’عمران خان کے ساتھ غداری نہیں کرسکتا‘، 9 مئی واقعات کے بعد پی ٹی آئی چھوڑنے والے محمود خان پھر سامنے آگئے
اشاعت کی تاریخ: 16th, April 2025 GMT
خیبرپختونخوا کے سابق وزیراعلیٰ محمود خان نے کہا ہے کہ میں کبھی عمران خان کے ساتھ غداری نہیں کر سکتا، پی ٹی آئی کو خیرباد کہنے کا فیصلہ بانی تحریک انصاف اور پارٹی کے مفاد میں تھا۔
اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی کی موجودہ لیڈر شپ کمپرومائزڈ ہے، خیبرپختونخوا میں جو فلم چل رہی ہے اس کی پیشکش مجھے بھی ہوئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں پرویز خٹک کا پاکستان تحریک انصاف پارلیمنٹیرینز سے کوئی تعلق نہیں، چیئرمین میں ہوں، محمود خان
محمود خان نے کہاکہ مجھے مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی نے بھی اپنی پارٹیوں میں شمولیت کی دعوت دی تھی، اگر اقتدار کا بھوکا ہوتا تو آج وفاقی وزیر ہوتا، لیکن میں نے ایسی پیشکشوں کو مسترد کردیا تھا۔
واضح رہے کہ محمود خان کو 2018 میں ہونے والے عام انتخابات کے بعد عمران خان نے وزیراعلیٰ نامزد کیا تھا، وہ 17 اگست 2018 سے جنوری 2023 تک وزارت اعلیٰ کے منصب پر فائز رہے۔
9 مئی واقعات کے بعد محمود خان بھی پی ٹی آئی کے ان رہنماؤں میں شامل تھے، جنہوں نے عمران خان کا ساتھ چھوڑنے کا اعلان کیا۔
یہ بھی پڑھیں کیا پی ٹی آئی کے اندرونی اختلافات عمران خان کی رہائی میں حائل ہیں؟
محمود خان نے پرویز خٹک کے ساتھ مل کر پی ٹی آئی پارلیمنٹیرینز کی بنیاد رکھی تھی، لیکن دونوں رہنما عام انتخابات میں اپنی اپنی نشست بھی نہ جیت سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
9 مئی واقعات wenews پاکستان تحریک انصاف پرویز خٹک پی ٹی آئی پیشکش سابق وزیراعلیٰ عمران خان غداری فلم کمپرومائزڈ محمود خان وفاقی وزیر وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: 9 مئی واقعات پاکستان تحریک انصاف پرویز خٹک پی ٹی ا ئی پیشکش سابق وزیراعلی فلم وفاقی وزیر وی نیوز پی ٹی ا ئی
پڑھیں:
کسی کو اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات کا اختیار نہیں دیا : عمران خان
سابق وزیر اعظم عمران خان کا اپنی لیگل ٹیم کے ذریعے پیغام میں کہنا ہے کہ ’میں نے کسی کو اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات میں شامل ہونے کا اختیار نہیں دیا ہے۔ میں نے ماضی میں کبھی کوئی معاہدہ نہیں کیا ہے اور نہ ہی اب میں اس پر بات کروں گا۔ ایکس پر بانی پی ٹی آئی کے نام سے منسوب اکاؤنٹ پر جاری ہونے والے ایک بیان میں عمران خان کی جانب سے کہا گیا کہ ’اگر مجھے کوئی معاہدہ کرنے میں دلچسپی ہوتی تو میں دو سال پہلے کی جانے والی پیش کش کو قبول کر لیتا. ایک ایسی پیشکش جس میں دو سال کی خاموشی کے بدلے قانونی کارروائی سے مکمل استثنیٰ کی تجویز دی گئی تھی۔انہوں نے لکھا کہ ’ میں نے اس وقت اسے مسترد کر دیا تھا اوراب میں اس طرح کے کسی بھی تصور کو مسترد کرتا ہوں۔’بیان میں مزید کہا گیا کہ ’علی امین گنڈاپور اوراعظم سواتی نے مذاکرات کی خواہش کا اظہار کیا ہو .لیکن میرے خیال میں اس طرح کے مذاکرات بے معنی ہیں۔ مخالف فریق کو مسائل کو حل کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔انہوں نے ایک پر جاری بیان میں کہا کہ علی امین اور اعظم سواتی اپنی مرضی سے بات چیت کرنا چاہتے تھے۔ میں نے ہمیشہ کہا ہے اور اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ ایک سیاسی جماعت کی حیثیت سے ہمیں بات چیت پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔ بانی پی ٹی آئی کا اپنی لیگل ٹیم کے ذریعے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’مذاکرات کے دروازے کبھی بند نہیں ہوئے. لیکن میں یہ واضح کر دوں کہ کوئی بھی بات چیت آئین کی بالادستی، قانون کی حکمرانی اور عوام کے مفادات پر مبنی ہونی چاہیے.نہ کہ میرے یا میری بیوی کے لیے۔‘ایکس پر جاری بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’پاکستان تحریک انصاف واحد حقیقی قومی سیاسی قوت ہے جو بیرونی حمایت کے بغیر کسی بھی وقت ملک گیر تحریک کو متحرک کر سکتی ہے۔ ایک سیاسی جماعت صرف اس وقت کمزور ہوتی ہے جب وہ عوامی حمایت کھو دیتی ہے اور اس وقت پوری قوم پی ٹی آئی کے ساتھ مضبوطی سے کھڑی ہے.