WE News:
2025-04-19@03:26:31 GMT

یورپی یونین نے سیاسی پناہ کے قوانین سخت کر دیے

اشاعت کی تاریخ: 16th, April 2025 GMT

یورپی یونین نے سیاسی پناہ کے قوانین سخت کر دیے

یورپی یونین نے 7 ممالک کی فہرست شائع کی ہے جنہیں وہ ’محفوظ‘ سمجھتی ہے کیونکہ رکن ممالک تارکین وطن کی واپسی میں تیزی لانا چاہتے ہیں۔

ڈی ڈبلیو کی رپورٹ کے مطابق اس فہرست میں کوسوو، بنگلہ دیش، کولمبیا، مصر، بھارت، مراکش اور تیونس شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: یورپی یونین کا جوابی وار، امریکا پر 25 فیصد ٹیرف عائد، چین نے ٹیکس مزید کئی گنا بڑھا دیا

توسیع شدہ فہرست کا مطلب ہے کہ یورپی یونین کے رکن ممالک محفوظ سمجھے جانے والے ممالک کی درخواستوں پر تیز رفتار طریقہ کار کے ذریعے کارروائی کریں گے کیونکہ ان کی کامیابی کے امکانات کم ہیں۔

یورپی یونین کے کمشنر برائے مائیگریشن میگنس برونر نے کہا ہے کہ بہت سے رکن ممالک کو پناہ کی درخواستوں کے ایک اہم بیک لاگ کا سامنا ہے اس لیے سیاسی پناہ کے تیز تر فیصلوں کی حمایت کے لیے جو کچھ ہم کر سکتے ہیں وہ ضروری ہے۔

اب تبدیلی کیوں کی جا رہی ہے؟

یورپی یونین میں شامل ممالک کی حکومتوں پر غیر قانونی آمد پر کریک ڈاؤن کرنے اور ملک بدریوں کو بڑھانے کے لیے دباؤ بڑھ رہا ہے کیونکہ دائیں بازو کی جماعتوں نے یورپ بھر میں زوروشور سے مہاجر مخالف مہم چلائی ہوئی ہے۔

مزید پڑھیے: یورپی یونین بلبلا اٹھی، کیا ٹرمپ ٹیرف امریکا کے گلے پڑجائیگا؟

اکتوبر میں سویڈن، اٹلی، ڈنمارک اور ہالینڈ سمیت ہاکس نے مہاجرین کو واپس بھجوانے کے لیے تیز رفتار قانون سازی کا مطالبہ کیا اور کمیشن پر زور دیا کہ وہ تیزی سے کام کرے۔

اگرچہ یورپی یونین نے سنہ 2015 میں اسی طرح کی ایک فہرست پیش کی تھی لیکن ترکی کو شامل کرنے یا نہ کرنے پر گرما گرم بحث کی وجہ سے منصوبہ ترک کر دیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: اسکلز ڈیولپمنٹ انیشیٹو: یورپی یونین نے یورپ جانے کے خواہشمند پاکستانیوں کو خوشخبری سنادی

اطالوی وزیر داخلہ میٹیو پیانٹیدوسی نے کہا کہ یہ تبدیلی اطالوی حکومت کے لیے ایک کامیابی ہے، جس نے ضابطے پر نظر ثانی کے لیے ہمیشہ دو طرفہ اور کثیرالجہتی دونوں سطحوں پر کام کیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

سیاسی پناہ سیاسی پناہ قوانین یورپی یونین یورپی یونین سیاسی پناہ قوانین.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: سیاسی پناہ سیاسی پناہ قوانین یورپی یونین یورپی یونین سیاسی پناہ قوانین یورپی یونین نے سیاسی پناہ کے لیے

پڑھیں:

یوکرینی جنگ کے خاتمے سے متعلق امریکی یورپی مکالمت فرانس میں

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 17 اپریل 2025ء) یوکرین میں جنگ بندی پر اپنے یورپی شراکت داروں کے ساتھ تبادلہ خیال کے لیے ایک امریکی وفد آج جمعرات 17 اپریل کو فرانسیسی دارالحکومت پیرس پہنچا۔ اس بات چیت میں برطانوی وزیر خارجہ سمیت یورپی یونین کے بیشتر اعلیٰ سفارت کاروں کی شرکت بھی متوقع ہے۔

فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں جمعرات کے روز ہی پیرس میں امریکی وزیر خارجہ روبیو اور خصوصی مندوب وٹکوف سے ملاقات کرنے والے ہیں۔

یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی کے چیف آف اسٹاف کا کہنا ہے کہ کییف حکومت کا ایک وفد بھی یورپی یونین اور امریکی وفود سے ملاقات کے لیے پیرس میں موجود ہے۔

صدر زیلنسکی کے چیف آف سٹاف آندری یرماک نے سوشل میڈیا پر لکھا، ''میں ابھی پیرس پہنچا ہوں۔

(جاری ہے)

ہم وزیر خارجہ آندری سائبیگا اور وزیر دفاع رستم عمروف کے ساتھ یہاں آئے ہیں۔

‘‘ البتہ انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ فرانس میں ان کی کن رہنماؤں سے ملاقات ہونے والی ہے۔

کییف میں یوکرینی وزارت خارجہ کے ایک بیان کے مطابق فریقین ممکنہ مکمل جنگ بندی، بین الاقوامی امن دستوں کی شمولیت اور یوکرین کے سکیورٹی فریم ورک کی مضبوطی جیسے اہم امور پر تبادلہ خیال کریں گے۔

روس سے معاہدے سے پہلے ٹرمپ یوکرین کا دورہ کریں، زیلنسکی

یوکرین میں جنگ بندی کی کوششیں

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تین سالہ یوکرینی جنگ کو جلد ختم کرانے کے وعدے کیے ہیں اور اس سلسلے میں بعض کوششیں بھی ہوئی ہیں، تاہم ان کے باوجود ابھی تک کوئی خاص نتیجہ نہیں نکل پایا۔

ٹرمپ کے خصوصی مندوب اسٹیو وٹکوف نے گزشتہ جمعے کو سینٹ پیٹرزبرگ میں کریملن کے سربراہ کے ساتھ بات چیت کے بعد کہا تھا کہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن ''مستقل امن‘‘ کے امکان کو تسلیم کرتے ہیں۔ امریکہ میں ٹرمپ کے عہدہ صدارت سنبھالنے کے بعد سے وٹکوف کی صدر پوٹن سے یہ تیسری ملاقات تھی۔ وٹکوف نے اسی ہفتے پیر کے روز فوکس نیوز ٹی وی کے ساتھ ایک انٹرویو کے دوران کہا تھا کہ وہ ایک امن معاہدہ ''ابھرتا‘‘ ہوا دیکھ رہے ہیں۔

البتہ صدر پوٹن نے گزشتہ ماہ مکمل اور غیر مشروط جنگ بندی کی امریکی تجویز کو مسترد کر دیا تھا جبکہ کییف نے اس خیال کی حمایت کی تھی۔

یورپی سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ وہ امریکہ پر اس بات کے لیے زور دیں گے کہ وہ روس پر غیر مشروط جنگ بندی پر رضا مندی کے لیے مزید دباؤ ڈالے۔

سومی میں روسی میزائل حملہ ’جنگی جرم‘ ہے جرمنی کے متوقع چانسلر

روس اور یوکرین کے درمیان جنگ بندی کی کوشش کرتے ہوئے صدر ٹرمپ کی انتظامیہ نے ماسکو کے ساتھ تعلقات کو تیزی سے بہتر بنانے کے لیے اقدام کیے ہیں۔

تاہم واشنگٹن کی ماسکو کے ساتھ بات چیت اس طرز کی رہی ہے کہ کییف پوری طرح سے الگ ہو گیا۔

گزشتہ فروری میں وائٹ ہاؤس میں اس گرما گرم بحث کے بعد سے ٹرمپ اور زیلنسکی کے درمیان تناؤ میں کوئی خاص کمی نہیں آئی، جس میں امریکی صدر نے روس کے ساتھ امن مذاکرات پہلے شروع نہ کرنے پر یوکرین کے صدر کی سرزنش کی تھی۔

روس کے یوکرین پر حملے جاری

یوکرین کے ایک علاقائی گورنر نے بتایا کہ بدھ کی شام کو جنوب مشرقی یوکرین کے شہر دنیپرو میں روسی ڈرون حملے میں ایک بچے سمیت تین افراد ہلاک اور متعدد دیگر زخمی ہو گئے۔

گورنر کے مطابق ان حملوں سے کئی مقامات پر آگ بھڑک اٹھی۔ میئر بورس فلاتوف نے کہا کہ ایک حملہ میونسپل دفاتر سے 100 میٹر کے اندر ہوا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس سے کم از کم 15 مکانات کو نقصان پہنچا۔

یوکرینی شہر سومے پر روسی میزائل حملہ، تیس سے زائد ہلاکتیں

شمال مشرقی یوکرینی علاقے خارکیف کے گورنر نے بھی روسی حملے کی اطلاع دی ہے اور کہا کہ ایک روسی میزائل حملے میں ایزیم قصبے میں دو افراد زخمی ہو گئے۔

اے ایف پی، روئٹرز

ادارت: مقبول ملک

متعلقہ مضامین

  • امریکہ کے ساتھ مذاکرات: کیا یورپ یوکرین کے معاملے میں اہمیت اختیار کر گیا ہے؟
  • کیرالہ، متنازعہ وقف ترمیمی ایکٹ کے خلاف زبردست احتجاجی مظاہرہ
  • سینی ٹیشن ڈائریکٹوریٹ کی نجکاری کسی صورت قبول نہیں،چوہدری محمد یسین
  • یوکرینی جنگ کے خاتمے سے متعلق امریکی یورپی مکالمت فرانس میں
  • یورپی یونین کی طرف سے اسائلم قوائد سخت، سات محفوظ ممالک کی فہرست جاری
  • پناہ گزینوں کی روک تھام کے لیے یورپی یونین نے 7 ”محفوظ“ممالک کی فہرست جاری کردی
  • اسرائیل نے غزہ میں تمام حدیں پار کرلیں؛ یورپی یونین
  • فرانس کے زیر زمین ڈرونز کی مانگ میں 500 فیصد اضافہ، وجہ کیا ہے؟
  • پاکستان: افغان پناہ گزینوں کی خصوصی پرواز سے جرمنی روانگی