جنوبی سوڈان میں سیاسی تنازعہ خانہ جنگی میں بدلنے کا خطرہ، نکولس ہیسم
اشاعت کی تاریخ: 16th, April 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 16 اپریل 2025ء) جنوبی سوڈان میں ایک اور جنگ شروع ہونے سے ملک میں سیاسی اور سلامتی کے حالات بگڑ رہے ہیں جس سے پورے خطے کے غیرمستحکم ہونے کا خدشہ ہے۔
جنوبی سوڈان کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے نکولس ہیسم نے سلامتی کونسل کو بتایا ہے کہ جنوبی سوڈان کا سیاسی تنازع خانہ جنگی میں تبدیل ہو رہا ہے اور امن کے حوالے سے اب تک حاصل ہونے والی کامیابیوں کو خطرہ ہے۔
امن معاہدے کے دو بڑے فریقین میں حالیہ عسکری تنازع نے ملک بھر میں کشیدگی کو ہوا دی ہے جس کے خطرناک نتائج ہوں گے۔ Tweet URLانہوں نے بتایا کہ گزشتہ مہینے ریاست بالائی نیل میں فریقین کے مابین لڑائی میں بڑے پیمانے پر انسانی نقصان ہوا جہاں ہلاک ہونے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
(جاری ہے)
امدادی کارکنوں کا اندازہ ہے کہ اب تک اس علاقے سے 80 ہزار لوگ نقل مکانی کر چکے ہیں۔انہوں نے ریاست میں بڑے پیمانے پر عسکری سرگرمیوں کے بارے میں بتایا اور خبردار کیا کہ بچوں کو بھی جنگی مقاصد کے لیے بھرتی کیا جا رہا ہے۔ علاوہ ازیں حکومت کی درخواست پر ملک میں یوگنڈا کی فوج بھی تعینات کی جا رہی ہے جس سے لوگوں میں خوف و ہراس پھیل رہا ہے۔
خصوصی نمائندے کا کہنا تھا کہ نائب صدر اول رائیک ماچھر کی گرفتاری اس بات کا ایک اور ثبوت ہے کہ ملک کے بڑے سیاسی فریقین میں اعتماد کو سنگین خطرات لاحق ہیں۔
امن مشن کے لیے مشکلاتنکولس ہیسم نے کہا کہ موجودہ صورتحال 2013 اور 2016 کے تنازعات کی یاد دلاتی ہے جن میں چار لاکھ لوگ ہلاک ہو گئے تھے۔
انہوں نے سلامتی کونسل سے درخواست کی کہ وہ بات چیت کے ذریعے فریقین میں تناؤ اور کشیدگی کا خاتمہ کرانے میں مدد دے۔
متحارب فریقین کو چاہیے کہ وہ جنگ بندی اور امن معاہدے کا احترام کریں، گرفتار عسکری و غیرعسکری شخصیات کو رہا کیا جائے اور عوامی مفاد کو مقدم رکھتے ہوئے تمام اختلافات بات چیت کے ذریعے حل کیے جائیں۔انہوں نے کہا کہ ملک میں اقوام متحدہ کے امن مشن کا کردار پہلے سے کہیں زیادہ اہمیت اختیار کر گیا ہے۔ تاہم، انہوں نے خبردار کیا کہ بڑھتی ہوئی کشیدگی اور عسکری کارروائیوں کے باعث مشن کو اپنے کام کی انجام دہی میں رکاوٹوں کا سامنا ہے۔
بدترین انسانی بحران کا خدشہامدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) کی ڈائریکٹر ایڈیم وسورنو نے کونسل کو بتایا کہ انہوں نے ملک میں بگڑتے انسانی حالات کے بارے میں آٹھ مہینے قبل خبردار کیا تھا لیکن اس کے بعد یہ بگاڑ بڑھتا ہی چلا گیا ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے بھی اسے ڈراؤنا خواب قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ملک میں سیاسی بحران پر قابو نہ پایا گیا تو بدترین حالات کا خدشہ بہت جلد حقیقت کا روپ دھار لے گا۔
ایڈیم وسورنو کا کہنا تھا کہ رواں سال ملک میں 93 لاکھ لوگوں کو انسانی امداد کی ضرورت ہے اور ان میں نصف تعداد بچوں کی ہے۔ 77 لاکھ لوگ شدید بھوک کا شکار ہیں اور پانچ سال سے کم عمر کے 650,000 بچوں کو شدید غذائی قلت کا خدشہ ہے۔
انہوں نے بتایا کہ رواں سال اب تک امداد کی رسائی میں رکاوٹ آنے کے 100 سے زیادہ واقعات پیش آ چکے ہیں جن سے عدم تحفظ، لوٹ مار اور امدادی امور میں افسرشاہی کی عائد کردہ رکاوٹوں کی نشاندہی ہوتی ہے۔
سوڈان کی خانہ جنگی کے اثراتانہوں نے بتایا کہ سوڈان میں جاری خانہ جنگی بھی جنوبی سوڈان پر منفی طور سے اثرانداز ہو رہی ہے۔ اس تنازع کے باعث 11 لاکھ پناہ گزین جنوبی سوڈان میں واپس آئے ہیں جبکہ سوڈان سے نقل مکانی کر کے آنے والوں کی بڑی تعداد کے باعث ملک میں خدمات، خوراک کی فراہمی اور بنیادی ڈھانچے پر بوجھ بڑھ گیا ہے۔
پناہ گزین خواتین اور لڑکیوں کو جنسی تشدد اور تولیدی صحت سے متعلق پیچیدگیوں کی صورت میں سنگین خطرات لاحق ہیں۔
ایڈیم وسورنو نے بتایا کہ جنوبی سوڈان کے متعدد حصوں میں ہیضے کی وبا نے اب تک کم از کم 40 ہزار لوگوں کو متاثر کیا ہے جن میں 900 کی موت واقع ہو گئی ہے۔ رواں سال ملک میں 54 لاکھ لوگوں کو انسانی امداد کی فراہمی اور زندگیوں کو تحفظ دینے کے لیے 1.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اقوام متحدہ کے جنوبی سوڈان نے بتایا کہ سوڈان میں خانہ جنگی انہوں نے ملک میں کے لیے
پڑھیں:
بلوچستان کے مسائل معاشی ترقی سے حل نہیں کئے جاسکتے: رضا ربانی
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) سابق چیئرمین سینٹ اور پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما رضا ربانی نے کہا ہے بلوچستان کے مسائل صرف معاشی ترقی سے حل نہیں کیے جاسکتے۔ ایک بیان میں انہوں نے کہا بلوچستان کے مسائل کا ایک سیاسی حل ہے، جو سیاسی اتفاق رائے سے تیار کیا جائے، ناگزیر ہے۔ انہوں نے کہا پارلیمنٹ ہی واحد ادارہ ہے، جو ایسا سیاسی اقدام اٹھا سکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا فوری طور پر ایک آل پارٹیز پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی جائے، جو حقیقی بلوچ قیادت مالک بلوچ اور اختر مینگل سے رابطہ کرے۔ انہوں نے کہا پارلیمانی کمیٹی جے یو آئی ف اور دیگر جمہوری قوتوں سے رابطہ کرے، کمیٹی یقینی بنائے عوام کے سیاسی انتخاب کا احترام کیا جائے گا۔ انہوں نے یہ بھی کہا پارلیمانی کمیٹی یقینی بنائے حقیقی سیاسی قیادت کو قومی سیاست کے مرکزی دھارے میں شامل کیا جائے۔ پارلیمانی کمیٹی یقینی بنائے عوام کے آئینی بنیادی حقوق کا احترام کیا اور لاپتا افراد کا مسئلہ حل کیا جائے گا۔