جیل حکام کاعمران خان کا میڈیکل چیک اپ اور بچوں سے بات کا عدالتی حکم وصول کرنے سے انکار
اشاعت کی تاریخ: 16th, April 2025 GMT
بانی تحریک انصاف عمران خان کے میڈیکل چیک اپ اور بچوں سے بات کرانے سے متعلق کیس میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔ ذرائع کے مطابق، اڈیالہ جیل حکام نے عدالت کا حکم نامہ وصول کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
سپیشل جج سینٹرل اسلام آباد نے بانی پی ٹی آئی کی جانب سے دائر دو الگ الگ درخواستوں پر فیصلہ سناتے ہوئے ان کے ذاتی معالجین کو میڈیکل چیک اپ کی اجازت دینے اور بچوں سے ٹیلیفونک رابطے کی سہولت فراہم کرنے کی ہدایت کی تھی۔
بانی پی ٹی آئی کے وکیل خالد یوسف کا کہنا ہے کہ ان کے موکل کے ساتھ امتیازی سلوک کیا جا رہا ہے، اور جیل حکام عدالتی احکامات پر عمل درآمد سے گریز کر رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ’ہم نے اسپیشل جج سینٹرل اسلام آباد کی عدالت سے دوبارہ رجوع کیا ہے تاکہ عدالتی احکامات پر عملدرآمد یقینی بنایا جا سکے۔‘
وکیل نے مزید کہا کہ بانی پی ٹی آئی کو قانونی اور انسانی حقوق سے محروم رکھا جا رہا ہے، جو کہ قانون کے منافی ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ عدالتی احکامات کی فوری تعمیل کی جائے اور ان کے موکل کو بنیادی سہولیات فراہم کی جائیں۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
پی اے سی ارکان کا رکن ثنا اللہ مستی خیل کیخلاف کارروائیوں پر شدید احتجاج، اجلاس منعقد کرنے سے انکار
قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کا چیئرمین جنید اکبر خان کی زیر صدارت اجلاس شروع ہوا، کمیٹی ارکان نے رکن ثنا اللہ خان مستی خیل کے خلاف کارروائیوں پر شدید احتجاج کرتے ہوئے اجلاس منعقد کرنے سے انکار کردیا۔
رپورٹ کے مطابق پی اے سی اجلاس آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیے بغیر ختم کردیا گیا۔
جنید اکبر خان نے کہا کہ کل ثنا اللہ مستی خیل نے پوچھا تھا کہ واپڈا میں جنرل کیوں ہوتا ہے، شاید وہ کسی کو اچھا نہیں لگا، ان کے میٹرز، ٹرانسفارمر اتار لیے گئے، اسی طرح کا رویہ ہے تو میرا نہیں خیال کہ میٹنگ جاری رکھنی چاہئے۔
کمیٹی رکن خواجہ شیراز محمود نے کہا کہ جو بھی فیصلہ ہو، ہم آپ کے ساتھ کھڑے ہوں گے، پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ احتجاج میں سیشن نہیں کرنا چاہیے، آپ کو اسپیکر کو لکھنا چاہئے۔
پی پی پی رہنما حنا ربانی کھر کا کہنا تھا کہ ممبر کا سوال اٹھانے میں یہ ری ایکشن ہو سکتا ہے تو پھر ہم اپنا اپنا کوئی اور کام کرلیں۔
پی پی پی رہنما نوید قمر نے کہا کہ بالکل اس معاملے کو اسپیکر کے ساتھ اٹھائیں۔
ثناء اللہ خان مستی خیل کا کہنا تھا کہ رات گئے میرے گاؤں کے میٹر اکھاڑ کر لے گئے، ٹرانسفارمر اٹھا کر لے گئے ہیں، ہم پاکستان کے وفادار ہیں، 22 ،23 سال سے پارلیمان میں آرہا ہوں، بےشک میرے گھر کو گرا کر ویڈیو بھجوا دیں۔
سید نوید قمر نے کہا کہ ایک رکن پر حملہ سب پر حملہ ہے، اس معاملے کو سنجیدگی سے لینا چاہئے، افنان اللہ خان نے کہا کہ میں بھی اس کی مذمت کرتا ہوں، اس کے خلاف ایکشن لینا چاہئے۔
حنا ربانی کھر کا کہنا تھا کہ اس کو اردو میں شاید کہیں گے غنڈا گردی ہے، جنید اکبر خان نے کہا کہ میں سیکریٹری کو بلا لیتا ہوں۔
Post Views: 1