ٹرمپ انتظامیہ کا سخت قدم: ہارورڈ یونیورسٹی کا ٹیکس استثنیٰ ختم
اشاعت کی تاریخ: 17th, April 2025 GMT
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے ہارورڈ یونیورسٹی کا ٹیکس استثنیٰ ختم کرنے کا حکم دے دیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق، ٹرمپ انتظامیہ نے انٹرنل ریونیو سروس (IRS) کو ہدایت دی ہے کہ ہارورڈ کو حاصل خیراتی تعلیمی ادارے کا درجہ واپس لے لیا جائے۔
اس سے قبل صدر ٹرمپ ہارورڈ کی 2 ارب ڈالر سے زائد وفاقی امداد بھی منجمد کر چکے ہیں۔ وائٹ ہاؤس کا مؤقف تھا کہ ہارورڈ یونیورسٹی کو کیمپس میں یہود دشمنی روکنے کے لیے داخلوں، تدریس اور ملازمتوں کے عمل میں تبدیلی لانا ہوگی، مگر یونیورسٹی نے اس مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے الزام لگایا کہ حکومت ادارے پر کنٹرول حاصل کرنا چاہتی ہے۔
ٹیکس استثنیٰ کا درجہ امریکا میں عام طور پر خیراتی، مذہبی، تعلیمی اور فلاحی اداروں کو حاصل ہوتا ہے، بشرطیکہ وہ سیاسی سرگرمیوں سے دور رہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ہارورڈ کے خلاف فی الحال کوئی واضح ثبوت موجود نہیں، اور IRS کو غیر جانبدار رہنا چاہیے۔
امریکی میڈیا کے مطابق، ٹرمپ پہلے ہی IRS میں سیاسی تقرریاں کرچکے ہیں، جس پر تنقید جاری ہے۔ ٹرمپ نے اپنی سوشل میڈیا ایپ "ٹروتھ سوشل" پر لکھا کہ "ہارورڈ اب معیاری ادارہ نہیں، یہ ایک مذاق ہے جو نفرت اور حماقت سکھاتا ہے، اور اسے مزید فنڈنگ نہیں ملنی چاہیے۔"
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ویزوں کی اچانک منسوخی، ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف 130 غیر ملکی طلبا عدالت پہنچ گئے
امریکا میں 130 سے زائد بین الاقوامی طلبا نے ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف مقدمہ دائر کر دیا ہے، جس میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ ان کے طالبعلمی ویزے غیر قانونی طور پر منسوخ کیے گئے، جس سے ان کی قانونی حیثیت اور مستقبل خطرے میں پڑ گیا۔
عالمی خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق، ان طلبا کا کہنا ہے کہ امریکی امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ (ICE) ایجنسی نے اسٹوڈنٹ اینڈ ایکسچینج وزیٹر انفارمیشن سسٹم میں ان کی حیثیت اچانک ختم کر دی، جس کے نتیجے میں انہیں گرفتاری اور ڈی پورٹ کیے جانے کا خطرہ لاحق ہوا۔
یہ شکایت پہلے جارجیا میں 11 اپریل کو 17 طلبا نے درج کرائی تھی، جس کے بعد مزید 116 طلبا بھی شامل ہو گئے۔ طلبہ کا کہنا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کے امیگریشن کریک ڈاؤن میں انہیں نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
عدالتی دستاویزات کے مطابق، ملک بھر کے تعلیمی اداروں میں پڑھنے والے بین الاقوامی طلبا نے بتایا کہ ان کے ویزے بغیر اطلاع یا وجہ کے منسوخ کیے گئے، جس سے ان کی تعلیم اور رہائش متاثر ہوئی۔
مقدمے میں امریکی اٹارنی جنرل پام بوندی، ہوم لینڈ سیکیورٹی کی سیکریٹری کرسٹی نوم اور ICE کے قائم مقام ڈائریکٹر ٹوڈ لیونز کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ بہت سے طلبا کو قانونی کارروائی کے خوف سے شناخت ظاہر کیے بغیر شامل کیا گیا ہے۔ ایک طالبعلم کا کہنا ہے کہ شاید اس کے پرانے ٹریفک کیس کی بنیاد پر ویزا منسوخ کیا گیا، حالانکہ وہ بند ہو چکا تھا۔ ایک بھارتی طالبعلم نے دعویٰ کیا کہ اس پر لگایا گیا شاپ لفٹنگ کا مقدمہ خارج ہو چکا ہے، مگر پھر بھی اس کا ویزا منسوخ کر دیا گیا۔
طلبا عدالت سے اپیل کر رہے ہیں کہ ان کے ویزے فوری طور پر بحال کیے جائیں تاکہ وہ اپنی تعلیم جاری رکھ سکیں۔