راولپنڈی:

چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا سرکاری دورے پر متحدہ عرب امارات پہنچ گئے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق جنرل ساحر شمشاد مرزا نے متحدہ عرب امارات (یو اے ای( کے وزیر دفاع  فضل المزروعی سے ملاقات کی۔

اس کے علاوہ انہوں نے اماراتی فوج کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل عیسیٰ سعف محمد المزروعی اور اماراتی توازن کونسل کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر ناصر حمید النعیمی سے بھی ملے۔

چیئرمین جوائنٹ چیفس نے توازن انڈسٹریل پارک کا دورہ کیا اور مینوفیکچرنگ سہولیات کا معائنہ کیا۔  ملاقاتوں کے دوران خطے کی سلامتی کے ماحول اور دوطرفہ دفاعی تعاون کو مزید مضبوط بنانے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

آئی ایس پی آر کے مطابق متحدہ عرب امارات کی سویلین اور فوجی قیادت نے پاکستانی مسلح افواج کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کی تعریف کی جبکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مسلح افواج کی قربانیوں کو سراہا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: متحدہ عرب امارات

پڑھیں:

متحدہ عرب امارات میں شادی، طلاق اور بچوں کی تحویل سے متعلق قوانین میں بڑی تبدیلی

ابوظہبی: متحدہ عرب امارات میں 15 اپریل سے وفاقی پرسنل اسٹیٹس قانون میں اہم تبدیلیوں کا اطلاق ہوگیا ہے، جن میں شادی، طلاق، بچوں کی تحویل اور ازدواجی زندگی سے متعلق کئی نئے اصول شامل کیے گئے ہیں۔

نئے قانون کے تحت خواتین کو اپنی پسند سے شادی کرنے کا اختیار دیا گیا ہے، اور اگر ان کے سرپرست انکار کریں تو وہ عدالت سے رجوع کر سکتی ہیں۔ اگر خاتون غیر ملکی مسلم ہو اور اس کے ملک کے قانون میں سرپرست کی اجازت لازمی نہ ہو تو شادی کے لیے سرپرست کی منظوری ضروری نہیں ہوگی۔

قانون کے مطابق شادی کی کم از کم عمر 18 سال مقرر کی گئی ہے، اور اگر میاں بیوی کے درمیان عمر کا فرق 30 سال سے زیادہ ہو تو شادی صرف عدالت کی منظوری سے ہی ممکن ہوگی۔

منگنی کو ایک قانونی وعدہ تصور کیا گیا ہے، لیکن اسے شادی نہیں مانا جائے گا۔ اگر منگنی ختم ہو جائے تو 25 ہزار درہم سے زائد مالیت کے تحائف واپس کیے جا سکتے ہیں، بشرطیکہ وہ شادی کے وعدے سے مشروط ہوں۔

ازدواجی گھر کے حوالے سے بھی قانون میں وضاحت کی گئی ہے کہ بیوی کو مناسب رہائش فراہم کرنا شوہر کی ذمہ داری ہے، اور شوہر اپنی بیوی کے ساتھ اپنے والدین یا دوسری شادی سے بچوں کو رکھ سکتا ہے اگر اس سے بیوی کو نقصان نہ ہو۔

بچوں کی تحویل کے معاملے میں بڑی تبدیلی کرتے ہوئے اب تحویل کی عمر 18 سال مقرر کی گئی ہے، اور 15 سال یا اس سے زائد عمر کے بچے خود فیصلہ کر سکتے ہیں کہ وہ والد یا والدہ کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں۔

قانون میں ایسے افراد کے لیے بھی سخت سزائیں رکھی گئی ہیں جو بچوں کے ساتھ بغیر اجازت سفر کریں یا والدین کی ذمہ داریاں نظر انداز کریں۔ ایسی خلاف ورزیوں پر 5 ہزار سے ایک لاکھ درہم تک جرمانہ یا قید کی سزا دی جا سکتی ہے۔

 

متعلقہ مضامین

  • متحدہ عرب امارات میں روزگار کی تلاش میں جانے والوں سے متعلق نئے قوانین کیا ہیں؟
  • متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ کا دورہ پاکستان
  • متحدہ عرب امارات میں ورک پرمٹ حاصل کرنے کا آسان طریقہ متعارف
  • متحدہ عرب امارات میں پاکستانی لیبر میں نمایاں کمی‘سعودی عرب میں اضافہ
  • متحدہ عرب امارات میں ورک پرمٹ حاصل کرنے کا نیا آسان طریقہ متعارف
  • سعودی وزیر دفاع اعلیٰ سطحی وفد کے ہمراہ تہران پہنچ گئے
  • جنرل ساحر شمشاد مرزاکا متحدہ عرب امارات کا سرکاری دورہ، وزیر مملکت برائے دفاع لیفٹیننٹ جنرل محمد الفضل المزروعی سے ملاقات
  • جنرل ساحر شمشاد مرزا کا یو اے ای کا دورہ، سول اور فوجی قیادت سے ملاقاتیں
  • متحدہ عرب امارات میں شادی، طلاق اور بچوں کی تحویل سے متعلق قوانین میں بڑی تبدیلی