Express News:
2025-04-19@07:35:32 GMT

پاک ایران تبادلہ تجارت پالیسی ازسرنو مرتب کرنے پراتفاق

اشاعت کی تاریخ: 17th, April 2025 GMT

اسلام آباد:

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تجارت اور قائمہ کمیٹی برائے خزانہ و محصولات کے مشترکہ اجلاس میں دونوں کمیٹیوں نے وفاقی سیکریٹری تجارت اور وزیر تجارت کی غیر حاضری پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اسے پارلیمانی بالادستی کے خلاف قرار دیا.

جبکہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے چیئرمین سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ ملک اسٹے آرڈرز پر نہیں چلتے۔

انھوں نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کسٹمز اتھارٹی نے عدالتی حکم پر انحصار کر کے اپنی ذمہ داریوں سے ہاتھ کھینچ لیا.

اجلاس میں پاکستان اورایران کے درمیان تبادلہ تجارت پالیسی کو ازسرنو مرتب کرنے پر اتفاق کیا گیا، نئی پالیسی میں اس امر کو یقینی بنایا جائے گا کہ درآمدات وبرآمدات پر پاکستان یا ایران کسی بھی فریق کو نقصان نہ ہو.

پالیسی کا ابتدائی مسودہ مشترکہ کمیٹی کی منظوری کے بعد وفاقی کابینہ کو باضابطہ طور پر پیش کیا جائے گا۔کمیٹی نے وزارت تجارت کو 10 دن میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت بھی کی ہے۔

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

وفاقی حکومت نے ججز تبادلہ کیس میں تمام درخواستیں خارج کرنے کی استدعا کردی

اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔16 اپریل ۔2025 )ججز سنیارٹی کیس میں وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ میں جواب جمع کروا دیا ہے وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز سمیت تمام درخواست گزاروں کی درخواستیں خارج کرنے کی استدعا کرتے ہوئے ججز کے تبادلوں کو آئین کے مطابق قرار دے دیا. نجی ٹی وی کے مطابق سپریم کورٹ میں ججز سنیارٹی کیس میں وفاقی حکومت نے جواب جمع کرواتے ہوئے استدعا کی ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز سمیت تمام درخواستیں خارج کی جائیں، ججز کا تبادلہ آئین کے مطابق کیا گیا ہے، ججز کے لیے تبادلے کے بعد نیا حلف لینا ضروری نہیں.

(جاری ہے)

حکومت کی جانب سے سپریم کورٹ میں جمع کروائے گئے جواب میں کہا گیا ہے کہ آرٹیکل 200 کے تحت تبادلے کا مطلب نئی تعیناتی نہیں ہوتا، ججز کا تبادلہ عارضی ہونے کی دلیل قابل قبول نہیں، آئین میں کہیں نہیں لکھا کہ ججز کا تبادلہ عارضی ہوگا. حکومت کے جواب میں موقف اپنایا گیا ہے کہ ججز کے تبادلے سے عدلیہ میں شفافیت آئے گی نا کہ عدالتی آزادی متاثر ہوگی، جوڈیشل کمیشن نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں دو ججز تعینات کیے 3 آسامیاں چھوڑ دیں وزارت قانون نے 28 جنوری کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز تبادلے کی سمری بھیجی تھی.

جواب میں کہا گیا ہے کہ ججز تبادلے کے لیے صدر کا اختیار محدود جب کہ اصل اختیار چیف جسٹس پاکستان کا ہے، ججز تبادلے میں متعلقہ جج اور ہائیکورٹس کے چیف جسٹس اصل بااختیار ہیں. دوسری جانب اسلام آباد ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن نے ججز کے تبادلے کیخلاف سپریم کورٹ میں دائر درخواست واپس لینے کا فیصلہ کرلیا، اسلام آباد ہائیکورٹ بار نے آئینی پٹیشن واپس لینے کے لیے اتھارٹی لیٹر جاری کر تے ہوئے ایڈووکیٹ آن ریکارڈ انیس محمد شہزاد کو آئینی درخواست واپس لینے کا اختیار دے دیا گیا ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر سید واجد شاہ گیلانی اور سیکرٹری منظور ججہ کے دستخط سے اتھارٹی لیٹر جاری کیا گیا ہے.

متعلقہ مضامین

  • بلوچستان کے مسائل معاشی ترقی سے حل نہیں کئے جاسکتے: رضا ربانی
  • بلوچستان کے مسائل معاشی ترقی سے حل نہیں کیے جاسکتے، رضا ربانی
  • پاکستان کی افغان پالیسی میں شفٹ کیوں آیا؟
  • پاکستان کا ایران سے بارٹر پالیسی پر نظر ثانی کا فیصلہ، 1200ایرانی ٹرک سرحد پر پھنس گئے
  • وزیراعظم سے لارڈ واجدخان کی ملاقات، تجارت، سرمایہ کاری، تعلیم اور دیگر شعبوں پر تبادلہ خیال
  • جنرل ساحر شمشاد کا دورہ یو اے ای، اماراتی وزیر مملکت برائے دفاع و دیگر سے ملاقاتیں
  • رائٹ سائزنگ، نیپرا، اوگرا و دیگر ریگولیٹریز سے مشیروں، اسٹاف کی تعدد، تنخواہوں کی تفصیلات طلب
  • وفاقی حکومت نے ججز تبادلہ کیس میں تمام درخواستیں خارج کرنے کی استدعا کردی
  • سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ اجلاس؛ انکم ٹیکس ترمیمی بل موخر