پاکستانی ٹیکس نظام غیرمنصفانہ اور بیہودہ ہے، عالمی بینک WhatsAppFacebookTwitter 0 17 April, 2025 سب نیوز

اسلام آباد(آئی پی ایس) عالمی بینک (ورلڈ بینک) نے پاکستان کے ٹیکس نظام کو “انتہائی غیر منصفانہ اور بے ہودہ” قرار دیتے ہوئے زور دیا ہے کہ جائیداد کو مؤثر طریقے سے ٹیکس نیٹ میں لایا جائے اور اس کا درست اندراج و ٹیکس لگایا جائے۔

عالمی بینک کے مطابق تنخواہ دار طبقے پر بڑھتا ہوا بوجھ صرف اسی صورت میں کم ہو سکتا ہے جب ٹیکس نیٹ کو وسعت دی جائے اور تمام آمدن کو اس میں شامل کیا جائے۔

عالمی بینک نے مزید کہا کہ محصولات کے نظام میں اصلاحات کی ضرورت ہے کیونکہ موجودہ نظام سے قلیل مدتی فائدے تو حاصل ہو رہے ہیں لیکن طویل مدتی آمدنی کے مواقع ضائع ہو رہے ہیں۔

اخراجات کے حوالے سے پائڈ کے وائس چانسلر ندیم جاوید نے انکشاف کیا کہ ترقیاتی بجٹ کا 40 فیصد کمیشن کی صورت میں ضائع ہو جاتا ہے کیونکہ آڈیٹر جنرل پاکستان (AGPR) کے بغیر 5 سے7 فیصد کمیشن دیے کوئی بل کلیئر نہیں ہوتا۔

انہوں نے کہا:”یہ ایک حقیقت ہے اور سب کو معلوم ہے۔” ورلڈ بینک کے لیڈ کنٹری اکنامسٹ ٹوبیاس ہاک نے اسلام آباد میں پائڈ کے زیر اہتمام ہونے والی کانفرنس “پاکستان کا مالیاتی راستہ:شفافیت اور اعتماد کو فروغ دینا” کے ایک پینل مباحثے میں کہا:”زرعی آمدنی پر صوبائی سطح پر ٹیکس ایک مثبت قدم ہے، اب جائیداد کے شعبے کو بھی درست طریقے سے رجسٹر اور ٹیکس نیٹ میں لایا جانا چاہیے۔ ڈیجیٹل نظام کے ذریعے ٹیکس نیٹ کو وسعت دینا اور تمام آمدن شامل کرنا تنخواہ دار طبقے پر بوجھ کم کرنے کی راہ ہموار کر سکتا ہے۔

“انہوں نے اس بات پر حیرت کا اظہار کیا کہ24کروڑ کی آبادی میں صرف 50لاکھ لوگ ٹیکس ریٹرن فائل کرتے ہیں، اور زیادہ تر ٹیکس جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) کی شکل میں وصول کیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا”پاکستان کا ٹیکس نظام انصاف کے اصولوں کے لحاظ سے غیر منصفانہ ہے، اگر ملک صرف 50 لاکھ فائلرز کے ساتھ چلتا رہا تو اس سے کوئی دیرپا حل ممکن نہیں۔”

پرائم کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر علی سلمان نے کہا کہ نظام میں وضاحت کی ضرورت ہے اور ودہولڈنگ ٹیکس کی تعداد کم کی جائے۔

انہوں نے بتایا کہ اس وقت 88ودہولڈنگ ٹیکسز موجود ہیں جن میں سے 45ٹیکسز کی آمدن ایک ارب روپے سے بھی کم ہے۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: عالمی بینک ٹیکس نظام ٹیکس نیٹ انہوں نے

پڑھیں:

زیر التوا ٹیکس مقدمات جلد نمٹانا اور آمدن بڑھانا معاشی استحکام کے لیے ناگزیر ہیں، وزیراعظم شہباز شریف

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کھربوں روپے مالیت کے زیر التوا ٹیکس کیسز کا فوری فیصلہ ملکی معیشت کے استحکام کے لیے ناگزیر ہے، اور اگر آمدن میں اضافہ نہ کیا گیا تو قرضوں کے بوجھ سے نجات ممکن نہیں۔

ایف بی آر کے پرفارمنس مینجمنٹ سسٹم کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ادارے کی ڈیجیٹائزیشن کا عمل خوش آئند ہے، تاہم یہ ایک طویل اور چیلنجز سے بھرا سفر ہے، جس میں حائل رکاوٹوں کو مسلسل محنت سے دور کرنا ہوگا۔ ایف بی آر کی ٹیم کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے امید ظاہر کی کہ اہداف کے حصول کے لیے یہی جذبہ برقرار رہے گا۔

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ٹیکس محصولات میں گزشتہ سال کی نسبت 27 فیصد اضافہ حوصلہ افزا پیشرفت ہے، تاہم قومی معیشت کو قرضوں کے بوجھ سے نکالنے کے لیے ٹیکس نیٹ کو مزید وسعت دینا اور آمدن میں خاطر خواہ اضافہ ناگزیر ہے۔ اگر قرضوں پر انحصار جاری رہا تو یہ بوجھ مستقبل میں مزید بڑھتا چلا جائے گا اور پاکستان کبھی بھی آئی ایم ایف جیسے اداروں کے چنگل سے آزادی حاصل نہیں کر سکے گا۔

مزید پڑھیں: پاکستان کی معاشی پوزیشن منفی سے مستحکم ہوگئی، عالمی ریٹنگ ایجنسی فچ کا اعلامیہ

وزیراعظم نے زور دیا کہ ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھ کر قومی خدمت کے جذبے سے فرائض انجام دیں۔ ایف بی آر ماضی میں ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کے مؤثر نفاذ میں ناکام رہا، اب وقت آگیا ہے کہ کارکردگی میں موجود تمام خامیوں کو دور کیا جائے اور ادارے کی استعداد کار کو عالمی معیار کے مطابق بنایا جائے۔

قبل ازیں وزیرِ اعظم نے ایف بی آر کے ہیڈ کوارٹر کا دورہ کیا، جہاں پرال (PRAL)، ڈیجیٹل انوائسنگ، اور پرفارمنس مینجمنٹ سسٹم کے حوالے سے بریفنگ کے ساتھ ساتھ ایف بی آر کے نئے ڈلیوری یونٹ کا دورہ اور افسران سے ملاقات کروائی گئی۔

وزیرِاعظم کو بتایا گیا کہ ایف بی آر میں ڈیٹا کی بنیاد پر فیصلہ سازی کا نظام متعارف کروایا جا رہا ہے جس میں نادرا، بینکنگ اور دیگر شعبوں سے ادائیگیوں و اثاثہ جات کی خریداری کا ڈیٹا لیا جا رہا ہے. ایف بی آر کو بین الاقوامی معیار سے ہم آہنگ کرنے اور ٹیکس بیس میں اضافے کے لیے ایف بی آر جدید و خودکار نظام کے اطلاق کے لیے اقدمات کر رہا ہے۔

مزید پڑھیں: ریکوڈک پاکستان کی معاشی ترقی میں کلیدی کردار ادا کرےگا، سی ای او بیرک گولڈ مارک برسٹو

وزیرِ اعظم کے ایف بی آر کی اصلاحات و ڈیجیٹائیزیشن کے ویژن کے مطابق پوری ویلیو چین کو ڈیجیٹائیز کیا جارہا ہے۔ اس کے علاوہ ڈیجیٹل انوائسنگ کی تمام تر تیاریاں مکمل ہیں جس کا جلد اجرا کردیا جائے گا۔ بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ رواں مالی سال کے لیے ٹیکس گوشواروں کو مزید آسان کردیا گیا ہے۔ نئے نظام کے تحت 35 سے زائد ایسی مزید کمپنیاں ٹیکس نظام میں شامل ہو گئی ہیں۔

وزیرِ اعظم نے ایف بی آر کے افسران کی کارکردگی کو بہتر کرنے اور سزا و جزا کے اصول کو مد نظر رکھتے ہوئے افسران کی کارکردگی کی جانچ کے لیے مکمل طور پر خودکار اور ڈیجیٹل نظام کا اجرا بھی کیا۔ نظام کے تحت افسران کی کارکردگی کی جانچ پڑتال کے بعد انہیں مالی فوائد اور ترقی میسر ہو سکے گی۔

وزیرِ اعظم کو ایف بی آر کے نئے قائم کردہ ڈلیوری یونٹ کا دورہ بھی کروایا گیا جس میں افسران سے ملاقات کے ساتھ ساتھ وزیرِ اعظم نے نظام کا جائزہ بھی لیا۔ وزیرِ اعظم نے نظام کی تعریف کی اور کہا کہ ایف بی آر ڈلیوری یونٹ کے افسران ملک و قوم کا قیمتی اثاثہ ہیں، پر امید ہوں کہ یہ ملک کے ٹیکس نظام کو عصری تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے اور ملکی آمدن میں اضافے میں اپنا کلیدی کردار ادا کریں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ایف بی آر شہباز شریف

متعلقہ مضامین

  • کھربوں روپے کے زیر التوا ٹیکس کیسز کے فوری فیصلے ناگزیر ہیں،وزیراعظم
  • زیر التوا ٹیکس مقدمات جلد نمٹانا اور آمدن بڑھانا معاشی استحکام کے لیے ناگزیر ہیں، وزیراعظم شہباز شریف
  • قرضوں سے جان چھڑانی ہے تو ریونیو بڑھانا ہوگا، وزیراعظم شہبازشریف
  • قرضوں سے جان چھڑانی ہے تو ریونیو بڑھانا ہوگا، وزیراعظم
  • حکومت کا آئندہ مالی سال کا بجٹ عید الاضحی سے قبل پیش کرنے کا فیصلہ
  • نئے مالی سال کا بجٹ عید الاضحی سے پہلے پیش کرنے کا فیصلہ
  • ورلڈ بینک نے پاکستانی ٹیکس نظام کو ’بیہودہ‘ قرار دیکر اس میں اصلاحات کا مشورہ دے دیا
  • پاکستان کا ٹیکس نظام غیرمنصفانہ اور بیہودہ ہے: عالمی بینک
  • ابوظبی میں پاکستانی زرعی محقق ڈاکٹر غلام سرور کو عالمی ایوارڈ دیا گیا