ایتھوپین سفارتخانے، وزارت تجارت،ٹڈاپ اور راولپنڈی چیمبر کے اشتراک سے گرینڈ بزنس فورم کا انعقاد
اشاعت کی تاریخ: 16th, April 2025 GMT
ایتھوپین سفارتخانے، وزارت تجارت،ٹڈاپ اور راولپنڈی چیمبر کے اشتراک سے گرینڈ بزنس فورم کا انعقاد WhatsAppFacebookTwitter 0 16 April, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(سب نیوز) ایتھوپیا کے سفارت خانے نے وزارت تجارت پاکستان، ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان اور راولپنڈی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے اشتراک سے راولپنڈی چیمبر میں ایک گرینڈ بزنس فورم کا انعقاد کیا۔ فورم میں افریقہ، بالخصوص ایتھوپیا میں کاروبار اور سرمایہ کاری کے مواقع تلاش کرنے میں دلچسپی رکھنے والی کاروباری برادری نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔اس بزنس فورم کا مقصد تاجروں اور سرمایہ کاروں کو 15 سے 17 مئی 2025 کو ادیس ابابا، ایتھوپیا میں منعقد ہونے والی پاکستان کی سنگل کنٹری نمائش میں شرکت کے لیے متحرک کرنا تھا۔
فورم کی مشترکہ صدارت ایتھوپیا کے پاکستان میں سفیر ڈاکٹر جمال بکرعبداللہ اور راولپنڈی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر عثمان شوکت نے کی۔ تقریب کے مہمان خصوصی وزارت خارجہ کے ایڈیشنل سیکرٹری (افریقہ)سفیر حامد اصغر خان تھے، جبکہ وزارت تجارت کی جوائنٹ سیکرٹری ندرت حسین نے بھی اس فورم میں شرکت کی۔اس موقع پر سفیر ڈاکٹر جمال بکر نے کاروباری برادری پر زور دیا کہ وہ ایتھوپیا اور پورے افریقہ میں موجود کاروبار، تجارت اور سرمایہ کاری کے اہم مواقع سے فائدہ اٹھائیں۔ انہوں نے ادیس ابابا میں ہونے والی سنگل کنٹری نمائش میں شرکت کے ممکنہ فوائد پر روشنی ڈالی۔سفیر نے کہا، یہ نمائش پاکستانی کاروباری برادری کے لیے ایسے اہم اجتماعات میں شرکت کا موقع فراہم کرتی ہیں جن میں نہ صرف ایتھوپیاسے کاروباری حضرات کی شمولیت ہوگی بلکہ پورے براعظم افریقہ سے نمائندگی ہوگی۔
انہوں نے ایتھوپیا کی حکومت کی جانب سے غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے مراعات، کاروبار کرنے میں آسانی، اور فارماسیوٹیکل، ٹیکسٹائل، اور آئی ٹی جیسے شعبوں کے لیے مخصوص صنعتی پارکس کا بھی ذکر کیا۔دوسری جانب، آر سی سی آئی کے صدر نے کاروباری برادری کے اراکین کو سنگل کنٹری نمائش میں شرکت کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے ایتھوپیا کو مواقع سے بھری ایک بڑی مارکیٹ قرار دیا۔ سفیر حامد اصغر خان نے پاکستانی کاروباری برادری کو نئی کاروباری منڈیوں، خاص طور پر افریقہ میں، تلاش کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے براعظم افریقہ کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ انہوں نے ایتھوپیا سمیت افریقی ممالک کے اپنے حالیہ دوروں کا بھی حوالہ دیا اور ایتھوپیا میں آنے والی مثبت تبدیلی کا ذکر کیا۔وزارت تجارت کی جوائنٹ سیکرٹری نے کہا کہ ادیس ابابا میں سنگل کنٹری نمائش پاکستان کی ‘لک افریقہ’ اور ‘انگیج افریقہ’ پالیسی کے تحت منعقد کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان ایتھوپیا سمیت افریقی ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے مکمل طور پر پرعزم ہے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: اور راولپنڈی چیمبر سنگل کنٹری نمائش کاروباری برادری بزنس فورم کا میں شرکت انہوں نے کے لیے
پڑھیں:
خان اکیڈمی اور اخوت کا اشتراک، خانمیگو اے آئی اسسٹنٹ اسکولوں میں متعارف کروایا جائے گا
خان اکیڈمی پاکستان نے ملک کے نمایاں فلاحی تعلیمی ادارے اخوت کے ساتھ ایک مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے ہیں جس کے تحت خان اکیڈمی کا اے آئی صلاحیتوں کے حامل جدید ترین ٹیچنگ اسسٹنٹ خانمیگو اخوت کے اسکولوں میں آزمائشی بنیادوں پر متعارف کروایا جائے گا۔
معاہدے پر اخوت کے بانی و چیئرمین ڈاکٹر امجد ثاقب اور خان اکیڈمی پاکستان کے سی ای او ذیشان حسن نے دستخط کیے۔
اس شراکت داری کو پاکستان کے تعلیمی شعبے میں مصنوعی ذہانت (اے آئی) کے مؤثر استعمال کی جانب ایک اہم قدم قرار دیا جا رہا ہے، جس کا مقصد اساتذہ کی معاونت اور طلبا کے تعلیمی نتائج کو بہتر بنانا ہے۔
ذیشان حسن نے کہا، ’خانمیگو اساتذہ کی ذاتی نوعیت کی تدریس میں معاونت کےلیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ ہم اخوت کے ساتھ مل کر پاکستان کے تعلیمی منظرنامے میں اس کے امکانات دریافت کرنے پر خوش ہیں۔‘
پائلٹ منصوبے کے تحت اخوت کے اسکولوں کے اساتذہ کو خانمیگو کے روزمرہ استعمال کی تربیت دی جائے گی جس سے تدریسی منصوبہ بندی میں آسانی اور درس و تدریس کے عمل میں بہتری آئے گی۔
خان اکیڈمی پاکستان مقامی سطح پر سپورٹ، تربیت اور کارکردگی کی نگرانی فراہم کرے گی۔
ڈاکٹر امجد ثاقب نے اس موقع پر کہا، ’یہ شراکت داری ہماری تعلیم میں جدت لانے کے مشترکہ عزم کی عکاسی کرتی ہے۔‘
انکا کہنا تھا کہ ’اے آئی کا مؤثر استعمال اساتذہ کو جدید ترین وسائل مہیا کرنے میں مدد دے سکتا ہے تاکہ طلبا کے سیکھنے کے تجربات کو بہتر بنایا جا سکے۔‘
اگر یہ منصوبہ کامیاب ثابت ہوتا ہے تو مستقبل میں خانمیگو کو پاکستان کے دیگر تعلیمی نیٹ ورکس میں بھی وسعت دی جا سکتی ہے جو خان اکیڈمی پاکستان کے اس مشن کی حمایت کرے گا کہ معیاری عالمی تعلیم کو ہر ایک کے لیے قابلِ رسائی بنایا جائے۔