غزہ میں جنگ بندی کے خاتمہ پر اسرائیلی کارروائیوں میں ابتک 5 لاکھ لوگ بے گھر
اشاعت کی تاریخ: 17th, April 2025 GMT
امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے کہا ہے کہ غزہ میں جاری جنگ سے بڑی تعداد میں شہری ہلاک اور بے گھر ہو رہے ہیں جبکہ بنیادی ڈھانچے کی تباہی سے ضروری خدمات کی فراہمی بری طرح متاثر ہوئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:غزہ کا گمنام ہیرو، پیاسوں تک پانی پہنچانے والا ابراہیم علوش
اقوام متحدہ کے امدادی شراکت داروں کا اندازہ ہے کہ 18 مارچ کے بعد اسرائیلی فوج کے احکامات پر تقریباً پانچ لاکھ لوگوں نے نقل مکانی کی ہے جن میں ہزاروں افراد جنگ بندی سے پہلے ہی کئی مرتبہ بے گھر ہو چکے ہیں۔
پناہ گزینوں کے لیے خیمے دستیاب نہیںامدادی کارکنوں نے بتایا ہے کہ بڑی تعداد میں پناہ گزینوں کے لیے خیمے دستیاب نہیں ہیں۔ جنوبی غزہ کے علاقے خان یونس میں نقل مکانی کر کے آنے والے خاندانوں کو چند کمبل اور ترپالیں ہی فراہم کی جا سکی ہیں۔
گزشتہ ہفتے ‘اوچا’ کی ٹیم نے علاقے میں بے گھر لوگوں کے ٹھکانوں کا دورہ کر کے بتایا کہ وہاں بیشتر لوگ گنجان پناہ گاہوں میں مقیم ہیں جن کی خوراک، پانی اور ادویات تک رسائی نہایت محدود ہے۔
امدادی کارروائیوں پر پابندیاقوام متحدہ کے امدادی شراکت داروں نے بتایا ہے کہ علاقے میں شدید غذائی قلت بڑھ رہی ہے جبکہ خصوصی خوراک وصول کرنے والے بچوں کی تعداد میں گزشتہ ماہ دو تہائی کمی آئی ہے۔
7 ہفتے سے غزہ میں کوئی امدادی سامان نہیں آیاامدادی کی ترسیل پر پابندیوں کے باعث ہسپتالوں کو طبی سازوسامان کی فراہمی متاثر ہوئی ہے جس سے مریضوں اور زخمیوں کی زندگی خطرے میں ہے۔ 7 ہفتے سے غزہ میں کوئی امدادی سامان نہیں آیا اور علاقے میں عسکری کارروائیاں بڑھتی جا رہی ہیں، جس کے باعث امدادی کارکنوں کے لیے اپنا کام انجام دینا مشکل ہو گیا ہے۔
‘اوچا’ نے بتایا ہے کہ اسرائیل کے حکام طے شدہ امدادی کارروائیوں کی اجازت دینے سے انکار کر رہے ہیں۔ آج 6 مقامات پر امدادی پہنچائی جانا تھی لیکن اسرائیلی حکام نے 2 کارروائیوں کے لیے ہی سہولت فراہم کی۔
خوراک کی قلتامداد کی رسائی پر پابندیوں اور عدم تحفظ کے باوجود امدادی ادارے جنگ سے تباہ حال لوگوں کو مدد پہنچانے کی ہرممکن کوشش کر رہے ہیں۔ اجتماعی باورچی خانوں میں روزانہ 10 لاکھ کھانے تیار کیے جاتے ہیں لیکن یہ بڑے پیمانے پر غذائی ضروریات کی تکمیل کے لیے کافی نہیں کیونکہ غزہ کی 21 لاکھ آبادی کا انحصار امدادی خوراک پر ہے۔
‘اوچا’ نے کہا ہے کہ بین الاقوامی قانون کے تحت، شہریوں بشمول امدادی کارکنوں، طبی عملے اور ہسپتالوں کو جنگ سے تحفظ ملنا چاہیے اور شہریوں کی بنیادی ضروریات پوری ہونی چاہییں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل اقوام متحدہ امداد اوچا بے گھر غزہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل اقوام متحدہ اوچا بے گھر اقوام متحدہ بے گھر کے لیے
پڑھیں:
پی اے سی ارکان کارکن ثنا اللہ خان مستی خیل کے خلاف کارروائیوں پر شدید احتجاج، اجلاس منعقد کرنے سے انکار
اسلام آباد (آئی این پی )قومی اسمبلی کی پبلک اکائونٹس کمیٹی (پی اے سی) کے ارکان نے رکن ثنا اللہ خان مستی خیل کے خلاف کارروائیوں پر شدید احتجاج کرتے ہوئے اجلاس منعقد کرنے سے انکار کردیا۔
کمیٹی اجلاس چیئرمین جنید اکبر خان کی زیر صدارت اجلاس شروع ہوا ۔ پی اے سی اجلاس آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیے بغیر ختم کردیا گیا، جنید اکبر خان نے کہا کہ کل ثنا اللہ مستی خیل نے پوچھا تھا کہ واپڈا میں جنرل کیوں ہوتا ہے، شاید وہ کسی کو اچھا نہیں لگا اس کے میٹرز، ٹرانسفارمر اتار لئے گئے، اسی طرح کا رویہ ہے تو میرا نہیں خیال کہ میٹنگ جاری رکھنی چاہئے۔
کمیٹی رکن خواجہ شیراز محمود نے کہا کہ جو بھی فیصلہ ہو ہم آپ کے ساتھ کھڑے ہوں گے، سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ احتجاج میں سیشن نہیں کرنا چاہئے، آپ کو اسپیکر کو لکھنا چاہئے۔حنا ربانی کھر کا کہنا تھا کہ ممبر کا سوال اٹھانے میں یہ ری ایکشن ہو سکتا ہے تو پھر ہم اپنا اپنا کوئی اور کام کرلیں، نوید قمر نے کہا کہ بالکل اس معاملے کو اسپیکر کے ساتھ اٹھائیں۔
ثنا اللہ خان مستی خیل کا کہنا تھا کہ رات گئے میرے گاؤں کے میٹر اکھاڑ کر لے گئے، ٹرانسفارمر اٹھا کر لے گئے ہیں، ہم پاکستان کے وفادار ہیں، 22 ،23 سال سے پارلیمان میں آرہا ہوں، بیشک میرے گھر کو گرا کر ویڈیو بھجوا دیں۔سید نوید قمر نے کہا کہ ایک پہ حملہ سب پہ حملہ ہے، اس کو سنجیدگی سے لیناچاہئے، افنان اللہ خان نے کہا کہ میں بھی اس کی مذمت کرتا ہوں، اس کے خلاف ایکشن لینا چاہئے۔
حنا ربانی کھر نے کہا اس کو اردو میں شاید کہیں گے غنڈا گردی ہے، جنید اکبر خان نے کہا میں سیکرٹری کو بلا لیتا ہوں۔
سیکیورٹی اداروں میں بغاوت کو ہوا دینے والا ملک کا دشمن ہے : آرمی چیف
مزید :