مولانا فضل الرحمان افغانستان کی محبت میں اندھے ہو کر پاکستان کو کوسنے دینے لگے
اشاعت کی تاریخ: 16th, April 2025 GMT
جمعیت علماء اسلام کے امیر مولانا فضل الرحمان ایک مرتبہ پھر افغانستان کی محبت میں اندھے ہو کر پاکستان کی ریاست کو کوسنے دینے لگے۔ مولانا نے افغانستان کے غیر قانونی مقیم افراد کو نکالنے کی پالیسی کو افغانستان سے ناراضی کا نتیجہ قرار دے کر ریاست کے امور میں اپنے اندھے پن کا خود ثبوت دے دیا۔
پشاور میں نویز کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے ریاست کے امور کے ساس بہو کے جھگڑوں کی طرح سمجھتے اور سمجھاتے ہوئے دعویٰ کیا کہ افغانستان سے ناراضی کچھ اور ہے مگر غصہ مہاجرین پر اتارا جا رہا ہے۔ مولانا فضل الرحمان نے ہمیشہ کی طرح ایک بار پھر اس بنیادی مسئلہ سے کبوتر کی طرح آنکھیں بند کر لیں کہ افغانستان سے آنے والے ہزاروں غیر قانونی لوگوں میں دہشتگرد چھپے ہوتے ہیں جو پاکستان مین انتہائی سنگین جرائم کر کے غیر قانونی مقیم افغانوں میں چھپ جاتے ہیں۔ اس بنیادی مسلے کو مولانا افغانستان سے گصے کا نتیجہ کیوں قرار دیتے ہیں یہ بات نہ مولانا نے بتائی نہ ہی ان کی نیوز کانفرنس میں موجود کسی صحافی نے ان سے پوچھی۔
صدر مملکت نے پیٹرولیم لیوی بڑھانے کا آرڈیننس جاری کر دیا
افغانستان سے کوئی مسئلہ ہے تو بات چیت کی جائے۔ پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا مولانا فضل الرحمان نے پاکستان پر الزام لگایا کہ پاکستان غیر ملکی دباؤ مین ریاست کے اہم ترین فیسلے کرتا ہے۔
مولانا نے دعویٰ کیا کہ عالمی قوتوں کے دباؤ پر فاٹا کا خیبر پختونخوا میں انضمام کیا گیا۔
مولانا نے ایک طرف خود پاکستان پر تنقید کی کہ خیبر پختونخوا میں بدامنی ہے، کئی علاقوں میں حکومت نام کی کوئی چیز نہیں، بلوچستان میں بھی حکومت کی عملداری نظر نہیں آرہی، دوسری طرف مولانا نے خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں دہشتگردی کی سب سے بنیادی وجہ جو افغانستان کے غیر قانونی شہریوں کا یہاں کھلے عام گھومنا ہے، اس کو تسلیم کرنے سے بلاجواز انکار کر دیا۔
پنجاب میں بارشوں کی پیشگوئی، لاہور کا موسم کیسارہیگا؟
Waseem Azmet.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: مولانا فضل الرحمان افغانستان سے مولانا نے
پڑھیں:
افغانستان سے ناراضی کچھ اور ہے غصہ مہاجرین پر اتارا جا رہا ہے، فضل الرحمان
فضل الرحمان : فوٹو فائلجمعیت علماء اسلام (جے یو آئی۔ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ افغانستان سے ناراضی کچھ اور ہے مگر غصہ مہاجرین پر اتارا جا رہا ہے، افغانستان سے کوئی مسئلہ ہے تو بات چیت کی جائے۔
پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہم نے 26 ویں ترمیم پر حکومت کو 34 ترامیم سے دستبردار کروایا۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ عالمی قوتوں کے دباؤ پر فاٹا کا خیبر پختونخوا میں انضمام کیا گیا، خیبر پختونخوا میں بدامنی ہے، کئی علاقوں میں حکومت نام کی کوئی چیز نہیں، بلوچستان میں بھی حکومت کی عملداری نظر نہیں آرہی۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ فرقوں کو حکومت اور ریاستی ادارے لڑاتے ہیں، الزام کسی اور پر ڈالتے ہیں، ہمارے خون پر ڈالرز کما کر شرم نہیں آتی۔
سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ مہنگائی آسمان کو چھو رہی ہے، معیشت میں کوئی بہتری نہیں آرہی، اگر انہوں نے ہوش کے ناخن نہ لیے تو پھر ہمیں عوام کے پاس جانا ہوگا۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آئینی ترمیم پاس ہو چکی ہے، صرف وفاق نہیں بلکہ بین الاقوامی قوتیں بھی ہمارے وسائل پر قبضہ کر رہی ہیں، 18 ویں ترمیم پاس پاس ہوچکی ہے، اس کے منافی کوئی بل اسمبلی میں نہیں لانا چاہیے، ابھی 26 ویں ترمیم پاس ہوئی تو 56 شقوں میں سے 34 ذیلی شقوں سے حکومت کو دستبردار ہونا پڑا، حکومت اپنی من پسند ترامیم پارلیمنٹ سے پاس نہیں کروا سکی، جب ان کی من پسند ترامیم پاس نہ ہوئیں تو دوسرا راستہ اختیار کیا گیا، وفاقی حکومت نے ایسے قوانین بھی بنائے جس کے اثرات عدلیہ پر بھی پڑے۔
سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ سیاسی آدمی ہوں، ہمیشہ سے مذاکرات کا حامی ہوں، اصول پر ہونے سے حکومت اور اپوزیشن دونوں کو آمادہ کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اج پھر صوبوں سے معدنی ذخائر سےمتعلق قانون پاس کروایا جا رہا ہے، صوبوں میں مائننگ اور پھر ان کو استعمال میں لانے کے لیے اتھارٹیز بنائی جا رہی ہیں، صوبے کا اختیار اپنی جگہ برقرار رہے، اگر کوئی کاروبار کرنا ہے تو صوبے کے ساتھ کیا جائے، صرف وفاق ہی ہمارے صوبے کے وسائل پر قابض نہیں ہو رہا، بین الاقوامی قوتوں کو بھی ہمارے وسائل پر قبضہ کرنے کا راستہ دیا جا رہا ہے، نہ بین الاقوامی قوتوں کو اور نہ ہی وفاقی حکومت کو اپنے صوبے کے وسائل کا مالک بنائیں گے۔
فضل الرحمان نے مزید کہا کہ کوئی ملک سرمایہ کاری کرنا چاہتا ہے تو وفاق کے توسط، صوبائی حکومت کی اجازت، شرائط کے ساتھ کرے، غیر ملکی سرمایہ کاری کا حل موجود ہے، دنیا میں کوئی کاروبار سے انکار نہیں کرتا لیکن مفادات پر کسی کو قبضہ بھی کرنے نہیں دیتا، ہمارے مفادات محفوظ ہونے چاہیے، ہمارے وسائل ہمارے قبضے میں ہونے چاہیے، معدنی وسائل پرجو قانون سازی ہورہی ہے یہ جے یو آئی سمیت تمام سیاسی جماعتوں کو قابل قبول نہیں۔
سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ عوام نے قطار میں کھڑے ہو کر دکھاوے کیلئے ووٹ دینا ہوتا ہے، جس نے باکس کھولنا ہوتا ہے اس کی مرضی ہے کیا برآمد کرتا ہے،
سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ فاٹا کا خیبر پختون خوا میں انضمام جلد بازی میں کیا گیا، عالمی قوتوں کے دباؤ پر فاٹا کا انضمام کیا گیا اور آج فاٹا برباد ہوگیا ہے، جو افغان شہری یہاں پڑھ رہے ہیں ان کو بھی تحفظ دینا چاہیے، ہمیں افغانستان کے ساتھ مذاکرات کا راستہ اپنانا چاہیے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اس وقت خیبر پختونخوا میں بےامنی ہے، علمائے کرام کو ٹارگیٹ کیا جا رہا ہے، حکومت کی رٹ ختم ہے، بلوچستان میں بھی حکومت کی رٹ ختم ہے، عوام مسلح گروہوں کے ہاتھوں محفوظ نہیں۔