اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 16 اپریل 2025ء) گزشتہ ماہ اپنی کارروائیاں دوبارہ شروع کرنے کے بعد سے اسرائیلی افواج نے غزہ میں ایک وسیع 'سکیورٹی زون‘ تشکیل دیا ہے اور 20 لاکھ سے زیادہ فلسطینیوں کو غزہ کے جنوب اور ساحلی پٹی کی جانب مزید چھوٹے علاقوں تک محدود کر دیا ہے۔

غزہ کو اجتماعی قبر میں تبدیل کر دیا گیا ہے، ایم ایس ایف

غزہ کے شہریوں کی تکالیف کا ’خاتمہ ہونا چاہیے،‘ فرانسیسی صدر

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق آج بدھ 16 اپریل کو فوجی کمانڈروں کے ساتھ ملاقات کے بعد ایک بیان میں کاٹز نے کہا، ''ماضی کے برعکس، آئی ڈی ایف ان علاقوں کو خالی نہیں کرے گی جنہیں کلیئر کر کے قبضے میں لے لیا گیا ہے۔

‘‘

’’آئی ڈی ایف غزہ میں کسی بھی عارضی یا مستقل صورتحال میں دشمن اور کمیونٹیز کے درمیان بطور بفر سکیورٹی زون میں رہے گی - جیسا کہ لبنان اور شام میں ہے۔

(جاری ہے)

‘‘

غزہ کا قریب 20 فیصد حصہ اسرائیلی فورسز کے قبضے میں

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق غزہ پٹی کے صرف جنوبی حصے میں ہی اسرائیلی افواج نے علاقے کے تقریباﹰ 20 فیصد حصے پر قبضہ کر لیا ہے اور سرحدی شہر رفح کا کنٹرول سنبھال لیا ہے اور غزہ کے مشرقی کنارے سے بحیرہ روم تک رفح اور خان یونس شہر کے درمیان بحیرہ روم تک پھیلے ہوئے 'موراگ کوریڈور‘ میں شامل کر دیا ہے۔

اسرائیلی قبضے میں پہلے ہی وسطی نیتساریم کے علاقے میں ایک وسیع راہداری قائم کی جا چکی ہے اور سرحد کے ارد گرد سینکڑوں میٹر اندر تک زمین کو شامل کر لیا گیا ہے۔ اس میں شمال میں غزہ شہر کے مشرق میں شجاعیہ کا علاقہ بھی شامل ہے۔

اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس کی افواج نے حماس کے سینکڑوں جنگجوؤں کو ہلاک کیا ہے، جن میں اس فلسطینی عسکریت پسند گروپ کے کئی سینئر کمانڈر بھی شامل ہیں لیکن اس کارروائی نے اقوام متحدہ اور یورپی ممالک کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔

اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر امدادی کارروائیوں کے رابطہ دفتر او سی ایچ اے کے مطابق دو ماہ کے نسبتاﹰ پرسکون وقفے کے بعد 18 مارچ کو اسرائیلی ملٹری کارروائی دوبارہ شروع ہونے کے بعد سے اب تک چار لاکھ سے زائد فلسطینی بے گھر ہو چکے ہیں اور اسرائیلی فضائی حملوں اور بمباری میں مزید کم از کم 1630 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

غزہ میں امداد داخل نہیں ہوگی، اسرائیلی وزیر دفاع

اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے کہا ہے کہ ان کا ملک غزہ پٹی میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کو داخل ہونے سے روکنے کا عمل جاری رکھے گا۔

خیال رہے کہ غزہ میں اسرائیل کی طرف سے شدید فضائی اور زمینی حملے دوبارہ شروع ہو چکے ہیں۔

کاٹز نے ایک بیان میں کہا، ''اسرائیل کی پالیسی واضح ہے: غزہ میں کوئی ہیومینیٹیرین امداد داخل نہیں ہوگی، اور اس امداد کو روکنا ایک اہم دباؤ ہے تاکہ حماس کی طرف سے اسے آبادی کے ساتھ ہتھیار کے طور پر استعمال نہ کیا جائے۔‘‘

اقوام متحدہ کی طرف سے چند روز قبل ہی کہا گیا تھا کہ اکتوبر 2023ء میں غزہ کی جنگ کے آغاز کے بعد سے غزہ پٹی کو شدید ترین انسانی بحران کا سامنا ہے۔

خیال رہے اسرائیل نے دو مارچ سے امداد کے داخلے پر مکمل پابندی عائد کر رکھی ہے۔

ادارت: شکور رحیم، مقبول ملک

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کے بعد دیا ہے ہے اور کر دیا

پڑھیں:

حماس اسرائیل کے ساتھ مکمل جنگ بندی پر راضی، عبوری معاہدے سے انکار کردیا

فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے اسرائیل کی جانب سے پیش کی گئی عبوری جنگ بندی کی پیش کش کو سختی سے مسترد کر دیا ہے۔

حماس کے سینئر رہنما خلیل الحیا نے واضح کیا کہ تنظیم اب صرف ایک جامع معاہدے کے لیے تیار ہے، جو غزہ میں جنگ کا مکمل خاتمہ، قیدیوں کا تبادلہ اور غزہ کی تعمیر نو پر مبنی ہو۔

خلیل الحیا، جو حماس کی مذاکراتی ٹیم کے سربراہ بھی ہیں، نے ایک ٹی وی خطاب میں کہا کہ جزوی معاہدے صرف اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے سیاسی مقاصد کو پورا کرنے کے لیے ہیں۔ 

انہوں نے کہا کہ ہم ایسی کسی حکمت عملی کا حصہ نہیں بنیں گے جو جنگ، تباہی اور بھوک کو جاری رکھنے کا ذریعہ ہو۔

ادھر غزہ کے شہری دفاع نے اطلاع دی ہے کہ خان یونس کے مشرقی علاقے بنی سہیلہ میں اسرائیلی حملے کے نتیجے میں ایک ہی خاندان کے 10 افراد شہید اور کئی زخمی ہوگئے۔

ترجمان محمود باسل کے مطابق، برکا خاندان کی رہائشگاہ اور آس پاس کے گھروں کو نشانہ بنایا گیا، جہاں سے لاشیں اور زخمیوں کو نکالا گیا۔

اس کے علاوہ، ایک دن قبل اسرائیلی حملوں میں 40 فلسطینیوں کی شہادت کی بھی تصدیق کی گئی ہے۔

 

متعلقہ مضامین

  • علیمہ خان کی بانی سے ملاقات بشریٰ بی بی نہیں ہونے دے رہیں، طلال چودھری
  • دنیا میں سب سے زیادہ "بچوں کو قتل" کرنیکا ریکارڈ اسرائیل کے نام
  • حماس اسرائیل کے ساتھ مکمل جنگ بندی پر راضی، عبوری معاہدے سے انکار کردیا
  • پاکستان کے نظریاتی تشخص پر حملہ ناقابلِ قبول ہے، آئی ایس او کراچی
  • عبوری جنگ بندی نہیں بلکہ مکمل جنگ بندی اور قیدیوں کی رہائی چاہتے ہیں، حماس
  • پاکستان اور غیر ملکی سرمایہ کاری
  • اسرائیل نے غزہ کے 30 فیصد علاقے پر قبضہ کرلیا، امداد کی فراہمی روکنے کا فیصلہ برقرار
  • اسرائیلی فوج نے ’سیکیورٹی‘ بفر زون کے نام پر غزہ کے 30 فیصد حصے پر قبضہ کرلیا
  • اسرائیلی فوج جنگ بندی معاہدے کے بعد بھی غزہ بفر زون اپنے پاس رکھے گی، وزیر دفاع