مریضوں کے میڈیکل ریکارڈ کیلئے ایم آر نمبر کا نفاذ کر رہے ہیں، مصطفیٰ کمال کا نادرا کا دورہ
اشاعت کی تاریخ: 16th, April 2025 GMT
اسلام آباد:
وفاقی وزیر صحت مصطفیٰ کمال نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کے چیئرمین کے دفتر کے دورے میں کہا ہے کہ ملک میں مریضوں کے ڈیٹا کے حوالے سے ایم آر نمبر کا نفاذ کرنے جا رہے ہیں، جس کے تحت ملک میں کسی بھی جگہ اور کسی بھی وقت مریض کے میڈیکل ریکارڈ تک رسائی ممکن ہو گی۔
وفاقی وزارت صحت کے ترجمان کے مطابق وزیرصحت مصطفیٰ کمال نے چیئرمین نادرا لیفٹیننٹ جنرل محمد منیر افسر کے دفتر کا دورہ کیا اور اس موقع پر وزیر صحت مصطفیٰ کمال نے کہا کہ پاکستان کے ہیلتھ سسٹم میں مریضوں کی میڈیکل ہسٹری کا جامع ڈیٹا موجود نہیں، جسے بہتر بنانے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
ترجمان کے مطابق یہ ملاقات صحت کے نظام میں ایک ایم آر نمبر کے نفاذ کے لیے کی گئی۔
وزیر صحت مصطفیٰ کمال نے کہا کہ پاکستان کے ہیلتھ سسٹم میں مریضوں کی میڈیکل ہسٹری کا جامع ڈیٹا موجود نہیں ہے، جسے بہتر بنانے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں اور پورے پاکستان میں ایک ایم آر نمبر کرنے جا رہے ہیں اور اب پاکستان کے شناختی کارڈ کا نمبر ہی ایم آر نمبر ہو گا۔
ان کا کہنا تھا کہ نادرا پاکستان کا سب سے بڑا ڈیٹا بینک ہے اور اس نظام کے تحت ملک میں کسی بھی جگہ اور کسی بھی وقت مریض کے میڈیکل ریکارڈ تک رسائی ممکن ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ ڈیجیٹل ہیلتھ کو فروغ دینے سے صحت کا نظام مزید مؤثر اور پائیدار بنایا جا سکتا ہے، یہی وقت ہے کہ ہم روایتی طریقوں سے آگے بڑھ کر ڈیجیٹل ہیلتھ کو اپنی پالیسیوں میں شامل کریں۔
مصطفیٰ کمال نے کہا کہ 70فی صد لوگ علاج کے لیے بنیادی مراکز صحت کے بجائے بڑے اسپتالوں میں جاتے ہیں، وزارت صحت اور نادرا مل کر عوام کی دہلیز تک صحت کی سہولیات کی فراہمی کے لیے اقدامات کریں گے اور ٹیلی میڈیسن کے ذریعے ڈاکٹرز اور دوا مریض کی دہلیز تک لائیں گے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ایم آر نمبر جا رہے ہیں صحت مصطفی کسی بھی کمال نے کے لیے
پڑھیں:
ٹرمپ نے نئے ایگزیکٹو آڈر پر دستخط کردیے
امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نئے ایگزیکٹو آڈر پر دستخط کردیے، قانونی دستاویز نہ رکھنے والے امیگرینٹس سوشل سیکیورٹی ایکٹ کے تحت حاصل فوائد نہیں لے سکیں گے.
وائٹ ہاؤس کے مطابق بعض ایسے ورکر جن کے پاس دستاویز نہیں وہ جعلی سوشل سیکیورٹی نمبر کے زریعے نوکریاں حاصل کرلیتے ہیں۔
دوسری جانب امریکا کے محکمہ حکومتی استعداد کار نے غیرقانونی امیگرینٹس کو گھروں اور نوکریوں سے بیدخل کرنے کے لیے وفاقی حکومت سے لوگوں کا ذاتی ڈیٹا جمع کرنا شروع کردیا ہے۔
ذاتی ڈیٹا عام طور پر محفوظ تصور کیا جاتا ہے تاہم اب اس بات کی معلومات جمع کی جارہی ہیں کہ لوگ کہاں ملازمت اور تعلیم حاصل کرتے ہیں اور انکی رہائش کہاں ہے؟
امریکی میڈیا کے مطابق فلسطین کے معاملے پر مظاہرہ کرنیوالے تمام افراد کا بھی ڈیٹا جمع کیا جارہا ہے۔
Post Views: 3