچنا ہیٹ اسٹروک کی پیچیدگیوں کو روک سکتا ہے۔