جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ مائنز اینڈ منرلز بل صوبے کے وسائل پر حملہ ہے. آج پھر ایک ایساقانون صوبوں سےپاس کرایا جارہا ہےجو وسائل پرقبصہ ہے. اگر حکومت ہوش کے ناخن نہیں لیتی تو پھر ہمیں عوام میں جانا ہوگا۔

پشاور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ مائنز اینڈ منرلز بل صوبے کے وسائل پر حملہ ہے.

آج پھر ایک ایساقانون صوبوں سےپاس کرایا جارہا ہے جو وسائل پرقبصہ ہے، اگر حکومت ہوش کے ناخن نہیں لیتی تو پھر ہمیں عوام میں جانا ہوگا اور عوام اپنے حق کے تحفظ کے لیے میدان میں نکلیں گے۔انہوں نے کہا کہ وفاق کو خود بھی یہ سوچنا چاہیے کہ آئین کے منافی کسی قسم کا بل اسمبلیوں میں نہیں لایا جائے.سوچنا چاہیے کہ آئین محترم ہے. اس کی حرمت کا تقاضا ہے کہ کوئی قانون اس کی روح کی نفی نہ کرے، جے یو آئی کو 18 ویں ترمیم میں کوئی تبدیلی منظور نہیں۔سربراہ جے یو آئی (ف) نے کہا کہ صوبےکے اختیارات پرکوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، ہم نہ بین الاقوامی قوتوں کو اپنے وسائل کا مالک بنائیں گے اور نہ ہی وفاقی حکومت کو اس کا مالک بنائیں گے، طریقہ کار ہوتا ہے . صوبے کاا ختیار اپنی جگہ برقرار ہے .اگر کوئی کاروبار کرنا ہے تو صوبے کے ساتھ کیا جائے. وسائل اور شرائط صوبے کی ہوں گی۔

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: صوبے کے نے کہا

پڑھیں:

فاٹا انضمام کے پیچھے اسٹیبلشمنٹ تھی اور اس کے پیچھے بیرونی قوتیں، مولانا فضل الرحمٰن

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ  فاٹا انضمام کے پیچھے اسٹیبلشمنٹ تھی اور اسٹیبلشمنٹ کے پیچھے بیرونی قوتیں تھیں۔

پشاور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ  ہمارے ساتھیوں کا نشانہ بنایا گیا، خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں ہمارے ساتھیوں کو ٹارگٹ کیا گیا، مائنز اینڈ منرلز کا حساس ترین معاملہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ معدنیات کے لیے وفاقی حکومت نے اتھارٹی بنانے کا فیصلہ کیا ہے، وفاق صوبے کے وسائل پر یکطرفہ قبضے کی کوشش کررہا ہے۔

مولانا فضل الرحمان  نے کہا کہ  جے یو آئی نے آل پارٹیز کانفرنس بلائی  ہے، جے یو آئی 18 ویں ترمیم پر قدغن قبول نہیں کرے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت ہوش کے ناخن نہیں لیتی تو ہم مجبورا عوام کے پاس جائیں گے، وفاق کو خود سوچنا چاہیے قومی اسمبلی اور سینٹ نے 18ویں ترمیم پاس کی، 26ویں ترمیم پاس ہوئی 56 کلاسز میں 36 کلاسز سے پیچھے ہٹنا پڑا،  26 ویں ترامیم کے بعد وفاقی حکومت اب بل لا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایسا قانون صوبوں سے پاس کرایا جارہا ہے، معدنی ذخائر اور قیمتی پتھر ہیں، بل پرخدشات ہیں، صرف وفاق نہیں، بیرونی مداخلت کی بھی راہ ہموار کی جارہی ہے، کوئی کاروبار کرنا ہے تو صوبے سے کیا جائے۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ معدنیات صوبے کے ہیں، اختیار صوبے کا ہے، ہمارے مفادات ترجیح ہونی چاہیے، قانون سازی قابل قبول نہیں ہے، فاٹا انضمام کے پیچھے اسٹیبلشمنٹ تھی اور اسٹیبلشمنٹ کے پیچھے بیرونی قوتیں تھیں۔

انہوں نے کہا کہ قبائلی انضمام کرلیا گیا لیکن معدنیات میں قبائل جیسی صورتحال بنائی جارہی ہے، جب مفاد ہو تو قبائلی علاقے اور مفاد نہ ہو انضمام کی بات کی جاتی ہے۔

مولانا فضل الرحمان  نے کہا کہ افغان مہاجرین کا جبری انخلا کیا جارہا ہے، یہ مسئلہ 2017 میں اٹھا تھا جب یہاں سے مہاجرین کو واپس کیا گیا، ہم نے کٹیگری کی تجویز دی، پہلی کٹیگری وہ لوگ جو یہاں پڑھے، مہارت حاصل کی اور ان کے تجربے سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔

سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ دوسری کیٹیگری تاجروں کی ہے، اگر افغان تاجروں نے بینکوں سے پیسے نکال لیے تو بینک دیوالیہ ہوجائیں گے، تیسری کٹیگری طالب علموں کی ہے، طالب علموں کی پڑھائی ختم نہ کی جائے، عام افغان مہاجرین 40 سال مہمان رہے، کیسے لات مار کر نکال سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ  دونوں ممالک کو ملکر واپسی کا طریقہ اپنانا چاہیے، جس طرح افغانیوں کو نکالا جارہا ہے اس طریقہ کار کا بین الاقوامی اداروں کو نوٹس لینا چاہیے، ہماری تجاویز کابینہ کے اجلاس میں پیش ہوئیں، کون اس ملک کو چلا رہا ہے، کون فیصلے کررہا ہے۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ حکومت کیوں نااہل ہے؟ جو طے ہوا، اسے دوام نہیں بخش سکی، دوسروں کی غلطیاں سر پر نہیں تھوپنی چاہیے، صوبے میں اس وقت بدامنی ہے، سیاسی کارکنوں اور عام لوگوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے، جنوبی اضلاع میں حکومتی رٹ نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں عوام کو کس کے ہاتھ پر چھوڑ دیا گیا ہے،  مسلح گروہوں کے ہاتھوں کاروبار کوئی نہیں کرسکتا، 17 ہزار سرکاری ملازمین کو نکالا جارہا ہے، مرکزی کونسل کا اجلاس 19، 20 اپریل کو بتایا ہے۔

ان کہنا تھا کہ  11 مئی کو مینار پاکستان پر ملین مارچ ہوگا، ہم حق کی جنگ لڑ رہے پیں، ہم پاکستان کی بات کرتے ہیں، پاکستان کے اندر رہ کر بات کریں گے، ہم پاکستان سے الگ ہونے کی بات نہیں کریں گے، نہ آزادی کی بات کریں گے، ہم صوبے کے حق کی بات کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں جس نے غلطی کی، اس حوالے سے تحقیق کررہے ہیں، کارروائی پوگی، مائنز اینڈ منرلز بل پر دوسری جماعتوں سے رابطہ کریں گے، تجارت ہونی چاہیے لیکن صوبے کے حقوق متاثر نہیں ہونے چاہییں۔

ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نےبپرویز خٹک، ۔محمود خان کو وزیراعلی بنایا وہ اب پی ٹی آئی کے ہیں یا کسی ادارے کے ہیں۔

 

متعلقہ مضامین

  • مائنز اینڈ منرلز بل، وفاق اور SIFC سے ڈکٹیشن کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، ترجمان کے پی حکومت
  • مائنز اینڈ منرلز بل کے حوالے سے وفاق کیساتھ کوئی معاہدہ نہیں ہوا، وفاقی وزیر ثبوت دیں: بیرسٹرسیف
  • مائنز اینڈ منرلز بل؛ وفاق اور SIFC سے ڈکٹیشن کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، ترجمان کے پی حکومت
  • مائنز اینڈ منرلز حساس ترین معاملہ، وفاق صوبے کے وسائل پر قبضے کی کوشش کر رہا ہے: فضل الرحمن
  • مائنز اینڈ منرلز بل پر جب تک علی امین گنڈاپور بریفنگ نہیں دیتے، یہ عمل آگے نہیں بڑھے گا، عمران خان
  • مائنز اینڈ منرلز بل کا معاملہ: اے این پی کا آل پارٹیز کانفرنس بلانے کا اعلان
  • منرلز بل صوبے کے وسائل پر وفاق کی یکطرفہ قبضہ کی کوشش ہے،مولانا فضل الرحمان
  • مائنز اینڈ منرلز بل صوبے کے وسائل پر حملہ ہے، مولانا فضل الرحمن
  • فاٹا انضمام کے پیچھے اسٹیبلشمنٹ تھی اور اس کے پیچھے بیرونی قوتیں، مولانا فضل الرحمٰن