کیا بی جے پی حکومت مسلمانوں کو ہندو بورڈ میں شامل کریگی، سپریم کورٹ
اشاعت کی تاریخ: 16th, April 2025 GMT
سپریم کورٹ نے کہا کہ جہاں تک بورڈز اور کونسلز کی تشکیل کا تعلق ہے، سابق ممبران کی تقرری کی جا سکتی ہے، مذہب کی پرواہ کئے بغیر انکی تقرری کی جا سکتی ہے، لیکن باقی ممبران مسلمان ہونے چاہئیں۔ اسلام ٹائمز۔ وقف معاملے پر آج سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی۔ اس معاملے پر کل بھی سنوائی جاری رہے گی۔ عرضی گزاروں کی طرف سے سینیئر ایڈووکیٹ کپل سبل، ابھیشیک منو سنگھوی جیسے فاضل وکلاء نے عدالت کے سامنے اپنے دلائل رکھے۔ یہاں یہ جاننا کافی اہم ہے کہ مسلم فریق کو سننے کے بعد سپریم کورٹ نے کیا کہا۔ عرضی گزاروں کے وکلاء کو سننے کے بعد چیف جسٹس آف انڈیا نے سنجیو کھنہ نے سالیسٹر جنرل تشار مہتا سے کہا کہ یہ واضح ہونا چاہیئے کہ جب ہندو اوقاف کی بات آتی ہے، تو یہ عام طور پر ہندوؤں کے انڈومنٹ ہوتے ہیں۔ سی جے آئی نے مہتا سے کہا کہ وقف بائی یوزر کو صفر یا کالعدم قرار دیا جاتا ہے، اگر وقف بائی یوزر پہلے سے ہی قائم ہے، تو کیا اسے غیر قانونی قرار دیا جائے گا یا یہ برقرار رہے گا۔ چیف جسٹس کھنہ نے کہا کہ جامع مسجد سمیت تمام قدیم یادگاریں محفوظ رہیں گی۔
چیف جسٹس نے مہتا سے کہا کہ اگر آپ وقف بائی یوزر جائیدادوں کو ڈی نوٹیفائی کرنے جا رہے ہیں، تو یہ ایک مسئلہ ہوگا۔ سی جے آئی نے کہا کہ آپ وقف بائی یوزر کا رجسٹریشن کیسے کریں گے، کیونکہ دستاویزات کی کمی ہو سکتی ہے۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ وقف بائی یوزر کو ختم کرنے سے مسائل پیدا ہوں گے، تاہم، اس کا کچھ غلط استعمال بھی ہوا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ جب ہم یہاں فیصلے لینے بیٹھتے ہیں، تو ہم اپنے مذہب کو ایک طرف رکھتے ہیں، ہم سیکولر ہیں، ہم ایک ایسے بورڈ کی بات کر رہے ہیں جو مذہبی امور کا انتظام کر رہا ہے سپریم کورٹ نے بی جے پی کی حکومت سے پوچھا کہ کیا وہ مسلمانوں کو ہندو مذہبی ٹرسٹ کا حصہ بننے کی اجازت دینے کے لئے تیار ہے۔ کیا کسی غیر ہندو کو ہندو اوقاف میں شامل کیا جا سکتا ہے۔ کیا غیر ہندو ہندو مذہبی بورڈ کا حصہ ہوں گے۔
دریں اثنا سینیئر وکیل حذیفہ احمدی نے عرضی گزاروں میں سے ایک کی نمائندگی کرتے ہوئے کہا کہ وقف بائی یوزر اسلام کی ایک مستحکم روایت ہے اور اسے چھینا نہیں جا سکتا۔ سی جے آئی نے کہا کہ عدالت کے سامنے کئی آپشن ہیں۔ آئیے اس چیلنج پر فیصلہ کریں، ہم درخواستوں کو مشترکہ طور پر ہائی کورٹ میں منتقل کریں یا ان درخواستوں پر خود کوئی فیصلہ کریں۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ کسی بھی جائیداد کو جسے صارف (یوزر) یا عدالت نے وقف قرار دیا ہے اسے ڈی نوٹیفائی نہیں کیا جائے گا۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ جہاں تک بورڈز اور کونسلز کی تشکیل کا تعلق ہے، سابق ممبران کی تقرری کی جا سکتی ہے، مذہب کی پرواہ کئے بغیر ان کی تقرری کی جا سکتی ہے، لیکن باقی ممبران مسلمان ہونے چاہئیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کی تقرری کی جا سکتی ہے سپریم کورٹ نے کہا کہ وقف بائی یوزر چیف جسٹس
پڑھیں:
سپریم کورٹ، چیف جسٹس کی زیر صدارت فل کورٹ اجلاس
اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) چیف جسٹس پاکستان جسٹس یحییٰ خان آفریدی کی زیر صدارت فل کورٹ اجلاس ہوا، سپریم کورٹ میں ہونے والے اجلاس میں سپریم کورٹ کے تمام معزز ججز نے شرکت کی، جس میں جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر سمیت دیگر ججز بھی شامل تھے۔ سپریم کورٹ اعلامیہ کے مطابق اجلاس کے دوران کئی اہم امور پر غور کیا گیا، جن میں سرکاری خرچ پر تعینات وکلاء کی فیسوں پر نظرثانی سرفہرست ایجنڈا آئٹمز میں شامل تھی۔ فل کورٹ اجلاس میں ریٹائرڈ ہائیکورٹ ججز کی بطور وکیل سپریم کورٹ میں انرولمنٹ پر بار کونسل کی سفارشات کا بھی جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں معلومات تک رسائی کے حوالے سے سپریم کورٹ رولز2025 ء کے مجوزہ مسودے پر بھی تفصیلی غور و خوض کیا گیا۔ اعلامیہ میں کہا گیا کہ فل کورٹ کی طرف سے تمام ایجنڈا آئٹمز پر مناسب ہدایات جاری کر دی گئی ہیں اور آئندہ فل کورٹ اجلاس جلد بلانے پر اتفاق کیا گیا ہے۔