سپریم کورٹ میں 9 مئی واقعات سے متعلق کیس میں تحریک انصاف کے سینیٹر اعجاز چوہدری کی درخواستِ ضمانت پر سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کر دی گئی ہے۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے استفسار کیا کہ اعجاز چوہدری کے خلاف کیا شواہد موجود ہیں؟ اس پر اسپیشل پراسیکیوٹر نے مؤقف اختیار کیا کہ اعجاز چوہدری کی ایسی ویڈیوز موجود ہیں جن میں وہ لوگوں کو اکسانے کی ترغیب دیتے دکھائی دیتے ہیں۔

ڈی ایس پی لاہور ڈاکٹر جاوید نے عدالت میں پیمرا سے حاصل کردہ ریکارڈ پیش کیا، جس پر اعجاز چوہدری کے وکیل نے مؤقف دیا کہ پیش کیے گئے شواہد محض ٹی وی انٹرویو پر مشتمل ہیں۔

مزید پڑھیں: کوٹ لکھپت جیل انتظامیہ کا سینیٹر اعجاز چوہدری کے پروڈکشن آرڈرز پر عملدرآمد سے انکار

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ بے شک انٹرویو ہے، لیکن آپ کا مؤکل نوجوانوں کو اکسا رہا تھا۔ جسٹس شفیع صدیقی نے نشاندہی کی کہ ایک انٹرویو 17 مئی کا اور ایک آڈیو 10 مئی کی ہے۔

جسٹس شکیل احمد نے ریمارکس دیے کہ اگر اکسانے کا کیس ہے تو 9 مئی یا اس سے پہلے کا ٹھوس ثبوت عدالت میں پیش کیا جائے۔ عدالت نے پولیس کو مزید شواہد پیش کرنے کی ہدایت دی اور سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کردی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

سپریم کورٹ سینیٹر اعجاز چوہدری.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: سپریم کورٹ سینیٹر اعجاز چوہدری سینیٹر اعجاز چوہدری

پڑھیں:

سپریم کورٹ: فوجی عدالتوں میں سویلین ٹرائل کا معاملہ، سماعت 28 اپریل تک ملتوی

سپریم کورٹ کے 7 رکنی آئینی بینچ نے جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ وزارتِ دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے اپنے جواب الجواب میں دلائل پیش کیے۔

سماعت کے دوران جسٹس حسن اظہر رضوی نے سوال اٹھایا کہ پک اینڈ چوز کس بنیاد پر کیا گیا؟ اس پر خواجہ حارث نے وضاحت دی کہ معاملہ پک اینڈ چوز کا نہیں بلکہ جرم کی نوعیت کے مطابق کیس انسداد دہشتگردی عدالت یا فوجی عدالت میں بھجوایا جاتا ہے۔

جسٹس مسرت ہلالی نے آرمی ایکٹ کی دفعہ 8/3 پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ کیا سویلین اس کے دائرہ کار میں آتے ہیں؟ اس پر خواجہ حارث نے کہا کہ اس دفعہ کا تعلق فورسز کے ممبران کے ڈسپلن سے ہے۔

مزید پڑھیں: سویلینز کا ملٹری ٹرائل: شکایت کنندہ خود کیسے ٹرائل کر سکتا ہے، جسٹس جمال مندوخیل کا استفسار

جسٹس حسن اظہر رضوی نے بھی استفسار کیا کہ اگر کوئی سویلین آرمی انسٹالیشنز پر حملہ کرتا ہے تو اس کا اس شق سے کیا تعلق بنتا ہے؟ اس پر جسٹس نعیم اختر افغان نے ریمارکس دیے کہ یہ دفعہ واضح طور پر صرف فورسز کے ممبران کے لیے ہے، اگر سویلین کا ذکر مقصود ہوتا تو قانون میں الگ وضاحت کی جاتی۔

جسٹس نعیم اختر افغان نے مزید کہا کہ 1973 کے آئین میں مارشل لا ادوار کی بہت سی دفعات شامل کی گئیں، بعد میں آئینی ترامیم کے ذریعے آئین کو اس کی اصل شکل میں لایا گیا، تاہم آرمی ایکٹ سے متعلق شقوں کو تبدیل نہیں کیا گیا۔

وزارتِ دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے اپنے دلائل مکمل کرلیے، جس کے بعد عدالت نے کیس کی سماعت 28 اپریل تک ملتوی کردی۔ آئندہ سماعت پر اٹارنی جنرل عدالت میں دلائل پیش کریں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

جسٹس امین الدین خان جسٹس حسن اظہر رضوی خواجہ حارث سپریم کورٹ فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ: فوجی عدالتوں میں سویلین ٹرائل کا معاملہ، سماعت 28 اپریل تک ملتوی
  • 9 مئی مقدمات، 4 ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے کا فیصلہ، ملزموں کے حقوق کا تحفظ کیا جائیگا: چیف جسٹس
  • 9؍مئی مقدمات میں ملزمان کے حقوق کا تحفظ کیا جائے گا،چیف جسٹس
  • سپریم کورٹ نے فواد چوہدری کی درخواست پر ایڈوکیٹ جنرل پنجاب کو نوٹس جاری کردیا 
  • بانی پی ٹی آئی کی 9 مئی سے متعلق 8 مقدمات میں ضمانت کی درخواستوں پرسماعت ملتوی
  • نومئی مقدمات میں ملزمان کے حقوق کا تحفظ کیا جائے گا: چیف جسٹس
  • 9 مئی مقدمات میں ملزمان کے حقوق کا تحفظ کیا جائے گا: چیف جسٹس
  • 9 مئی مقدمات میں ملزمان کے حقوق کا تحفظ کیا جائے گا، چیف جسٹس
  • سینیٹر اعجاز چودھری کیخلاف کیا شواہد ہیں؟سپریم کورٹ نے پولیس کومزید شواہد پیش کرنے کی ہدایت کردی