امریکا کیساتھ مذاکرات عمان سے اٹلی منتقل؛ ایران کا برہمی کا اظہار
اشاعت کی تاریخ: 17th, April 2025 GMT
امریکا کے ساتھ ہونے والے جوہری مذکرات کا دوسرا دور عمان میں نہیں بلکہ اٹلی میں ہوں گے جس پر ایران نے شدید تنقید کی ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق ترجمان ایرانی وزارت خارجہ اسماعیل بقائی نے کہا کہ مذاکرات کے لیے مقام کی تبدیلی پیشہ ورانہ غلطی ہے۔
اسماعیل بقائی نے کہا کہ جوہری مذاکرات کے مقام کو گول پوسٹ نہ بنایا جائے۔ میچ سے قبل گول پوسٹ کی تبدیلی شوک و شبہات کو جنم دیتی ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے مزید کہا کہ ایسا کرکے مذاق بنادیا گیا ہے۔ جوہری مذاکرات کے دوسرے دور کے لیے سنجیدگی کا مظاہرہ کیا جانا چاہیے تھا۔
یاد رہے کہ ایران اور امریکا کے درمیان جوہری مذکرات کا پہلا دور عمان کی میزبانی میں دارالحکومت مسقط میں ہوا تھا۔
جوہری مذاکرات کے دوسرے دور کے لیے بھی مسقط کا ہی انتخاب کیا گیا تھا جو ہفتے کے روز ہونا ہیں لیکن اچانک مقام تبدیل کردیا گیا۔
تاحال امریکا اور عمان کی جانب سے ایران جوہری مذاکرات کے دوسرے دور کے مقام کی تبدیلی پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جوہری مذاکرات کے
پڑھیں:
ٹرمپ کا بڑا یوٹرن؟ ایران پر اسرائیلی حملہ روکنے کی خبروں پر اہم بیان
واشنگٹن / تہران: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس رپورٹ پر ردعمل دے دیا ہے جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ انہوں نے ایران کی جوہری تنصیبات پر اسرائیلی حملے کا منصوبہ منسوخ کر دیا ہے۔
معروف امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے بدھ کو رپورٹ کیا تھا کہ ٹرمپ نے ایران کے ساتھ جوہری تنازع کے حل کے لیے مذاکرات کا راستہ اختیار کرتے ہوئے اسرائیل کو حملہ نہ کرنے کا مشورہ دیا ہے۔
تاہم ٹرمپ نے جواب میں کہا، ’’یہ نہیں کہوں گا کہ حملہ منسوخ کر دیا گیا۔‘‘ انہوں نے مزید کہا، ’’مجھے ایران کی جوہری تنصیبات پر فوجی کارروائی کی جلدی نہیں، کیونکہ میرا پہلا آپشن ہمیشہ مذاکرات ہوتا ہے۔‘‘
صدر ٹرمپ نے کہا کہ ایران کے پاس ایک عظیم ملک بننے کا موقع ہے، اور اگر دوسرے آپشن (فوجی کارروائی) کی طرف جانا پڑا تو وہ ایران کے لیے بہت نقصان دہ ہوگا۔
ذرائع کے مطابق، اسرائیل نے مئی میں ایران کے جوہری مراکز پر حملے کی منصوبہ بندی کی تھی تاکہ ایران کو جوہری ہتھیار بنانے کی صلاحیت سے پیچھے دھکیلا جا سکے۔ اس حملے کے لیے امریکہ کی مدد ضروری سمجھی گئی تاکہ ایران کی ممکنہ جوابی کارروائی کو روکا جا سکے۔
ادھر ایران اور امریکہ کے درمیان جوہری مذاکرات کے دوسرے دور پر بھی تنازع کھڑا ہوگیا ہے۔ ایرانی وزارت خارجہ نے مذاکرات کے مقام کی تبدیلی کو ’’پیشہ ورانہ غلطی‘‘ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ اقدام نیک نیتی کی کمی کو ظاہر کرتا ہے۔