امیر جماعت نے کہا کہ 22اپریل کو آب پارہ سے امریکی ایمبیسی کی طرف مارچ ہوگا، حکومت جماعت اسلامی کے پرامن احتجاج کو روکنے کی کوشش نہ کرے، فیملیز اور بچوں کے ساتھ احتجاج کیا جائے گا۔ وائٹ ہاس کے سامنے احتجاج ہوسکتا ہے تو اسلام آباد میں امریکی سفارتخانے کے باہر احتجاج کیوں نہیں ہوسکتا؟  اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ 20اپریل کو اہل فلسطین سے اظہارِ یکجہتی کے لیے اسلام آباد میں ملک کی تاریخ کا سب سے بڑا مارچ ہوگا، 22 اپریل کو پورے پاکستان میں ہڑتال کی جائے گی، دنیا بھر کی اسلامی اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے رابطے میں ہیں، یقین ہے کہ اسی روز عالمی سطح پر بھی متفقہ احتجاج کیا جائے گا، 18 اپریل کو ملتان میں غزہ مارچ کر رہے ہیں۔ امریکا اسرائیلی دہشت گردی کی سپورٹ بند کرے، غزہ میں جنگ بندی کرائے۔ پاکستان سمیت تمام اسلامی ممالک کے حکمرانوں سے کہتا ہوں امریکا سے نہ ڈریں۔ ملک کی حکومتی اور اپوزیشن پارٹیوں کے رہنما ٹرمپ کی خوشنودی کے لیے لائن لگا کر نہ کھڑے ہوں۔ قوم سے ان تمام مصنوعات کے بائیکاٹ کی اپیل کرتے ہیں جس سے اسرائیل کو فائدہ پہنچ رہا ہے، جانتے ہیں ملک میں مشکل حالات ہیں، عوام مہنگائی کی چکی میں پس رہے ہیں، اس کے باوجود بھی ہمارا دینی و اخلاقی فریضہ ہے کہ غزہ میں اپنے بہن بھائیوں کے لیے آواز اٹھائیں، پورا کے پی اور شمالی پنجاب اسلام آباد مارچ میں شرکت کرے، جنوبی پنجاب کے عوام جمعہ کو ملتان پہنچیں، تمام تاجر تنظیمیں ہڑتال کے لیے متفق اور متحد ہو جائیں۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

امیر جماعت نے کہا کہ 22اپریل کو آب پارہ سے امریکی ایمبیسی کی طرف مارچ ہو گا، حکومت جماعت اسلامی کے پرامن احتجاج کو روکنے کی کوشش نہ کرے، فیملیز اور بچوں کے ساتھ احتجاج کیا جائے گا۔ وائٹ ہاس کے سامنے احتجاج ہوسکتا ہے تو اسلام آباد میں امریکی سفارتخانے کے باہر احتجاج کیوں نہیں ہوسکتا؟ فلسطینیوں کی مدد کریں گے تو اللہ ہماری مدد کر ے گا،اگر ہم احتجاج چھوڑ دیں تواس سے اسرائیل نواز قوتوں کی مدد ہوگی۔ انھوں نے کہا کہ پوری قوم غزہ کے عوام کے لیے نکل رہی ہے،لاہور اور کراچی میں تاریخی احتجاج ہوئے،  لوگ اسرائیل اور اس کے سرپرست امریکہ سے نفرت کا اظہار کر رہے ہیں اور اس نفرت کی زد میں پاکستان میں موجود امریکا کے غلام بھی آچکے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ غزہ میں نسل کشی کی جارہی ہے اسرائیل غزہ میں بچوں کا نشانہ لے کر ان کو قتل کررہاہے یہ سفاک دشمن ہے ان کو خون پسند ہے نہتے لوگوں پر بم گرانا پسند ہے،اس سب میں امریکہ اسرائیل کی سرپرستی کررہاہے،امریکہ کی تعمیر میں ریڈ انڈین کا خون شامل ہے،امریکہ نے جاپان پر بم پھینکے ہیں، امریکہ دنیا بھر میں حکومتوں کے تختے الٹتا ہے، امریکہ نے الجزائر میں جمہوری حکومت کو بننے نہیں دیا، حماس کی حکومت غزہ میں بننے نہیں دی گئی،اسرائیل کے خلاف حماس قانونی حق استعمال کررہاہے قابض فوج سے اسلحہ سے لڑا جاسکتا ہے، حماس کو کہا جارہاہے کہ وہ ہتھیار ڈال دے یہ کبھی نہیں ہوگا۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ مسلم حکمرانوں کو سامنے آنا ہوگا، اسرائیل کو امریکہ اور مسلم حکومت نے طاقت دی ہے، جنگ میں ہارنے کے بعد وہ بچوں کو مار رہا ہے۔ پاکستان لیڈنگ رول ادا کرے، فوجی سطح پر بھی منصوبہ بندی کرنا ہوگی ورنہ سب کا نمبر آئے گا۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان کی بڑی سیاسی جماعتیں امریکہ کی مذمت کیوں نہیں کررہی ہیں جو پاکستانی اسرائیل گئے، ان کے خلاف حکومت نے کیا کارروائی کی ہے، ہمیں بتایا جائے،حکومت ان کے خلاف کارروائی کرے۔ انھوں نے کہا کہ فلسطینیوں کے خون کا سودا نہیں ہونے دیں گے۔ فلسطینیوں کی مدد کریں گے تو اللہ ہماری مدد کرے گا، اگر ہم احتجاج چھوڑ دیں تو اسرائیل نواز قوتوں کی مدد ہوگی۔ انھوں نے کہا کہ آنے والے دنوں میں اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لیے پاکستان، ترکی اور سعودی عرب پر مزید دبا ڈالا جا سکتا ہے، اسرائیل کو ہرگز تسلیم نہ کیا جائے، بلکہ وہ ممالک جو اسرائیل کو تسلیم کر چکے ہیں انھیں بھی اپیل کی جائے کہ صہیونی ریاست سے تعلقات منقطع کریں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: اسلام آباد میں اسرائیل کو کیا جائے کے لیے کی مدد

پڑھیں:

اسرائیلی فوج جنگ بندی معاہدے کے بعد بھی غزہ بفر زون اپنے پاس رکھے گی، وزیر دفاع

 

اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے کہاہے کہ اسرائیلی افواج غزہ میں بنائی گئی بفر زون میں جاری جنگ کو ختم کرنے کے لیے کسی بھی معاہدے کے بعد بھی موجود رہیں گی  تاہم جنگ ختم کرنے کے لیے جنگ بندی معاہدے کو بحال کرنے کی کوششیں ناکام ہو رہی ہیں۔
گذشتہ ماہ آپریشن دوبارہ شروع کرنے کے بعد سے اسرائیلی افواج نے غزہ میں ایک وسیع ’سکیورٹی زون‘ قائم کر لیا جس کے نتیجے میں 20 لاکھ سے زائد فلسطینیوں کو جنوب اور ساحلی علاقوں میں محدود کر دیا گیا ہے۔
کاٹز نے فوجی کمانڈروں سے ملاقات کے بعد ایک بیان میں کہا کہ ماضی کے برعکس، آئی ڈی ایف ان علاقوں کو خالی نہیں کر رہی جو صاف اور قبضے میں لے لیے گئے ۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’غزہ کے دسیوں فیصد کو اس زون میں شامل کر لیا گیا  ۔
انہوں نے کہا کہ آئی ڈی ایف سکیورٹی زونز میں دشمن اور ہماری آبادیوں کے درمیان ایک بفر کے طور پر، کسی بھی عارضی یا مستقل صورتحال میں، غزہ میں موجود رہے گی، جیسا کہ لبنان اور شام میں ہے۔
صرف جنوبی غزہ میں اسرائیلی افواج نے تقریباً 20 فیصد حصے پر قبضہ کر لیا ہے جس کے بعد رفح سرحدی شہر پر کنٹرول حاصل کیا ہے اور اندرونی علاقے میں ’مورگ کاریڈور‘ تک پہنچ چکی ہیں، جو رفح اور خان یونس کے درمیان مشرقی کنارے سے بحیرہ روم تک جاتا ہے۔
اسرائیل پہلے ہی نیٹزاریم کے وسطی علاقے میں ایک وسیع کوریڈور پر قابض ہے اور اس نے سرحد کے اردگرد کئی سو میٹر اندر تک ایک بفر زون قائم کیا ہے، جس میں شمال میں غزہ شہر کے مشرق میں واقع شجاعیہ علاقہ بھی شامل ہے۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس کی افواج نے حماس کے سینیئر کمانڈروں سمیت سینکڑوں جنگجو مار دیے ہیں، لیکن اقوام متحدہ اور یورپی ممالک اس آپریشن پر تشویش کا اظہار کر رہے ہیں۔
اقوام متحدہ کے ہیومینیٹیرین ایجنسی اوچا کے مطابق 18 مارچ کو دوبارہ لڑائی شروع ہونے کے بعد سے چار لاکھ سے زائد فلسطینی بے گھر ہو چکے ہیں، اور اسرائیلی فضائی حملوں اور گولہ باری سے کم از کم 16 سو 30 افراد مارے جاچکے ہیں۔
طبی فلاحی تنظیم ایم ایس ایف نے کہا ہے کہ غزہ ایک ’اجتماعی قبر‘ بن چکا ہے اور انسانی امدادی تنظیمیں کو امداد کی فراہمی میں مشکلات کا سامنا ہے۔
ایم ایس ایف کی ایمرجنسی کوآرڈینیٹر امانڈے بازیرول نے کہا کہ ’ہم حقیقت میں غزہ کی وری آبادی کی تباہی اور زبردستی بے دخلی کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔
اسرائیلی وزیر دفاع کاٹز نے کہا کہ اسرائیل، جو علاقے میں امداد کی ترسیل کو روک چکا ہے، مستقبل میں شہری کمپنیوں کے ذریعے امداد کی تقسیم کے لیے انفراسٹرکچر بنا رہا ہے۔ تاہم ان کے مطابق امداد پر عائد پابندی بدستور برقرار رہے گی۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل ایک منصوبے کو آگے بڑھائے گا جس کے تحت غزہ کے باشندوں کو علاقہ چھوڑنے کی اجازت ہوگی۔ تاہم ابھی تک واضح نہیں کہ کون سے ممالک بڑی تعداد میں فلسطینیوں کو قبول کرنے پر تیار ہوں گے۔
کاٹز کے یہ بیانات، جس میں انہوں نے حماس سے ہتھیار ڈالنے کا مطالبہ دہرایا، اس بات کو اجاگر کرتے ہیں کہ فریقین جنگ بندی کے کسی بھی معاہدے سے ابھی تک دور ہیں، حالانکہ مصری ثالث جنگ بندی معاہدہ بحال کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
حماس نے بارہا ہتھیار ڈالنے کے مطالبے کو خود کے لیے ’سرخ لکیر‘ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ وہ اسے کبھی قبول نہیں کرے گی۔ حماس کا کہنا ہے کہ کسی بھی مستقل جنگ بندی کے تحت اسرائیلی فوج کو غزہ سے نکلنا ہو گا۔
حماس نے  کہا کہ ایسی کوئی بھی جنگ بندی جس میں جنگ کو روکنے، مکمل انخلا، محاصرہ ختم کرنے اور تعمیر نو کے آغاز کی حقیقی ضمانتیں شامل نہ ہوں، ایک سیاسی جال ہو گی۔
دو اسرائیلی حکام نے اس ہفتے کہا کہ مذاکرات میں کوئی پیشرفت نہیں ہوئی ہے گوکہ میڈیا رپورٹس میں ممکنہ جنگ بندی کا ذکر کیا گیا تھا۔
اسرائیلی حکام نے کہا ہے کہ فوجی دباؤ میں اضافے سے حماس یرغمالیوں کو چھوڑنے پر مجبور ہو گی، لیکن حکومت کو اسرائیلی مظاہرین کی جانب سے شدید دباؤ کا سامنا ہے جو لڑائی ختم کرنے اور یرغمالیوں کی واپسی کے لیے معاہدہ چاہتے ہیں۔
اسرائیل نے غزہ پر اپنی مہم اکتوبر 2023 میں حماس کے جنوبی اسرائیل پر حملے کے ردعمل میں شروع کی تھی، جس میں 1,200 افراد مارے گئے اور 251 کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔
اس حملے میں اب تک کم از کم 51 ہزار سے زائد فلسطینی مارے جا چکے ہیں اور ساحلی علاقے کو تباہ کر دیا گیا ہے، جس کی وجہ سے بیشتر آبادی کو بار بار نقل مکانی کرنا پڑی ہے اور وسیع علاقے ملبے کا ڈھیر بن چکے ہیں۔
بدھ کے روز فلسطینی طبی حکام نے کہا کہ ایک فضائی حملے میں 10 افراد ہلاک ہوئے، جن میں مشہور مصنفہ اور فوٹوگرافر فاطمہ حسونہ بھی شامل تھیں، جو اس جنگ کو دستاویزی شکل دے رہی تھیں۔ ایک اور گھر پر حملے میں مزید تین افراد ہلاک ہوئے۔
غزہ کی وزارت صحت نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے مارچ کے اوائل سے ایندھن، ادویات، اور خوراک کی ترسیل معطل کرنے کے باعث چند باقی رہ جانے والے ہسپتالوں کا کام متاثر ہو رہا ہے اور طبی سامان ختم ہو رہا ہے۔
وزارت نے کہا ہے کہ سینکڑوں مریض اور زخمی افراد ضروری ادویات سے محروم ہیں، اور بارڈر کراسنگز کی بندش کے باعث ان کی مشکلات اور تکالیف میں اضافہ ہو رہا ہے۔

Post Views: 5

متعلقہ مضامین

  •  56 اسلامی ممالک نے حمیت کا جنازہ نکال دیا، اسرائیل کا ہدف پاکستان کا نیوکلیئر پروگرام ہے، حافظ نعیم الرحمن 
  • جماعت اسلامی کا غزہ سے اظہار یکجہتی و اسرائیلی مظالم کے خلاف 26 اپریل کو ہڑتال کا اعلان
  • حکمران فلسطین کے لئے دو ریاستی حل کی تجاویز پیش نہ کریں، حافظ نعیم الرحمان
  • مخصوص لابیوں کی جانب اسرائیل کو تسلیم کرنے کے مشورے دیے جا رہے ہیں، حافظ نعیم
  • حافظ نعیم الرحمن کی فلسطینی قیادت کی مشاورت سے ملک گیر ہڑتال کی کال بروقت اقدام ہے، لیاقت بلوچ 
  •  بدقسمتی سے اسلامی ممالک کے حکمران امریکا سے خوفزدہ ہیں اور اس کی خوشنودی چاہتے ہیں، حافظ نعیم الرحمن 
  • اسرائیل کی اصولی مخالفت پر قائداعظم کی مہر بھی ثبت ہے، امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن
  • صدر ٹرمپ کی ایرانی جوہری مقامات پر اسرائیلی حملے کی منصوبہ بندی کی مخالفت
  • اسرائیلی فوج جنگ بندی معاہدے کے بعد بھی غزہ بفر زون اپنے پاس رکھے گی، وزیر دفاع