پنجاب اسمبلی: محکمہ ہیلتھ کے افسر سراپا احتجاج: ان سے بات کریں، سپیکر، متعدد بل پیش، اپوزیشن کا احتجاج
اشاعت کی تاریخ: 17th, April 2025 GMT
لاہور (خصوصی نامہ نگار) پنجاب اسمبلی کا اجلاس ایک گھنٹہ47 منٹ کی تاخیر سے سپیکر ملک محمد احمد خان کی صدارت میں شروع ہوا۔ اجلاس میں محکمہ لیبر اور انسانی وسائل کے حوالے سے سوالوں کے جوابات متعلقہ پارلیمانی سکرٹری نے دیئے۔ اجلاس میں رکن اسمبلی کرسٹوفر فیبلوس نے حافظ آباد میں زہریلی مٹھائی کھانے سے تین بچوں کی ہلاکت کا معاملہ اسمبلی میں اٹھا دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ سینیٹری ورکر عرفان کو بلدیہ کی جانب سے مٹھائی دی گئی کہ آوارہ کتوں کو کھلا دے۔ سینیٹری ورکر کو کوئی آوارہ کتا نہیں ملا تو وہ مٹھائی کا ڈبہ ساتھ لے گیا۔ علاقے کے بچوں نے مٹھائی کھا لی جس سے تین بچے جاں بحق ہوگئے، دو کی حالت تشویشناک ہے جبکہ تین کی حالت تسلی بخش ہے۔ پولیس نے ورکر عرفان کو پکڑ لیا ہے جبکہ اس میں عرفان کا کوئی قصور نہیں ہے۔ سپیکر پنجاب اسمبلی نے پارلیمانی وزیرمیاں مجتبیٰ شجاع الرحمان کو ایک گھنٹے میں تمام معاملے کی انکوائری کی ہدایت کر دی۔ گذشتہ روز اپوزیشن حسب معمول ایوان میںنعرے بازی کرتے ہوئے داخل ہوئی۔ اپوزیشن اراکین نے بانی پی ٹی آئی کی تصاویر اور احتجاجی نعروں والے کتبے اٹھا رکھے تھے۔ حکومتی رکن امجد علی جاوید نے ایوان میں کہا کہ پچھلے آٹھ روز سے محکمہ ہیلتھ کے افسران سراپا احتجاج ہیں، حکومت کو ان سے بات کرنی چاہیے، جس پر سپیکر ملک محمد احمد خان نے کہا کہ چیف وہپ رانا ارشد کوشش کریں کہ انیس رکنی کابینہ کے علاوہ کوئی اور مل جائے تو ان سے بات کریں۔ کرسچئن کمیونٹی نے پنجاب اسمبلی میں گڈ فرائی ڈے اور ایسٹر کے دن چھٹی دینے کا مطالبہ کردیا۔ مطالبہ کرسچیئن کمیونٹی کے رہنما کرسٹوفر فیلبوس نے کیا۔ وزیر پارلیمانی امور میاں مجتبی شجاع الرحمن نے گزیٹڈ چھٹیوں کے ساتھ اس معاملے کو جوڑ دیا اور کہا کہ گزیٹڈ چھٹیاں دیکھنے کے بعد ہی کچھ کیا جا سکتا ہے۔ حکومتی رکن امجد علی جاوید نے ایوان میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نہروں کے معاملے پر پنجاب اور سندھ کو مل بیٹھ کر بات کرنی چاہیے۔ جس پر پیپلز پارٹی کی رکن نرگس فیض اعوان نے کہا کہ سندھ نے کہاں پنجاب کا حق مارا ہے، ہماری قیادت پر کیوں تنقید کی جارہی ہے۔ جس پر سپیکر نے کہا کہ امجد علی جاوید نے جو بات کی ہے وہ ٹھیک ہے، نہروں کے معاملے پر آپس میں مل بیٹھ کر بات کرنی چاہیے۔ وقفہ سوالات کے بعد پارلیمانی سیکرٹری برائے پارلیمانی امور خالد رانجھا نے ترمیمی آرڈینینس پولیس آرڈر 2025 ایوان میں پیش کردیا گیا جسے متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا گیا۔ اسی طرح مسودہ قانون ترمیم صوبائی موٹر گاڑیاں 2025ء، مسودہ قانون ترمیم صوبائی موٹر گاڑیاں 2025ء، مسودہ قانون ترمیم ڈرگز 2025ء، مسودہ قانون ترمیم صوبائی موٹر گاڑیاں 2025ء، مسودہ قانون ترمیم سٹامپ 2025ء، مسودہ قانون ترمیم صوبائی ملازمین کا سماجی تحفظ 2025ء بل بھی ایوان میں پیش کئے گئے۔ مذکورہ تمام بل پارلیمانی سیکرٹری برائے پارلیمانی امور خالد رانجھا نے ایوان میں پیش کئے جنہیں متعلقہ قائمہ کمیٹیز کے سپرد کردیا گیا۔ صوبائی وزیر زراعت عاشق کرمانی نے ایوان میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کسان کارڈ چھوٹے فارمر کو سپورٹ کرتا ہے، کسان کارڈ کے ذریعے باون ارب روپے کی لاگت سے چھوٹے کاشتکار نے بیج خریدا۔ اس کارڈ کے ذریعے کسان ڈیزل اور زرعی ادویات بھی خرید سکتا ہے، قاعدے قانون کے تحت حکومت گندم کی قیمت کا تعین نہیں کرتی۔ حکومتی ایم پی اے ملک وحید نے کہا محکمہ فوڈ سود کے نیچے دبتا جارہا تھا، محکمہ بھی چل نہیں پارہا تھا، حکومت کے پاس 89 لاکھ میٹرک ٹن گندم موجود ہے، تیرہ لاکھ بہتر ہزار میٹرک ٹن گندم بیچی ہے، حکومت پنجاب گندم نہیں خریدے گی، محکمہ کا قرضہ تین سو پینتیس ارب سے کم ہوکر چودہ ارب روپے رہ گیا ہے، ہم کسان کو گندم سٹور کرنے کے لئے کسان کو ریلیف دینے جارہے ہیں۔ ملک وحید کی جانب سے وزیر اعلی پنجاب کی اسٹیٹمنٹ ہو بہو پڑھنے پر ایوان میں قہقے، ملک وحید کا مزید کہنا تھا کہ تحریک انصاف نے اس ملک میں قانون کی دھجیاں بکھیریں، نو مئی کا واقعہ انہوں نے کیا۔ ذوالفقار علی شاہ نے ایوان میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فوڈ سکیورٹی ہر ملک کی اولین ترجیح ہوتی ہے، سمجھ نہیں آرہی کہ ہنسیں یا روئیں۔گندم کو سٹور نہیں کر سکتے۔ سود سے جان چھڑائیں جو حرام ہے۔ اپوزیشن رکن وقاص مان نے ایوان میں گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ فری ٹریڈ پالیسی سے کسان کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ فائدہ مڈل مین اٹھائے گا ،حکومت کو چاہیے کوئی پرائس دے۔ حکومتی رکن احسن رضا خان نے کہا کہ بطور حکومتی رکن حکومت کی گندم پالیسی سے اتفاق نہیں کرتا۔ ایلیٹ کلاس صرف ایک پیزا تین ہزار کا کھاتی ہے، کسان سے بائیس سو روپے من گندم لینا کہاں کا انصاف ہے۔ حکومتی رکن احسن رضا خان کی جانب سے گندم پر حکومتی پالیسی سے اتفاق نہ کرنے پر اپوزیشن بنچوں سے ڈیسک بجا کر خراج تحسین پیش کیا۔ پنجاب اسمبلی اجلاس کا ایجنڈا مکمل ہونے پینل آف دی چیئرمین نے اجلاس کل دوپہر دو بجے تک ملتوی کر دیا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب اسمبلی نے ایوان میں حکومتی رکن نے کہا کہ
پڑھیں:
ن لیگ کا منشور ہے کہ کسان کو اسکی محنت کا پورا معاوضہ ملے: وزیرِ اعظم
وزیرِ اعظم شہباز شریف— فائل فوٹووزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ وزیرِ اعلیٰ پنجاب کی جانب سے گندم کے کاشت کاروں کے لیے خصوصی پیکیج کا اعلان قابلِ ستائش ہے۔
اپنے ایک بیان میں وزیرِ اعظم نے کہا کہ ساڑھے 5 لاکھ کاشت کاروں کو گندم سپورٹ فنڈ کے تحت 15 ارب روپے کے فنڈز کی منظوری خوش آئند قدم ہے، پنجاب میں گندم کے کاشت کاروں کے لیے آبیانہ اور فکس ٹیکس میں بھی چھوٹ کاشت کاروں کے لیے ریلیف ہے۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ملک سے دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑنے کے لیے ہمارا جہاد جاری رہے گا۔
وزیرِ اعظم نے کہا کہ کسانوں کو 4 ماہ مفت اسٹوریج سہولت سے گندم کو موسمیاتی اثرات سے محفوظ رکھنے میں آسانی ہو گی، پاکستان کی خوش حالی کسان کی خوش حالی سے جڑی ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستان مسلم لیگ ن کا منشور ہے کہ کسان کو اس کی محنت کا پورا پورا معاوضہ ملے، گندم کے کاشت کاروں کے لیے پیکیج کے اعلان پر وزیرِ اعلیٰ پنجاب اور ان کی ٹیم کو خراجِ تحسین پیش کرتا ہوں۔