امریکہ کی جانب سے یمن کے الحدیدہ پر 4 بار حملہ
اشاعت کی تاریخ: 17th, April 2025 GMT
15 مارچ سے، امریکی حکومت نے، صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حکم پر، اسرائیلی رژیم سے منسلک بحری جہازوں کی حمایت کے لیے یمن پر فضائی حملے دوبارہ شروع کیے اور ان میں شدت پیدا کر دی۔ اسلام ٹائمز۔ العالم چینل نے جمعرات کی صبح اطلاع دی ہے کہ امریکی فوج نے یمن کے مغربی صوبے الحدیدہ کو جارحانہ حملوں کا نشانہ بنایا۔ فارس نیوز کے مطابق، یمنی ذرائع نے جمعرات کی صبح اطلاع دی ہے کہ امریکی دہشت گرد افواج نے اس ملک پر جارحانہ اور مجرمانہ حملے جاری رکھے ہیں۔ الحدیدہ صوبے میں المسیرہ چینل کے نمائندے نے بتایا کہ امریکی جنگی طیاروں نے التحیتا ضلع پر 4 بار بمباری کی۔ اس سے قبل کچھ مقامی ذرائع نے اطلاع دی تھی کہ امریکی جنگی طیاروں نے 15 تھرمو بارک بموں کے ساتھ صنعاء (یمن کا دارالحکومت) اور اس کے مضافات کے مختلف علاقوں کو نشانہ بنایا۔ 15 مارچ سے، امریکی حکومت نے، صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حکم پر، اسرائیلی رژیم سے منسلک بحری جہازوں کی حمایت کے لیے یمن پر فضائی حملے دوبارہ شروع کیے اور ان میں شدت پیدا کر دی۔ یمنی حکام کا کہنا ہے کہ امریکیوں کے دعووں کے برخلاف کہ وہ صرف فوجی تنصیبات اور ڈھانچے کو نشانہ بنا رہے ہیں، درحقیقت یہ حملے رہائشی عمارتوں اور شہریوں پر کیے جا رہے ہیں، جن کے نتیجے میں بے گناہ شہری شہید ہو رہے ہیں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کہ امریکی
پڑھیں:
یمن میں آئل پورٹ پر امریکی حملوں میں کم ازکم 38 افراد شہید، 102 زخمی
یمن میں بندرگاہ پر امریکی حملوں میں کم ازکم 38 افراد شہید ہوگئے، امریکا نے خبردار کیا ہے کہ حوثیوں نے بحیرہ احمر میں بحری جہازوں پر حملے بند نہ کیے تو وہ حوثیوں کے خلاف حملے جاری رکھے گا۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق حوثیوں کے زیر انتظام ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ جمعرات کو یمن میں آئل پورٹ پر امریکی حملوں میں کم از کم 38 افراد شہید ہو گئے، جو امریکا کی جانب سے ایران کے حمایت یافتہ عسکریت پسندوں پر اب تک کے مہلک ترین حملوں میں سے ایک ہیں۔
امریکا نے متنبہ کیا ہے کہ اگر حوثیوں نے بحیرہ احمر کے جہازوں پر حملے بند نہیں کیے تو وہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اقتدار سنبھالنے کے بعد مشرق وسطیٰ میں اپنے سب سے بڑے فوجی آپریشن میں بڑے پیمانے پر ہونے والے حملوں کو نہیں روکے گا۔
المسیرہ ٹی وی کا کہنا ہے کہ جمعرات کو ایندھن کی مغربی بندرگاہ راس عیسیٰ پر ہونے والے حملوں میں 102 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں، جس کے بارے میں امریکی فوج کا کہنا ہے کہ اس کارروائی کا مقصد حوثی عسکریت پسند گروپ کے لیے ایندھن کا ایک ذریعہ ختم کرنا ہے۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کی جانب سے حوثیوں کی ہلاکتوں کی تعداد اور ان کے اپنے تخمینے کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں امریکی سینٹرل کمانڈ نے کہا کہ ان کے پاس حملوں کے ابتدائی اعلان کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔
اس نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا تھا کہ ’ان حملوں کا مقصد حوثیوں کی طاقت کے معاشی منبع کو کم کرنا تھا، جو اپنے ہم وطنوں کا استحصال کر رہے ہیں اور انہیں شدید تکلیف پہنچا رہے ہیں‘۔
نومبر 2023 سے اب تک حوثی باغیوں نے آبی گزرگاہ سے گزرنے والے بحری جہازوں پر درجنوں ڈرون اور میزائل حملے کیے ہیں اور کہا ہے کہ وہ غزہ کی جنگ کے خلاف احتجاج کے طور پر اسرائیل سے منسلک بحری جہازوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔
انہوں نے غزہ میں دو ماہ کی جنگ بندی کے دوران جہاز رانی کے راستوں پر حملے روک دیے تھے، اگرچہ انہوں نے گزشتہ ماہ غزہ پر اسرائیل کے حملے کی تجدید کے بعد دوبارہ حملے شروع کرنے کا عہد کیا تھا ، لیکن اس کے بعد سے انہوں نے کسی حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔
حوثی حکام کا کہنا ہے کہ مارچ میں دو روز تک جاری رہنے والے امریکی حملوں میں 50 سے زائد افراد شہید ہوئے تھے۔
Post Views: 4