Express News:
2025-04-19@07:35:32 GMT

عوام اور ریاست

اشاعت کی تاریخ: 17th, April 2025 GMT

بلوچستان میں حالات مخدوش ہیں۔ دھرنوں کی بناء پر بلوچستان سے ایک طرف کراچی اور دوسری طرف ایران جانے والی شاہراہیں بند ہیں۔ اسی طرح کوئٹہ آنے اور جانے والی ریل گاڑیوں کی آمدورفت باقاعدگی سے نہیں ہوسکی۔

کوئٹہ اور دیگر شہروں میں بعض نامعلوم وجوہات کی بناء پر انٹرنیٹ سروس معطل رہی۔ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے ہمیشہ انسانی حقوق اور آئین کی بالادستی کے لیے جدوجہد کی ہے۔ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر میاں محمد روف عطاء، بلوچستان ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر میر عطاء اﷲ لانگو اور سینئر وکلاء کے ایک وفد نے وزیر اعظم میاں شہباز شریف سے ملاقات کی۔

وفد نے بلوچستان کی بگڑتی ہوئی صورتحال کی طرف وزیر اعظم پاکستان کی توجہ مبذول کرائی۔ وفد نے وزیر اعظم کے سامنے تجویز پیش کی کہ وہ سینئر سیاسی رہنماؤں پر مشتمل بااختیار کمیٹی تشکیل دیں۔ یہ کمیٹی بلوچستان نیشنل پارٹی کے صدر اختر مینگل سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز سے مذاکرات کرے۔ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے وفد نے گزشتہ دنوں بلوچستان کا دورہ کیا تھا۔ وفد نے بلوچستان کے سینئر رہنماؤں اور انسانی حقوق کی تنظیموں کے اراکین سے ملاقاتیں کیں اور بلوچستان میں رونما ہونے والے دہشت گردی کے واقعات اور صوبے کی مجموعی صورتحال کے حوالے سے حقائق جمع کیے تھے۔

سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے رہنماؤں نے وزیر اعظم میاں شہباز شریف کو اپنے دورے کے دوران مشاہدات سے آگاہ کیا۔ سپریم کورٹ کے صدرکا کہنا ہے کہ بلوچستان میں شہریوں کے بنیادی حقوق غصب ہو رہے ہیں۔ پاکستان کے آئین کی بنیادی شق نمبر 9 ، 15اور 19 پر عملدرآمد نہیں ہورہا۔ آئین کی ان شقوں کے تحت شہریوں کو تحفظ کے علاوہ شہریوں کو نقل و حمل کی آزادی اور آزادئ صحافت کا حق حاصل ہوتا ہے مگر ان کے دورہ کے دوران جو حقائق سامنے آئے، ان سے ظاہر ہوتا ہے کہ صوبہ میں آئین کے تحت دیے گئے بنیادی حقوق کہیں لاپتہ ہوگئے ہیں۔ بلوچستان میں سڑکوں کا بند ہونا ایک معمول کی بات بن گئی ہے۔

ملک کے ان سینئر وکلاء نے وزیر اعظم کو اختر مینگل سمیت دیگر رہنماؤں سے ملاقاتوں کی روداد سے بھی آگاہ کیا۔ ان وکلاء رہنماؤں کی یہ متفقہ رائے تھی کہ صرف بات چیت اور مذاکرات کے ذریعے ہی ان سنگین مسائل کو حل کیا جاسکتا ہے۔ ان رہنماؤں نے یہ تجویز پیش کی کہ بلوچستان کے سینئر سیاسی رہنماؤں مثلاً ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ، مولانا عبدالسمیع، اسلام رئیسانی کے علاوہ سید خورشید شاہ، سردار چانڈیو، ایاز صادق، خواجہ سعد رفیق، ایمل ولی خان اور بیرسٹرگوہر پر مشتمل ایک اعلیٰ اختیاری کمیٹی قائم کی جائے اور یہ کمیٹی تمام اسٹیک ہولڈرز سے مذاکرات کرے اور اس کمیٹی کی رپورٹ پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے۔

وفد نے وزیر اعظم سے یہ بھی سفارش کی کہ دانش اسکول بلوچستان کے پسماندہ علاقوں میں بھی قائم کیے جائیں اور بلوچستان کے طلبہ کو دیگر صوبوں میں تعلیم کے لیے اسکالر شپ جاری کرنے کا سلسلہ برقرار رکھا جائے۔ وزیر اعظم نے متعلقہ افسران کو ہدایات جاری کیں کہ ان سفارشات پر فوری طور پر عمل درآمد کیا جائے۔ بلوچستان کے سابق وزیر اعلیٰ ڈاکٹر مالک بلوچ نیشنل پارٹی پنجاب کے صدر ایوب ملک اور دیگر رہنماؤں نے لاہور میں میاں نواز شریف سے ملاقات کی اور میاں نواز شریف پر زور دیا کہ بلوچستان کے سنگین بحران کے حل کے لیے فوری طور پر اقدامات کریں۔

وفد نے میاں نواز شریف کو بتایا کہ بلوچستان میں صوبائی حکومت کی کارکردگی انتہائی مایوس کن ہے جس کی بناء پر عوام اور حکومت میں فاصلے گہرے ہو رہے ہیں۔ ان رہنماؤں نے کہا کہ سردار اختر مینگل اور دھرنے کے قریب ایک خودکش حملہ ہوچکا ہے۔ ڈاکٹر مالک نے میاں نواز شریف سے کہا کہ گرفتار خواتین سمیت تمام گرفتار افراد کو رہا ہونا چاہیے اور لاپتہ افراد کا مسئلہ حل ہونا چاہیے۔ نیشنل پارٹی کے وفد نے میاں نواز شریف کو یہ بھی بتایا کہ سی پیک کے منصوبوں سے بلوچوں کو دور رکھا گیا ہے۔

گوادر کی بندرگاہ کے دروازے مقامی ماہی گیروں کے لیے بند ہیں۔ وفد نے بلوچ نوجوانوں میں بڑھتی ہوئی بے روزگاری کی طرف میاں صاحب کی توجہ مبذول کرائی، خاص طور پر پنجاب اور اسلام آباد میں زیرِ تعلیم بلوچ طلبہ کے اسکالر شپ بند ہوئے ہیں، ان کی فوری بحالی کی ضرورت ہے۔ نیشنل پارٹی کی قیادت نے میاں صاحب سے استدعا کی کہ وہ بلوچستان کے مسائل کے حل کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔

 بلوچستان کے خراب حالات کے عوامل کا جائزہ لیا جائے تو بہت سے تلخ حقائق آشکار ہوتے ہیں۔ بلوچستان کا تقریباً 800 میل طویل ساحل ہے اور اس ساحل کے اطراف آبادی ایک تاریخی پس منظر رکھتی ہے۔ یہ بلوچ ماہی گیر سیکڑوں برسوں سے ماہی گیری کے پیشے سے منسلک ہیں۔ یہ ماہی گیر صدیوں سے صرف مچھلیاں ہی نہیں پکڑتے تھے بلکہ پڑوسی ممالک سے تجارت بھی کرتے تھے۔

انگریز حکومت نے حریت پسندی کے جذبہ سے خوفزدہ ہو کر بلوچوں کو سمندرکی حفاظتی فوج میں شامل نہیں کیا تھا مگر بلوچوں کے ساتھ زیادتی یہ ہے کہ گزشتہ 77برسوں میں ان لوگوں کو بحیرہ عرب کے متعلق کسی حفاظتی ایجنسی میں شامل نہیں کیا گیا۔ 50ء کی دہائی میں ڈیرہ بگٹی کے علاقے سوئی میں گیس دریافت ہوئی۔ سوئی سے گیس کی دریافت ہونے کے 20 برسوں کے دوران یہ گیس ایک طرف کراچی اور دوسری طرف پشاور تک پہنچا دی گئی مگر بلوچستان میں کوئٹہ وغیرہ میں بہت دیر کے بعد پہنچی۔ حد تو یہ ہے کہ واپڈا نے کبھی مکران ڈویژن کو مکمل بجلی کی فراہمی کے منصوبے کو اہمیت نہیں دی۔

یہی وجہ ہے کہ مکران ڈویژن میں ایران سے بجلی آتی ہے۔ جب ایرانی بلوچستان میں بجلی کی مانگ بڑھ جاتی ہے تو مکران ڈویژن میں بجلی لاپتہ ہوجاتی ہے۔ عمومی طور پر پورے مکران ڈویژن میں 24 گھنٹے بجلی دستیاب نہیں ہوتی۔ گزشتہ ہفتے ایران میں بجلی کی سپلائی معطل ہونے کی وجہ سے مکران ڈویژن کے مختلف علاقوں میں بھی بجلی کی فراہمی معطل رہی۔

 اسلام آباد میں گزشتہ دنوں Mineral Summitکا انعقاد ہوا۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے اس کانفرنس کا افتتاح کیا۔ کانفرنس سے فوج کے سپہ سالار نے خصوصی طور پر خطاب کیا۔ اس کانفرنس میں 300 کے قریب غیر ملکی وفود شریک ہوئے۔ اس کانفرنس کے شرکاء کا زیادہ زور بلوچستان میں پائے جانے والے معدنی ذخائر کے بارے میں تھا۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے اپنی افتتاحی تقریر میں کہا کہ بلوچستان میں سونے اور تانبہ کے بڑے بڑے ذخائر موجود ہیں۔

ایک امریکی ماہر نے ایک ٹی وی انٹرویو میں بتایا کہ ریکوڈک میں سونے کے اتنے ذخائر ہیں کہ ان کو دنیا کے پانچ بڑے ذخائر میں شامل کیا جاسکتا ہے۔ اس امریکی ماہر کا یہ بھی کہنا ہے کہ ریکوڈک سے سونے اور تانبہ کے نکالنے کا کام اس سال کے آخر میں شروع ہوجائے گا۔ اس سے پہلے سینڈک کے مقام پر تانبہ نکالنے کا کام شروع ہوچکا ہے مگر معدنیات سے حاصل ہونے والی 98 فیصد آمدنی بلوچستان پر خرچ نہیں ہورہی۔ بلوچستان میں کرپشن اور نوجوانوں میں بے روزگاری عام ہے اور لاپتہ افراد کا معاملہ بھی حل ہوتا ہوا نظر نہیں آتا۔ یہی وجہ ہے کہ بلوچستان کے عوام اور ریاست کے درمیان فاصلے بہت گہرے ہوگئے ہیں۔

سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے وفد نے بلوچستان کے حالات کا بغور جائزہ لیا ہے اور ان کی تجویز انتہائی مناسب ہے کہ وزیر اعظم کو چاہیے کہ سینئر سیاست دانوں پر مشتمل ایک بااختیار کمیشن قائم کیا جائے۔ اس کمیشن کی سفارشات پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے۔ یہ کمیشن تمام اسٹیک ہولڈرز سے ملاقات کرے اور بلوچستان کے مسائل کا جامع حل تلاش کا جائے۔ میاں نواز شریف کو بھی اس موقع پرکوئی نہ کوئی کردار ادا کرنا چاہیے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے میاں نواز شریف بلوچستان میں مکران ڈویژن بلوچستان کے کہ بلوچستان نیشنل پارٹی وفد نے بلوچ شہباز شریف بجلی کی شریف کو نے میاں کے صدر کے لیے

پڑھیں:

زیر التوا ٹیکس مقدمات جلد نمٹانا اور آمدن بڑھانا معاشی استحکام کے لیے ناگزیر ہیں، وزیراعظم شہباز شریف

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کھربوں روپے مالیت کے زیر التوا ٹیکس کیسز کا فوری فیصلہ ملکی معیشت کے استحکام کے لیے ناگزیر ہے، اور اگر آمدن میں اضافہ نہ کیا گیا تو قرضوں کے بوجھ سے نجات ممکن نہیں۔

ایف بی آر کے پرفارمنس مینجمنٹ سسٹم کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ادارے کی ڈیجیٹائزیشن کا عمل خوش آئند ہے، تاہم یہ ایک طویل اور چیلنجز سے بھرا سفر ہے، جس میں حائل رکاوٹوں کو مسلسل محنت سے دور کرنا ہوگا۔ ایف بی آر کی ٹیم کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے امید ظاہر کی کہ اہداف کے حصول کے لیے یہی جذبہ برقرار رہے گا۔

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ٹیکس محصولات میں گزشتہ سال کی نسبت 27 فیصد اضافہ حوصلہ افزا پیشرفت ہے، تاہم قومی معیشت کو قرضوں کے بوجھ سے نکالنے کے لیے ٹیکس نیٹ کو مزید وسعت دینا اور آمدن میں خاطر خواہ اضافہ ناگزیر ہے۔ اگر قرضوں پر انحصار جاری رہا تو یہ بوجھ مستقبل میں مزید بڑھتا چلا جائے گا اور پاکستان کبھی بھی آئی ایم ایف جیسے اداروں کے چنگل سے آزادی حاصل نہیں کر سکے گا۔

مزید پڑھیں: پاکستان کی معاشی پوزیشن منفی سے مستحکم ہوگئی، عالمی ریٹنگ ایجنسی فچ کا اعلامیہ

وزیراعظم نے زور دیا کہ ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھ کر قومی خدمت کے جذبے سے فرائض انجام دیں۔ ایف بی آر ماضی میں ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کے مؤثر نفاذ میں ناکام رہا، اب وقت آگیا ہے کہ کارکردگی میں موجود تمام خامیوں کو دور کیا جائے اور ادارے کی استعداد کار کو عالمی معیار کے مطابق بنایا جائے۔

قبل ازیں وزیرِ اعظم نے ایف بی آر کے ہیڈ کوارٹر کا دورہ کیا، جہاں پرال (PRAL)، ڈیجیٹل انوائسنگ، اور پرفارمنس مینجمنٹ سسٹم کے حوالے سے بریفنگ کے ساتھ ساتھ ایف بی آر کے نئے ڈلیوری یونٹ کا دورہ اور افسران سے ملاقات کروائی گئی۔

وزیرِاعظم کو بتایا گیا کہ ایف بی آر میں ڈیٹا کی بنیاد پر فیصلہ سازی کا نظام متعارف کروایا جا رہا ہے جس میں نادرا، بینکنگ اور دیگر شعبوں سے ادائیگیوں و اثاثہ جات کی خریداری کا ڈیٹا لیا جا رہا ہے. ایف بی آر کو بین الاقوامی معیار سے ہم آہنگ کرنے اور ٹیکس بیس میں اضافے کے لیے ایف بی آر جدید و خودکار نظام کے اطلاق کے لیے اقدمات کر رہا ہے۔

مزید پڑھیں: ریکوڈک پاکستان کی معاشی ترقی میں کلیدی کردار ادا کرےگا، سی ای او بیرک گولڈ مارک برسٹو

وزیرِ اعظم کے ایف بی آر کی اصلاحات و ڈیجیٹائیزیشن کے ویژن کے مطابق پوری ویلیو چین کو ڈیجیٹائیز کیا جارہا ہے۔ اس کے علاوہ ڈیجیٹل انوائسنگ کی تمام تر تیاریاں مکمل ہیں جس کا جلد اجرا کردیا جائے گا۔ بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ رواں مالی سال کے لیے ٹیکس گوشواروں کو مزید آسان کردیا گیا ہے۔ نئے نظام کے تحت 35 سے زائد ایسی مزید کمپنیاں ٹیکس نظام میں شامل ہو گئی ہیں۔

وزیرِ اعظم نے ایف بی آر کے افسران کی کارکردگی کو بہتر کرنے اور سزا و جزا کے اصول کو مد نظر رکھتے ہوئے افسران کی کارکردگی کی جانچ کے لیے مکمل طور پر خودکار اور ڈیجیٹل نظام کا اجرا بھی کیا۔ نظام کے تحت افسران کی کارکردگی کی جانچ پڑتال کے بعد انہیں مالی فوائد اور ترقی میسر ہو سکے گی۔

وزیرِ اعظم کو ایف بی آر کے نئے قائم کردہ ڈلیوری یونٹ کا دورہ بھی کروایا گیا جس میں افسران سے ملاقات کے ساتھ ساتھ وزیرِ اعظم نے نظام کا جائزہ بھی لیا۔ وزیرِ اعظم نے نظام کی تعریف کی اور کہا کہ ایف بی آر ڈلیوری یونٹ کے افسران ملک و قوم کا قیمتی اثاثہ ہیں، پر امید ہوں کہ یہ ملک کے ٹیکس نظام کو عصری تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے اور ملکی آمدن میں اضافے میں اپنا کلیدی کردار ادا کریں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ایف بی آر شہباز شریف

متعلقہ مضامین

  • دنیا نے زراعت میں بہت ترقی کی اور آگے نکل گئی، ہم قیمتی وقت کا ضیاع کرتے رہے: شہباز شریف
  • قرضوں سے جان چھڑانی ہے تو ریونیو جنریٹ کرنا ہو گا: وزیرِ اعظم شہباز شریف
  • زیر التوا ٹیکس مقدمات جلد نمٹانا اور آمدن بڑھانا معاشی استحکام کے لیے ناگزیر ہیں، وزیراعظم شہباز شریف
  • ن لیگ کا منشور ہے کہ کسان کو اسکی محنت کا پورا معاوضہ ملے: وزیرِ اعظم
  • دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑنے کیلئے جہاد جاری رہے گا: وزیرِ اعظم
  • طبی معائنے کے لیے لندن میں موجود نواز شریف نے اپنی صحت سے متعلق کیا کہا؟
  • اب ہم ترقی و خوشحالی کے سفر پر گامزن ہیں: وزیرِ اعظم شہباز شریف
  • وزیراعظم شہباز شریف سے لارڈ واجد خان کی ملاقات، پاک برطانیہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے پر تبادلہ خیال
  • آئی ایم ایف پروگرام میں چین کا کردار مثالی تھا: وزیرِ اعظم شہباز شریف